... loading ...
دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ اور فرانس میں جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان دونوں ممالک میں کوئی سرحدی تنازع بھی موجود نہیں ہے لہذا ان ممالک میں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی مؤثر طور پر جنگ کے کسی خطرے کو ٹالنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ ان حالات میں یہ بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی کہ ان دونوں ممالک کے پاس کتنی زیادہ یا کتنی کم تعداد میں جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
لیکن جنوبی ایشیا میں صورت حال یکسر مختلف ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں کے پاس 100 سے زائد جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ تاہم ان دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا سرحدی تنازعہ موجود ہے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ بھارت اور پاکستان مکمل جنگ کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔پھر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے بعد اس خطے میں ان ہتھیاروں کی حفاظت اور سلامتی سے متعلق امریکااور دیگر ملک پوری طرح مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔ خاص طور پر امریکا کو یہ خدشہ ہے کہ پاکستان یا بھارت سے جوہری ہتھیاروں کے کچھ حصے یا مکمل ہتھیار غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جن سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ قریبی علاقوں میں ایسی تباہی کا امکان پیدا ہوتا ہے جس کے اثرات کئی دہائیوں تک رہ سکتے ہیں۔ جنوبی ایشامیں جوہری ہتھیاروں کے بارے میں امریکا کی یہ تشویش بیجا نہیں ہے کیونکہ امریکی حکام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارت اس خطے میں اپنی بالادستی ثابت کرنے کیلئے کسی حد تک بھی جاسکتاہے۔
یہی وجہ ہے کہ بیرونی دنیا بھارت اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں شدید دلچسپی رکھتی ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے غلط استعمال کا خطرہ محض جنوبی ایشیا تک ہی محدود نہیں رہا۔ جزیرہ نما کوریا میں بھی شدید نوعیت کے خطرات موجود ہیں کیونکہ شمالی کوریا کے بارے میں بھی یہ تاثر ہے کہ وہ جارحانہ انداز میں جوہری ہتھیاروں اور اْن کے استعمال کیلئے جدید میزائلوں کی تیاری میں مصروف ہے۔ تاہم جس بات کا خوف شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ اگر نیوکلیئر ڈیٹرنس کسی وجہ سے بے اثر ہو جاتا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک میں روایتی ہتھیاروں کی جنگ ہوتی ہے جس میں ایک فریق دوسرے پر حاوی ہوتا ہے تو دوسرا فریق جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا آپشن استعمال کر سکتا ہے۔ یہ بعض حلقوں کیلئے انتہائی خوفناک صورت حال ہے اور امریکا میں بہت سے حلقے محسوس کرتے ہیں کہ اس صورت حال کے امکانات جنوبی ایشیا میں بھرپور انداز میں موجود ہیں۔
امریکا کے معروف تھنک ٹینک یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ فار پیس (USIP) کے جنوبی ایشیا سے متعلق پروگرام کے ڈائریکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا یا کسی دیگر خطے میں کسی بھی قسم کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے ہونے والی تباہی ساری دنیا کیلئے اس قدر زیادہ ہو گی جس کا تصور کرنا بھی محال ہے۔ اس بارے میں امریکا کو لاحق ہونے والی تشویش کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے امریکا کو اپنے اْن شہریوں کے بارے میں تشویش ہے جو خاصی تعداد میں بھارت یا پاکستان میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے دنیا بھر میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی بھی امریکا کیلئے باعث تشویش ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی ممکنہ ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا مکمل طور پر بدل کر رہ جائے۔ یہ پہلے جیسی قطعاً نہیں رہے گی۔
اْدھر کارنیگی اینڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے وابستہ محقق ٹوبی ڈالٹن کو تشویش ہے کہ بھارت اور پاکستان میں کسی بحرانی کیفیت کے دوران جوہری ہتھیاروں کے بارے میں غیر دانشمدانہ یا غلط فہمی پر مبنی فیصلے سے نیوکلیئر ڈیٹرنس کے زائل ہو جانے کا شدید خطرہ بھی موجود ہے۔ یوں جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر ڈیٹرنس کے ناکام ہوجانے کے خطرے سے امریکی حلقوں میں خاصی پریشانی پائی جاتی ہے۔ ٹوبی ڈالٹن کاکہنا ہے کہ ایسی کیفیت کسی تیکنکی غلطی، جوہری ہتھیاروں کے حفاظتی نظام میں کسی خرابی یا کمزوری، انسانی خطا یا کسی چین آف کمانڈ میں پیدا ہونے والی غلط فہمی سے جنم لے سکتی ہے اور امریکا میں اس بارے میں شدید خدشات پائے جاتے ہیں۔
قائد اعظم یونیورسٹی کی پروفیسر ثانیہ عبداللہ کہتی ہیں کہ اگرچہ بھارت نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی کا اعلان کر رکھا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں رہے گا کیونکہ اگر نوبت جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر پہنچ گئی تو ان کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی برقرار نہیں رہے گی۔ امریکا میں بہت سے حلقے بھی یہ تشویش محسوس کرتے ہیں۔
امریکا کی سابق معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا روبن رافل کہتی ہیں کہ جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے امریکا کو ہونے والی تشویش کی کئی وجوہات ہیں جن میں ایک بڑی وجہ یہ سوال ہے کہ کیا بھارت اور پاکستان کی طرف سے تیار کئے جانے والے جوہری ہتھیار فی الواقع بھارت اور پاکستان میں موجود رہیں گے اور انہیں دیگر ممالک کو فراہم نہیں کیا جائے گا؟ پھر ’’اسلامی بم‘‘ کا تصور بھی امریکا میں پریشانی کا باعث ہے۔ روبن رافل کے مطابق اس بات کا امکان موجود ہے کہ اگر پاکستانی میں اسلامی ریاست قائم ہو جاتی ہے تو وہ اپنے جوہری ہتھیار سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک کو بھی فراہم کر سکتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بھارت اور پاکستان دونوں بڑی حد تک غریب اور ترقی پزیر ممالک ہیں جہاں کروڑوں افراد اب بھی خط غربت کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ یوں امریکا کو تشویش ہے کہ اگر ترقی یافتہ اور امیر ملک ان دونوں کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں تو بھارت اور پاکستان کو مالی وسائل جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر صرف نہیں کرنے چاہئیں جن کی نہ تو ان دونوں ملکوں کو ضرورت ہے اور نہ ہی ان کی موجودگی خطے میں استحکام پیدا کر سکتی ہے۔
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...
اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...
اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...
امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...
وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...
اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...
بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...
کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...
نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...
8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...