... loading ...

2010میں آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعدسندھ حکومت نے تعلیمی شعبے میں بہتری لانے کے لیے 2014 میں ایک منصوبہ بنایا تھا جس کے تحت 2018 تک صوبے میں تعلیم کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا گیاتھا ، اس منصوبے کے تحت یہ طے کیاگیاتھا کہ سرکاری اسکولوں تک طلباء کی رسائی میں اضافہ کیاجائے گا اور اسکول کی تعلیم سے محروم رہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنائے جائے گی۔ اساتذہ کی بھرتی کے طریقہ کار کو زیادہ شفاف بناکر صرف میرٹ کی بنیاد پربھرتیوں کویقینی بنایاجائے گا،اساتذہ کی تربیت کامناسب انتظام کیاجائے گا اور ان کے لیے باقاعدہ تربیتی سیشنز کا اہتمام کیاجائے گا۔اسکول نہ آنے والے بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنایاجائے گا،میٹر ک اور انٹر میں تعلیم کے لیے طلباء سے کوئی رجسٹریشن اور امتحانی فیس نہیں لی جائے گی اور یہ خرچ حکومت خود برداشت کرے گی تعلیم کے لیے زیادہ سے زیادہ ممکنہ بجٹ فراہم کیاجائے گا اور ہر سال اس بجٹ میں مناسب حدتک اضافہ کیاجائے گا۔اسکولوں کے لیے نئی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی اور موجودہ مرمت طلب عمارتوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کی جائے گی۔
آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت نے تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لیے اپنی نوعیت کا یہ پہلامنصوبہ بنایاتھا اور جیسا کہ اس میں درج مقاصد دیکھ کر محسوس ہوتاتھا کہ سندھ کی حکومت واقعی تعلیمی شعبے میں انقلابی تبدیلی لانے میں کامیاب ہوجائے گی اور اس صوبے کے غریب عوام کے بچے بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوسکیں گے۔سندھ میں تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کا یہ منصوبہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 25 سے مطابقت رکھتا ہے کیونکہ آئین کی دفعہ 25 میںمفت تعلیم کاحصول ملک کے 5سال سے16 سال تک ہر بچے کابنیادی حق اور حکومت وقت کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے، اس حوالے سے گزشتہ سال اپریل میں محکمہ تعلیم کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیاگیاتھا جس میں کہاگیاتھا کہ اب میٹرک اور انٹر میں تعلیم کے لیے طلباء سے کوئی رجسٹریشن اور امتحانی فیس نہیں لی جائے گی، یہ نوٹیفکیشن اطلاعا ت کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری سے جاری کیاگیاتھا اور اس کی تجویز وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب حسین ڈاہر نے محکمہ تعلیم کی جانب سے کالجوں کے پرنسپلز کے لیے منعقدہ ورکشاپ کے دوران دی تھی ،اس کامقصد فیس نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کو خیر باد کہنے پر مجبور ہونے والے طلباء کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنا اور اسکولوں اور کالجوں میں طلباء کی کم ہوتی ہوئی شرح کو روکنا تھا ،لیکن اب تک صورت حال اس کے بالکل برعکس نظر آتی ہے جس کااندازا اس سے لگایاجاسکتاہے کہ دیہی علاقے تو کجا کراچی جیسے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت میں بھی طلباء سے میٹرک اور انٹر کی رجسٹریشن اور امتحانی فیس نہ صرف یہ کہ کھلے عام وصول کی جارہی ہے بلکہ مقررہ تاریخ کے اندر فیس جمع نہ کرانے والے طلباء کو امتحان میں شامل نہ ہونے دینے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں ،طلباء سے صرف رجسٹریشن اور امتحانی فیس ہی وصول نہیں کی جارہی ہے بلکہ فیس جمع کرانے کے لیے فارم کی بھی کم از کم 60 روپے قیمت وصول کی جارہی ہے۔ کالج کے ہر طالب علم کو فارم میں درج رقم کے مطابق بینک میں 540 روپے جمع کرانا ہوتے ہیں۔ اس طرح ہر طالب علم کے والدین کو کم از کم 600 روپے کا زیر بار ہونا پڑتا ہے،600 روپے کی یہ رقم محکمہ تعلیم کے افسران اور کالج کے اساتذہ کے لیے معمولی رقم ہوسکتی ہے لیکن جو غریب لوگ روزانہ محنت مزدوری کرکے بمشکل 200 روپے کماتے ہیں، ان کے دل سے پوچھئے کہ انھیں اپنے بچے کو تعلیم دلانے کے لیے یہ 600 روپے کتنا بڑا بوجھ معلوم ہوتاہوگا اور نہ معلوم کتنے لوگوں کے پاس یہ 600 روپے ادا کرنے کی استعداد نہ رکھنے کے باعث اپنے بچے کو اس کی خواہش اور امنگوں کے برعکس تعلیم ترک کرنے پر مجبور کرنے کامشورہ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔اطلاعات کے مطابق کالج کے طلباء کو یہ فیس جمع کرانے کے لیے20 جولائی تک کی مہلت دی گئی ہے۔
اس صورت حال سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت تعلیم عام کرنے اور صوبے کے ہر بچے کی تعلیم تک رسائی کا وعدہ پورا کرنے اور خود اپنے ہی جاری کردہ نوٹیفکیشن پر عملدر آمد کرانے کے حوالے سے اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے ،یہاں یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ حکومت سندھ کے قول اور فعل میں اس فرق کی وجہ سے صوبے میںآج بھی کم وبیش 50 فیصدبچے اسکول جانے سے محروم ہیں ،اساتذہ کی میرٹ پر بھرتیاں ایک خواب ہیں، جس کااندازہ وقتاً فوقتاً ظاہرہونے والے اسکینڈلز سے لگایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے جب بعض صحافیوں نے سیکریٹری تعلیم کالجز سے رابطہ قائم کیا اور انھیں اس صورت حال سے آگاہ کیا توانھوں نے محکمہ تعلیم کی جانب سے طلباء سے کسی طرح کی امتحانی اور رجسٹریشن فیس کی وصولی سے متعلق کسی ہدایت سے قطعی لاتعلقی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائی جائے گی اور طلباء سے فیس طلب کرنے والے کالجوں کے پرنسپلز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انھوں نے اس حوالے سے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کو فیس وصولی کی شکایات کا نوٹس لینے اور اس حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ آخر محکمہ تعلیم نے خود اپنے ہی جاری کردہ نوٹیفکیشن پر جو وزیرتعلیم سندھ کی سفارش پر وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری سے جاری ہواتھا، پوری طرح عملدرآمد کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے اور ایسی نوبت کیوں آنے دی کہ بعض کالجوں کے اساتذہ کو طالب علموں کو فیس جمع کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈائریکٹر کالجز طلباء سے ناجائز طورپر فیس وصول کرنے والے پرنسپلز اور اساتذہ کے خلاف کیاکارروائی کرتے ہیں اور جن طلباء نے مجبوری کے عالم میں فیس جمع کرادی ہے، ان کی جمع کرائی گئی فیس کی واپسی کاکیا انتظام کیاجاتاہے۔
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...
گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...
خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...
میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...