وجود

... loading ...

وجود

وادی میں بھارتی افواج کی سنگ دلی کشمیری بچوں کی مسکراہٹ ،بھول پن معدوم

منگل 06 جون 2017 وادی میں بھارتی افواج کی سنگ دلی کشمیری بچوں کی مسکراہٹ ،بھول پن معدوم

شاعر نے کہا تھا کہ بچوں کی دنیا میں موت نہیں ہوتی۔ بچوں کی دنیا میں امنگیں ہوتی ہیں، خواب ہوتے ہیں، کھلکھلاہٹ ہوتی ہے، مسکراہٹ ہوتی ہے، کھلندڑاپن ہوتا ہے۔ بچپن تو معصوم ہوتا ہے، بھولا اور دنیاوی برائیوں سے پاک۔مگر کشمیر کے بچوں کی دنیا الگ سی لگتی ہے۔ ان کی دنیا سے بھولپن لاپتہ ہو گیا ہے۔ ان کی معصوم مسکراہٹ کہیں گم ہوتی جا رہی ہے۔ان بچوں نے ایک تصویری مقابلے کے لیے اپنے ہاتھوں سے اپنی دنیا کی جو تصاویر بنائی ہیں، ان میں تشدد، سڑکوں پر بکھرے پتھروں اور بند گھروں کی جھلک ملتی ہے اور یوں لگتا ہے کہ کشمیر کا درد ان معصوموں کی فنکاری سے چھلک رہا ہو۔کشمیری بچوں نے اپنے ہاتھوں سے کشمیریوں کے دلوں میں بیٹھی موجودہ حالات کی دہشت کو بیان کیا ہے۔ مستقبل کے بارے میں جو ڈر ان کے ذہن میں ہے، اسے بھی بچوں نے اپنی تصاویر میں اتارا ہے۔ ان بچوں کے پورے کینوس پر سرخ رنگ غالب ہے۔ کبھی وہ آگ کی شکل میں دکھائی دیتا ہے تو کبھی خون کی۔ سرخ کے بعد سیاہ رنگ کا بھی بہت استعمال ہوا ہے۔ کہیں سیاہ آسمان ہے تو کہیں کالی زمین اور یہ سیاہی بچوں کے مستقبل پر، ان کے ذہن پر تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ کشمیر کو برف سے ڈھکے بلند وبالا پہاڑوں، چراگاہوں، باغات اور دریاؤں کی وجہ سے جانا جاتا تھا جو اس جگہ کو ‘جنت نظیر’ بناتے تھے لیکن یہ جنت آج کے کشمیری بچوں کی مصوری میں کہیں دکھائی نہیں دیتی۔آج کشمیری بچوں کے کینوس پر خون پھیلا ہے۔ لاشیں بچھی ہیں۔ گولیاں چل رہی ہیں۔ یہ بچے آج پتھراؤ کرنے والے مظاہرین، بندوقیں تانے سکیورٹی اہلکاروں، مسلح جھڑپوں، جلتے ہوئے اسکولوں اور ملبے سے بھری سڑکوں کی تصاویر بنا رہے ہیں۔بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال حریت پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے تشدد کا جو دور شروع ہوا اس میںبھارتی سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔پرتشدد مظاہروں میں9 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے جن میں 15 سال سے کم عمر کے قریب 1200 بچے بھی تھے۔سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے داغے جانے والے چھرّوں کی وجہ سے بہت سے مظاہرین کی بینائی چلی گئی اور ان میں بھی بچے شامل تھے۔
جب حالات بے قابو ہوئے تو اسکول بند کر دیے گئے۔ کشمیر کے بچے اپنے گھروں میں قیدی بن کر رہ گئے۔ ان کا زیادہ تر وقت ٹی وی پر تشدد کی خبریں دیکھتے ہوئے گزرتا تھا۔گھروں میں بند بچوں کو پڑھانے کے لیے اساتذہ آیا کرتے تھے۔ بہت سے بچوں نے گھروں پر ہی امتحان دیے۔ ایک اسکول نے تو ایک اِن ڈور اسٹیڈیم میں بچوں کا امتحان لیا۔آخرکار موسم سرما میں اسکول کھلے، مہینوں بعد جب بچے اسکول پہنچے تو کچھ مشتعل تھے ،تو کچھ پریشان لیکن سب اپنے مستقبل کے بارے میں انتہائی فکرمند تھے۔یہ بچے اپنے اساتذہ سے بس یہی سوال کر رہے تھے کہ آخر اتنے دن ان کے اسکول کیوں بند کیے گئے تھے؟کچھ بچوں کا رویہ تو انتہائی عجیب تھا۔ وہ بلاوجہ چیخنے لگتے تھے۔ میزوں پر مکّے مارتے تھے اور کلاس میں فرنیچر توڑنے لگتے تھے۔ایک اسکول کے پرنسپل نے مجھے بتایا کہ، ‘بچوں کے اندر بہت غصہ تھا۔مہینوں بعد اسکول واپس آنے والے ان بچوں میں سے تقریباً تین سوا سکول کے ہال میں جمع ہوئے۔ انھوں نے کاغذ اور رنگ نکالے اور تصاویر بنانے لگے۔پرنسپل نے بتایا کہ ‘پہلے دن بچے سارا دن ڈرائنگ کرتے رہے، جو دل چاہا بناتے رہے۔ وہ بیحد خاموشی سے اپنا کام کر رہے تھے۔
زیادہ تر بچوں نے رنگین پینسلوں یا پیسٹل رنگوں سے تصاویر بنائیں۔ بہت سے بچوں نے ان پر شہ سرخیوں اور جملوں کی شکل میں پیغام لکھ کر اپنے جذبات بیان کیے۔ان تصاویر میں وادی میں لگی آگ صاف نظر آتی ہے۔ سڑکوں پر پتھر بکھرے ہوئے ہیں۔ کچھ تصاویر میں سیاہ ملبہ دکھائی دیتا ہے جبکہ آسمان پر جلتا ہوا سورج ہے۔ فضا میں پرندے نظر آتے ہیں مگر زمین پر تشدد کے نشانات ہی دکھائی دیتے ہیں۔بچوں نے جو تصاویر بنائیں ان میں زخمی چہرے ہیں۔ پیلیٹ گن سے اپنی آنکھیں گنوا چکے لوگ ہیں۔ زیادہ تر بچوں کی تصاویر میں یہی منظر ہے۔ایک تصویر میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ، ‘میں پھر دنیا نہیں دیکھ سکوں گا۔ میں اپنے دوستوں کو اب کبھی نہیں دیکھ سکوں گا۔ میں اب اندھا ہو گیا ہوں۔’بچوں کی وہ دنیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں تشدد اور موت کے لیے جگہ نہیں ہوتی، ان تصاویر میں خون اور اندھیرے سے بھری دکھائی دیتی ہے۔کچھ بچوں کی بنائی گئی تصاویر میں سڑکوں پر بکھری لاشیں ہیں تو کہیں مظاہرے کرتے لوگ بھی ہیں۔اننت ناگ کے ایک بچے نے اپنی تصویر کو کچھ اس طرح بیان کیا، ‘یہ کشمیر کے پہاڑ ہیں۔ یہ بچوں کا ایک سکول ہے۔ بائیں طرف فوج کے جوان ہیں اور ان کے سامنے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین ہیں، جو آزادی مانگ رہے ہیں۔بچہ آگے کہتا ہے کہ ‘جب مظاہرین پتھر پھینکتے ہیں تو فوج کے جوان گولیاں چلانے لگتے ہیں۔ اس فائرنگ میں ایک بچہ مارا جاتا ہے اور پھر اس کا دوست تنہا رہ جاتا ہے۔’
ایک تصویر میں ایک اسکول میں آگ لگی ہے اور اس میں ایک بچہ پھنسا ہوا ہے۔ وہ چیخ رہا ہے کہ ہماری مدد کریں۔ مدد۔۔۔ ہمارے اسکول کو بچا لو۔ ہمارے مستقبل کو بچا لو۔کچھ تصاویر میں غصہ ہے تو کسی میں سیاسی پیغام بھی ہے۔ بہت سی تصاویر آزادی کی حمایت میں ہیں اور کئی میں برہان وانی کی تعریف اور بھارت مخالف نعرے ہیں۔
کچھ بچوں نے کشمیر کا نقشہ بنایا ہے جس سے خون بہہ رہا ہے۔ایک مصور کے مطابق جنوبی کشمیر کے ایک گاؤں میں کچھ بچوں نے اپنے گھروں کی تصاویر بنائیں جن پربھارت کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔
ایک بچے نے ایک ایسے انسان کی تصویر بنائی جس کا چہرہ دو حصوں میں بٹا ہوا تھا۔یہ کشمیر کے بارے میںبھارت اور پاکستان کے تعلقات کو ظاہر کر رہی تھی اور اس میں پھنسے کشمیر کی تکلیف تصویر کے ذریعے بیان کی گئی تھی۔ایک اور تصویر ہے جو پنسل سے بنائی گئی تھی جس میں ایک ماں اپنے بیٹے کا انتظار کر رہی ہے۔ یہ تصاویر آپ کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں۔کشمیری بچوں نے پرتشدد مظاہروں کے دوران انٹرنیٹ اور موبائل فون پر عائد پابندیوں پر بھی تصاویر کے ذریعے اپنا غصہ نکالا۔پانچ سال پہلے آسٹریلیا کی آرٹ تھیراپسٹ ڈینا لارنس نے کشمیری نوجوانوں اور بچوں کے لیے کچھ کلاسز کا اہتمام کیا تھا۔انھیں معلوم ہوا کہ ان نوجوانوں کی تصاویر میں سیاہ رنگ غالب ہے اور زیادہ تر تصاویر میں بچوں نے غصے، اشتعال اور ڈپریشن کے جذبات بیان کیے تھے۔کشمیری مصور مسعود حسین چار سے 16 برس کی عمر کے بچوں کے آرٹ کے مقابلوں میں جج بنتے رہے ہیں۔ مسعود کہتے ہیں کہ ان بچوں کے لیے موضوع اب تبدیل ہوگئے ہیں۔مسعود کے مطابق ‘ماضی کی تصاویر میں قدرتی مناظر کا حسن جھلکتا تھا۔ آج اس کی جگہ تشدد نے لے لی ہے۔ آج وہ سرخ آسمان بناتے ہیں، جلتے ہوئے گھر بناتے ہیں۔ بندوقوں، ٹینکوں اور سڑکوں پر تشدد کی تصاویر بناتے ہیں۔ آج کے کشمیری بچے مرتے ہوئے لوگوں کی تصاویر اپنے کینوس پر اتار رہے ہیں۔’
سری نگر سے تعلق رکھنے والے ماہرِ نفسیات ارشد حسین کہتے ہیں کہ بچوں کے فن میں ان کی تکلیف کی جھلک ملتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں لگتا ہے کہ بچے کچھ نہیں سمجھتے، ایسا نہیں ہے۔ ان پر آس پاس کے ماحول کا اثر ہوتا ہے۔ وہ حالات کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔ پھر اسے اپنے اپنے طریقوں سے ظاہر کرتے ہیں۔ان کے مطابق پرتشدد حالات کی تصاویر بنانے والے بچے وہ ہیں جو مہینوں تک گھروں میں قید رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘ذرا سوچیے، وہ بچے کیسی تصویر بنائیں گے جو سڑکوں پر جاری تشدد کا شکار رہے ہیں۔
کشمیری بچوں کی یہ تصاویر نائن الیون حملے کے بعد امریکی بچوں کی تصاویر کی یاد دلاتی ہیں۔امریکی بچوں نے اس حملے کے بعد روتے ہوئے بچوں اور آگ میں جھلستے ٹوئن ٹاورز کی تصاویر بنائی تھیں۔ اس وقت امریکی بچوں نے بھی سرخ، جلتے ہوئے آسمان کو اپنے کینوس پر اتارا تھا۔کشمیر میں پریوں کی کہانیاں، ڈراؤنے خوابوں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ لیکن حالات ابھی اتنے نہیں بگڑے کہ سنبھالے نہ جا سکیں۔ایک بچے کی تصویر میں ایک بچی گزارش کرتی نظر آتی ہے کہ ہمارا مستقبل روشن بنائیں۔ ہمیں تعلیم دیں اور موجودہ حالات کے بہانے ہمارے مستقبل کو تاریک نہ کریں۔یعنی اب بھی بچوں کو امید ہے۔ اب بھی ان ذہنوں میں سنہرے خواب ہیں اور ان آنکھوں میں بسے خوابوں کو تعبیر دینے کی ضرورت ہے۔کشمیر کو ضرورت ہے، امن کے پیغام کی اور یہ بچے بے صبری سے اس پیغام کے منتظر ہیں۔
سوتک بسواس


متعلقہ خبریں


کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت وجود - پیر 10 نومبر 2025

تھانہ غربی پولیس کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،منظم گروہ گرفتار،7 ذبح شدہ بچھڑے برآمد ملزمان مختلف مشہور ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کر رہے تھے، ابتدائی تفتیش میں انکشاف تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت “چھوٹے گوشت” یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے وال...

کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت

سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج وجود - پیر 10 نومبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکیخلاف متنازع بیان دینے پر انکوائری میں سنگین الزامات بیانات ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے،این سی سی آئی اے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سہیل آ...

سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید وجود - پیر 10 نومبر 2025

خان یونس ، رفاہ میں مکانات مسمار ،امدادی کارکن ملبے سے لاشیں نکالنے میں مصروف خوراک، پانی اور دواؤں کی کمی نے فلسطینیوں کی حالت مزید خراب کر دی،عرب میڈیا جنگ بندی کے باوجود جنوبی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جن کے باعث خان یونس اور رفاہ میں مکانات مسمار اور شہدا کی ت...

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، بل 48 شقوں پر مشتمل ہے،کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائیگا، وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی کابینہ کو بریفنگ ، میڈیا سے گفتگو چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر، چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی،فیلڈ مارشل اور دیگر اعلی...

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی ترمیم کیلئے سب نے مل کر کوشش کی، شہباز شریف قائد میاں نواز شریف اور صدر مملکت زرداری کو بھی اعتماد میں لیا،کابینہ اجلاس سے خطاب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق کے صوبوں کے ساتھ رشتے کی مضبوطی اور ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی...

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

انسداد دہشتگردی عدالت نیعمران خان کی بہنوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں و دیگر کیخلاف 4 اکتوبر احتجاج کیس کی سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے مسلسل عدم پیشی پر علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ان...

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹیہر تنقید کو لسانی رنگ دینے کی بجائے علیحدگی پسند سندھیوں کے خلاف کارروائی کرے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ ناانصافیوں کیخلاف آواز کو لسانی رنگ دینا پی پی کا کمال، وفاق کیلئے لمحہ فکریہ ہے، رہائش گاہ پر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سے خطاب مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمی...

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے وجود - اتوار 09 نومبر 2025

مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں اسرائیل نے جان بوجھ کرغزہ میں رہائشی علاقے کو تباہ کر کے کھنڈرات میں بدلا،ترکیہ کورٹ ترکیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی پر نیتن یاہو کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے۔خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ ...

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

مضامین
پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ وجود پیر 10 نومبر 2025
پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ

آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟ وجود پیر 10 نومبر 2025
آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟

آئین کی ترمیم یا اقتدار کی تحکیم وجود پیر 10 نومبر 2025
آئین کی ترمیم یا اقتدار کی تحکیم

زہران ممدانی کی جیت وجود اتوار 09 نومبر 2025
زہران ممدانی کی جیت

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز وجود اتوار 09 نومبر 2025
بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر