وجود

... loading ...

وجود

افغان مہاجرین کے لیے وفاقی حکومت کا دہرا معیار حکومت سندھ پریشان‘ ملکی سلامتی دائو پر لگ گئی

جمعه 26 مئی 2017 افغان مہاجرین کے لیے وفاقی حکومت کا دہرا معیار حکومت سندھ پریشان‘ ملکی سلامتی دائو پر لگ گئی


1979ء میں جب سوویت یونین نے افغانستان پر قبضہ کرکے گرم پانی (سمندر) کی جانب پیش قدمی شروع کی تو پاکستان میں بھی افغان جہادکا غلغلہ شروع ہوا، امریکی حکومت نے بھی تعاون کیا ،اس وقت ہزاروں افغانی پاکستان آئے۔ پھر کیا ہوا‘ پورے ملک میں جہادیوں کی ایک کھیپ پیدا ہوئی،نئے مدارس بن گئے اور اس جنگ کو اسلام او رکفر کی جنگ کہاگیا۔ ان افغان مجاہدین کے لیے خزانوں کے منہ کھول دیے گئے اور پھر اس جہاد کے نام پر دنیا بھر کے مسلمان نوجوانوں کو پاکستان میں جمع کیاگیا۔ عرب‘ افریقی‘ سوویت یونین کی مسلم ریاستوں کے نوجوان پاکستان آئے۔ یہاں انہوں نے شادیاں کیں، گھر بسائے ،جو افغان مہاجرین آئے ان میں زیادہ تر پشاور‘ اسلام آباد‘ کوئٹہ اور کراچی میں آکر بسے اور یہاں کاروبار کیا۔ بیشتر افغانیوں نے تو پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوالیا۔
پھر90ء کی دہائی میں سوویت یونین (روس ) کا شیرازہ بکھرگیااور مسلم ریاستیں آزاد ہوئیں، یوں افغان مجاہدین کو خانہ کعبہ میں لے جاکر امن معاہدہ کرایاگیا کہ آپس میں خونریزی نہیں کی جائے گی لیکن شوق ِاقتدار نے تمام جہادی گروپوں اور مجاہدین کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑا کردیا اور پھر ان کی آپس میں لڑائی شروع ہوگئی۔ معاہدے پر تمام گروپوں نے عمل نہ کیا، نتیجے میں ایک نئی مسلح فورس کا قیام عمل میں آیا، جس کو دنیا طالبان کے نام سے جانتی ہے۔ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ جب90ء کی دہائی میں سوویت یونین ختم ہوگیاتوجولوگ افغانستان سے آئے تھے وہ واپس کیوں نہیں گئے؟ ان کو کس نے روکا؟ اور اس کے اسباب کیا تھے۔۔؟یہ آج تک کوئی نہیں بتاسکا۔
طالبان آئے اور پھر ڈاکٹر نجیب کا تختہ الٹا اور اقتدار حاصل کرلیا۔ ملا محمد عمر اسلامی حکومت کے سربراہ لیکن پھر نائن الیون کے بعد امریکا نے یورپی ممالک سے مل کر افغانستان پر حملہ کردیا اور اقتدار حامد کرزئی کے حوالے کردیا، یوں طالبان کی حکومت کا بھی خاتمہ ہوا اور حامد کرزئی کے بعد اشرف غنی اقتدار میں آئے، لیکن کسی افغان حکومت نے افغان مہاجرین پر توجہ نہ دی۔ درمیان میں کئی مرتبہ انفرادی طور پر افغان شہری واپس افغانستان چلے گئے اور کبھی وفاقی حکومت نے بھی اعلان کیے کہ افغان مہاجرین اب واپس جائیں گے۔ اس عرصہ میں باقاعدہ اعلانات ہوئے کہ وہ کب وطن واپس جائیں گے، دو تین مرتبہ چند ٹرکوں کا قافلہ افغانستان بھی گیا لیکن بڑی تعداد میں افغان شہری پاکستان میں بھی مقیم رہگئے اور پھر وفاقی حکومت نے افغان شہریوں کو عارضی رہائش کے کارڈ بھی بنادیے۔ یوں افغانیوں کے لیے پاکستان میں رہائش کا ایک سبب بنادیاگیا ۔
اب وفاقی حکومت کے ماتحت منسٹری آف اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز افغان رفیوجیز ری پیٹری ایشن سیل کی جانب سے سندھ کے سیکریٹری داخلہ کو ایک لیٹر ارسال کیاگیا ہے کہ افغان مہاجرین کو تنگ نہ کیا جائے کیونکہ ان کے پاس عارضی رہائش کے سرٹیفکیٹ ہیں انہیں31دسمبر2017ء تک پاکستان میں رہنے کا حق ہے اس لیے پولیس ان کو تنگ نہ کرے ۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے 6اضلاع جنوبی‘ کورنگی‘ شرقی‘ ملیر‘ وسطی اور غربی کی پولیس ناجائز طور پر افغانیوں سے بھتہ لیتی ہے، ان کو ہراساں کرتی ہے ان کو وطن واپس جانے پر مجبور کرتی ہے ،ان کے کاروبار پر اثرانداز ہوتی ہے ایسا ہرگز نہ کیا جائے، یہ عمل دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر انداز ہوگا، پولیس کو روکا جائے کہ افغان مہاجرین کے قریب بھی نہ جائیں۔ دو صفحات پر مشتمل اس لیٹر میں حکومت سندھ کو لمبی چوڑی کہانی سنائی گئی ہے، سبق پڑھایاگیا ہے اور پھر دھمکی آمیز لہجے میں کہاگیا کہ ایسا غلط عمل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور آخر میںستائش کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ 37سال تک ہم نے ان افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی، ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی اب ان کو ایسے وقت میں تنگ کرکے اپنی نیکی برباد نہ کی جائے جب وہ چند ماہ میں وطن واپس چلے جائیں گے، اس لیے ان سے مروت کا مظاہرہ کیاجائے۔ اس لیٹر کے بعدحکومت سندھ سخت پریشان ہوگئی ہے کیونکہ ایک طرف وفاقی حکومت اور ملکی سلامتی کے ادارے بار بار کہہ رہے ہیں کہ افغان حکومت بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازشیں کررہی ہے ،کئی اہم دہشت گردی کے واقعات میں دہشت گرد افغانستان سے آئے اور کارروائی کرکے چلے گئے۔ ایسے میں افغان باشندوں کو قیام میں توسیع دینا حیرت انگیز ہے۔
سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اب جبکہ بھارت نے افغانستان میں ترقیاتی کام بھی تیز کردیے ہیں، نیٹو ممالک پہلے سے موجود ہیں تو پھر افغان باشندوں کو پاکستان میں مزید رہنے کی اجازت دینا کیا منطق رکھتا ہے؟ حکومت سندھ نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا لیکن حکومت سندھ کو غصہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو یہ افغان مہاجرین اب بھی پسند ہیں تو ان کو اسلام آباد میں رکھے۔ کراچی میں پہلے ہی امن وامان کی صورتحال خراب ہے، کئی علاقوں میں افغان باشندے جرائم پیشہ گروپ چلارہے ہیں اور کئی اہم اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں افغانستان سے فون کالز آتی ہیں ایسے میں وفاقی حکومت کو افغان مہاجرین پر کیوں ترس آرہا ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے فوری طور پر وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کردیا ہے اور ان کوتفصیلی بریفنگ دی گئی ہے اور وزیراعلیٰ سندھ میڈیا میں بات کرنے کے بجائے وفاقی حکومت سے خود بات کرکے میڈیا کو آگاہ کریں گے، فی الحال وہ بھی ششدر رہ گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں


14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج وجود - منگل 05 اگست 2025

غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان وجود - منگل 05 اگست 2025

وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان

مضامین
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر