وجود

... loading ...

وجود

12مئی: نرسنگ کاعالمی دن رسم بن گیا،نرسیں حقوق سے محروم

جمعه 12 مئی 2017 12مئی: نرسنگ کاعالمی دن رسم بن گیا،نرسیں حقوق سے محروم

نرسوں کو اپنی تمام زندگی بیمار ماحول میں گزارنا پڑتی ہے، بیشترطبی اداروں کی جانب سے مفت حفاظتی ویکسینیشن جیسی بنیادی سہولت بھی حاصل نہیں ہوتی معیاری طبی نظام میں ایک ڈاکٹر کے ساتھ تین یا چار نرسزہوتی ہیں، ہمارے ہاں تین یا چار ڈاکٹروں کی معاونت میںایک نرس ہوتی ہے

شعبہ طب کی تاریخ کے کیلنڈر کے مطابق 12 مئی نرسوں کا عالمی یوم ہے۔ ماں خاندان یا گھرانے میں مرکزی حیثیت کی حامل ہوتی ہے۔ ماں کے حوالے سے تربیت یافتہ نرسوں کا وجودشعبہ طب کی بنیاد کے استحکام کی علامت ہے۔ لڑائی اچھی بات نہیں لیکن تاریخ جنگوں سے بھری ہوئی ہے۔ جنگ میں ہار ہو یا جیت لیکن زخموں سے چور شکستہ ونڈھال بدن جنگ کے ہر فریق کے حصے میں آتے ہیں۔ زخمیوں کی مرہم پٹی مرد بھی کرسکتے ہیں لیکن جدید تاریخ کے مطابق پہلی بار فلورنس نائٹ اینجل نے جنگ کریمیہ میں اپنی ہی صنف سے تعلق رکھنے والی چالیس نرسوں کی مدد سے زخمی اور بیمار فوجیوں کی تیمار داری کی ذمہ داری سنبھالی تو صرف چار ماہ کی مختصر مدت میں شرح اموات 42% سے گھٹ کر دو فیصد ہوگئی تھی۔ یہ تقریباً 164 برس پہلے کا ذکر ہے۔ اس وقت سے سے اب تک دنیا میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ جنگوں کے انداز بدل چکے ہیں لیکن آج بھی ’’نرس‘‘ بدستور حالت جنگ میں ہے۔ گزرے دنوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے شاندار ترقی کی ہے۔ مگر نرسوں کے لیے صورتحال ماضی سے زیادہ سخت اور خطرناک ہے۔ سماجی اعتبار سے بھی اور پیشہ ورانہ لحاظ سے بھی سماج اسے واجب الاحترام اور حق دینے پر آمادہ نہیںجبکہ شعبہ طب بھی اس کی حیثیت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے اور یہ بھی درست ہے کہ طبی ماحول بھی انتہائی پر خطر بن چکا ہے، جہاں انتہائی لرزہ خیز امکانات رکھنے والی بیماریاں ایک عام سی بات بن گئی ہے۔ آج ایک نرس کو تقریباً اپنی تمام پیشہ ورانہ زندگی بیمار ماحول میں گزارنا پڑتی ہے۔ جہاں انسانی چہرے تو بدلتے ہیں مگر بیماروں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری رہتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ نرسوں کو طبی اداروں کی جانب سے مفت حفاظتی ویکسینیشن جیسی بنیادی سہولت بھی حاصل نہیں ہوتی ہے جو اس جدید طبی دور میں ہر صحت کارکن کا بنیادی حق ہے ۔ کیا یہ عجیب سی بات نہیں ہے کہ عام حالات میں نازک کمزور، نرم دل اور معاشرتی اعتبار سے ثانوی حیثیت کی حقدار سمجھی جانے والی عورت کو بیماروں کی دیکھ بھال اور علاج کی بنیادی اور اہم ذمہ داری کے لیے موزوں ترین قرار دیا جاتا ہے۔ ان بیماروں میں وہ بھی شامل ہیں جن کی تکلیف’’اپنوں‘‘ سے برداشت نہیں ہوتی ہے، لہٰذا وہ تیمار داری سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔ درد سے تڑپتے، زخموں سے سسکتے اور لمحہ لمحہ زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والوں کا کرب برداشت کرنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہے۔ مریض زندگی کی راہ پر لوٹ آئے تو ’’نرس‘‘ کے لیے لمحاتی ممنویت کے بعد اسے بھلا دیا جاتا ہے اور مریض موت کے منہ میں چلا جائے تو اس خدمت گار نرس کے کرب اور دکھ کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرتا ۔ نہ ہی حکومت اور نہ ہی معاشرہ ۔ سینئرعملے کا جونیئرز کے ساتھ نا روارویہ اس کا ثبوت ہے ۔ نرس پی ایچ ڈی کرے یا کسی اعلیٰ منصب پر فائز ہو جائے۔ خود اپنے شعبہ کا ذکر کرتے ہوئے معذرت خواہانہ انداز اپناتی ہیں۔ کبھی اپنے پس منظر کی بنا پر تو کبھی تعلیمی اہلیت کے حوالے سے حالانکہ شعبہ طب میں نرسنگ وہ شعبہ ہے جہاں ناتجربہ کاری یادو نمبری کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ۔چونکہ اب نرسنگ کے شعبے میں مردوں کا بھی اس شعبے میں آنے کا رجحان بڑھا ہے لہٰذا نرسنگ سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی مہارت اور عملی تجربے کے باعث ’’دوسروں‘‘ کی بیساکھی تو بن سکتے ہیں مگر ان کی بقا ’’اہلیت‘‘ کے بغیر ممکن نہیں حالانکہ یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ آپ ایک مکینک سے انجینئرنگ کی سند تو طلب نہیں کرتے ، الیکٹریشن سے اس کا پس منظر نہیں پوچھتے ، اس کی ’’مہارت‘‘ کو سراہتے ہیں۔
آبادی میں اضافے کے ساتھ امراض کی اقسام اور شدتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے لہذا صحت کے شعبے میں ڈاکٹروں ، نرسوں اور صحت کارکنوں کی تعداد میں اضافہ بھی ناگزیر ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں آبادی کے تناسب اور مخصوص امراض کی شرح کے حوالے سے نہ تو معالجین کی تعداد اطمینان بخش ہے اور نہ ہی صحت کے ایک مثالی نظام کے اعتبار سے نرسوں کی تعداد قابل اطمینان ہے۔
پاکستان میں نرسنگ اور مڈوائفری کی تعلیم و تربیت اور فروغ کے لیے جہاں علمیہ مغل، مس امتیاز کمال ، نگہت درانی سمیت اور جہاں بہت سے نام ہیں وہیں اس شعبے میں نمایاں اور کلیدی کردارادا کرنے والے ڈاکٹر شیر شاہ سید کی شخصیت قابل احترام اور مثالی ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید کے مطابق ایک مثالی اور معیاری طبی نظام میں ایک ڈاکٹر کے ساتھ کم از کم سات لوگوں پر مشتمل سپورٹنگ اسٹاف ہونا چاہیے۔ جس میں تین یا چار اسٹاف نرسز کا ہونا ضروری ہے۔ جبکہ ہمارے ملک میں یہ حال ہے کہ تین یا چار ڈاکٹروں کے ساتھ کام کرنے والی ایک ہی اسٹاف نرس ہوتی ہے۔ اس پس منظر میں ہم معیاری ہیلتھ کیئر کو کیسے یقینی بنا سکتے ہیں؟ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ایک کروڑ 97 لاکھ کوالفائڈ نرسز ہیں، جن میں سے صرف امریکا میں کام کرنے والی نرسوں کی تعداد ایک کروڑ سے کچھ زائد ہے جبکہ 80 یا 85 لاکھ نرسز دنیا بھر کے لیے ہیں۔ اس کے باوجود امریکا کے محکمہ صحت کے مطابق امریکا میں نرسز کی کمی ہے۔
ڈاکٹر شیر شاہ سید نے بتایا کہ پاکستان نرسنگ کونسل کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں صرف 32 ہزار رجسٹرڈ نرسز ہیں اور 28 ہزار رجسٹرڈ مڈوائفز ہیں۔ پاکستان میں ایک معیاری مثالی صحت نظام کے لیے ہمیں چار لاکھ نرسوں اور 2 لاکھ مڈوائفز کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ صحت کے نظام میں صنفی امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں ۔ جس طرح ایم بی بی ایس کی تعلیم کے لیے اوپن میرٹ ہے۔ اسی طرح نرسنگ کی تعلیم و تربیت کے لیے اوپن میرٹ کا نظام ہی درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں میل نرسنگ کی نہیں فی میل نرسنگ کی مخالفت ہو رہی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ نجی شعبے کے نرسنگ اسکولوں میں میل نرسوں کی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے بجائے ان سے لاکھوں روپے وصول کرکے ڈگریاں تقسیم ہو رہی ہیں، یہ رجحان ملک کے نرسنگ کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے، اس عمل کی مخالفت کو میل نرسنگ کے کوٹے سے منسوب کرنے کی بات درست نہیں ہے۔ دیگر پروفیشنل ایجوکیشن کی طرح اب نرسنگ ایجوکیشن میں بھی ایک پیسہ بنانے والی مافیا آگئی ہے جس کی کسی بھی صورت میں تائید نہیں کی جاسکتی ہے۔ نجی شعبے کے جو نرسنگ اسکولز درست طریقے پر کام کر رہے ہیں وہ یقیناً ملک اور قوم کی خدمت کررہے ہیں۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ سماج کے قابل ذکر لوگ نرسنگ کے پیشے کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں کہ نرسنگ کے پیشے سے منسلک لڑکیوں کا کردار باوقار نہیں ہوتا ہے اور یہ کہ وہ مردوں کے ساتھ اسپتالوں میں کام کرتی ہیں، لیکن یہ بھی خوش آئند بات ہے کہ اب مسلم لڑکیاں بھی نرسنگ ایجوکیشن میں آرہی ہیں ورنہ پہلے یہ شعبہ ملک میں غیر مسلم خواتین تک ہی محدود تھا۔ مسلم لڑکیوں کے والدین کا کمال ہے جنہوں نے موجودہ روش کو توڑ کر فیصلہ کیا ہے کہ ان کی بچیاں نرسنگ اور مڈوائفری کے شعبوں میں کام کریں، مریضوں کی خدمت عبادت بھی تو ہے۔ یہ بھی المیہ ہے کہ ڈاکٹروں کی طرح نرسز محکمہ صحت اور حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک جارہی ہیں جو پاکستان میں نرسنگ کے فروغ کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج وجود - منگل 05 اگست 2025

غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان وجود - منگل 05 اگست 2025

وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان

مضامین
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر