وجود

... loading ...

وجود

پنجاب کا پہلا جدید طرز کا قبرستان

منگل 13 جون 2017 پنجاب کا پہلا جدید طرز کا قبرستان


اپنے پیاروں کو قبرستان چھوڑ کر جانا شاید زندگی کا سب سے تکلیف دہ عمل ہوتا ہے تاہم پاکستان کے بڑے شہروں میں میت کو گھر سے قبرستان تک پہنچانا اکثر اوقات زیادہ تکلیف دہ تجربہ ثابت ہوتا ہے۔میت کو غسل دینے کا انتظام، کفن و تابوت، قبر کی جگہ خریدنا اور پھر میت کو تیار کر کے جنازہ گاہ اور وہاں سے قبرستان تک اس کی ترسیل، سب کا بندوبست مرنے والے کے لواحقین کو سوگواری سے بھی شاید پہلے کرنا پڑتا ہے۔متوسط اور نچلے طبقے کے لوگ ان تمام مراحل سے متعلقہ اخراجات اور لوازمات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یا پھر سپورٹ سسٹم کی عدم دستیابی کسی بھی طبقے کے شخص کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔تاہم مرنے والے کا تعلق اگر پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے ہو تو ان کوسرکار سے اور بھی کچھ شکایات ہوتی ہیں۔مثال کے طور پر لاہور میں رہنے والی سکھ اور ہندو برادریوں کے لیے شہر میں ایک ہی شمشان گھاٹ ہے۔
سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے لاہور کے رہائشی گوپال سنگھ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان کے زیادہ تر لوگوں کو اپنے مردوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے انہیں پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب کے گردوارے میں لے کر جانا پڑتا ہے جو لاہور سے تقریباً اسی کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اسی طرح لاہور ہی میں عیسائی برادری کے لیے قبرستان مختص ہیں جن میں سے کئی توصدیوں پرانے ہیں۔ لاہور کیتھیڈرل کے ڈین ویری ریورنڈ شاہد معراج کے مطابق ان میں جگہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ویری ریورنڈ شاہد معراج کا کہنا ہے کہ ‘وہاں پر جگہ بہت کم ہو گئی ہے بلکہ اب تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم بہت عرصے سے حکومت پنجاب سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں جگہ دی جائے۔اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ سرد خانوں کی کمی کی وجہ سے میتیں رکھنے کو اکثر جگہ نہیں ملتی تاکہ لوگ ملک سے باہر سے آ کر اپنے پیاروں کی آخری رسومات میں شرکت کر سکیں۔’ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیاروں کو ایک باوقار تدفین دے سکے اور لوگ دیتے بھی ہیں۔ بگر بعض لوگوں کے لیے اتنے اخراجات اٹھانا یا انتظامات کرنا مشکل بھی ہو جاتا ہے۔’
ان مسائل کے پیشِ نظر پنجاب حکومت نے حال ہی میں شہرِ خموشاں کے نام سے ایک اتھارٹی قائم کی ہے جو صوبہ بھر میں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے بڑے شہروں کی طرز پر قبرستان بنا رہی ہے۔اس منصوبے کے تحت تعمیر کیے جانے والا پہلا جدید طرز کا قبرستان لاہور کے مضافات میں بنایا گیا ہے ۔ شہرِ خموشاں کفن دفن کے ان تمام مراحل کے لیے سہولتیں ایک ہی چھت تلے فراہم کرے گا۔
شہرِ خموشاں اتھارٹی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سلمان صوفی نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت نہ صرف ملک کی اکثریتی آبادی بلکہ اقلیتوں کے لیے بھی ان کی ضروریات کے مطابق قبرستان یا آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے جگہیں جدید طرز پر تعمیر کی جائیں گی۔انھوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں شہرِ خموشاں کے نام سے ایک اتھارٹی قائم کی ہے جو صوبہ بھر میں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے بڑے شہروں کی طرز پر قبرستان بنا رہی ہے۔اس منصوبے کے تحت تعمیر کیے جانے والا پہلا جدید طرز کا قبرستان لاہور کے مضافات میں بنایا گیا ہے ،شہرِ خموشاں کفن دفن کے ان تمام مراحل کے لیے سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کرے گا۔مْردوں کو غسل دینے کے لیے جدید طرز کے خانے جات موجود ہوں گے جبکہ وضو کرنے اور انتظار کرنے کی جگہیں علیحدہ سے موجود ہوں گی۔قبرستان میں جدید کیمرے بھی نصب کیے جا رہے ہیں جن کی مدد سے لوگ ملک کے کسی بھی حصے سے یا ملک سے باہر سے بیٹھ کر بھی آن لائن اپنے پیاروں کی قبریں دیکھ سکیں گے۔
میتوں کی تدفین کاتمام بندوبست شہرِ خموشاں میں ہوگا۔ میت کی تیاری سے لیکر جنازہ گاہ اور قبر کی جگہ سب ایک ہی مقام پر ہو گا۔‘ قبرستان میں جدید طرز کا ایک سردخانہ بھی موجود ہے جہاں بیک وقت 40 میتوں کو رکھنے کی گنجائش ہے قبرستان میں آٹھ ہزار قبروں کی گنجائش موجود ہے۔ تمام قبریں بلا تفریقِ طبقہ ایک ہی سائز اور طرز کی ہوں گی اور ان کو ترتیب سے بلاکوں کی صورت میں بنایا جائے گا۔ قبر کھودنے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جائے گا۔ہم فروری 2018 تک ایسے 20 سے 25 قبرستان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو اگلے 10 سے 15 سال کی ضروریات کو پورا کر سکیں گے۔
شہرِ خموشاں کیسے کام کرے گا؟’آپ کو محض ایک ٹیلیفون کال کرنی ہے، کفن دفن کا تمام بندوبست شہرِ خموشاں میں ہوگا۔ میت کی تیاری سے لیکر جنازہ گاہ اور قبر کی جگہ سب ایک ہی مقام پر ہو گا۔ یہاں تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگا اور سب سے بڑی بات یہ کہ لوگوں کو کوئی پیسہ دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔’ایمبولینس کے ذریعے میت قبرستان لائی جائے گی۔ اس کے لواحقین فون پر پہلے ہی سے جنازہ اور تدفین کا وقت اور قبر کی جگہ کا تعین یہاں کاؤنٹر پر بیٹھے شخص کے پاس کروا چکے ہوں گے۔
لاہور میں فیروزپور روڑ پر بننے والے پہلے قبرستان میں آٹھ ہزار قبروں کی گنجائش موجود ہے۔ قبر کھودنے کے لیے ایکسکویٹر یعنی مشینری کا استعمال کیا جائے گا جبکہ لواحقین اپنے پیاروں کی قبریں باآسانی کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کی مدد سے تلاش کر سکیں گے۔اس قبرستان میں جدید طرز کا ایک سردخانہ بھی موجود ہے جہاں بیک وقت 40 میتوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسی طرز کے لاہور میں چار مزید قبرستان بنائے جائیں گے جبکہ ملتان، فیصل آباد اور سرگودھا میں ایسے قبرستانوں کی تعمیر جاری ہے۔
سلمان صوفی نے بتایا کہ ‘وہ جب لوگوں کو دیکھتے تھے کہ کس طرح ان کو مردوں کو غسل دینے میں یا میت کو تیار کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو میں نے سوچا کہ ایسا ایک قبرستان بنایا جائے جہاں لوگوں کو ایسے مشکل وقت میں کچھ نہ کرنا پڑے اور جگہ جگہ نہ جانا پڑے۔شہرِ خموشاں میں آنے والوں سے پیسے نہیں مانگے جائیں گے۔ یہ تمام سہولت مکمل طور پر حکومتِ پنجاب فراہم کرے گی جس کے لیے سلمان صوفی کے مطابق ایک ارب روپے پہلے ہی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کر دیے گئے ہیں۔ 10 لاکھ کا فنڈ اور دو ایمبولینس گاڑیاں مخیر افراد کی طرف سے عطیہ کیے جا چکے ہیں۔سلمان صوفی کا کہنا تھا کہ ایسے مزید قبرستان پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ فروری 2018 تک وہ ایسے 20 سے 25 قبرستان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو اگلے 10 سے 15 سال کی ضروریات کو پورا کر سکیں گے۔ ان میں اقلیتوں کے لیے قبرستان اور سہولتیں بھی شامل ہوں گی۔ان کاکہناتھا کہ’ہمیں اقلیتوں کے مسائل کا پوری طرح ادراک ہے اسی لیے ہم نے شہرِ خموشاں قانون میں یہ شق رکھی ہے کہ پاکستان میں بسنے والی ہر اقلیت کے لیے قبرستان اور آخری آرام گاہیں اسی جدید طرز پر تعمیر کی جائیں گی۔”ان کا کہنا تھا کہ ہندوؤں اور سکھوں کے لیے شمشان گھاٹ بنائے جائیں گے۔ اسی طرح اتھارٹی عیسائیوں کے لیے اسی طرز کے قبرستان تعمیر کرے گی جو بنانے کے بعد ان کے حوالے کر دیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

سیاسی عدم استحکام وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
سیاسی عدم استحکام

اقتدار میں خسارہ وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
اقتدار میں خسارہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر