... loading ...

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے دوقریبی ساتھیوں نے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کی واضح برتری حاصل نہ ہونے کے بعد استعفیٰ دے دیا جس کے بعد تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نک ٹموتھی اور فیونا ہل کو تھریسامے کے انتہائی قریب سمجھا جاتا تھا تاہم انھوں نے اپنے راستے جدا کرلیے ہیں ،اس سے قبل کنزرویٹو پارٹی کے کئی ارکان انھیں انتخابات میں پارٹی کی ناکام مہم کا الزام بھی دے رہے تھے۔کنزرویٹو پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری اپنے استعفے میں انھوں نے تسلیم کیا کہ’تھریسامے کے مستقبل کے حوالے سے مثبت منصوبوں کی’ مہم ناکام ہوئی اور حمایت حزب اختلاف لیبر پارٹی کے حق میں گئی۔رواں سال مئی میں تھریسامے کے کمیونیکیشن چیف کی حیثیت سے استعفیٰ دینے والے کیٹی پیریئر کا کہنا تھا کہ ٹموتھی اور ہل دونوں ‘عظیم فائٹر تھے لیکن سیاسی رہنما کی حیثیت سے کمزور تھے’ او رانھوں نے وزیراعظم کے مقابلے میں زیادہ اختیارات کا استعمال کیا۔خیال رہے کہ برطانیہ میں دو روز قبل ہونے والے انتخابات میں تھریسامے کی پارٹی نے 318 سیٹیں حاصل کی تھیں جو حکومت بنانے کے لیے مقررہ 326 سیٹوں سے 8 کم تھیں۔برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی نے 262 سیٹیں حاصل کی تھیں، اسکاٹش نیشنل پارٹی 35، لبرل ڈیموکریٹ 12، جبکہ ڈیموکریٹک یونینسٹ 10 نشستیں حاصل کرپائیں۔برطانیہ میں موجود حلقوں کی تعداد 650 ہے اور پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ہاؤس آف کامن میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے 326 ارکان کا جیتنا ضروری ہے۔
تھریسا مے نے قبل ازوقت انتخابات کرانے کا فیصلہ اپنی دانست میں بہت سوچ سمجھ کرکیاتھا ، ان کا خیال تھا کہ برطانیہ کی دوسری بڑی سیاسی جماعت لیبر پارٹی چونکہ اندرونی خلفشار کا شکار ہے اس لئے وہ اچانک انتخابات کے اعلان پر سنبھل بھی نہیں پائے گی اور کنزرویٹو پارٹی کو اسے بری طرح کچل کر ایوان میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کا موقع مل جائے گا ۔ دراصل تھریسا مے اس طرح بریگزٹ کے مسئلے پر وہ مخالف پارٹیوں کی پروا کئے بغیر زیادہ اعتماد کے ساتھ فیصلے کرسکیں گی ،لیکن انتخابی نتائج نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا اور وہ پارلیمنٹ میں حاصل اپنی سادہ اکثریت سے بھی محروم ہوگئیں یہاں تک کہ انھیں اقلیتی حکومت کے قیام کیلئے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی آئر لینڈ کی ایک چھوٹی سی پارٹی کو بیساکھی بنانا پڑ رہاہے تھریسامے نے نئی حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دیا ہے۔اور شمالی آئر لینڈ کی ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی نے وزیراعظم تھریسامے کو سہارا دینے کی حامی بھی بھر لی ہے،تھریسا مے نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اکثریت نہ ملنے کے باوجود بکنگھم پیلس میں ملکہِ برطانیہ سے ملاقات کے دوران حکومت سازی کے لیے اجازت طلب کی اورملاقات کے بعد وہ واپس ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچ کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ 10 روز میں شروع ہونے والے بریگزٹ مذاکرات میں ملک کے مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں گی۔
برطانیہ کے قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات میں موجودہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی کنزرویٹو جماعت اگرچہ اپنی اکثریت کھو بیٹھی ہے جس کے بعد برطانوی پارلیمان کی صورتحال معلق ہوگئی لیکن پولنگ کے نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی اب بھی برطانوی پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت ہے اگرچہ وہ پارلیمان میں سادہ اکثریت کے حصول میں کامیاب نہ ہوسکیں لیکن اقلیتی حکومت سازی کا حق اب بھی سب سے پہلے اسی کاہے جبکہ اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی واضح برتری کے بعد زائد نشستیں حاصل کرنے والی دوسری جماعت ہے اورحکومت بنانے یا حکومت چلانے میں تھریسا مے کی ناکامی کے بعد ہی لیبر پارٹی کو اقلیتی حکومت بنانے کاموقع مل سکتاہے۔
عام انتخابات کے نتیجے میںکنزرویٹو پارٹی کے اکثریت کھوجانے کو وزیراعظم تھریسا مے کے لیے خفت قرار دیا جارہا ہے جو برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے سے قبل اپنے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے پرامید تھیں۔توقع کے برخلاف ان نتائج کے بعد لیبر پارٹی کے رہنما جرمی کوربن نے برطانوی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا جس پر تھریسا مے کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت برطانیہ کا استحکام ‘یقینی’ بنائے گی۔
واضح رہے کہ تھریسا مے برطانیہ کی وزیر داخلہ تھیں، جس کے بعد جون 2016 میں بریگزٹ کے حوالے سے ریفرنڈم میں شکست کے بعد ڈیوڈ کیمرون کے مستعفی ہونے پر انہیں وزیراعظم بنایا گیا تھا۔وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کو اس فیصلے میں اہم وزراکی حمایت حاصل ہے اور انہوں نے ملکہ الزبتھ کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کردیا۔یاد رہے کہ 29 مارچ کو تھریسامے نے برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاکا عمل شروع کرنے کے لیے یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کو خط لکھا تھا جس کے بعد بریگزٹ کا دو سالہ عمل باضابطہ طور پر شروع ہوگیا۔وزیراعظم تھریسا مے نے آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے بریگزٹ کا عمل شروع کیا تھا اور خط میں برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا تھا کہ برطانیہ واقعی یورپی بلاک سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتا ہے جس میں وہ 1973 میں شامل ہوا تھا۔
برطانوی پارلیمان کے انتخابات میں کوئی پارٹی حکومت سازی کیلئے سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ انتخابات کا اعلان ہوا تو رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق حکمران کنزرویٹو پارٹی کو حزب مخالف لیبر پارٹی پر تقریباً 20 پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔ انتخابی مہم کے دوران بھی مقبولیت کا گراف اونچا رہا لیکن حتمی نتائج میں وہ حکومت سازی کیلئے 650 کے پارلیمان میں 326 کی مطلوبہ نشستیں حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ انتخابات کے نتیجے میں ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آئی ہے۔ وزیراعظم تھریسا مے شمالی آئر لینڈ کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی پی یو) سے ملکر مخلوط حکومت بنائیں گی۔ ڈی پی یو کے رہنماؤں نے کنزرویٹو پارٹی کے ساتھ بات چیت کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ دونوں پارٹیاں مل کر برطانیہ میں استحکام قائم رکھنے کی راہ تلاش کریںگی جبکہ وزیراعظم تھریسا مے نے بھی ملکہ برطانیہ سے حکومت سازی کی اجازت ملنے کے بعد پریس بریفنگ میں ایسے ہی جذبات اور خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے باور کرایا کہ ان کی حکومت ڈی پی یو سے مل کر بے یقینی کو ختم کرکے ملک کو محفوظ بنانے کیلئے کام کرے گی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اس وقت ملک کو استحکام کی ضرورت ہے دس روز بعد بریگزٹ مذاکرات شروع ہونیوالے ہیں۔ وہ ملک کے تحفظات اور برطانوی عوام کے ووٹ کا احترام کرتے ہوئے برطانیہ کو یورپی یونین سے نکالیں گی۔ انتخابات میںوزیراعظم تھریسا مے کی کنزرویٹو پارٹی کو پارلیمان کی 319 سیٹیں ملی ہیں۔ لیبر پارٹی کو 261 سیٹوں پر کامیابی ملی جبکہ ڈی بی یو پارٹی نے 10 سیٹیں جیتی ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی سے ڈی بی یو کا اتحاد ہونے سے دارالعوام میں انہیں 329 کی اکثریت حاصل ہو جائیگی۔ جو کسی بھی حکومت کیلئے ایوان میں قانون سازی کرنے اور اپوزیشن کے ہاتھوں شکست سے بچنے کیلئے کافی ہے۔ یورپی یونین میں شامل رہنے کی حامی پارٹی کو برطانوی عوام نے اسی بنیاد پر دھچکا دیا ہے۔ تاہم اس پارٹی کے قائدین نے برطانوی عوام کی رائے کے آگے سر تسلیم خم کیا اور عوام کی رائے کو مقدم رکھنا ہی اصل جمہوریت ہے۔
وزیر اعلیٰ پختونخوا کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجدبھی شامل ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارر...
المواسی کیمپ میںمتعدد زخمی ، اسرائیلی فوج کا رفح کراسنگ جزوی طور پر کھولنے کا اعلان جنوبی رفح کے علاقے میں صیہونیوں نے بارود برسا دیا،متعدد خیموں میں آگ بھڑک اُٹھی امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید اور متعدد زخ...
اراکین کی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید، وزارت خزانہ، ایف بی آر افسران کی رشوت پر لڑائی ہوتی ہے، سینیٹر دلاور رپورٹ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری ، وزات خزانہ کیا حکومت رپورٹ اور 5300 ارب کی کرپشن کو تسلیم کرتی ہے؟ متعلق...
صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، و...
عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...
پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...
معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...
حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...
دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...
صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...