وجود

... loading ...

وجود

پنجاب کا پہلا جدید طرز کا قبرستان

منگل 13 جون 2017 پنجاب کا پہلا جدید طرز کا قبرستان


اپنے پیاروں کو قبرستان چھوڑ کر جانا شاید زندگی کا سب سے تکلیف دہ عمل ہوتا ہے تاہم پاکستان کے بڑے شہروں میں میت کو گھر سے قبرستان تک پہنچانا اکثر اوقات زیادہ تکلیف دہ تجربہ ثابت ہوتا ہے۔میت کو غسل دینے کا انتظام، کفن و تابوت، قبر کی جگہ خریدنا اور پھر میت کو تیار کر کے جنازہ گاہ اور وہاں سے قبرستان تک اس کی ترسیل، سب کا بندوبست مرنے والے کے لواحقین کو سوگواری سے بھی شاید پہلے کرنا پڑتا ہے۔متوسط اور نچلے طبقے کے لوگ ان تمام مراحل سے متعلقہ اخراجات اور لوازمات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یا پھر سپورٹ سسٹم کی عدم دستیابی کسی بھی طبقے کے شخص کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔تاہم مرنے والے کا تعلق اگر پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے ہو تو ان کوسرکار سے اور بھی کچھ شکایات ہوتی ہیں۔مثال کے طور پر لاہور میں رہنے والی سکھ اور ہندو برادریوں کے لیے شہر میں ایک ہی شمشان گھاٹ ہے۔
سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے لاہور کے رہائشی گوپال سنگھ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان کے زیادہ تر لوگوں کو اپنے مردوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے انہیں پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب کے گردوارے میں لے کر جانا پڑتا ہے جو لاہور سے تقریباً اسی کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اسی طرح لاہور ہی میں عیسائی برادری کے لیے قبرستان مختص ہیں جن میں سے کئی توصدیوں پرانے ہیں۔ لاہور کیتھیڈرل کے ڈین ویری ریورنڈ شاہد معراج کے مطابق ان میں جگہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ویری ریورنڈ شاہد معراج کا کہنا ہے کہ ‘وہاں پر جگہ بہت کم ہو گئی ہے بلکہ اب تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم بہت عرصے سے حکومت پنجاب سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں جگہ دی جائے۔اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ سرد خانوں کی کمی کی وجہ سے میتیں رکھنے کو اکثر جگہ نہیں ملتی تاکہ لوگ ملک سے باہر سے آ کر اپنے پیاروں کی آخری رسومات میں شرکت کر سکیں۔’ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیاروں کو ایک باوقار تدفین دے سکے اور لوگ دیتے بھی ہیں۔ بگر بعض لوگوں کے لیے اتنے اخراجات اٹھانا یا انتظامات کرنا مشکل بھی ہو جاتا ہے۔’
ان مسائل کے پیشِ نظر پنجاب حکومت نے حال ہی میں شہرِ خموشاں کے نام سے ایک اتھارٹی قائم کی ہے جو صوبہ بھر میں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے بڑے شہروں کی طرز پر قبرستان بنا رہی ہے۔اس منصوبے کے تحت تعمیر کیے جانے والا پہلا جدید طرز کا قبرستان لاہور کے مضافات میں بنایا گیا ہے ۔ شہرِ خموشاں کفن دفن کے ان تمام مراحل کے لیے سہولتیں ایک ہی چھت تلے فراہم کرے گا۔
شہرِ خموشاں اتھارٹی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سلمان صوفی نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت نہ صرف ملک کی اکثریتی آبادی بلکہ اقلیتوں کے لیے بھی ان کی ضروریات کے مطابق قبرستان یا آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے جگہیں جدید طرز پر تعمیر کی جائیں گی۔انھوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں شہرِ خموشاں کے نام سے ایک اتھارٹی قائم کی ہے جو صوبہ بھر میں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے بڑے شہروں کی طرز پر قبرستان بنا رہی ہے۔اس منصوبے کے تحت تعمیر کیے جانے والا پہلا جدید طرز کا قبرستان لاہور کے مضافات میں بنایا گیا ہے ،شہرِ خموشاں کفن دفن کے ان تمام مراحل کے لیے سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کرے گا۔مْردوں کو غسل دینے کے لیے جدید طرز کے خانے جات موجود ہوں گے جبکہ وضو کرنے اور انتظار کرنے کی جگہیں علیحدہ سے موجود ہوں گی۔قبرستان میں جدید کیمرے بھی نصب کیے جا رہے ہیں جن کی مدد سے لوگ ملک کے کسی بھی حصے سے یا ملک سے باہر سے بیٹھ کر بھی آن لائن اپنے پیاروں کی قبریں دیکھ سکیں گے۔
میتوں کی تدفین کاتمام بندوبست شہرِ خموشاں میں ہوگا۔ میت کی تیاری سے لیکر جنازہ گاہ اور قبر کی جگہ سب ایک ہی مقام پر ہو گا۔‘ قبرستان میں جدید طرز کا ایک سردخانہ بھی موجود ہے جہاں بیک وقت 40 میتوں کو رکھنے کی گنجائش ہے قبرستان میں آٹھ ہزار قبروں کی گنجائش موجود ہے۔ تمام قبریں بلا تفریقِ طبقہ ایک ہی سائز اور طرز کی ہوں گی اور ان کو ترتیب سے بلاکوں کی صورت میں بنایا جائے گا۔ قبر کھودنے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جائے گا۔ہم فروری 2018 تک ایسے 20 سے 25 قبرستان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو اگلے 10 سے 15 سال کی ضروریات کو پورا کر سکیں گے۔
شہرِ خموشاں کیسے کام کرے گا؟’آپ کو محض ایک ٹیلیفون کال کرنی ہے، کفن دفن کا تمام بندوبست شہرِ خموشاں میں ہوگا۔ میت کی تیاری سے لیکر جنازہ گاہ اور قبر کی جگہ سب ایک ہی مقام پر ہو گا۔ یہاں تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگا اور سب سے بڑی بات یہ کہ لوگوں کو کوئی پیسہ دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔’ایمبولینس کے ذریعے میت قبرستان لائی جائے گی۔ اس کے لواحقین فون پر پہلے ہی سے جنازہ اور تدفین کا وقت اور قبر کی جگہ کا تعین یہاں کاؤنٹر پر بیٹھے شخص کے پاس کروا چکے ہوں گے۔
لاہور میں فیروزپور روڑ پر بننے والے پہلے قبرستان میں آٹھ ہزار قبروں کی گنجائش موجود ہے۔ قبر کھودنے کے لیے ایکسکویٹر یعنی مشینری کا استعمال کیا جائے گا جبکہ لواحقین اپنے پیاروں کی قبریں باآسانی کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کی مدد سے تلاش کر سکیں گے۔اس قبرستان میں جدید طرز کا ایک سردخانہ بھی موجود ہے جہاں بیک وقت 40 میتوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسی طرز کے لاہور میں چار مزید قبرستان بنائے جائیں گے جبکہ ملتان، فیصل آباد اور سرگودھا میں ایسے قبرستانوں کی تعمیر جاری ہے۔
سلمان صوفی نے بتایا کہ ‘وہ جب لوگوں کو دیکھتے تھے کہ کس طرح ان کو مردوں کو غسل دینے میں یا میت کو تیار کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو میں نے سوچا کہ ایسا ایک قبرستان بنایا جائے جہاں لوگوں کو ایسے مشکل وقت میں کچھ نہ کرنا پڑے اور جگہ جگہ نہ جانا پڑے۔شہرِ خموشاں میں آنے والوں سے پیسے نہیں مانگے جائیں گے۔ یہ تمام سہولت مکمل طور پر حکومتِ پنجاب فراہم کرے گی جس کے لیے سلمان صوفی کے مطابق ایک ارب روپے پہلے ہی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کر دیے گئے ہیں۔ 10 لاکھ کا فنڈ اور دو ایمبولینس گاڑیاں مخیر افراد کی طرف سے عطیہ کیے جا چکے ہیں۔سلمان صوفی کا کہنا تھا کہ ایسے مزید قبرستان پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ فروری 2018 تک وہ ایسے 20 سے 25 قبرستان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو اگلے 10 سے 15 سال کی ضروریات کو پورا کر سکیں گے۔ ان میں اقلیتوں کے لیے قبرستان اور سہولتیں بھی شامل ہوں گی۔ان کاکہناتھا کہ’ہمیں اقلیتوں کے مسائل کا پوری طرح ادراک ہے اسی لیے ہم نے شہرِ خموشاں قانون میں یہ شق رکھی ہے کہ پاکستان میں بسنے والی ہر اقلیت کے لیے قبرستان اور آخری آرام گاہیں اسی جدید طرز پر تعمیر کی جائیں گی۔”ان کا کہنا تھا کہ ہندوؤں اور سکھوں کے لیے شمشان گھاٹ بنائے جائیں گے۔ اسی طرح اتھارٹی عیسائیوں کے لیے اسی طرز کے قبرستان تعمیر کرے گی جو بنانے کے بعد ان کے حوالے کر دیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...

ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

  افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

مضامین
بیمار لوگ بیمار نظام صحت وجود پیر 27 اکتوبر 2025
بیمار لوگ بیمار نظام صحت

پاکستان کا سیاسی مستقبل وجود پیر 27 اکتوبر 2025
پاکستان کا سیاسی مستقبل

بہار اسمبلی انتخابات:مودی کا وقار داؤ پر وجود پیر 27 اکتوبر 2025
بہار اسمبلی انتخابات:مودی کا وقار داؤ پر

خود مختار ریاست کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ وجود پیر 27 اکتوبر 2025
خود مختار ریاست کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ

''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر