... loading ...

امریکا نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کے دورۂ امریکا کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مسلح رہنما محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کو ’خصوصی طورپر نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔بھارت نے جہاںامریکا کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ردعمل میں اس کو ’مکمل طور پر بلاجواز‘قرار دیا ہے۔سید صلاح الدین مقبوضہ کشمیر میں حکومتی افواج سے برسرِپیکار سب سے بڑی کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ ہیں۔پیر کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انھیں ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے سیکشن ‘ون بی’ کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔یہ پابندی ان غیرملکی افراد پر عائد کی جاتی ہے جنھوں نے امریکی شہریوں یا ملک کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی یا معیشت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کی ہوں یا ان سے ایسی کارروائیوں کا واضح خطرہ ہو۔یہ اعلان وائٹ ہاؤس میںبھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے قبل کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سید صلاح الدین نے ستمبر 2016 میں کشمیر کے تنازع کے کسی پرامن حل کا راستا روکنے اور وادی میں مزید خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے اور اسے انڈین فورسز کے قبرستان میں تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔خصوصی طور پر نامزددہشت گرد قرار دیے جانے کا مطلب یہ بھی ہے کہ نہ صرف امریکی شہریوں پر اب سید صلاح الدین کے ساتھ مالیاتی لین دین پر پابندی ہوگی بلکہ ان کے امریکا میں تمام اثاثے بھی منجمد کر دیے جائیں گے۔
سید صلاح الدین کی عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کئی دہائیوں سے کشمیر میں بھارت کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرتی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ صلاح الدین کی سربراہی میں حزب المجاہدین نے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔بھارتی حکومت سید صلاح الدین کو دہشت گردی کی کئی کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔بھارت کے مطابق سید صلاح الدین پاکستان میں رہ کر کشمیر میں مہم چلا رہے ہیں۔بھارت نے مئی 2011 میں پاکستان کو جن 50 مطلوب ترین افراد کی فہرست دی تھی اس میں صلاح الدین کا نام بھی شامل تھا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں سید صلاح الدین کا نام تو نہیں لیا گیا تاہم کہا گیا ہے کہ ایسے افراد کو جو بھارت کے زیرِ انتظام مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے کے حامی ہیں، دہشت گرد قرار دیا جانا ایک بلاجواز اقدام ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں 70 سال سے جاری تحریک جائز ہے اور پاکستان حقِ خود ارادیت کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کشمیری عوام کی جائز کوششوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سید صلاح الدین نے ستمبر 2016 میں کشمیر کے تنازع کے کسی پرامن حل کا راستا روکنے اور وادی میں مزید خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے اور اسے انڈین فورسز کے قبرستان میں تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔امریکا کے اس اقدام کے کشمیر میں جاری ہند مخالف تحریک پر تین طرح سے اہم اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اول یہ کہ اس کے نتیجے میں کشمیری عسکریت گلوبلائز ہوسکتی ہے،جبکہ حزب المجاہدین، جس کے دیرینہ سربراہ صلاح الدین ہی ہیں، کشمیریوں کی مقامی مسلح تنظیم ہے۔ حزب نے 27 سال کے دوران میں کبھی کسی عالمی ایجنڈے کا ذکر نہیں کیا۔ یہ تنظیم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری چاہتی رہی ہے اور اس نے اکثر اوقات القاعدہ اور دولت اسلامیہ کی لہر سے اعلاناً فاصلہ بنائے رکھا ہے۔گزشتہ چند برس سے بعض کشمیری مظاہرین دولت اسلامیہ یا داعش کا پرچم لہرانے لگے تو صلاح الدین نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ داعش نوازی کی لہر سے دور رہیں۔ اس موقف کی وجہ سے کشمیرمیں سرگرم حزب المجاہدین کے بعض کمانڈر صلاح الدین سے ناراض بھی ہوئے۔فی الوقت حزب کے معروف کمانڈر ذاکر موسی تو حزب سے اسی بات پر ناراض ہیں کہ کشمیر کی تحریک سیاسی نہیں اسلامی ہے اور مزاحمتی مظاہروں میں پاکستانی نہیں اسلامی پرچم لہرانا زیادہ مناسب ہے۔صلاح الدین کو عالمی دہشت قرار دیے جانے کے بعد کشمیری عسکریت پسند لوکل ایجنڈے کی افادیت پر سوال اْٹھا سکتے ہیں اور کشمیری مسلح مزاحمت کو شام اور افغانستان میں جاری مسلح مزاحمت کے خطوط پر اْستوار کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔اس طرح کشمیر کی مسلح تحریک ،جس کا ابھی تک کرداراور ایجنڈا مقامی رہا ہے، ممکن ہے کہ ایک گلوبلائزڈ جہادی نیٹ ورک کا حصہ بننے میں ہی عافیت سمجھے۔
دوسرے یہ کہ اس سے بھارتی حکومت کو جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیریوںکو دبانے کی چھوٹ ملے گی۔ظاہر ہے کشمیر میںجدوجہد آزادی کو دبانے کی کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی پامالیاں ہوئی ہیں۔ چونکہ کشمیر کی مسلح مزاحمت کا کردار مقامی اور لہجہ قانونی تھا اس لیے امریکا اور یورپی اداروں نے بھارت پر نکتہ چینی بھی کی۔خطے کی سب سے پرانی اور بڑی مسلح تنظیم کے سربراہ کو جب عالمی سطح کا مطلوب دہشت قرار دیا جاتا ہے توبھارتی کارروائیوں کو دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں جاری جنگ کا ہی ضمنی مرحلہ سمجھا جا سکتا ہے۔ اس طرح ایک طرف مسلح گروپ ’عالمی جہاد‘ کے نام پر سرگرم ہوں گے، اور دوسری طر ف بھارتی کارروائی کو عالمی جواز حاصل ہو گا۔گزشتہ دنوں بھارتی فوج کے سابق کمانڈر وجے اوبرائے نے مسلح گروپوں کے ٹھکانوں اور ان کی حمایتی بستیوں پر فضائی بمباری کی تجویز پیش کی تھی۔ ابھی تک ایسا اس لیے نہیں ہورہا تھا کہ عالمی ادارے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھیں گے، کیونکہ حزب المجاہدین نہ صرف اقوام متحدہ اور امریکا کا وجود تسلیم کرتی ہے بلکہ ان ہی سے رائے شماری کے انعقاد کی خاطر مداخلت کی اپیل کرتی رہی ہے۔لیکن جب حزب المجاہدین ہی طالبان یا القاعدہ اور داعش کے ہم پلہ قرار پائے گی تو ایسی کارروائیوں کے لیے بھارتی حکومت کو سفارتی اور قانونی جواز مل سکتا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس سے حریت کانفرنس کی مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا۔حریت پسندوں کے اتحاد حریت کانفرنس کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کا ’پْرامن‘ حل چاہتی ہے لیکن عوامی سطح پر وہ عسکریت پسندوں کی ’شہادت‘ کو تحریک کا عظیم سرمایہ قرار دیتی ہے اوربھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے شدت پسندوں کے جنازوں میں حریت کے رہنما شرکت کرتے ہیں۔اس طرح حریت کانفرنس کا کشمیر کی مسلح تحریک کے ساتھ ایک ’آرگینک‘ رشتہ رہا ہے لیکن امریکی محکمہ خارجہ کے اعلان کے بعد اب حریت کانفرنس کو بھی محتاط رویہ اپنانے پر مجبورہوناپڑسکتاہے۔
ان تین فوری نتائج کے باوجود بعض حلقے کہتے ہیں کہ صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد فہرست میں شامل کرنابھارتی وزیراعظم کے لیے ٹرمپ کی ’ٹوکن رعایت‘ ہو سکتی ہے جو انھیں2سے 3 ارب ڈالر مالیت تک اسلحہ کی خریداری ڈیل کے عوض دی جائے گی۔
بھارت کے معروف تجزیہ نگار شفاعت فاروق کہتے ہیں: ’بھارت کو توقع تھی کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے منسوخ کر کے اسلام آباد کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کردے گا، چونکہ ایسا نہیں ہوا، اس لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا۔‘بھارت کے ایک اورصحافی اشفاق تانترے کہتے ہیں: ’صلاح الدین کو اْس فہرست میں نہیں شامل کیا گیا جہاں پاکستان پر انھیں بھارت کے سپرد کرنے کی پابندی ہو۔ اور پھر محکمہ خارجہ کے بیان میں کشمیر کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کہا گیا ہے جو امریکا کی طرف سے کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ محض مودی کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا۔‘کچھ حلقے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں مغرب بیزاری کا عنصر موجود ہی نہیں۔سیاسی تجزیہ نگار شیخ ادفر کہتے ہیں: ’کافی کوششیں کی گئیں کہ کشمیر میں امریکا اور مغرب کے خلاف بیزاری کی لہر پیدا ہو، لیکن کشمیری جانتے ہیں کہ وہ اپنی فریاد لے کر مغرب کا ہی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ لیکن اس اعلان کے بعد ہو سکتا ہے کہ ایک نیا اور خطرناک تحریکی بیانیہ سامنے آ جائے۔
ابن عماد بن عزیز
ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...
کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...
معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...
پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...
خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...
حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...
عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...
بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...
مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...
غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...