... loading ...
امریکا، برطانیا اور کویت نے ایک دفعہ پھر خلیجِ فارس میں جاری سفارتی بحران کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات حل کریں۔ان تینوں ملکوں کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن اور برطانیا کے قومی سلامتی کے مشیر مارک سیڈول کویت کے دورے پر ہیں جو قطر اور اتحادی عرب ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیا جیسے طاقت ور کرداروں کی جانب سے اس بیان کا بظاہر مخاطب سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک ہیں جو قطر کی جانب سے ان کی پیش کردہ شرائط تسلیم کرنے تک مذاکرات سے انکاری ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق خطے کے اپنے چار روزہ دورے کے دوران ریکس ٹلرسن کویت کے علاوہ قطر اور سعودی عرب کی قیادت سے بھی بات چیت کریں گے۔ کویت میں اپنے قیام کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے پیر کی شام امیرِ کویت شیخ صباح الاحمد الصباح اور دیگر اعلیٰ کویتی حکام سے ملاقاتیں کیں جن میں خلیجی ملکوں کے درمیان جاری تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے گزشتہ ماہ دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرلیے تھے۔بعد ازاں ان ملکوں نے قطر کو 13 مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے قطر کے ساتھ تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کے آغاز کو ان مطالبات کی منظوری سے مشروط کیا تھا۔
قطر اتحادی عرب ملکوں کے الزامات رد کرچکا ہے اور اس کا موقف ہے کہ ان ملکوں کے مطالبات قطر کی خود مختاری پر سمجھوتے کے مترادف ہیں۔تنازع کے تمام فریقین خطے میں امریکا کے اہم اتحادی ہیں اور امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ ان کے باہمی اختلافات مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات اور انسدادِ دہشت گردی کے خلاف اس کی کوششوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حالیہ تنازع کے دوران کئی بار سعودی عرب کے موقف کی حمایت کی ہے البتہ امریکی محکمہ خارجہ اور دفاع نسبتاً محتاط موقف اپنائے ہوئے ہیں اور تمام فریقین سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔امریکا تنازع کے حل کے لیے امیرِ کویت کی ثالثی کی کوششوں کی بھی حمایت کر رہا ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر پر سے پابندیاں ہٹانے کے لیے جو شرائط رکھی ہیں ان میں پہلی شرط ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنا اور دوحہ میں ایرانی سفارت خانے کو بند کرنا ہے۔عرب دنیا پر نظر رکھنے والے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان لڑائی کی سب سے بڑی وجہ ایران ہے۔ اگرچہ الجزیرہ چینل کی سرگرمیاں اور اخوان المسلمین کے ساتھ قطر کے تعلقات بھی وجوہات میں شامل ہیں۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کی سرحدوں اور ہوائی راستوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔خیال رہے کہ تا حال قطر ایئرویز کا شماردنیا کی بہترین ایئر لائنز میں ہوتا ہے اور اب اسے مجبوری میں قدرے طویل راستوں سے اپنا سفر مکمل کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس پر پابندی ہے کہ اس کے طیارے عرب ممالک کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہو سکتے۔اس صورت حال کی وجہ سے قطر کے غیرملکی کارکن مستقبل کے بارے میں خدشات کا شکار ہیں۔قطر کے لیے ایک اور بحران یہ ہے کہ دنیا کی منڈیوں میں اس کی کریڈٹ ریٹنگ کم کر دی گئی ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق قطر کو خلیج فارس کارپوریشن سے بھی ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس تنظیم میں خلیج فارس سے منسلک چھ ممالک شامل ہیں۔سعودی عرب نے یہاں تک کہا ہے کہ مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں بحران حل کرنے کے سفارتی راستے بند ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف مخالف ممالک کی جانب سے پابندیوں کے بعد قطر کو ایران کی جانب سے تعاون حاصل ہوا ہے۔صدر حسن روحانی نے 37 سالہ امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران کے سمندر، زمین اور ہوائی راستے قطر کے لیے کھلے ہیں۔پابندیوں کے آغاز سے ایران فضائی اور سمندری راستوں سے قطر کو کھانے کا سامان پہنچا رہا ہے جبکہ قطر ایئرویز ایران کی فضائی حدود سے گزر کر یورپ کے لیے پرواز کر رہی ہے۔
تاہم قطر کے خلاف سعودی عرب کی مہم بدستور جاری ہے۔ اپنے مطالبات کو درست قرار دیے جانے کے لیے اس نے بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ قطر ان تنظیموں کی بھی حمایت کرتا ہے جنھیں اقوام متحدہ شدت پسند قرار دے چکا ہے۔بہرحال کچھ ہی دنوں پہلے برطانوی تھنک ٹینک ہنری جیکسن سوسائٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں سعودی عرب کو انتہا پسندی کو فروغ دینے والا ایک اہم ملک قرار دیا تھا۔تھنک ٹینک کے مطابق خلیجی ممالک اور ایران انتہا پسندی کو فروغ دینے کے ذمہ دار ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب اس میں سرفہرست ہے۔ایک ایسے ملک میں جہاں ماضی میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے بغاوت اور تختہ الٹنے کا سہارا لیا جاتا رہا ہے، وہاں سعودی عرب کے سامنے جھکنے کا مطلب ایک اور بغاوت ہوسکتا ہے۔
ظاہر ہے قطر کے امیر اس قدر کمزور پڑ جائیں گے کہ ان کے لیے اقتدار سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ایران کے صدر روحانی نے قطر کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔یہ ایران کے لیے ایک بہت بڑی جیت ہے کیونکہ عرب ممالک کی ایران کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔دوسری طرف، ایران کے خلاف علاقائی اتحاد بنانے کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ بھی ناکام ہوتا نظر آرہا ہے۔
قطر کے لیے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کی بنیادی طور پر اقتصادی وجوہات ہیں۔ دونوں ممالک کے پاس خلیج فارس میں گیس کا بہت بڑا خزانہ ہے۔روس کے بعد ایران اور قطر کے پاس دنیا کا دوسرا اور تیسرا سب سے بڑا گیس کا ذخیرہ ہے۔ایران کے متعلق جارحانہ رویہ رکھنا قطر کے لیے کبھی بھی آسان نہیں تھا۔ اس کے گیس سپلائی کے راستے ایران سے گزرتے ہیں اور ایران سے جھگڑا قطر کے لیے سمجھداری نہیں ہو سکتی۔
قطر میں 2022 میں فیفا کا ورلڈ کپ منعقد ہونا ہے۔اس کے علاوہ قطر کے موجودہ بحران نے ایران کے لیے اقتصادی فوائد کے راستے بھی کھول دیے ہیں۔ 2022 کے فیفا ورلڈ کپ سے منسلک پروجیکٹ کو وقت پر مکمل کرنے کے لیے قطر ایران کی مدد حاصل کر سکتا ہے۔ایسوسی ایشن آف ایران ایکسپورٹرز کے سربراہ محمد رضا انصاری کا کہنا ہے کہ تکنیکی اور انجینئرنگ کی خدمات کے بدلے ایران کو دو ارب ڈالر حاصل ہو سکتے ہیں اور مستقبل میں یہ رقم 25 ارب ڈالر سالانہ ہو سکتی ہے۔قطر کو ہدف بنانے کی سعودی عرب کی حکمت عملی سے ایران کو سیاسی اور اقتصادی دونوں فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔
تہمینہ حیات نقوی
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...