وجود

... loading ...

وجود

سندھ اورکراچی میں پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل!

پیر 17 جولائی 2017 سندھ اورکراچی میں پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل!


پاکستان عالمی درجہ حرارت میں کمی کے لیے کئے گئے عالمی پیرس ماحولیاتی معاہدے میں شامل ہے اور پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت پاکستان 2030 تک ایسے دوررس اقدامات کرنے کاقانونی اور اخلاقی طورپر پابند ہے جس کے تحت ماحولیاتی آلودگی میں کمی آسکے۔ یہ معاہدہ 2015 میں طے پایا تھا اور اس سے انحراف پر ان دنوں امریکا شدید تنقید کا شکار ہے ۔عالمی برادری کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے اقدامات کاوعدہ کرنے والے اس ملک پاکستان کاعالم یہ ہے کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آج پاکستان کا شمار ان دس ممالک میں ہوتا ہے جو عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
اس سنگین صورت حال کے باوجود حکومت پاکستان کے پاس بظاہر کوئی ایسی مربوط ماحولیاتی پالیسی نہیں ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ حکومت پاکستان واقعی ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے ۔اس حوالے سے حکومت پاکستان کی سنجیدگی کا اندازا اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ سال2016 کے بجٹ میں ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کی مد میں لگ بھگ 6 کروڑ روپے مختص کیے گئے ۔پاکستان کے پاس ماحولیاتی تبدیلیوں پر نگاہ رکھنے کے لیے کوئی جدید آلات اور مربوط نظام بھی نہیں ہے۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ جو بھی نگراں نظام ہے وہ قدیم و جدید امداد میں ملے آلات کا بھنڈار ہے۔کہنے کو ایک انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ( ای پی اے ) بھی ہے لیکن یہ اتنی ہی با اختیار ہے جتنے صدرِ پاکستان۔
ماحولیاتی آلودگی صرف ہوا میں دھوئیں کی آمیزش کو نہیں کہتے بلکہ اس میں صاف پانی کی فراہمی ، گندے پانی کی نکاسی اور دھول وغیرہ کے پھیلائواو رشورشرابے کو روکنا بھی ضروری ہے ،کیونکہ یہ تمام عوامل آلودگی کے زمرے میں ہی شمار ہوتے ہیں۔ اس وقت صورت حال کی سنگینی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں واٹرکمیشن کی سماعت کے دوران انکشاف ہواہے کہ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں کو فراہم کیے جانے والے پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل پایاگیاہے۔ شہر قائد میں پانی کے 33 فیصد نمونوں میں سیوریج کا پانی شامل ہے اور 90 فیصد پانی پینے کیلئے نقصان دہ ہے۔سپریم کورٹ کے حکم پر قائم عدالتی واٹر کمیشن کی سماعت میں ٹاسک فورس کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں یہ ہولناک انکشاف کیاگیا کراچی میں کسی بھی جگہ صاف پانی نہیں مل رہا اور پوری پوری رات کلورین ملائے بغیر پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔
ماہر ماحولیات ڈاکٹر مرتضیٰ نے بتایا کہ فلٹریشن پانی کے ساتھ گندا پانی بھی مکس ہورہا ہے۔ ڈپٹی ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا کہ کراچی میں 19 مقامات پر پینے کے پانی میں سیوریج کی لائنیں مل گئی ہیں جب کہ عمارتوں اور گھروں کے زمینی پانی کے ٹینک کئی کئی سال تک صاف نہیں ہوتے۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ لوگ لائن کے پانی سے وضو کرتے ہیں تو کیا یہ گندا پانی بھی وضو کے لیے استعمال کیا جائے۔
واٹر کمیشن نے شہریوں کو گندا پانی فراہم کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے فلٹریشن پلانٹس کا کیا فائدہ جب لوگوں کو صاف پانی نہ ملے۔ ٹاسک فورس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ کے 14 اضلاع کے 71 اسپتالوں میں بھی پانی کے نمونے ٹیسٹ کیے گئے اور 88 فیصد نمونے مضر صحت ثابت ہوئے۔ میرپورخاص میں 28 فیصد، ٹنڈو الہ یار میں 23، بدین میں 33، جامشورو میں 36، ٹنڈو محمد خان میں 30، حیدر آباد میں 42، لاڑکانہ میں 60 فیصد پانی کے نمونوں میں انسانی فضلہ پایا گیا۔ سب سے کم انسانی فضلے کے اجزا تھرپارکر میں پائے گئے۔
اس موقع پر واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن کے اس انکشاف پرکہ کراچی میں ڈیڑھ سو سے زائد غیر قانونی ہائیڈرنٹس موجود ہیں۔ عدالتی کمیشن کے سامنے ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو غیر قانونی کنکشن دینے میںواٹر بورڈ کاعملہ بھی ملوث ہے۔ کراچی کی آبادی لگ بھگ ڈھائی کروڑ ہے۔سب سے مہنگی زمین یہاں کی ہے۔قومی پیداوار کا42 فیصد کراچی سے حاصل ہوتا ہے اور سب سے زیادہ ٹیکس بھی یہیں سے وصول کیاجاتا ہے۔ یہ شہر سمندر کے کنارے ہے۔مگر ڈی سیلینیشن ٹیکنالوجی کے بجائے یہ شہر آج بھی دریائی پانی پر انحصار کرتا ہے۔دریائوںکی صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے دریائوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ارد گرد کی آبادیوں اور صنعتی علاقوں سے انسانی فضلہ اور زہریلہ مواد بھی دریابرد کیاجارہاہے جس کی وجہ سے نہ صرف دریائوںکا پانی بھی ناقابل استعمال ہوتاجارہاہے بلکہ اب کراچی اور ارد گرد کے دیگر شہروں میں پانی نایاب ہونا شروع ہوگیا ہے۔ کراچی کے شہریوں کو یومیہ 4ارب لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس واٹر بورڈ شہریوں کو صرف 2ارب لیٹر پانی فراہم کرتا ہے اور اس میں بھی مختلف حیلوں بہانوں سے کمی کرتارہتاہے۔
پانی کی قلت کی یہ صورت حال صرف کراچی تک محدود نہیں ہے بلکہ مکران جو پاکستان کے غریب ترین ساحلی علاقوں میں شمار ہوتا ہے وہاں اس وقت پینے کے پانی کی قلت کایہ عالم ہے کہ اس غریب ترین علاقے کے لوگوں کو جن کے لیے دو وقت کی روٹی کاانتظام کرنا مشکل بلکہ ناممکن ہوتاہے 60 روپے میں8 لیٹر کے حساب سے پانی خریدنا پڑتا ہے۔جب کہ سرکاری پانی پاک بحریہ کا جہاز کراچی سے بھر کے اہلِ مکران کے لیے لے کر جاتا ہے۔مگر یہ سروس بھی ریگولر نہیں ۔
کراچی میں سمندر کی صورت حال یہ ہے کہ کراچی کے قریب سمندر کاپانی غالباً اس خطے کاغلیظ ترین پانی بن چکاہے جس کی وجہ سے بحری حیات خطرے میں پڑ گئی ہے،کراچی میں نہ صرف بیشتر صنعتی فضلہ سمندر میں انڈیلا جا رہا ہے اور ماحولیاتی تحفظ کاادارہ اس شہر کی صنعتوں کو زہریلا مادہ سمندر میں بہانے سے روکنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکا،یہیں پر بس نہیں ہے بلکہ ساحلی ترقی اور ری کلیمیشن کے نام پر سمندری زمین بھی چھینی جا رہی ہے۔یعنی سمندر کو اور پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔کاش ان غاصبوں کو معلوم ہو کہ سمندر فطرتاً قبائلی ہے۔وہ کبھی اپنی توہین اور زمین کا بدلہ لینا نہیں بھولتا اور پلٹ کے ضرور آتا ہے۔
کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں عوام کو پینے کے لیے فراہم کیے جانے والے پانی میں انسانی فضلے اور دیگر زہریلے مواد کی آمیزش ہمارے حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے واٹر بورڈ اوردیگر اداروں کے ذمہ داروں کاتعین کریں اورسرکاری خزانے سے بھاری تنخواہیں اور مراعات لینے والے واٹر بورڈ کے ارباب اختیار کا سختی سے محاسبہ کریں اور ان سے یہ دریافت کریں کہ اگر انھیں معلوم ہے کہ ان کاعملہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو کنکشن دینے میں ملوث ہے اور لوگوں کو پینے کے لیے فراہم کیے جانے والے پانی میں سیوریج کے پانی کی آمیزش ہورہی ہے تو انھوں نے اس کی روک تھام اور متعلقہ کرپٹ عملے کے خلاف کارروائی کیوںنہیں کی، عملے کی کرپشن سے چشم پوشی بذات خود کرپشن ہے،جس کاسدباب کیے بغیر اس نظام میں بہتری لانا ممکن نہیں ہوسکتی، امید کی جاتی ہے کہ اربا ب اختیار اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں کے عوام کو زہر پینے سے محفوظ رکھنے کے لیے مناسب اقدام کریں گے۔


متعلقہ خبریں


فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

مضامین
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

ہم اپنے قیدی آپ ہیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
ہم اپنے قیدی آپ ہیں!

پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن

یہ خاموش معاہدے مہنگے نہ پڑ جائیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
یہ خاموش معاہدے مہنگے نہ پڑ جائیں!

امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر