وجود

... loading ...

وجود

بھارتی صلاح کاروں پر تکیہ افغان حکام کی ناکامیوں کا ایک اہم سبب

منگل 23 مئی 2017 بھارتی صلاح کاروں پر تکیہ افغان حکام کی ناکامیوں کا ایک اہم سبب


گزشتہ کچھ عرصہ سے افغانستان میں جوکچھ ہورہاہے اور طالبان اور داعش کے جنگجو جس طرح افغان فوج پر حاوی ہوتے نظر آرہے ہیں، اس سے ظاہرہوتاہے کہ بھارتی صلاح کاروں پر بھروسہ کرکے اور ان کے مشوروں پر عمل کرکے افغانستان تباہی کی جانب گامزن ہے، اور امریکا کی زیر قیادت اتحادی ممالک نے برسہابرس کی جدوجہد کے بعد جو کامیابیاں حاصل کی تھیں ان کا خاتمہ ہورہاہے۔عالمی سیاست پر نظر رکھنے والے بعض تبصرہ نگار وں کی نظر میں امریکا کے صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی پر فی الوقت زور نہ دینے کی حکمت عملی افغانستان کے مستقبل کے لیے ایک اچھا فیصلہ ہے۔
اٹلانٹک کونسل نے افغانستان اور امریکی سلامتی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یہ سوال اٹھایاہے کہ کیا 11ستمبر2001ء کے حملوں کے 14سال بعد اب بھی افغانستان میں انسانی قربانیوں اور مالیاتی ،سیاسی ،فوجی اور انٹیلی جنس کے لیے سرمایہ کاری کا کوئی جواز باقی ہے؟اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ انسداد دہشتگردی کے لیے مضبوط ومسلسل شراکت اور فوجی اور انٹیلی جنس تعاون کے تسلسل سے اس خطے سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔اس طویل المیعاد ہمہ جہت اور ہمہ اقسام کی حکمت عملی کے ذریعہ پر تشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کو اپنے پنجے گاڑنے سے روکنے میں مؤثرطور پر روکا جاسکتا ہے ۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ خو د افغان حکمراں اس ملک پر اپنی حکومت کی رٹ قائم کرنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کریںاور بھارت یاکسی اور ملک کے صلاح کاروں کے مشورے پر آنکھ بند کرکے عمل کرنے کے بجائے خود زمینی حقائق کاجائزہ لے کر اپنی حکمت عملی تیار کریں اور پھر اس پر پوری طرح عملدرآمد کو یقینی بنائیں، افغان حکمرانوں کو اس بات کاجائزہ لینا چاہیے کہ مسلسل آپریشن اور طالبان اور دہشت گردوں کے خلاف مسلسل کارروائیوں کے باوجود ان کی طاقت کیوں نہیں ٹوٹ رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ افغان اور امریکی حکومت کے مسلسل آپریشن کے باوجود افغانستان میں طالبان اور داعش کا پھلنا پھولنا اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان کے اندر بلکہ افغان حکومت کے اندر موجود کوئی مضبوط گروپ پس پردہ ان کی مدد اور معاونت کررہاہے اورجب تک اندرونی سطح پر ان کو مدد اور معاونت حاصل رہے گی ان کے خلاف کسی بھی آپریشن اور کارروائی کے مثبت اور مؤثر نتائج سامنے نہیں آسکتے۔ اس حوالے سے پاکستان کی مثال پوری دنیا کے سامنے ہے، جب تک پاکستان میں دہشت گردوںکے خلاف کارروائی دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں تک محدود رہی اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے، لیکن جب پاک فوج نے دہشت گردوں کے مددگاروں ،سہولت کاروںاور معاونین پر ہاتھ ڈالنا شروع کیا، دہشت گردوں کی سرگرمیاں صابن کے جھاگ کی طرح بیٹھ گئیں، اگرچہ پاکستان سے ابھی تک دہشت گردوں کامکمل طورپر خاتمہ نہیں ہواہے اور وہ اب بھی نرم گوشے تلاش کرکے اپنے وجود کا احساس دلاتے رہتے ہیں،لیکن اب ان کی یہ سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں جن کا جلد خاتمہ ہوجانا یقینی ہے۔
ایک مغربی تجزیہ کار کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی کے اس خیال سے عدم اتفاق نہیں کیاجاسکتا کہ جنوبی اور مغربی ایشیائی ممالک،چین اوروسط ایشیائی ممالک کے ریاستی نظام کودہشت گردی اور انتہا پسندی سے خطرات لاحق ہیں ۔ان کایہ کہناوقت کی ضرورت کے عین مطابق ہے کہ اسلامی ممالک کا فرض ہے کہ وہ اس صورتحال کو چیلنج کریں اور انتہاپسندی کامقابلہ کرکے اس کا خاتمہ کریں،سعودی عرب کے شاہ سلمان کی جانب سے امریکا عرب اسلامی کانفرنس کا انعقاد اسی حکمت عملی کا آغاز ہے۔تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان کی قومی اتحاد کی حکومت کو اس طرح کام کرنا چاہیے کہ اس کے مثبت اثرات نہ صرف افغان عوام پر ظاہر ہوں بلکہ بین الاقوامی برادری بھی انہیں محسوس کرسکے۔افغان حکومت اپنی ناکامیاں اور خامیاں دوسروں کے سر نہیں تھوپ سکتی اور دوسروں کو اس کا ذمہ دار قرار نہیں دے سکتی۔اسے نہ صرف یہ کہ خودکفالت کے حصول کاعمل جاری رکھنا چاہیے بلکہ اسے اس طرح تیز کرنا چاہیے کہ اس ملک میں بین الاقوامی برادری کاکردار بتدریج کم اور بالآخرختم کیاجاسکے۔اس بات کاتعین کہ کیا افغانستان اب بھی امریکا اور بین الاقوامی برادری کی سیاسی ، مالی اور فوجی امداد کامستحق ہے یا نہیں، بہت اہم اور نازک ہے اور اس کاتعین افغان حکومت اور حکمرانوں کی کارکردگی اور قول وعمل کو جانچ کرہی کیاجاسکتاہے۔ امریکا کا اسٹریٹیجک مقصد امریکی افواج کو لڑائی سے نکال کر افغانستان کی سلامتی اور سیکورٹی کی ذمہ داری ،افغان حکومت کے سپر د کردیناتھا۔ گزشتہ کئی سال سے امریکا کے فوجی افغانستان میں انسداد دہشت گردی اور ملک کے تحفظ کے لیے زیادہ ترافغان افواج کے تربیتی اور معاونت کے کاموں میں مصروف تھے۔لیکن افغانستان کے مختلف علاقوں میں فوجی ٹھکانوں اور چیک پوسٹوں پر طالبان اور داعش کے پے درپے حملوں نے یہ ثابت کردیاہے کہ امریکا اپنے مقصد میں یعنی افغان فوج کو افغانستان کی سلامتی اور سیکورٹی کا تحفظ کرنے کے قابل بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکاہے۔ طالبان کی جانب سے افغان حکومت پر اب بھی زبردست دبائو ہے اس صورت حال میں اب افغان حکمرانوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ کیا وہ اتحادی افواج کی مدد اور تعاون کے بغیر طالبان کے چیلنج کامقابلہ کرسکتے ہیں؟ بدقسمتی سے صورتحال یہ ہے کہ افغان حکومت کی انٹیلی جنس دہشت گردوں کاپتہ چلانے میںبری طرح ناکام رہی ہے ،اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں موجود بھارتی صلاح کاروں نے انہیں ان کی اصل ذمہ داریوں سے ہٹا کر کسی اور جانب لگا رکھاہے اورافغان انٹیلی جنس کے ارکان بھارتی انٹیلی جنس کے بغل بچوں کی طرح پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں زیادہ مصروف نظر آتے ہیں۔
افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی حالیہ پے درپے کارروائیوں سے ثابت ہوگیا کہ اگر امریکی افواج فوری طورپر وہاں سے نکل جاتی ہیں تو افغانستان کی سلامتی کو شدید اور سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔فوج امریکی انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کو جاری رکھنے کے لیے جو کہ انسداد دہشت گردی اور خود افغان حکومت کے معاملات چلانے کے لیے اہم ہے، انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔حالیہ واقعات سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ خطرات بہت زیادہ ہیں اور پورے ملک میںسیکورٹی کی فراہمی آسان کام نہیں ہے ۔حالیہ واقعات سے افغان افواج میں موجود خامیوں کی نشاندہی ہوگئی ہے اور اب اس سے سبق سیکھا جانا چاہیے۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر