... loading ...
پاکستان میں ہر سال بڑے پیمانے پر تباہ کاری ہوتی ہے قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں ، کھڑی فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں اور غریب کاشتکاروں اور ہاریوں کے مویشی بہہ جاتے ہیں اور اس طرح اس ملک کے 20 کروڑ عوام کیلئے غلہ اگانے والے کاشتکار خود کوڑی کوڑی کے محتاج ہوجاتے ہیں۔ہر سال سیلابی موسم کے آغاز سے قبل سیلاب کی تباہ کاریوں کی روک تھام اور سیلابی علاقوں کے مکینوں کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مختلف منصوبوں کااعلان کیا جاتاہے ،اس مقصد کیلئے ہنگامی اقدامات پر مجبور ہونا پڑتاہے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد سرکاری طورپر سیلاب سے بچائو کے مختلف منصوبوں کا ذکر کیاجاتاہے اور لوگوں کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے عزم کا اظہار کیاجاتاہے۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود جو کہ اس ملک میں معمول بن چکی ہیں ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ ہماری وزارت خزانہ کے نزدیک ایوان وزیر اعظم اور ایوان صدر کے اخراجات میں اضافہ کرنے اور صدر مملکت کی تنخواہ میں بھاری اضافہ کرنے کی تو فکر لاحق ہے لیکن ملک کے عوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے ان کے نزدیک کوئی اہمیت اور ضرورت نہیں ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ نئے سال کے بجٹ میں ملک کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کیلئے بنائے گئے 10 سالہ منصوبے پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ مفادات کی کونسل جس کی منظوری دے چکی ہے اور جس پر خرچ کا اندازہ 177.661 بلین روپے لگایا گیاہے کیلئے ایک پیسہ بھی مختص نہیں کیا گیاہے۔پاکستان میں 2010 کے تباہ کن سیلاب کے بعد جس کے دوران کم وبیش 2ہزار افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے مشترکہ مفادات کونسل نے رواں سال مئی کے اوائل میں سیلاب سے بچائو کے 177.661 بلین روپے لاگت کے منصوبے کی منظوری دی تھی اور یہ طے پایا تھا کہ اس رقم کا نصف بوجھ وفاقی حکومت جبکہ نصف متعلقہ صوبے برداشت کریں گے ۔
موسم میں ہونے والی تیزی سے تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو زبردست بارشوں اورسیلابوں کا خطرہ درپیش ہے اس صورت حال میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سیلاب سے بچائو کے اس منظور شدہ منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے اس منصوبے کیلئے وافر فنڈز مہیا کئے جاتے اور وفاقی حکومت اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنے حصے کی رقم ادا کرنے کے علاوہ کم وسیلہ صوبوں کو بھی اس پر عملدرآمد کیلئے مناسب مالی امداد بہم پہنچاتی لیکن اس کے برعکس ہماری وزرات خزانہ نے اس منصوبے کو سرے سے درخور اعتنا ہی نہیں سمجھا اور کسی بھی متوقع اور غیر متوقع ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کیلئے کوئی انتظام کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
پانی وبجلی کی وزارت کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ صورت حال میں ہمیں توقع تھی کہ سیلاب سے بچائو کے اس منصوبے کیلئے وافر رقم رکھی جائے گی اور ہم اس پر کام کا تیزی سے آغاز کرسکیں گے ۔لیکن
اے بسا آرزو کہ خاک شد۔اس افسر کاکہناتھا کہ صرف مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے کسی منصوبے کی منظوری ہی سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ سیلاب سے بچائو کے اس منصوبے کی تکمیل پر کئی سال لگیں گے لیکن یہ مکمل تو اسی وقت ہوسکتاہے جب اس پر کام شروع کیاجائے اور کام اسی وقت شروع ہوسکتاہے جب اس کیلئے مناسب رقم فراہم کی جائے رقم کے بغیر صرف کاغذوں پر منصوبوں کی تیاری سے صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔
سرکاری افسران کاکہناہے کہ 2010 کے تباہ کن سیلاب کے بعد مشترکہ مفادات کونسل نے سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچائو کے منصوبے کی صرف منظوری میں 7 سال ضائع کردئے ، اور مختلف مراحل میں مختلف طرح کی رکاوٹوں اور اعتراضات کے بعد جب یہ منصوبہ منظور کیا گیا تو اب اس پر عملدرآمد کیلئے رقم رکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی ، افسران کاکہناہے کہ اس اہم منصوبے کیلئے رقم مختص کرنے سے وزار ت خزانہ کی پہلو تہی یا چشم پوشی ہر اعتبار سے مجرمانہ نوعیت کی ہے کیونکہ سیلاب سے بچائو کا مناسب انتظام نہ ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت شہریوں کو ناگہانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ہنگامی صورت حال میں بچائو کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر خرچ بھی بہت زیادہ ہوتاہے اور اس کے باوجود انسانی جانوں ،فصلوں اور مویشیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ممکن نہیں ہوپاتا جس کی وجہ سے ملک کو اربوں روپے کاخسارہ برداشت کرنا پڑتاہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ یہ خیال کرنا کہ پاکستان میں سیلاب سے 2010 والی صورت حال پیدا نہیں ہوگی محض خام خیالی ہے کیونکہ دنیا بھر میں موسم میں جس طرح سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور اس کی وجہ سے پوری دنیا کو جس طرح طوفانوں اورسیلابوں کا خطرہ درپیش ہے جس کا اندازہ چند ماہ قبل کینیڈا میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے لگایاجاسکتاہے ، پاکستان کسی بھی وقت ایک دفعہ پھر 2010 بلکہ اس سے بھی زیادہ سنگین صورت حال کا شکار ہوسکتاہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان کو ہر سال سیلاب کی تباہ کاریوں کاسامنا کرنا پڑتاہے جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں ، فصلیں تباہ ہوتی ہیں اور دیہی باشندے اپنے مویشیوں سے بھی محروم ہوجاتے ہیں، امریکہ میں دنیا کے وسائل پر ریسرچ کرنے والے ادارے کی جانب سے2015 میں شائع کرائی جانے والی رپورٹ میں یہ اندازہ لگایاگیاتھا کہ پاکستان کی مجموعی ملکی آمدنی کاایک فی صد حصہ ہر سال سیلاب کی تباہ کاریوں کی نذر ہوجاتاہے ،اور سیلابوں کے نتیجے میں پاکستان کو ہرسال کم وبیش334 بلین روپے یعنی3کھرب 34 ارب روپئے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے اس صورت حال کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب سے سیلاب سے بچائو کے ایک اہم منصوبے کیلئے رقم مختص کرنے سے پہلو تہی معنی خیز ہے۔
دسمبر 2020 میں نجی شعبے کی جانب سے بینکوں سے قرض لینے میں 65 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔مرکزی بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق نجی شعبے نے جولائی سے 8 جنوری 21ـ2020 تک بینکوں سے 215 ارب 50 کروڑ روپے قرض لیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں معاشی سرگرمیاں بڑھنے کے دوران 130 ارب 20 کروڑ روپے تھا۔دسمبر میں قرضوں کے حصول میں تیزی گزشتہ 5 ماہ کی شدید کمی کے مقابلے میں ایک ٹرننگ پوائنٹ کے طور پر سامنے آئی کیونکہ رواں مالی سال کے گزشتہ 5 ماہ میں اس میں مالی سال 20 کے اسی عرصے کے...
سوشل میڈیا پرفیک اکائونٹ کے حوالے سے چیئرمین سینٹ نے پی ٹی اے اور ایف آئی اے حکام کو طلب کرلیا ۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آزادی رائے کا احترام کرتے ہیں ،فیک اکائونٹ کی آڑ میں کسی کو فیک نام سے کسی کی کردار کشی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر غیر اسلامی مواد نشر کرنا خلاف قانون ہے ، فیک اکاوئنٹ کے حوالے سے بہت جلد قانون سازی کی جائیگی ، انھیں قانون کے دائرے میں لائیں گے ۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران پہلی بار مثبت کیسز کی شرح میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے ۔وزارتِ صحت کے حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 10 نومبر سے قبل کے حالات کی جانب پاکستان واپس آ گیا ہے ، 10 نومبر 2020ء کے بعد کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا، جن میں اب ایک بار پھر نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔وزارتِ صحت کے حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ 5 تا 8 نومبر 2020ء کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 3 اعشاریہ 9 کے قریب تھی اب پاکستان کورونا وائرس ...
کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ایک تہائی افراد میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں،، مگر اس دوران وہ اسے دیگر افراد تک منتقل کرسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اسکریپپس ریسرچ کی اس تحقیق میں میں 18 لاکھ سے زیادہ افراد ہونے والی 61 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر کم از کم ہر 3 میں سے ایک فرد میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین م...
امریکا کے وفاقی بجٹ سے چلنے والے تین بین الاقوامی نشریاتی اداروں کے سربراہوں کو صدر جوزف بائیڈن کی انتظامیہ نے ملازمتوں سے فارغ کر دیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی ایجنسی برائے گلوبل میڈیا کی قائم مقام سربراہ کیلو شا نے ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کے ڈائریکٹر ٹیڈ لی پئین، ریڈیو فری ایشیا کے ڈائریکٹراسٹیفن ییٹس اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کی ڈائریکٹر وکٹوریا کوٹس کو فارغ خطی دے دی ہے ۔ انھیں سبکدوش صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک ماہ قبل ہی ان عہدوں پر م...
برطانیہ سے اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے لیے ایس این پی نے یکطرفہ طور پر دوسرا ریفرنڈم کرانے کا اعلان کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مئی میں اسکاٹ لینڈ میں ہونے والے انتخابات میں اسکاٹش نیشنل پارٹی جیتی تو قانونی ریفرنڈم کرایا جائے گا۔اسکاٹش نیشنل پارٹی کے مطابق گیارہ نکاتی روڈ میپ پیش کیا جائے گا جبکہ برطانوی حکومت کی جانب سے ریفرنڈم روکنے کی کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا۔ایس این پی کے رہنما کیتھ براون کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس ریفرنڈم کے لیے حکمت عملی پر عمل پیرا ہوگی۔
امریکا سے تعلق رکھنے والے معروف ٹاک شو میزبان لیری کنگ 87 سال کی عمر میں چل بسے لیری کنگ کے ٹوئٹر اکائونٹ پر اور میڈیا کی جانب سے ایک پیغام میں اس کی تصدیق کی گئی۔امریکی میڈیا کے مطابق اس پیغام میں لکھا گیا کہ ہمارے شریک بانی، میزبان اور دوست لیری کنگ لاس اینجلس کے سیڈرز سینائی میڈیکل سینٹر میں 87 سال کی عمر میں انتقال کرگئے ۔لیری کنگ نے اس چینیل میں 25 سال کے دوران 30 ہزار سے زیادہ انٹرویوز کیے ۔ اپنے کیرئیر کے دوران انہوں نے امریکا کے صدور رچرڈ نکسن سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کے ا...
سعودی عرب نے جہاں کرونا کی وبا پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی وہیں اس موذی وبا کی روک تھام کے لیے سائنسی اور تحقیقی میدان میں بھی پیش پیش رہا ہے ۔عرب ٹی وی کے مطابق مملکت کی کئی جامعات اس وقت کرونا کی وبا کی روک تھام کے لیے مختلف سائنسی طریقوں پر کام کر رہی ہیں۔ چند ماہ قبل عالمی سطح پر سعودی عرب کا شمار کرونا سے متعلق سائنسی تحقیقات کے میدان میں 17 ویں نمبر پر تھا اور آج اس میدان میں مزید آگے بڑھ کر سعودی عرب عالمی سطح پر 14 ویں نمبر پرآ گیا ہے ۔ اس طرح سعودی عرب جی20گروپ ...
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سموسے ، پکوڑے اور فرنچ فرائز سمیت دیگر تلی ہوئی غذائیں کھانے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔جرنل ہارٹ نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ تلی اشیا دل کی شریانوں سے متعلق بیمایوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں، ان امراض میں ہارٹ اٹیک اور فالج نمایاں ہیں۔تحقیق کے مطابق تلی ہوئی غذاوں سے فالج کا خطرہ 28 فیصد، امراض قلب کا 22 فیصد جبکہ ہارٹ فیلیئر کا 37 فیصد بڑھ جاتا ہے اور اگر کوئی شخص اوسطا ہر ہفتے 114 گرام مذکورہ غذاوں کا است...
مقررین نے کہا کہ پاکستانی ہر سال 554ارب روپے خیراتی اداروں کو دیتے ہیں۔مقررین نے پاکستان پیس کالیکٹو،نیشنل کائونٹرٹیررازم اتھارٹی ،سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے تحت منعقدہ محفوظ خیراتی اداروں کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہر سال 554ارب روپے خیراتی اداروں کو دیتے ہیں جب کہ 26 فیصد پاکستانی نہیں جانتے کہ ان کی دی ہوئی خیراتی رقم کہاں استعمال ہورہی ہے ۔ڈسٹرکٹ پروجیکٹ کوآرڈینیٹر پاکستان پیس کالیکٹو رانا آصف حبیب نے کہا کہ خیراتی رقم کے درست استعمال کیلیے قوانین پر عمل د...
اسٹیٹ بینک نے سوشل میڈیا پر زیر گردش پیغام کی سختی سے تردید کردی ہے ۔ اس ضمن میںترجمان نے زیر گردش پیغام کی تردید کی ہے جس میں اسٹیٹ بینک سے یہ ہدایت منسوب کی گئی ہے کہ اے ٹی ایم سے کیش نکلوانے کی حدایک ہزار روپے تک محدود کردی گئی ہے ،ترجمان کے مطابق اسٹیٹ بینک اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے کی لمٹ پر کوئی حد مقرر نہیں کرتا،اس حد کا فیصلہ بینک کرتے ہیں۔
خیبرختونخوا کے شہر پشاور میں پاکستان اور افغانستان کے باکسر آمنے سامنے ہوئے ۔ قیوم اسٹیڈیم میں منعقد ٹورنامنٹ میں باکسرز نے ایک دوسرے پر مکوں کی بارش کر دی، ہمسایہ ملکوں کے کھلاڑیوں کے درمیان زبردست مقابلوں سے شائقین خوب لطف اندوز ہوئے ۔قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاورمیں پاکستان اور افغانستان کے باکسرز کے درمیان پروفیشنل باکسنگ کے مقابلے ہوئے جن میں باکسنگ کونسل اور محکمہ کھیل خیبر پختونخوا کے زیراہتمام ایک روزہ ایونٹ میں 12 افغان کھلاڑیوں سمیت 24 باکسرز نے حصہ لیا۔مقابلوں میں افغا...