وجود

... loading ...

وجود

کراچی کی زمین کے 15 دعوے دار، کوئی ادارہ شہریوں کوسہولیات فراہم کرنے کو تیار نہیں!!

بدھ 24 مئی 2017 کراچی کی زمین کے 15 دعوے دار، کوئی ادارہ شہریوں کوسہولیات فراہم کرنے کو تیار نہیں!!


بہت کم لوگوں کومعلوم ہوگا کہ سندھ حکومت سے اختیارات کی بھیک مانگنے والے دنیا کے ساتویں سب سے بڑے شہر کراچی کے میئر کے زیر انتظام بلدیہ کراچی ،ڈی ایم سیز اور یونین کونسلوں کو اس شہر کی ایک تہائی زمین پر بھی دسترس حاصل نہیں ۔ اس شہر کی باقی دوتہائی سے زیادہ زمینیں مختلف سرکاری اداروں نے آپس میں تقسیم کررکھی ہیں، جہاں بلدیہ کراچی یا میئر کراچی کا کوئی حکم یا اختیار نہیں چلتا،بلکہ ان علاقوں میں متعلقہ محکموں کے قوانین ہی نافذ ہیں اور ان ہی پر عملدرآمد کرنا ضروری ہوتاہے۔ اس ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ اس شہر کی دوتہائی زمینوں پر مختلف سرکاری ادارے قابض ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کو تیار نہیں اور ان علاقوں میں شہری سہولتوں کے فقدان کا الزام بھی بلدیہ کراچی کے سر تھوپنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
کراچی کے معاملات کا گہری نظر سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس وقت 15 مختلف وفاقی، صوبائی، خودمختار ادارے کراچی کی زمین کے دعویدار ہیں اور اپنے اس دعوے کی بنیاد پر اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں میں رہنے والے شہریوں کے جسم کو گِدھوں کی طرح نوچنے میں مصروف ہیں اور ٹیکسوں اور دیگر مدات کے نام پر بھاری رقم بٹور رہے ہیں ۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی ادارہ جس میں کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام علاقے شامل ہیں، اس کے عوض شہریوںکو کسی طرح کی سہولت پہنچانے کو تیار نظر نہیں آتا۔
کراچی کی زمینوں کے حوالے سے سرکاری ریکارڈ سے ظاہرہوتاہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان، پاکستان ریلوے، کنٹونمنٹ بورڈز ،پورٹ قاسم اتھارٹی ،کراچی پورٹ ٹرسٹ،پاکستان اسٹیل ملز، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز ،پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ،پاکستان کوسٹ گارڈ، وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل ،ایواکیو ٹرسٹ بورڈ اور اسپورٹس بورڈز مجموعی طورپر اس شہر کے کم وبیش ایک تہائی حصے یعنی 32.1 فیصد زمین کے مالک ہیں۔
دوسری جانب صوبائی حکومت کے زیر کنٹرول ادارے جن میں سندھ ریونیو بورڈ، سندھ کچی آبادیز اتھارٹی ،گوٹھ آباد اسکیم، کوآپریٹو سوسائٹیز،سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ،ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ،کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، اوقاف اور مذہبی امور کا محکمہ اور سندھ پولیس مجموعی طورپر اس شہر کے36.8 فیصد حصے کے مالک ہیں۔
اس شہر کا بقیہ 30.09 فیصد حصہ بلدیہ عظمیٰ کراچی، 6 ضلعی بلدیاتی کارپوریشنوں ، ضلع کونسل کراچی اور246 یونین کونسلوں کے پاس ہے۔اس طرح کراچی شاید دنیا کا واحد بڑا شہر ہے جس کی زمین کے اتنی بڑی تعداد میں دعویدار موجود ہیں اور ان کے علاقوں میں بلدیاتی قوانین کااطلاق نہیں ہوتا، جبکہ دنیا کے دیگر تمام بڑے شہروں جن میں ٹوکیو، یوکوہاما، اوساکا، کوبے ، کویوٹو،ماسکو، بیجنگ، شنگھائی، گینگ ژائو،فوشان، نیویارک ، واشنگٹن ڈی سی ،بینکاک، جکارتہ، منیلا، سائو پالو، میکسیکو سٹی، دہلی ، ممبئی ،کولکتہ ،قاہرہ، بینکاک ،لاس اینجلس اور دوسرے شہر شامل ہیں ،ایک ہی بلدیاتی ادارے کے ماتحت کام کرتے ہیں ،اور یہی وجہ ہے کہ ان تمام شہروں میں شہریوں کو بہم پہنچائی جانے والی سہولتوں میں یکسانیت موجود ہے اور ان شہروں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کبھی کوئی اختلاف رونما نہیں ہوتا۔
اس صورت حال میں کراچی کے میئر وسیم اختر کا یہ مؤقف زیادہ غلط نہیں ہے کہ کراچی شہر کی زمینوں کے اتنی بڑی تعداد میں دعویداروں کی موجودگی کے سبب انتظامی ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے ،اس کے علاوہ مختلف محکموں میں موجود بد انتظامی، زمینوں کی ملکیت کے حوالے سے تنازعات ،شہر میں موجود بڑی تعداد میں پسماندہ بستیاں ،ٹریفک کا غیر معمولی دبائو اور ناقص انفرااسٹرکچر اس شہر کی منصوبہ بندی اور سسٹم کی ناکامی کا سبب بنتاہے۔
شہر کی زمین کی ملکیت کے بڑی تعداد میں دعویداروں کی وجہ سے اب بلدیہ عظمیٰ کراچی، ضلعی کونسلیں، کے ڈی اے ، شہر میں موجود 6 کنٹونمنٹ بورڈز، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان ریلوے ،پاکستان اسٹیل، سائٹ، شہر میں موجود کمشنری نظام شہریوں کو صحت وصفائی اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے،سڑکوں کی صفائی، پلوں کی تعمیر ،سڑکوں کی تعمیر سڑکوں کی دیکھ بھال ،اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور ان کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہیں۔ یہ ادارے شہر میں کمرشل بنیادوں پر آویزاں کیے جانے والے اشتہاری بورڈز کی تنصیب ۔رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی تعمیر کی منظوری ،پارکوں اور کھیل کے میدانوں کی دیکھ بھال ،تجاوزات کے خاتمے ،آگ بجھانے کے انتظامات،برساتی نالوں کی صفائی، شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کے انتظامات کے نام پر ٹیکس وصول کرتے ہیں اورٹیکسوں کی وصولی کے حوالے سے ان میں سے کوئی بھی محکمہ کسی سے پیچھے نظر نہیں آتا۔
جہاں تک پاکستان کے 1973 ء کے آئین کے تحت بلدیاتی نظام کو دیے گئے اختیارات کاتعلق ہے تو آئین کی دفعہ 140 اے کے تحت یہ قرار دیاگیاہے کہ ہر صوبہ قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کا ایک سسٹم قائم کرے گا اوراس کے لیے ترقیاتی ،سیاسی ،انتظامی اور مالیاتی نظام وضح کرے گا اس کے ساتھ ہی صوبہ لوکل گورنمنٹ کے منتخب نمائندوں کے اختیارات کا بھی تعین کرے گا۔لیکن آئین کی اس دفعہ کے برعکس سندھ کی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء ترمیم شدہ2013ء نافذ کردیا جس کی وجہ سے 1979ء کا لوکل گورنمنٹ کانظام دوبارہ نافذ ہوگیا جو کہ آئین کی متعلقہ دفعات کے برعکس اور متضاد ہے۔کے ڈی اے کی بحالی اور ترمیم کاایکٹ 2016ء ،سندھ بلڈنگ کنٹرول ترمیمی ایکٹ 2013ء ،سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایکٹ 2014ء ،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ، 1993ء ، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ1993ء کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ایکٹ1996ء ،سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ2016,ء ، سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکسشن ایکٹ 2014 ء کو بھی میئر کراچی آئین کی خلاف ورزی تصور کرتے ہیں۔
1973ء کے آئین کی دفعہ 7 کے تحت وفاقی حکومت(پارلیمنٹ), صوبائی حکومت(اسمبلی) اور پاکستان کے دیگر لوکل اور دیگر اداروں کی جانب سے ٹیکسوں کے نفاذ کے اختیارات کی وضاحت موجود ہے۔1973ء کے آئین کے تحت مملکت کو لوکل گورنمنٹ کے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنے اور ان کی مدد کرنے کاپابند بنایاگیاہے اور واضح طورپر یہ کہاگیاہے کہ ریاست کو سرکاری اداروں کی مرکزیت کو اس طرح ختم کرنا چاہیے کہ عوام کی ضروریات تیزی سے پوری کی جاسکیں اور ان کے کام آسانی سے انجام دیے جاسکیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر