وجود

... loading ...

وجود

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان

جمعه 30 جون 2017 صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان


امریکا نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کے دورۂ امریکا کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مسلح رہنما محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کو ’خصوصی طورپر نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔بھارت نے جہاںامریکا کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ردعمل میں اس کو ’مکمل طور پر بلاجواز‘قرار دیا ہے۔سید صلاح الدین مقبوضہ کشمیر میں حکومتی افواج سے برسرِپیکار سب سے بڑی کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ ہیں۔پیر کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انھیں ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے سیکشن ‘ون بی’ کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔یہ پابندی ان غیرملکی افراد پر عائد کی جاتی ہے جنھوں نے امریکی شہریوں یا ملک کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی یا معیشت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کی ہوں یا ان سے ایسی کارروائیوں کا واضح خطرہ ہو۔یہ اعلان وائٹ ہاؤس میںبھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے قبل کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سید صلاح الدین نے ستمبر 2016 میں کشمیر کے تنازع کے کسی پرامن حل کا راستا روکنے اور وادی میں مزید خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے اور اسے انڈین فورسز کے قبرستان میں تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔خصوصی طور پر نامزددہشت گرد قرار دیے جانے کا مطلب یہ بھی ہے کہ نہ صرف امریکی شہریوں پر اب سید صلاح الدین کے ساتھ مالیاتی لین دین پر پابندی ہوگی بلکہ ان کے امریکا میں تمام اثاثے بھی منجمد کر دیے جائیں گے۔
سید صلاح الدین کی عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کئی دہائیوں سے کشمیر میں بھارت کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرتی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ صلاح الدین کی سربراہی میں حزب المجاہدین نے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔بھارتی حکومت سید صلاح الدین کو دہشت گردی کی کئی کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔بھارت کے مطابق سید صلاح الدین پاکستان میں رہ کر کشمیر میں مہم چلا رہے ہیں۔بھارت نے مئی 2011 میں پاکستان کو جن 50 مطلوب ترین افراد کی فہرست دی تھی اس میں صلاح الدین کا نام بھی شامل تھا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں سید صلاح الدین کا نام تو نہیں لیا گیا تاہم کہا گیا ہے کہ ایسے افراد کو جو بھارت کے زیرِ انتظام مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے کے حامی ہیں، دہشت گرد قرار دیا جانا ایک بلاجواز اقدام ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں 70 سال سے جاری تحریک جائز ہے اور پاکستان حقِ خود ارادیت کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کشمیری عوام کی جائز کوششوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سید صلاح الدین نے ستمبر 2016 میں کشمیر کے تنازع کے کسی پرامن حل کا راستا روکنے اور وادی میں مزید خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے اور اسے انڈین فورسز کے قبرستان میں تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔امریکا کے اس اقدام کے کشمیر میں جاری ہند مخالف تحریک پر تین طرح سے اہم اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اول یہ کہ اس کے نتیجے میں کشمیری عسکریت گلوبلائز ہوسکتی ہے،جبکہ حزب المجاہدین، جس کے دیرینہ سربراہ صلاح الدین ہی ہیں، کشمیریوں کی مقامی مسلح تنظیم ہے۔ حزب نے 27 سال کے دوران میں کبھی کسی عالمی ایجنڈے کا ذکر نہیں کیا۔ یہ تنظیم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری چاہتی رہی ہے اور اس نے اکثر اوقات القاعدہ اور دولت اسلامیہ کی لہر سے اعلاناً فاصلہ بنائے رکھا ہے۔گزشتہ چند برس سے بعض کشمیری مظاہرین دولت اسلامیہ یا داعش کا پرچم لہرانے لگے تو صلاح الدین نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ داعش نوازی کی لہر سے دور رہیں۔ اس موقف کی وجہ سے کشمیرمیں سرگرم حزب المجاہدین کے بعض کمانڈر صلاح الدین سے ناراض بھی ہوئے۔فی الوقت حزب کے معروف کمانڈر ذاکر موسی تو حزب سے اسی بات پر ناراض ہیں کہ کشمیر کی تحریک سیاسی نہیں اسلامی ہے اور مزاحمتی مظاہروں میں پاکستانی نہیں اسلامی پرچم لہرانا زیادہ مناسب ہے۔صلاح الدین کو عالمی دہشت قرار دیے جانے کے بعد کشمیری عسکریت پسند لوکل ایجنڈے کی افادیت پر سوال اْٹھا سکتے ہیں اور کشمیری مسلح مزاحمت کو شام اور افغانستان میں جاری مسلح مزاحمت کے خطوط پر اْستوار کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔اس طرح کشمیر کی مسلح تحریک ،جس کا ابھی تک کرداراور ایجنڈا مقامی رہا ہے، ممکن ہے کہ ایک گلوبلائزڈ جہادی نیٹ ورک کا حصہ بننے میں ہی عافیت سمجھے۔
دوسرے یہ کہ اس سے بھارتی حکومت کو جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیریوںکو دبانے کی چھوٹ ملے گی۔ظاہر ہے کشمیر میںجدوجہد آزادی کو دبانے کی کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی پامالیاں ہوئی ہیں۔ چونکہ کشمیر کی مسلح مزاحمت کا کردار مقامی اور لہجہ قانونی تھا اس لیے امریکا اور یورپی اداروں نے بھارت پر نکتہ چینی بھی کی۔خطے کی سب سے پرانی اور بڑی مسلح تنظیم کے سربراہ کو جب عالمی سطح کا مطلوب دہشت قرار دیا جاتا ہے توبھارتی کارروائیوں کو دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں جاری جنگ کا ہی ضمنی مرحلہ سمجھا جا سکتا ہے۔ اس طرح ایک طرف مسلح گروپ ’عالمی جہاد‘ کے نام پر سرگرم ہوں گے، اور دوسری طر ف بھارتی کارروائی کو عالمی جواز حاصل ہو گا۔گزشتہ دنوں بھارتی فوج کے سابق کمانڈر وجے اوبرائے نے مسلح گروپوں کے ٹھکانوں اور ان کی حمایتی بستیوں پر فضائی بمباری کی تجویز پیش کی تھی۔ ابھی تک ایسا اس لیے نہیں ہورہا تھا کہ عالمی ادارے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھیں گے، کیونکہ حزب المجاہدین نہ صرف اقوام متحدہ اور امریکا کا وجود تسلیم کرتی ہے بلکہ ان ہی سے رائے شماری کے انعقاد کی خاطر مداخلت کی اپیل کرتی رہی ہے۔لیکن جب حزب المجاہدین ہی طالبان یا القاعدہ اور داعش کے ہم پلہ قرار پائے گی تو ایسی کارروائیوں کے لیے بھارتی حکومت کو سفارتی اور قانونی جواز مل سکتا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس سے حریت کانفرنس کی مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا۔حریت پسندوں کے اتحاد حریت کانفرنس کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کا ’پْرامن‘ حل چاہتی ہے لیکن عوامی سطح پر وہ عسکریت پسندوں کی ’شہادت‘ کو تحریک کا عظیم سرمایہ قرار دیتی ہے اوربھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے شدت پسندوں کے جنازوں میں حریت کے رہنما شرکت کرتے ہیں۔اس طرح حریت کانفرنس کا کشمیر کی مسلح تحریک کے ساتھ ایک ’آرگینک‘ رشتہ رہا ہے لیکن امریکی محکمہ خارجہ کے اعلان کے بعد اب حریت کانفرنس کو بھی محتاط رویہ اپنانے پر مجبورہوناپڑسکتاہے۔
ان تین فوری نتائج کے باوجود بعض حلقے کہتے ہیں کہ صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد فہرست میں شامل کرنابھارتی وزیراعظم کے لیے ٹرمپ کی ’ٹوکن رعایت‘ ہو سکتی ہے جو انھیں2سے 3 ارب ڈالر مالیت تک اسلحہ کی خریداری ڈیل کے عوض دی جائے گی۔
بھارت کے معروف تجزیہ نگار شفاعت فاروق کہتے ہیں: ’بھارت کو توقع تھی کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے منسوخ کر کے اسلام آباد کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کردے گا، چونکہ ایسا نہیں ہوا، اس لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا۔‘بھارت کے ایک اورصحافی اشفاق تانترے کہتے ہیں: ’صلاح الدین کو اْس فہرست میں نہیں شامل کیا گیا جہاں پاکستان پر انھیں بھارت کے سپرد کرنے کی پابندی ہو۔ اور پھر محکمہ خارجہ کے بیان میں کشمیر کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کہا گیا ہے جو امریکا کی طرف سے کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ محض مودی کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا۔‘کچھ حلقے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں مغرب بیزاری کا عنصر موجود ہی نہیں۔سیاسی تجزیہ نگار شیخ ادفر کہتے ہیں: ’کافی کوششیں کی گئیں کہ کشمیر میں امریکا اور مغرب کے خلاف بیزاری کی لہر پیدا ہو، لیکن کشمیری جانتے ہیں کہ وہ اپنی فریاد لے کر مغرب کا ہی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ لیکن اس اعلان کے بعد ہو سکتا ہے کہ ایک نیا اور خطرناک تحریکی بیانیہ سامنے آ جائے۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

مضامین
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر