وجود

... loading ...

وجود
وجود

حکمت یارکی افغان افق پر واپسی کابل میں استقبالیہ جلسے نے دنیا کوحیران کردیا

اتوار 07 مئی 2017 حکمت یارکی افغان افق پر واپسی کابل میں استقبالیہ جلسے نے دنیا کوحیران کردیا

ایک سال قبل مفاہمتی عمل اسلام آباد سے ہوا،افغان سفیر۔ افغان مصالحتی عمل کی ایک بڑی کامیابی کا آغازپاکستان سے ہوناخو ش آئند ہے ،تجزیہ کار‘ حکمت یار پاکستان سے جتنے بھی نالاں ہوں کم از کم بھارت کا ساتھ نہیں دیں گے ،ان کابھارت سے متعلق خصوصا کشمیر پر موقف کافی سخت رہا ہے

افغانستان کے سابق وزیر اعظم اور کافی عرصے سے زیر زمین رہنے والے جنگجو رہنماگلبدین حکمت یار نے گزشتہ دنوں کابل میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے افغانستان کے موجودہ نظام پر عدم اطمینان کا بھی اظہار کیا، گلبدین حکمت یار کے لیے منعقدہ تقریب میں تمام سیاسی قیادت نے شرکت کی۔کابل میں صدارتی محل میں وہ بڑی عزت اور احترام کے ساتھ داخل ہوئے،اس موقع پر انہیں دیکھ کر ایک تبصرہ نگار نے کہا کہ تقریبًا 70 سالہ حکمت یار ’کافی تازہ دم دکھائی دے رہے تھے۔ شایدوہ کسی اچھی جگہ روپوشی کے9سال گزار کر آئے ہیں۔‘ اگرچہ اس مدت کے دوران ان کے رشتہ دار اور تنظیمی اراکین اسلام آباد میں کافی عرصہ سے مقیم ہیں اورگلبدین حکمت یار اور افغان حکام کے درمیان مفاہمت کی بات چیت جس کے نتیجے میں انھیں انتہائی عزت واحترام کے ساتھ کابل کے صدارتی محل میں آنے کا موقع ملا یقیناً بات ان کے ان رشتہ داروں یا جماعت کے ساتھیوں ہی کے ذریعے شروع ہوئی ہوگی۔ لیکن حکمت یار خود کہاں رہے یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جہاں تک حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں کسی نے کہا تھا کہ ان کی حیثیت کسی آگ لگی پتلون جیسی ہے جسے اتار دیں تو انسان ننگا ہو جائے گا اور نہ اتاریں تو اس سے زیادہ نقصان اٹھائے گا۔ فی الحال کابل حکام نے بظاہر یہ پتلون پہنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔گلبدین حکمت یار اتنا طویل عرصہ کہاں تھے کسی کو نہیں معلوم لیکن ان کی واپسی کا سلسلہ اسلام آباد سے شروع ہوا۔ اس کا اعلان پاکستان میں افغان سفیر ڈاکٹر عمر ذاخلوال نے ایک ٹویٹ میں کیا۔ ان کا حکمت یار کی کابل میںموجودگی کے بارے میں کہنا تھا کہ اس عمل کا آغاز ایک برس قبل اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ایک مختصر گفتگو سے ہوا تھا۔ یعنی افغان مصالحتی عمل کی ایک بڑی کامیابی کا آغاز یقینا پاکستان سے ہوا۔صدارتی محل میں ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے آغاز میں گلبدین حکمت یار نے روایت سے ہٹ کر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ معمول کے مطابق اپنے خطاب کا آغاز اپنے میزبانوں جیسا کہ افغان صدر اور دیگر اہم شخصیات کے نام لے کر نہیں کریں گے۔ اس کی وجہ انہوں نے نہیں بتائی لیکن بظاہر لگتا ہے کہ افغان صدر کو مخاطب نہ کرکے انھوں نے پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ نظام سے وہ مطمئن نہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ افغان لویہ جرگہ میں افغانستان کے لیے ‘اصل اسلامی آئین’ پیش کریں گے۔
سوویت یونین کے خلاف جدوجہد میں حکمت یار کے پاکستان، سعودی عرب اور امریکا سے تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ ایک منظم گروپ ہونے کی وجہ سے حزب اسلامی کو ایک وقت میں سب سے زیادہ عسکری امداد دی جاتی تھی۔واقفان حال بتاتے ہیں کہ جنرل ضیا الحق کو ایک مرتبہ حکمت یار کو یہ دھمکی دینی پڑی تھی کہ انھیں بنانے والے وہ ہیں لہذا وہ انہیں گرا بھی سکتے ہیں۔ لیکن جب 90 کی دہائی میں اقتدار میں طاقت کے زور پر آنے کے باوجود حکمت یار کم از کم پشتونوں کے دل نہیں جیت سکے تو پاکستان نے منہ طالبان کی جانب موڑ لیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ تعلقات کی خرابی کے باعث انہیں ایران میں 6 سال تک پناہ لینی پڑی تھی۔ لیکن 2002 میں ایران کی جانب سے انہیں ملک سے نکالے جانے کے بعدوہ کہاں منتقل ہوئے یہ واضح نہیں ہوا لیکن یہ بات واضح ہے کہ انھوں نے پاکستان سے تعلق کبھی بھی مکمل طور پر نہیں توڑا تھا۔
عسکری طور پر تو حکمت یار کی کامیابیاں کوئی زیادہ قابل ذکر نہیں لیکن سیاسی طور پر ان کی جماعت کافی منظم رہی اور اپنی حمایت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس کی بڑی مثال کابل میں جمعے کے ایک بڑے اجتماع سے ان کا خطاب ہے۔ ہزاروں افراد کی جلسے میں شرکت نے کئی تجزیہ کاروں کو حیران کر دیا ہے۔ اس کی وجہ شاید طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد کسی مضبوط افغان پارٹی کا سامنے نہ آنا ہے۔ کئی امریکی اب یہ غلطی تسلیم کرتے ہیں کہ شاید 2001 میں طالبان کے جانے کے بعد اْنہوں نے شخصیتوں یا جنگی سرداروں کے بجائے اگر سیاسی جماعتوں کی سرپرستی کی ہوتی تو آج افغانستان میں جمہوریت کی حالت قدرے بہتر ہوتی۔
حزب اسلامی کافی ہوشیار ثابت ہوئی۔ جنگی میدان میں موجودگی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس نے سیاسی میدان میں اپنی فعالیت بھی برقرار رکھی۔ ان کی جماعت ایک ایسی افغان جماعت ہے جو نسلی بنیادوں پر قائم نہیں بلکہ اس میں تاجک بھی ہیں اور ازبک بھی۔ مذہبی طور پر بھی اس میں بامیان کے شیعہ بھی شامل ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے بقول ان کی جماعت کا تعلق ‘گراس روٹ’ سے ہے۔ حکمت یار کے انٹیلی جنس سربراہ وحدی اللہ صباون نے 2002 سے ہی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ خالد فاروقی اور عبدالہادی ارغندوال جیسے رہنماؤں نے اسے کابل میں مستحکم کیا اور بعد میں کابینہ کا حصہ بھی بنے۔
پاکستان کے لیے حکمت یار کی نموداری کیا معنی رکھتی ہے، اس حوالے سے صحافی سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے ان کا دوبارہ افق پر آنا مثبت ثابت ہوسکتا ہے۔ ‘پاکستان سے ان کا اب کوئی تعلق ہے یا نہیں اس سے قطع نظر حکمت یار کابھارت سے متعلق خصوصا کشمیر پر ماضی میں موقف کافی سخت ثابت ہوا ہے۔ وہ پاکستان سے جتنے بھی نالاں ہوں کم از کم بھارت کا ساتھ نہیں دیں گے۔لیکن خیال یہ ہے کہ اس نئے سیاسی منظرنامے میں بھارت بھی ان سے رابطے اور تعلق بنانے کی کوشش ضرور کرے گا۔ فی الحال پاکستان کی پوزیشن مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ گھر پر بھی احسان اللہ احسان جیسے بدھو واپس لوٹ رہے ہیں اور سرحد پار بھی۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

کراچی ، ڈاکو راج کیخلاف ایس ایس پی آفس کے گھیراؤ کا اعلان وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

جماعت اسلامی نے شہر میں جاری ڈاکو راج کیخلاف ہفتہ 20اپریل کو تمام ایس ایس پی آفسز کے گھیراو کا اعلان کردیا۔نومنتخب امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھتی واردتوں اور ان میں قیمتی جانی نقصان کیخلاف بدھ کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ...

کراچی ، ڈاکو راج کیخلاف ایس ایس پی آفس کے گھیراؤ کا اعلان

فوج اورعوام میں دراڑ ڈالنے نہیں دیں گے، آرمی چیف وجود - بدھ 17 اپریل 2024

کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے بشام میں چینی شہریوں پر بزدلانہ دہشتگردانہ حملے اور بلوچستان میں معصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل ،غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی مذمت ،مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر فریقین...

فوج اورعوام میں دراڑ ڈالنے نہیں دیں گے، آرمی چیف

ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے، عمران خان وجود - بدھ 17 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ایسے کمرے میں کروائی گئی جہاں درمیان میں شیشے لگائے گئے تھے۔ رکاوٹیں حائل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے۔ عمران خان نے بہاولنگر واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئ...

ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے، عمران خان

رمضان اور عید میں مرغن کھانوں کا استعمال، کراچی میں ڈائریا کے مرض میں خوفناک اضافہ وجود - بدھ 17 اپریل 2024

رمضان المبارک میں تیل میں پکے پکوان اور عید کی دعوتوں میں مرغن عذا کے سبب کراچی میں ڈائریا کے کیسز میں اضافہ ہوگیا۔ جناح اسپتال میں عید سے اب تک ڈائریا کے تین سو سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں کراچی میں رمضان کے بعد سے ڈائریا کے کیسز میں معمول سے 10فیصد اضافہ ہوگیا ڈاکٹروں نے آلودہ...

رمضان اور عید میں مرغن کھانوں کا استعمال، کراچی میں ڈائریا کے مرض میں خوفناک اضافہ

نیا تجربہ کرنیوالے ایک دن بے نقاب ہوں گے، علی امین گنڈا پور وجود - بدھ 17 اپریل 2024

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نیا تجربہ کرنے والے ایک دن بے نقاب ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کے کیسز جعلی ہیں اور یہ نظام آئے روز بے نقاب ہورہا ہے۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے راولپنڈی میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا...

نیا تجربہ کرنیوالے ایک دن بے نقاب ہوں گے، علی امین گنڈا پور

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں وجود - منگل 16 اپریل 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور امریکا کے مندوبین نے تلخ تقاریر کیں اور ایران کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں جس کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلام...

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ وجود - منگل 16 اپریل 2024

جی-7ممالک کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان نے ایران کے حملے کے جواب میں اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد جی-7 ممالک امریکا، جاپان، جرمنی، فرانس، بر...

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا وجود - منگل 16 اپریل 2024

حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے 14پیسے فی لیٹر تک اضافہ کردیا، پٹرول 4.53روپے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 8.14روپے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے۔قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول کی قیمت 289.41روپے سے بڑھ...

حکومت نے پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

نئے قرض کے حصول کیلئے درخواست تیار،آئی ایم ایف کی پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی وجود - منگل 16 اپریل 2024

پاکستانی وفد آئی ایم ایف سے نئے قرض کے حصول کے لئے واشنگٹن پہنچ گیا ۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے نئے قرض کیلئے مذاکرات طویل اور مشکل ہوسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا جارجیوا نے اپنے بیان میں کہ...

نئے قرض کے حصول کیلئے درخواست تیار،آئی ایم ایف کی پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی

مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر