وجود

... loading ...

وجود

ڈالر کی قیمت میں اضافہ ‘اسٹیٹ بینک تحقیقات میں تاحال ناکام

پیر 24 جولائی 2017 ڈالر کی قیمت میں اضافہ ‘اسٹیٹ بینک تحقیقات میں تاحال ناکام

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی واضح ہدایات کے باوجود اسٹیٹ بینک روپے کی قدر میں اچانک کمی کے معاملے پر 10 روز میں تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا۔ترجمان اسٹیٹ بینک نے روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا ہونے کی انکوائری تاحال مکمل نہ ہونے کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ معاملے کی اِن ہاؤس انکوائری ابھی چل رہی ہے، جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی رپورٹ وزیر خزانہ کو بھجوا دی جائے گی۔وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اچانک کمی کے معاملے پر باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کے لیے 9 جولائی کو گورنر اسٹیٹ بینک کو احکامات جاری کیے تھے اور دس روز میں رپورٹ طلب کی تھی۔
وزیر خزانہ نے بطور چیئرمین مانیٹری اینڈ فِسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ، گورنر اسٹیٹ بینک کو تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق 5 جولائی کو ایک ڈالر اچانک ساڑھے تین روپے مہنگا ہوگیا تھا، جس کا وزیر خزانہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے 6 جولائی کو تمام بینکوں کے صدور کو طلب کیا تھا۔اجلاس کے بعد اسحٰق ڈار نے روپے کی قدر میں کمی کی وجوہات جاننے کے لیے شفاف تحقیقات کا اعلان کیا اور 7 جولائی کو سابق سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ کو مستقل گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کردیا گیا اور انہیں معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی۔
روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کا نقطہ نظر یہ ہے کہ شرحِ مبادلہ میں یہ کمی بیرونی کھاتوں میں اُبھرتے ہوئے عدم توازن کا تدارک اور ملک میں ترقی کے امکانات کو مستحکم کرے گی۔ اسٹیٹ بینک سمجھتا ہے کہ موجودہ شرحِ مبادلہ معاشی حقیقت سے بڑی حد تک ہم آہنگ ہے اور یہ کہ اسٹیٹ بینک زر مبادلہ منڈیوں کے حالات کا بغور جائزہ لیتا رہے گا اور مالی منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے آئی ایم ایف جون کے وسط میں ہی پاکستان کو مشورہ دے چکا تھا۔آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے پاکستانی معیشت کے بارے میںجاری کیے گئے جائزے میں عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی حکام کو مشورہ دیا تھاکہ وہ شرحِ مبادلہ کو انتظامی طریقے سے کنٹرول کرنے کے بجائے اس کو بتدریج کم ہونے دیں۔اپنے اس جائزے میںآئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی بڑھ سکتی ہے جس سے ایکسچینج مارکیٹ پر دباؤ آئے گا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے بیرونی کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوگی۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو بنیادی شرح سودمیں اضافہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
جہاں تک روپے کی قدر میں کمی یا اضافہ سے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کاتعلق ہے تو اس حوالے سے یہ بات واضح ہے کہ روپے کی قدر مصنوعی طورپر مستحکم رکھنے کی کوششوں سے ملکی برآمدات متاثرہوتی ہیں اور برآمدکنندگان کیلئے بیرونی منڈیوں میں دوسرے ملکوں کامقابلہ کرنا مشکل ہوجاتاہے اور برآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ بڑھتاہے جس سے ملک کے زرمبادلے کے ذخائر دبائو کا شکار ہوجاتے ہیں۔ موجودہ حکومت کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد 2013 میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی تھی اور ایک ڈالر110روپے کی سطح تک پہنچ گیاتھا، جس پر شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا کہ حکومت اگر ڈالر کو واپس100روپے سے کم کی سطح پر لے آئی تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پر سخت نگرانی کی گئی اور بیرونی وسائل کی آمد کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 102 روپے سے لے کر 104 روپے کے درمیان ہی رہی۔
کسی بھی ملک کی کرنسی کی قدر میں اگر استحکام ہوتا ہے، یا اس کی قدر میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے، تو اس کے ملکی معیشت پر اثرات مختلف طریقے سے مرتب ہوتے ہیں۔ اور اس بات کا فیصلہ ملک کے پالیسی سازوں کو کرنا ہوتا ہے کہ انہیں کرنسی کو مستحکم رکھنا ہے، مضبوط رکھنا ہے، یا کمزور رکھنا ہے، اور اس سے انھیں کون سے اہداف حاصل کرنے ہیں۔جب مصنوعات، خدمات، اور سرمائے کی عالمی سرحدوں میں آزادنہ نقل و حرکت ہو تو متحرک اور لچکدار شرح مبادلہ کے ذریعے ہر ملک کی کرنسی کی طلب و رسد کو مارکیٹ میں رواں رکھا جاتا ہے۔ مگر اس فلوٹنگ شرحِ مبادلہ یا متحرک شرح مبادلہ کے نظام میں کرنسی کی قدر میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق کسی بھی ملک کی کرنسی میں طویل مدتی استحکام اس پر مثبت اور منفی دونوں طرح سے اثر انداز ہوتا ہے۔ کرنسی کی قدر میں طویل مدت تک استحکام اس ملک میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے بہت اہم ہے۔ کیونکہ وہ اس ملک میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ایک خاص مدت تک اپنا منافع ایک خاص سطح پر حاصل کرسکتے ہیں۔ مگر طویل مدت میں کرنسی کے استحکام سے ملک میں افراط زر کے بڑھنے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔مگر شرح مبادلہ کو مستحکم رکھنے کے لیے افراط زر کو بھی کم ترین سطح پر مستحکم رکھنا ضروری ہوتا ہے، بصورتِ دیگر ملک میں موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور ان میں کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں دیکھا جائے تو گزشتہ چند سال سے افراط زر کم ترین اور بنیادی شرح سود بھی کم ترین سطح پر ہے۔ جس کی وجہ سے حکومت اس قابل ہوئی ہے کہ شرح مبادلہ کو ایک محدود دائرے میں متحرک اور مستحکم رکھ سکے لیکن حکومت کی جانب سے روپے کی قدر مستحکم رکھنے کی کوششوں کی وجہ سے ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس کااندازہ تجارتی خسارے کی موجودہ شرح سے لگایاجاسکتاہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت جو خود ہی ایک بڑے بحران سے دوچار ہے، اور وزیر خزانہ کو خود منی لانڈرنگ سمیت مختلف الزامات کاسامنا ہے، روپنے کی کم ہوتی ہوئی قدر کومستحکم کرنے اور بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔ تاہم خیال اغلب یہی ہے کہ سپریم کورٹ سے پاناما کا فیصلہ آنے سے قبل حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایاجاسکے گا اوراگر سپریم کورٹ کافیصلہ آنے میں کچھ تاخیر ہوئی تو ڈالر کی قیمت 116روپے سے بھی آئی ایم ایف جس کی سفارش کرچکاہے تجاوز کرجائے گا ، اگر ایسا ہوتاہے تو اس کافوری فائدہ یہ ہوگا کہ پاکستانی برآمد کنندگان نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی توقع پر اپنی جو رقم بیرون ملک روک رکھی ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافے کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیزی سے پاکستان منتقل کریں گے جس سے پاکستان کے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور جب زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا تو کرنسی خود بخود مستحکم ہوجائے گی۔
ایچ اے نقوی


متعلقہ خبریں


بی ایل اے بچوں کو ہتھیار بنانے لگا،کمسن بچی کو خود کش بمبار بنانے کی کوشش ناکام وجود - منگل 30 دسمبر 2025

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائی سے کراچی ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا، دہشت گردوں کا نیا نشانہ ہمارے بچے ہیں،سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے بلوچ بچی بلوچستان سے ہے، اس کی مختلف لوگوں نے ذہن سازی کی اور ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا، رابطہ ...

بی ایل اے بچوں کو ہتھیار بنانے لگا،کمسن بچی کو خود کش بمبار بنانے کی کوشش ناکام

پنجاب حکومت اخلاقی اور ذہنی پستی کا شکار ہے، میرے دورے میں نفرت آمیز رویہ اختیار کیا، سہیل آفریدی کا مریم نواز کواحتجاجی خط وجود - منگل 30 دسمبر 2025

میرے کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی،اسے اسمگلنگ اور منشیات سے جوڑا گیا، یہ سب پنجاب حکومت کی زیر نگرانی ہوا، انتظامی حربے استعمال کرنے کا مقصد تضحیک کرنا تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پنجاب حکومت نے کابینہ ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا ،لاہورکے شہریوں کو تکلیف دی گئی، قومی یکجہت...

پنجاب حکومت اخلاقی اور ذہنی پستی کا شکار ہے، میرے دورے میں نفرت آمیز رویہ اختیار کیا، سہیل آفریدی کا مریم نواز کواحتجاجی خط

عمران اور بشریٰ نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا وجود - منگل 30 دسمبر 2025

اسلام آباد ہائیکورٹ نیبانی تحریک انصافعمران خان کی اپیل پر ڈائری نمبر24560 لگا دیا عدالت نے وعدہ معاف گواہ کے بیان پر انحصار کیا جو نہیں کیا جا سکتا تھا، دائراپیل میں مؤقف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا۔تفصیلات...

عمران اور بشریٰ نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

فیض حمید نے فوجی عدالت کی سزا کیخلاف اپیل دائر کردی وجود - منگل 30 دسمبر 2025

اپیل رجسٹرار کورٹ آف اپیلز، اے جی برانچ، چیف آف آرمی اسٹاف کو جمع کرائی گئی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کیلئے 40 دن کا وقت تھا، وکیل میاں علی اشفاق کی تصدیق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ...

فیض حمید نے فوجی عدالت کی سزا کیخلاف اپیل دائر کردی

غزہ میں موسم مزید سرد، فلسطینی شدید مشکلات کا شکار،مزید 4 شہید وجود - منگل 30 دسمبر 2025

شیر خوار بچوں اور خواتین کی زندگیاں خطرے میں، بارشوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں، بارش کا پانی خیموں میں داخل ہوگیا اسرائیلی مظالم کے ساتھ ساتَھ غزہ میں موسم مزید سرد ہونے سے فلسطینی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے، ایک طرف صیہوبی بر...

غزہ میں موسم مزید سرد، فلسطینی شدید مشکلات کا شکار،مزید 4 شہید

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

اپیلیں مکمل طور پر تیار کر لی گئی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی عدالت نے برطرف شدہ گواہ انعام اللہ شاہ اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو بنیاد بنایا توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی چیٔرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو اسلام آباد ہائ...

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

مضامین
بھارت میں ہندوتوا کے سائے میں غنڈہ راج وجود منگل 30 دسمبر 2025
بھارت میں ہندوتوا کے سائے میں غنڈہ راج

جنت یا دوزخ ۔۔۔؟ وجود منگل 30 دسمبر 2025
جنت یا دوزخ ۔۔۔؟

کرسمس پر سیاست:بستی بھی جلانی ہے اور ماتم بھی منانا ہے! وجود منگل 30 دسمبر 2025
کرسمس پر سیاست:بستی بھی جلانی ہے اور ماتم بھی منانا ہے!

چینی صدر اور ڈی این اے وجود منگل 30 دسمبر 2025
چینی صدر اور ڈی این اے

بھارت میں ٹرمپ لینڈ وجود منگل 30 دسمبر 2025
بھارت میں ٹرمپ لینڈ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر