وجود

... loading ...

وجود

اسلامی عسکری اتحاد دہشت گردی کی کسی ایک تشریح پر متفق ہو سکے گا؟

پیر 05 جون 2017 اسلامی عسکری اتحاد دہشت گردی کی کسی ایک تشریح پر متفق ہو سکے گا؟


پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کے نئے فوجی اتحاد کا حصہ بن چکا ہے لیکن ابھی یہ اتحاد بنا نہیں ہے، اتحاد بننا ابھی باقی ہے۔ اس نئے اتحاد کا جسے اسلامی نیٹو بھی کہا جا رہا ہے ابھی ضابطہ کار طے ہونا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ زیادہ متنازع ہوتا جا رہا ہے۔اگر یہ اتحاد اپنی موجودہ حیثیت برقرار رکھتا ہے جیسے کہ سنّی اکثریتی اور ایران مخالف ،اب سوال یہ ہے کہ اس صورت حال میں پاکستان کے لیے جو ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کا داعی رہاہے اس اتحاد کا حصہ بنے رہنا یعنی اس اتحاد میں شامل رہناکتنا مناسب رہے گا؟ ارباب اختیار کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ پاکستان نے اس فوجی اتحاد کی قیادت سنبھالنے کے لالچ میں کہیںجلد بازی سے کام تو نہیں لیا؟
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خاتمے اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے لیے وجود میں آیا ہے۔ ترجمان نفیس زکریا کہتے ہیں کہ ’پاکستان کی پالیسی انتہائی واضح ہے اور وہ یہ کہ یہ کسی مسلمان ملک کے خلاف نہیں ہے۔‘اس اسلامی عسکری اتحاد کے ضابطہ کار پر مشاورت جاری ہے اور میڈیا میں اس بارے میں کی قیاس آرائیاںجاری ہیں۔ طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے کہا جا رہا ہے کہ جلد اتحاد میں شامل ممالک کے وزرا دفاع کا اجلاس سعودی عرب میں منعقد ہوگا۔لیکن وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ میں اعتراف کیا کہ اسلامی اتحاد کی خاطر پاکستان کو انتہائی احتیاط سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ریاض میں عرب اور امریکی سربراہ اجلاس میں تقاریر سے فرقہ وارانہ تقسیم میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم ان کا مؤقف ہے کہ ریٹائرڈ جنرل راحیل کی موجودگی سے پاکستان کا مؤقف مضبوط ہوگا۔ پاکستان بظاہر تو سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی چاہتا ہے اور اس کے لیے اس کی سیاسی و عسکری قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کی ہیں لیکن اس سے بظاہر کوئی زیادہ افاقہ نہیں ہوا ہے۔
اب اس فوجی اتحاد سے ایران کی ناراضگی میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے۔ نئے اتحاد میں شامل اکثر ممالک سنّی ہیں جس سے اس کے یک طرفہ ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ امریکا عرب اجلاس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عرب رہنماؤں کی تقاریر نے بھی اس اتحاد کے اہداف کے بارے میں کوئی ابہام نہیں چھوڑا ہے۔ماہرین کے مطابق اس تاثر کو درست کرنے کی بنیادی ضرورت ہے ورنہ اس اتحاد کی100 فیصد افادیت شاید ممکن نہ رہے۔ سعودی عرب کے زیر انتظام اور اس کے ملک سے اس قسم کی تقریر سفارتی آداب کے شاید کوئی زیادہ موافق بھی نہیں تھی۔
اسلامی اتحاد میں شامل ممالک
سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، پاکستان، بحرین، بنگلہ دیش، ترکی، مغربی افریقی ملک بنن، چاڈ، ٹوگو، تیونس، جبوبتی، سینیگال، سوڈان، سیرا لیون، صومالیہ، گبون، گنی، فلسطین، کومورس، قطر، لبنان، لیبیا، مالدیپ، مالی، ملائشیا، مصر، مراکش، موریطانیہ، نائجر، نائجیریا اور یمن اس اتحاد میں شامل ہیں۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے علاوہ انڈونیشیا سمیت10دیگر ممالک نے اس اتحاد کی حمایت کی ہے۔ سعودی شاہ نے گزشتہ دنوں ہی انڈونیشیا کا ایک تفصیلی اور طویل دورہ کیا تھا جس کے دوران تعاون کے کئی معاہدوں ہر دستخط کیے گئے لیکن ساتھ میں اس اتحاد کے لیے حمایت کی بھی طلب تھی۔ان ممالک نے اس انسداد دہشت گردی کے اس اتحاد کا مشترکہ کارروائی کا مرکز ریاض میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ اتحاد امن پسند دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کے لیے رابطے کرے گا تاکہ بین الاقوامی سطح پر امن اور سیکورٹی کو برقرار رکھا جائے لیکن اس اسلامی فورس کی تعداد کیا ہوگی، یہ ابھی واضح نہیں۔ پھر اعلامیے میں بدعنوانی یا کرپشن کا بھی ذکر ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اس سے مراد اخلاقی بدعنوانی ہے یا معاشی؟
ایران کی مخالفت
ایران آغاز سے ہی اس اتحاد کے تصور کے حق میں نہیں ہے۔ اس نے پاکستان کی جانب سے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کو اس عسکری اتحاد کا سپہ سالار بنانے پر اپنے تحفظات کا برملا اظہار کیا تھا۔
ایران کا موقف تھا کہ مسائل کے حل کے لیے عسکری نہیں سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ایران اور سعودی عرب 1979ءکے ایرانی انقلاب کے بعد سے ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں
اس انقلاب کے بعد جہاں ایران نے مختلف ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ میں شیعہ سیاسی جماعتوں اور ملیشیاؤں کی حمایت اور مدد کرنا شروع کی وہیں سعودی عرب نے بھی سنی حکومتوں اور جماعتوں کی مدد شروع اور اپنے سخت گیر اسلام کو فروغ دینا شروع کر دیاہے۔اس کے بعد سے دونوں ممالک ہر علاقائی قضیے میں جیسے کہ شام، عراق اور یمن میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہونے لگے ہیں۔
ماضی کے اتحاد
مشرق وسطیٰ میں اس سے قبل بھی عسکری اتحاد کی کوششیں ہو چکی ہیں۔ ان میں سے 2میں سعودی عرب بھی شامل تھا۔ ان میں سے کسی میں بھی اسلامی فوج کا نام یا اتنی بڑی تعداد میں اراکین شامل نہیں تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں رہی۔ان تنظیموں میں عرب لیگ کا مشترکہ ڈیفنس پیکٹ، مڈل ایسٹ کمانڈ، مڈل ایسٹ ڈیفنس آرگنائزیشن، بغداد معاہدہ یا مڈل ایسٹ ٹریٹی آرگنائزیشن اور خلیجی ممالک کی تعاون کونسل شامل ہیں۔ 2011ءمیں عرب ممالک میں عوام کے اٹھ کھڑے ہونے اور حکومتیں گرانے کے عمل کے آغاز کے بعد سعودی عرب کی یہ عسکری اتحاد بنانے کی تیسری کوشش ہے۔
اس اتحاد کے قیام سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کو اسلامی ممالک میں ہونے والی اتھل پتھل اورہمسایہ ملک یمن میں جاری لڑائی پرشدید تشویش لاحق ہے۔ معاشی میدان میں بھی سعودی عرب کی حالت کافی خراب بتائی جاتی ہے یہاں تک کہ سعودی حکومت نے اپنی مملکت میں غیر ملکیوں کی ملازمتیں مکمل طورپر بند کرنے کااعلان کردیاہے۔سعودی عرب نے مصر کے ساتھ مل کر عرب لیگ کی چھتری تلے مشترکہ انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنے کی کوشش کی۔ اس فورس میں سپاہیوں کی تعداد40 ہزار رکھی گئی تھی۔ لیکن رہنماؤں کے اس کے حق میں بیانات کے برعکس یہ فورس 2015ءسے جمود کا شکار ہے۔
سعودی عرب کو درپیش خطرات
خود کو دولت اسلامیہ کہلوانے والی شدت پسند تنظیم نے ایک یا دو نہیں بلکہ کئی مرتبہ سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔اسلامی اتحاد کے قیام کے اعلان کے بعد دولت اسلامیہ نے تازہ دھمکی بھی ایک ویڈیو میں جاری کی جس میں ایک سعودی شہری کو جاسوس قرار دے کر قتل کر دیا گیا۔پچھلے دو سال میں دولت اسلامیہ نے سعوی عرب میں درجن بھر حملے کیے جن میں پچاس افراد ہلاک ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق داعش میں تقریباً 3 ہزار سعودی رکن ہیں۔
دولت اسلامیہ کے علاوہ یمن بھی سعودی عرب کے دروازے پر ایک خطرہ بن کر کھڑا ہے۔القاعدہ کے حوثیوں کے علاوہ سعودی شاہی خاندان بھی ہدف پر ہے۔ القاعدہ کی عرب شاخ سعودی شہزادے محمد بن نائف پر ایک حملے میں ناکام ہوچکی ہے۔ اس تنظیم کے یمن میں ایک تہائی اراکین سعودی باشندے بتائے جاتے ہیں۔
سعودی عرب کی اپنی فوج
ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک نے ایک ارب ڈالرز سے زائد کے دفاعی سامان کی فراہمی کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان میں سرحدی سیکورٹی کے لیے ٹینک اور ہیلی کاپٹرز، جنگی بحری کشتیاں، جاسوسی کے طیارے اور آن لائن سیکورٹی کی فراہمی شامل ہے۔اس کی بڑی وجہ سعودی عرب کی اپنی فوج کا ایک فعال فورس نہ ہونا ہے۔ تاہم اس نے حالیہ برسوں میں اس پر خصوصی توجہ دینا شروع کی ہے اور فوج کی تعداد اور صلاحیت بڑھانے میں مگن ہے لیکن اس سے خطے میں کوئی اچھا تاثر پیدا نہیں ہو رہا ہے۔
ایران کے مذہبی رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو ’کافر امریکا‘ ’دودھ دینے والی ایک گائے‘ کی طرح استعمال کر رہا ہے۔ ’وہ کفار کے قریبی دوست ہیں اور دشمن کو وہ پیسے دے رہے ہیں جنہیں اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘ایسے حالات میں سعودی عرب کی جانب سے خطے میں اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے یہ کوشش مشکل دکھائی دے رہی ہے۔ سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ آیا ایران اور سعودی عرب اپنی اثرورسوخ بڑھانے کی لڑائی کیا شام اور یمن تک محدود رکھ پائیں گے؟دولت اسلامیہ نے کئی مرتبہ سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔
جب اس اتحاد کا طریقہ کار اور دائر اختیار ہی واضح نہیں تو اس میں شمولیت کی اتنی جلدی کیا تھی؟ پاکستان کی اتحاد میں شمولیت کے لیے بنیادی شرط یہی تھی کہ یہ صرف اور صرف دہشت گردی کے خلاف سرگرم ہو گا لیکن اگر کسی ملک پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام عائد ہوتا ہے تو ایسے میں پاکستان کا لائحہ عمل کیا ہو گا؟سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج سعودی عرب سے باہر تعینات بھی نہیں ہوگی تو کیا سعودیوں کو یہ قابل قبول ہوگا؟سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں بھی اس اتحاد سے متعلق دو اہم سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جنرل راحیل کی تعیناتی کی شرائط کیا تھیں اور کیا حکومت اتحاد کے تبدیل ہوتے زاویوں کی بنا پر انہیں واپس بلانے کا اختیار رکھتی ہے یا نہیں؟پاکستان نے ان سوالات کے واضح جواب ابھی نہیں دیے ہیں لیکن سینیٹ چیئرمین رضا ربانی نے حکومت کو گزشتہ برس منظور کی گئی ایک قرارداد کے تحت اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وفاقی حکومت کی منظوری سے قبل تمام شرائط پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں۔لیکن اس اتحاد کے لیے سب سے بڑا سوال دہشت گردی کی کسی ایک تشریح پر اتفاق ہوگا؟ اقوام متحدہ کے اراکین کسی ایک تشریح پر متفق نہیں تو اسلامی ممالک کیسے اتنی آسانی سے کسی ایک پر متفق ہو سکیں گے۔
ہارون رشید


متعلقہ خبریں


فیلڈ مارشل سے ملاقات اعزاز ہے ایران اور اسرائیل معاملے پر بھی بات ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وجود - جمعرات 19 جون 2025

پاکستان ایران کو بہت زیادہ جانتا ہے جب کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے ،جنرل عاصم پاک بھارت کشیدگی کو پاکستان کی طرف سے روکنے میں انتہائی مؤثر رہے آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل کاکیب...

فیلڈ مارشل سے ملاقات اعزاز ہے ایران اور اسرائیل معاملے پر بھی بات ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای) وجود - جمعرات 19 جون 2025

(ایران کا اسرائیل پر رحم نہ کرنے کا عہد) ایران کبھی سرنڈر نہیں کرے گا اور نہ ہی صیہونی ریاست پر رحم کیا جائے گا( ایکس پر پیغامات) آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز ، اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے،اسرائیلی حکومت کی شہریوں کو بنکرز میں...

دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای)

ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے وجود - جمعرات 19 جون 2025

15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ کیا 14 جج قابل نہیں تھے؟ جسٹس نعیم اختر افغان کا سوال اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج کیس کافیصلہ سنادیا جائیگا،سربراہ آئینی بینچجسٹس محمد علی مظہر اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلہ اورسنیارٹی...

ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے

بجٹ گمراہ کن، فراڈ ، عوام کے گلے پر چھری پھیری گئی( عمر ایوب ،اسد قیصر) وجود - جمعرات 19 جون 2025

ہماری جماعت کی ایران کے حق اور اسرائیل کی مخالفت میں قرارداد کو بھی براہ راست نشر نہیں کیا گیا پاکستان کی درآمدات کا 25 فیصد خرچ پیٹرولیم مصنوعات پر ہوتا ہے ، رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب خا...

بجٹ گمراہ کن، فراڈ ، عوام کے گلے پر چھری پھیری گئی( عمر ایوب ،اسد قیصر)

عالمی برداری ایران اسرائیل جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے)وزیراعظم( وجود - جمعرات 19 جون 2025

اسرائیل نے ایران کیخلا ف کھلی جارحیت کی، سیکڑوں لوگ شہید ہوگئے ہیں،شہباز شریف ایران کے صدر مسعود پزیشکیان سے صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے،کابینہ اجلاس میں گفتگو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال تشویشناک ہے، عالمی برداری ایران اسر...

عالمی برداری ایران اسرائیل جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے)وزیراعظم(

ہمیں قانون کی حکمرانی کی بالادستی کیلئے کوشش کرنی ہوگی) چیف جسٹس( وجود - جمعرات 19 جون 2025

ہمارا ہر اقدام قانون کی حکمرانی کیلئے ہوگا ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے نومنتخب کابینہ کو مبارک باددی لوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دور کرنا ہے،پشاور ہائیکورٹ بار سے خطاب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ہمارا ہر اقدام قانون کی حکمرانی کیلئے ...

ہمیں قانون کی حکمرانی کی بالادستی کیلئے کوشش کرنی ہوگی) چیف جسٹس(

(ایران کے حملے جاری)حیفہ ریفائنری بند، موساد کا ہیڈ کوارٹر تباہ وجود - بدھ 18 جون 2025

ایران نے چوتھی بار درجنوںیلسٹک میزائل و ڈرون داغ دیے،کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں ،تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ،8اسرائیلی ہلاک اور 300زخمی ہم دشمن کو ایک لمحہ کیلئے امن میسر نہیں ہونے دیں گے، اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا( ترجمان جن...

(ایران کے حملے جاری)حیفہ ریفائنری بند، موساد کا ہیڈ کوارٹر تباہ

( ایران اسرائیل کشیدگی)عمران خان نے احتجاجی تحریک 2 ہفتوں کیلئے مؤخر کردی وجود - بدھ 18 جون 2025

پاکستان کو اس وقت متحد ہونا چاہیے، احتجاجی تحریک عالمی حالات کی وجہ سے مؤخر کی، اسرائیل کے بارے میںہمارا کیا مؤقف ہے یہ ساری دنیا جانتی ہے، پیٹرن انچیف اس وقت ہم 17 سیٹوں والے، فارم 47 کے حکمرانوں صدر، وزیراعظم، فیلڈ مارشل کے اسرائیل کے حوالے سے بیان کا انتظار کررہے ہیں، ہمشیر...

( ایران اسرائیل کشیدگی)عمران خان نے احتجاجی تحریک 2 ہفتوں کیلئے مؤخر کردی

بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے(ترجمان پاک فوج) وجود - بدھ 18 جون 2025

آپریشن بنیان مرصوص میں طلبہ نے کلیدی کردار ادا کیا، بھارتی اسٹریٹجک مفروضوں کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کر دیا ڈی جیلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کراچی یونیورسٹی کا دورہ، انتظامیہ اور طالبات نے پرجوش استقبال کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (...

بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے(ترجمان پاک فوج)

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

مضامین
مودی کی فرقہ وارانہ پالیسی وجود جمعرات 19 جون 2025
مودی کی فرقہ وارانہ پالیسی

ابن ِ خلدون کی پاکستان کے متعلق پیش گوئی وجود جمعرات 19 جون 2025
ابن ِ خلدون کی پاکستان کے متعلق پیش گوئی

اسرائیلی جارحیت ایک مخصوص سو چ کی عکاس وجود بدھ 18 جون 2025
اسرائیلی جارحیت ایک مخصوص سو چ کی عکاس

مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال وجود بدھ 18 جون 2025
مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال

مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟ وجود بدھ 18 جون 2025
مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر