وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے

هفته 01 جولائی 2017 پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے

پاکستان میں مسلمانوں نے رواں سال بھی زکوٰۃ ،فطرہ اور خیرات میں 600 ارب روپے سے زیادہ غریبوں ، مسکینوں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کے دعویدار اداروں کے حوالے کردیے ، جبکہ گزشتہ سال ایک اندازے کے مطابق اس مد میں 554 ارب روپے ادا کیے گئے تھے ۔اس طرح رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں کم وبیش 46 ارب روپے زیادہ غریبوں کو دیے گئے۔
زکوٰۃ اور فطرہ کی مقررہ نصاب کے مطابق ادائی ہر صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے جب کہ خیرات ایک صوابدیدی معاملہ ہے لیکن خاص طورپر رمضان المبارک کے دوران ہر مسلمان یہاں تک کہ غریبوں کی صف میں شمار کیے جانے والے لوگ بھی چلتے پھرتے صلہ رحمی کے جذبے اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول کی تمنا میں خیرات کرتے رہتے ہیں اور مسلمانوں کے اسی جذبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بے شمار غیر مستحق افراد اس ایک ماہ کے دوران لاکھوں روپے بٹورکر گھروں کی راہ لیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے دوران شہر کے معروف فلاحی اداروں کے علاوہ درجنوں ایسے غیر معروف اداروں کی جانب سے بھی زکوٰۃ وفطرے کی وصولی کے لیے پورے شہر کو بینرز سے سجادیاجاتاہے۔ پورے سال کسی نے جن کانام بھی نہیں سنا ہوتا، نہ معلوم کس کس گائوں دیہات کی مساجد اور مدرسوں کی جانب سے چندے جمع کرنے والی ٹولیاں شہر میں گشت کرنے لگتی ہیں اور مختلف مساجد میں امام مسجد کے مبینہ تعاون سے زکوٰۃ و فطرے کی رقم جمع کرنے میں مصروف نظر آتی ہیں۔ لوگوں کی جانب سے بلاتحقیق اس طرح زکوٰۃ اور فطرے کی ادائی کی وجہ سے شہر میں پورے سال فلاحی کام انجام دینے والے اداروں کو فنڈز کی کمی کاسامنا کرنا پڑتاہے۔جس کی واضح مثال عبدالستار ایدھی فائونڈیشن کی ہے جوپورے سال بلاامتیاز لوگوں کی خدمت میں مصروف نظر آتی ہے لیکن لوگوں کی زکوٰۃ ،فطرہ اور خیرات وصدقات کی رقم غیر مستحق لوگوں کے لے اڑنے کی وجہ سے ان دنوں فنڈز کی شدید کمی کاشکار ہے اور جس کی وجہ سے اسے اپنی خدمات کادائرہ سکیڑنے پر غور کرنے پر مجبور ہونا پڑرہاہے۔
کراچی میں خدمات انجام دینے والے بڑے فلاحی اداروں کے ارباب اختیار کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پر فطرہ وزکوٰۃ وصول کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی اور اس پارٹی کے جنگجو گروپ کی روپوشی کے بعد شہر میں فلاحی اداروں کو ملنے والی رقوم میں کافی اضافہ ہواہے لیکن اس سے سب سے زیادہ فائدہ وہ غیر معروف ادارے جن میں سے بیشتر جعلی یاطالبان اوراس طرح کے انتہاپسند مذہبی گروپوں سے تعلق رکھتے ہیں اٹھارہے ہیں اوران کے کارکن گلی گلی گھوم کر مائیکروفون کے ذریعے مختلف مدارس کے غریب بچوں کی تعلیم وتدریس اور رہائشی اخراجات کے نام پر چندہ اکٹھا کرتے نظر آئے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستانی مسلمان پورے سال انسانی ہمدردی کے نام پر جو عطیات دیتے ہیں اس کا 75 فیصد سے زیادہ حصہ رمضان المبار ک کے دوران دیتے ہیں ، اس لئے رمضان المبارک کا مہینہ فلاحی اداروں کے علاوہ ایسے جعلی اور انتہا پسند اداروں کے لیے گویا عید کامہینہ ہوتاہے اور وہ لوگوں کے جذبہ صلہ رحمی کو مختلف حربوں کے ذریعہ زیادہ اجاگر کرکے اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس میں بڑی حد تک کامیاب رہتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ زکوٰۃ ،فطرہ، صدقات اور خیرات دیتے وقت اس بات کی تصدیق کو ضروری تصور کرتے ہیں کہ ان کی رقم صحیح ہاتھوں میں جارہی ہے یا نہیں ،جبکہ 98 فیصد سے زیادہ افراد بلاسوچے سمجھے لوگوں کی چکنی چپڑی باتوں میںآکر یا وعظ وتبلیغ سے متاثر ہوکررقم دے دیتے ہیں، اس طرح شہریوں کی جانب سے دی گئی رقم کاایک بڑا حصہ غیر مستحق لوگوں کے علاوہ ایسی تنظیموں کے پاس چلاجاتاہے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طورپر طالبان اور ان ہی کی طرح کے انتہا پسند گروپوں کے لیے کام کررہی ہوتی ہیںاور اس طرح جذبہ ہمدردی کے تحت شہریوں کی دی ہوئی رقم ان کی موت کاسامان بن جاتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اپنی طاقت کھوبیٹھنے اور جنگجو گروپوں کے روپوش ہونے سے قبل تک ایم کیو ایم اس شہر کے لوگوں کی زکوٰۃ ،فطرے اور خیرات کا کم وبیش70 فیصد حصہ برضا ورغبت یا بزور قوت وصول کرلیتی تھی اور دیگر فلاحی اداروں اور دیگر مدارس ومساجد کو صرف 30 فیصد رقم مل پاتی تھی لیکن منظر نامہ تبدیل ہوجانے اور ایم کیو ایم کے پس منظر میں چلے جانے کے بعد اب انتہا پسند مذہبی تنظیمیں شہریوں کی زکوٰۃ وفطرے کی رقم کا بڑا حصہ حاصل کرنے کی جستجو کرنے لگی ہیں۔تاہم صورت حال میں اس تبدیلی سے شہر کی فلاحی تنظیموں کو بھی بڑا سہارا ملا ہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ سال شہر میں فلاحی کام انجام دینے اور شہر کے مستحق لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرنے والی تنظیم سیلانی ویلفیئر کو بڑے پیمانے پر عطیات ملے جس سے ان کو اپنے فلاحی کاموں کادائرہ وسیع کرنے کاموقع ملا۔اس کے برعکس ایدھی فائونڈیشن کے ذرائع کاکہناہے کہ ایدھی فائونڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی کی وفات کے بعد سے اس ادارے کو ملنے والے عطیات کی شرح میں مسلسل کمی ہورہی ہے جس کی وجہ سے انھیں فلاحی خدمات کی انجام دہی میں مشکلات کاسامناہے۔ایدھی فائونڈیشن کے سرکردہ رکن اور ادارے کے ترجمان کی حیثیت سے پہچان رکھنے والے انور کاظمی کاکہناہے کہ گزشتہ سال بھی ہمیں اس سے قبل ملنے والے عطیات کے مقابلے میں کم رقم ملی تھی اور اس سال بھی صورت حال کچھ بہت زیادہ بہتر نظر نہیں آرہی ہے، تاہم اس کااندازہ اس سال ملنے والے عطیات ، زکوٰۃ اور خیرات کی رقوم کے حساب کتاب کے بعد ہی ہوسکے گا،فلاحی اداروں کے سرکردہ ارباب اختیار کاکہناہے کہ زبردستی زکوٰۃ وفطرہ وصولی پر ضرب لگنے کے بعد فلاحی اداروں کو ملنے والی رقوم میں جہاں اضافہ ہواہے وہیں نئی نئی تنظیمیں رقوم کی وصولی کرتی نظر آرہی ہیںجس کی وجہ سے فلاحی اداروں میں بھی مقابلے کاایک ماحول پیدا ہوگیاہے۔
ایم کیو ایم کے دو حصوں ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیوایم لندن میں تقسیم ہوجانے کے بعد اب اس پارٹی کے دونوں دھڑے الگ الگ خطوط پر کام کررہے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان امین الحق کاکہناہے کہ اس سال ان کی پارٹی نے زکوٰۃ وفطرہ جمع نہ کرنے کافیصلہ کیاتھا اس لیے پارٹی نے اس مد میں کوئی رقم جمع نہیں کی، دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کے ترجمان واسع جلیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیوایم لندن پر غیر اعلانیہ سخت پابندی کے باوجود بہت سے لوگوں نے پارٹی کو زکوٰۃ اور فطرے کی رقوم پہنچائیں اور انھوں نے اس مد میں وافر رقم جمع کرلی۔ تاہم انھوںنے اس طرح جمع ہونے والی رقم کی تفصیلات نہیں بتائیں اور یہ بھی نہیں بتایا کہ اس طرح جمع ہونے والی رقم کس طرح اورکن مقاصد کے حصول کے لیے خرچ کی جائے گی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انسداد دہشت گردی سے متعلق ادارے کے حکام کا کہناہے کہ مساجد اور مدرسوں کے نام پر چندہ جمع کرکے انتہاپسندانہ اور دہشت گردی کی کارروائیوں پر رقم خرچ کرنے والے اداروں اور لوگوں کامحاسبہ کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ لوگ انھیں نقد رقم دیتے ہیں جس کا کوئی حساب کتاب ان اداروں کے پاس نہیں ہوتا اس طرح منی ٹریل کاپتہ لگانا ناممکن ہوتاہے اس کے علاوہ مدرسوں کے نام پر دہشت گردوں کی پرورش کرنے والے لوگوں کاپتہ لگانا بھی آسان نہیں ہوتا اور جب تک ان کے گروپ کا کوئی فرد گرفت میں آنے کے بعد تفصیلات افشا نہ کردے ان پر ہاتھ ڈالنا ممکن نہیں ہوتا۔اس طرح اس ملک کے خداترس اور مخیر افراد ہی غیر محسوس طریقے سے ان دہشت گردوں کی سرپرستی کے مرتکب ہورہے ہیں ، اس لیے اس سلسلے کو روکنے کے لیے باقاعدہ بھرپور آگہی مہم چلانے اور اس طرح چندے لے کر دہشت گردوں کو سہولت کاری فراہم کرنے والے لوگوں کی گرفتاری کے بعد ان کی بھرپور تشہیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو یہ احساس ہوسکے کہ وہ اللہ کے دین کی ترویج کی نیت سے جو رقم خرچ کررہے ہیں وہ دین کی ترویج کے بجائے اللہ کے نام لیوائوں کی جان لینے پر خرچ ہورہی ہے۔
تہمینہ نقوی


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر