... loading ...

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ سب سے پہلے تو اس لحاظ سے کہ اس انتخابی معرکے میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اور حزب مخالف کی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ، دونوں دلت طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنا امیدوار اتر پردیش کے دلت رام ناتھ کووند کو نامزد کیا ہے جو کٹر ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (RSS)سے تعلق رکھتے ہیں۔ رام ناتھ کووند اس وقت بہار کے گورنر ہیں۔ ان کی نامزدگی اس لحاظ سے منافقت کی مثال ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آرایس ایس دونوں ہمیشہ سے دلتوں کے سخت خلاف رہی ہیںاور ا ن کے خفیہ لشکر اب بھی دلتوں سے بر سر پیکار رہتے ہیں۔
حزب مخالف کی طرف سے لوک سبھا کی پہلی خاتون اسپیکر میرا کمار کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ یہ بھی دلت طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں لیکن ان کا تعلق کانگریس پارٹی سے ہے۔ میرا کمار ، بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم جگ جیون رام کی صاحب زادی ہیں۔ جگ جیون رام بھارت کی تحریک آزادی کے ممتاز دلت رہنما رہے ہیں اور آزادی سے پہلے پنڈت نہرو کی عبوری کابینہ میں وزیر تھے۔ آزادی کے بعد وزیر دفاع رہے ہیں اور 71میں بنگلہ دیش کی جنگ کے دوران وہ اسی عہدہ پر فائز تھے۔ اس زمانہ میں ان کے ساتھ نا انصافی صرف دلت ہونے کی بناپر ہوئی۔ کئی ایسے مواقع آئے تھے جب جگ جیون رام ، وزارت عظمیٰ پر متمکن ہو سکتے تھے لیکن محض دلت ہونے کی وجہ سے وہ یہ عہدہ حاصل کرنے سے محروم رہے تاہم 1992میںبھارت میں پہلی بار، ایک دلت کے نصیب جاگے جب کے آرنارائن نائب صدر کے عہدے پر منتخب ہوئے اور پھر 1997 میں وہ صدر کے عہدہ پر فائز ہوئے۔ اب دلت جگ جیون رام کی صاحب زادی میرا کمار ، صدر مملکت کے عہدہ کے لئے انتخاب لڑ رہی ہیں لیکن اس حقیقت کے باوجود کہ وہ 2009 سے2014تک لوک سبھا کی اسپیکر رہ چکی ہیںاور چار بار لوک سبھا کی رکن منتخب ہو چکی ہیں اور اس سے پہلے وزارت خارجہ میں اعلیٰ عہدہ پر فائز رہ چکی ہیں ، ان کی جیت کادور دور تک کوئی امکان نہیں ہے اور یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ان کو بھی اپنے والد کی طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ صدر منتخب کرنے والے اداروں ،پارلیمنٹ کے 776 اور 29ریاستی اسمبلیوں کے 4120 اراکین میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت ہے اس لیے رام ناتھ کووند کی جیت یقینی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ایک دلت ، رام ناتھ کو وند کو صدر کے انتخاب کے لئے نامزد کرنے کے پیچھے خالص سیاسی مقصد کار فرما ہے۔ ان کو امید ہے کہ ایک دلت کو اس عہدے کے لیے نامزد کر کے وہ بھارت کے 25 کروڑدلتوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے اور ممکن ہے کہ 2019کے عام انتخابات میں وہ ان کی حمایت کے بل پر ایک دفعہ پھر میدان مارنے میں کامیاب ہوجائیں ۔ عام خیال تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے صدر کے عہدہ کے لیے لا ل کرشن ایڈوانی یا مرلی منوہر جوشی کو امیدوار نامزد کیا جائے گا لیکن چونکہ بابری مسجدکو شہید کیے جانے کے سلسلے میں ان دونوں کے خلاف اب بھی مقدمہ زیر سماعت ہے اس لیے انہیں نامزد نہیں کیا گیا۔ عام روایت ہے کہ نائب صدر کو صدر کے عہدہ کے لیے نامزد کیا جاتا ہے جیسے کہ ، صدر راجندر پرشاد کی میعاد کے خاتمہ پر نائب صدر رادھا کرشنن کو صدر نامزد کیا گیا تھا اور رادھا کرشنن کی میعاد کے خاتمہ کے بعدنائب صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کو صدر منتخب کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کے انتقال کے بعد ان کے نائب صدر وی وی گری کو صدر کے عہدہ پر فائز کیا گیا تھا۔ اس وقت حامد انصاری گزشہ دو میعادوں سے نائب صدر کے عہدہ پر فائز ہیں ، روایت کے مطابق وہ صدر کے عہدہ پر فائز ہونے کے حقدار تھے لیکن ، نریندر مودی نے ان کو مسترد کر دیا،وزیراعظم نریندرا مودی نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی لیکن ان کی اسلام دشمن روش پوری دنیا پر عیاں ہے۔ اس لیے سیاسی شعور رکھنے والوںکے لیے یہ کوئی انوکھا اور حیرت انگیز فیصلہ نہیں ہے۔
نریندر مودی اور آر ایس ایس کی مسلم دشمن حکمت عملی اب آہستہ آہستہ بے نقاب ہوتی جارہی ہے۔ 2014 کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو جو غیر معمولی فتح حاصل ہوئی اس کے بعد ان کی بڑی ہمت بندھی ہے اور اتر پردیش میںحالیہ انتخابات میں حیرت انگیزجیت کے بعد انہیں پورا یقین ہے کہ 2019 کے عام انتخابات میں تمام ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو فتح حاصل ہوگی۔ اسی کی بنیاد پر مودی نے پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک بھارتیہ جنتا پارٹی کے راج کانعرہ لگایا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اورآر ایس ایس کی حکمت
عملی ہے کہ اگلے عام انتخابات میں فتح کے ذریعہ لوک سبھا ، راجیہ سبھا اور تمام ریاستوں میں اپنااپنا تسلط جما یا جائے اور اس کے بعد آئین میںبڑے پیمانہ پر تبدیلی کی جائے اوربھارت کو ہندو راشٹر قرار دیا جائے۔ یوں 1925میں کیشو بالی رام ہیگواڑ نے آر ایس ایس کے قیام کے وقت ہندو راشٹر کا جو خواب دیکھا تھا اس کی تکمیل کی جائے گی اور گول والکر، مدھو کر دیورس ، سدرشن اور بھاگوت کی کوششوں کو کامیابی سے ہم کنار کیا جائے گا۔ نومبر1949میں بھارت کے آئین کی منظوری کے وقت آر ایس ایس نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اسے ہندوئوں کے قانون”مانو اسمرتی ”کے خلاف قرار دیا تھا۔ آر ایس ایس نے بھارت کے قومی پرچم ترنگے کو بھی مسترد کردیا تھا اور اس کی جگہ شیوا جی کازعفرانی پرچم ”بھا گوا دواج” لہرایا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا ارادہ آئین میں تبدیلی اور ہندو راشٹر اور ہندوتوا کے قیام کے بعد ترنگے کی جگہ شیوا جی کے پرچم کو اپنانے کا ہے اور اسی کے ساتھ ملک میں پارلیمانی نظام ترک کر کے صدارتی راج رائج کر دیا جائے گا۔ یہ تو ظاہری علامتی تبدیلی ہوگی لیکن ہندو راشٹر کے قیام کے بعد جومعاشرتی اور سیاسی انقلابی تبدیلیاں ہوں گی ان کے دلتوں ، مسلمانوں ،عیسائیوںاور دوسری مذہبی اقلیتوں پر ظلم کے جو دروازے کھلیں گے ان کا آج کے حالات کے پیش نظراندازہ لگانا مشکل نہیں۔اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آر ایس ایس کے رنگ میں رنگے ، رام ناتھ کووند کی صدارتی انتخاب میں کامیابی اس حکمت عملی کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...
کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...
معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...
پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...
خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...
حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...
عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...
بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...
مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...
غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...