وجود

... loading ...

وجود

حکومت بجلی صارفین کی دشمن بن گئی ۔ 30 کروڑ ڈالر قرض کا نیا بوجھ ڈالنے کافیصلہ

جمعرات 13 جولائی 2017 حکومت بجلی صارفین کی دشمن بن گئی ۔ 30 کروڑ ڈالر قرض کا نیا بوجھ ڈالنے کافیصلہ

حکومت کی جانب سے نجی کمپنیوں کو واجبات کی ادائی میں تاخیر کے باعث بڑھنے والی رقم کا بدلہ بھی صارفین سے لینے کا فیصلہ
حکومت تیل کی قیمتوںمیں کمی کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت میں آنے والی کمی کا فائدہ بھی صارفین کودینے سے گریزاں
وفاقی حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 30 کروڑ ڈالرکا نیا قرض حاصل کرنے کے لیے بجلی کے صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کافیصلہ کرلیاہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایشیائی ترقیاتی بینک کو اس بات کی تحریری یقین دہانی کرادی ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کرنے میں ناکامی کی صورت میں حکومت بجلی کے صارفین پر نیا سرچارج عاید کردے گی۔اس طرح حکومت مالیاتی اور انتظامی شعبوں میں اپنی ناکامیوں کی قیمت بجلی کے غریب صارفین اور ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کما کردینے والے صنعت کاروں سے وصول کرے گی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ٹاکے ہیکو ناکائو کے نام9 مئی کو لکھے گئے اپنے خط میںیہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر حکومت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی یا حکومت کو ان کمپنیوں کامناسب خریدار دستیاب نہ ہوا تو حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کا 30 کروڑ ڈالر کاقرض ادا کرنے کے لیے بجلی کے صارفین پر ایک نیا سرچارج عاید کرکے اس سے حاصل ہونے والی رقم سے ایشیائی ترقیاتی بینک کاقرض ادا کردے گی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجلی پر نئے سرچارج کے ذریعے ایشیائی ترقیاتی بینک کے جس قرض کی ادائی کا وعدہ کیاہے حکومت نے وہ قرض ادائیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے حاصل کیاہے اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے وزیر خزانہ کی اس یقین دہانی کے بعد گزشتہ ماہ اس قرض کی منظوری دیدی ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ حکومت بجلی کے صارفین کو تیل کی قیمتوںمیں کمی کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت میں آنے والی کمی کا فائدہ بجلی کے صارفین کومنتقل کرنے سے مسلسل گریزاں ہے اور بجلی کے صارفین کو تیل کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں کچھ ریلیف دینے کے بجائے بجلی پر بجلی کے ٹیرف کو مساوی بنانے کا سرچارج اور نیلم جہلم سرچارج پہلے ہی عاید کرکے صارفین کو زیر بار کرچکی ہے لیکن بجلی کے صارفین پر اتنے سرچارج عاید کرنے کے باوجود وہ سرکلر قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے جو حکومت کی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ایک دفعہ پھر 400 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔
بجلی کے صارفین پرسرچارج کے ذریعے بوجھ لادنے کی حکومت کی اس پالیسی کی وجہ سے جہاں ملک میں غریب گھریلو صارفین پریشان ہیں، وہیں کاروباری طبقہ بھی اس بھاری بوجھ کو برداشت کرنے سے قاصر نظر آتاہے جس کا اندازا ملک کے مختلف تجارتی اور صنعتی حلقوں کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج سے لگایاجاسکتاہے،بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ملک کے لیے زرمبادلہ حاصل کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ٹیکسٹائل کا شعبہ عالمی منڈی میں مقابلے سے باہرہوتا جارہاہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی بیرون ملک طلب کے باوجود پاکستان کی برآمدات میں مسلسل کمی کا رجحان نمایاں نظر آرہاہے، ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ صنعتکاروں اور برآمد کنندگان کاکہناہے کہ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے اب انھیں بیرونی منڈیوں میں بنگلہ دیش جیسے ملک سے مقابلے میں بھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑتاہے جس کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کا دارومدار درآمد شدہ کپاس پر ہے ۔
پاکستان میں نافذ العمل نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت کو بجلی کے صارفین پر اس طرح کے سرچارج نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، اسی بنیاد پر حکومت کی جانب سے بجلی پر اس طرح کے سرچارج کے نفاذ کے خلاف عدالت میں مقدمات دائر کیے جاچکے ہیں لیکن ہمارے وزیر خزانہ عدالت میں زیر سماعت ان مقدمات کو قطعی نظر انداز کرتے ہوئے غیرملکی مالیاتی اداروں سے قرض کے حصول کے لیے بجلی پر مزید سرچارج عاید کر کے صارفین کو مزید زیر بار کرنے کی یقین دہانیاں کرانے میں مصروف ہیں۔اطلاعات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کو کرائی گئی یقین دہانی پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور بجلی پر مزید سرچارج کے نفاذ پر عدالتی بندشوں سے بچنے کے لیے حکومت نے نیپرا کے قوانین میں ترمیم کرنے کافیصلہ کیاہے تاکہ حکومت کو اپنی مرضی کے مطابق سرچارج عاید کرنے کااختیار حاصل ہوسکے۔ تاہم لاہور ہائیکورٹ نے ایک حکم کے ذریعے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کی جانب سے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کرنے کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیاہے۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے یہ حکم پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر جاری کیاہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کاکہناہے کہ بجلی پرلگائے جانے والے سرچار ج سے جس کا اطلاق 2019 سے کیاجائے گا سرکلر قرضوں میں 2سال کے اندر 130 ارب کی کمی ہوجائے گی اور اس طرح سرکلر قرض کی رقم 340 ارب روپے سے کم ہوکر 240 ارب روپے رہ جائے گی اور ٹیرف اور سرچارج کی مکمل وصولی کی صورت میں 2021 تک سرکلر قرض کی رقم 65ارب روپے رہ جائے گی۔
آئی ایم ایف سے 6.2 بلین ڈالر کے قرض کی شرائط کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکی نجکاری میں ناکامی کے بعد اب حکومت نے ان کمپنیوں کے شیئرز اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے فروخت کرنے کا فیصلہ کیاہے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف اور ایشیائی ترقیاتی بینک کو یقین دلایاہے کہ حکومت فیصل آباد، اسلام آباد اور گوجرانوالہ کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے شیئرز فروخت کردے گی۔اب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کے نام خط میں انھیں یقین دلایاہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور ان کے شیئر ز کی فروخت میں تاخیر کی وجہ سے سرکلر قرضوں میں ہونے والے اضافے کو بجلی پر نیا سرچارج لگا کر پورا کرلیاجائے گا۔اطلاعات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کافیصلہ خود حکومت کے اندرونی حلقوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی وجہ سے تبدیل کیاگیاہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کے نام اپنے خط میں لکھاہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں تاخیر کی وجہ سے سرکلر قرض کی رقم میں اضافہ ہواہے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کیے جاسکنے کاسبب قوانین میں موجود رکاوٹیں اور ابہام اور مختلف حلقوں کی جانب سے نیپرا کے فیصلوں کو عدالتوں میں چیلنج کیاجاناہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے 300 ملین ڈالر کے نئے قرض کی منظوری کے وقت اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بجلی کے استعمال اور بلز کی وصولی کے درمیان موجودہ تفاوت کو دور کرنے اور توانائی کے شعبے کے قانونی اور ریگولیٹری ماحول میں اور ادارہ جاتی معلومات کی فراہمی کے نظام میں دور رس اصلاحات کی ضرورت ہے۔
وزیرخزانہ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے نام خط میں بینک کو یہ بھی یقین دلایاہے کہ بڑے پیمانے پر لائن لاسز اوربلوں کی عدم وصولی سے ہونے والا نقصان بھی بجلی کے صارفین سے سرچار ج کے ذریعے وصول کیاجائے گااور ٹیرف کے فرق کو بھی صارف ہی کو منتقل کردیاجائے گا۔حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ انڈیپنڈنٹ پاور جنریشن کمپنیوں یعنی بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کوحکومت کی جانب سے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے اس میں ہونے والے اضافے کی رقم بھی صارفین سے وصول کی جائے ۔


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر