وجود

... loading ...

وجود

بچتوں کی کمی کابڑا سبب اشیائے تعیش کی بے پناہ تشہیر

هفته 06 مئی 2017 بچتوں کی کمی کابڑا سبب اشیائے تعیش کی بے پناہ تشہیر

نمود ونمائش کی ایک دوڑ شروع ہوگئی ہے جس سے معاشرے میں رشوت ،چوربازاری اور دیگر وائٹ کالر جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے وطن بھیجی جانی والی رقوم کی وجہ سے ایک مصنوعی متوسط طبقہ بھی تیزی سے ابھر کر سامنے آیا

پاکستان میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران اشیائے تعیش کی بے پناہ تشہیر نے اس پورے معاشرے کے تاروپود کو ہلاکر رکھ دیاہے،اور اس کی وجہ سے نمود ونمائش کی ایک دوڑ شروع ہوگئی ہے ،اس لاحاصل دوڑ نے جہاں معاشرے میں رشوت ،چوربازاری اور دیگر وائٹ کالر جرائم کی شرح میں اضافہ کیاہے وہیں اس کی وجہ سے اب نوجوان جلد از جلد امیر بننے کی آرزو میں جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ کر رہزنی اور ڈکیتی کے علاوہ اغوا برائے تاوان اور قتل جیسی وارداتوں میں ملوث ہورہے ہیں۔دوسری طرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے وطن بھیجی جانی والی رقوم کی وجہ سے ہمارے ملک میں ایک مصنوعی متوسط طبقہ بھی تیزی سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران ان کی شرح میں اضافہ ہواہے۔
اشیائے تعیش کی بے پناہ تشہیرسے جہاں ہمارے معاشرے میں جرائم اور ناجائز طریقے سے دولت حاصل کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہواہے وہیں اس ملک میں بچتوں کی کمی کا بڑا سبب بھی اشیائے تعیش کی بلاضرورت خریداری کے رجحان کو قرار دیاجاتاہے۔اشیائے تعیش کی نت نئے طریقوں سے تشہیر کی وجہ سے اب صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ گھر میں روزمرہ ضرورت کی الیکٹرانک اشیا کی موجودگی کے باوجود کسی بھی نئے برانڈ کا اشتہار آتے ہی اس کی خریداری کی جستجو شروع کردی جاتی ہے اور گھرمیں موجود اسی نوعیت کاسامان بیکار نظر آنے لگتاہے، اس صورت حال میں سب سے زیادہ وہ تنخواہ دار طبقہ متاثر ہورہاہے جو ایسے سرکاری یانجی اداروں میں ملازمت کرتا ہے جہاں ناجائز آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ، اس صورت حال سے دوچار ملازمت پیشہ طبقہ قرض حاصل کرکے یہ اشیا خرید کر اپنے گھر والوں کومطمئن کرنے اور پھر اپنا پیٹ کا ٹ کر قرض ادا کرتے رہنے پر مجبور ہوتاہے جس کی وجہ سے آڑے وقتوں کے لیے تھوڑی بہت بچت کی خواہش بھی دم توڑ دیتی ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ملک میں اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی طلب، اعلیٰ تعلیم کے حصول کی کوششوں میں اضافے اور صحت کی بہتر سہولتوں سے استفادہ کرنے کی سعی میں اضافے کی شرح کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیاہے کہ ملک میں متوسط طبقے کی شرح میں اضافہ ہورہاہے، تاہم بینک کے ارباب اختیار نے یہ دعویٰ کرنے سے قبل ملک میں اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی طلب کی اصل وجہ اور اس کی وجہ سے ملک کی معیشت ،خاص طورپر بچتوںپر پڑنے والے منفی اثرات پر غور کرنے کی غالباً زحمت ہی گوارا نہیں کی۔اسٹیٹ بینک کے ارباب اختیار نے حکومت کو خوش کرنے اور اپنی مہارت کا اظہار کرنے کے لیے ملک میں اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی طلب کی بنیاد پر یہ دعویٰ بھی کردیاہے کہ اس اضافے سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ ملک کی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے اورحکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔اسٹیٹ بینک پاکستان نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہاہے کہ گزشتہ برسوں
کے دوران ملک میں موبائل فون اور دیگر الیکٹرونک اشیا کی کھپت کے علاوہ بجلی کی طلب میں بھی اضافہ ہواہے جس سے ظاہرہوتاہے کہ لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہواہے،اسٹیٹ بینک پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2017 ء میں صارفین کے اعتماد کے انڈیکس میں 174.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا جو کہ جنوری 2016ء کے مقابلہ میں 17 پوائنٹس زیادہ تھا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام کا کہناہے کہ یوں تو لوگوں کی معاشی حالت کا جائزہ لینے کے اور بھی کئی طریقے ہیں لیکن اشیائے صرف کی طلب کی شرح سے ان کااندازہ زیادہ آسانی سے لگایاجاسکتا ہے ۔دوسری جانب سیاسی ماہر معاشیات اکبر ایس زیدی کاکہناہے کہ گزشتہ کم وبیش 20 سال کے دوران ملک میں متوسط طبقے میں جوا ضافہ دیکھنے میں آیاہے اس کاایک بڑا اور بنیادی سبب بیرون ملک ملازم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی وہ رقوم اور زرمبادلہ ہے جس نے اس ملک میں ان کے اہل خانہ کی زندگی تبدیل کرکے رکھ دی ہے،تاہم اس کو حکومت کی کسی معاشی پالیسی کانتیجہ قرار نہیں دیاجاسکتا اور اسے کوئی مستقل ذریعہ قرار دے کر اس کی بنیاد پر کوئی پالیسی تیار نہیں کی جاسکتی۔ یعنی کسی بھی اقتصادی یا معاشی منصوبہ بندی کی بنیا د اس آمدنی پر نہیں رکھی جاسکتی ،کیونکہ یہ آمدنی انتہائی ناپائیدار ہوتی ہے اور اس کا اندازہ خلیج کے ملکوں میں پیداہونے والی حالیہ اقتصادی مشکلات سے لگایاجاسکتاہے جس کی بنیاد پر سعودی عرب سمیت مختلف خلیجی ممالک کفایت شعاری کی راہ اپنانے پر مجبور ہونے کے علاوہ اپنے ترقیاتی منصوبوں پر کام بند کرکے غیر ملکی ملازمین کو واپس بھیجنے پر مجبور ہورہے ہیں، یہاں تک کہ سعودی عرب اور کئی دوسرے خلیجی ممالک کے تجارتی ادارے تو اپنے ملازمین کو واجبات ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور ان کو وطن واپس لانے کا انتظام بھی ان لوگوں کی متعلقہ حکومتوں کو کرنا پڑ رہاہے۔اس صورت حال میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ملازمتوں کے مواقع کم یاختم ہوجانے کی صورت میں جب وہاں ملازمت کرکے بھاری زرمبادلہ وطن بھجوانے والے یہ پاکستانی وطن واپس آئیں گے تو ملک میں ملازمتوں کے مواقع پر کتنا دبائو پڑے گا اور بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم کی بنیاد پر متوسط طبقے میں شامل ہوجانے والے کتنے فیصد افراد اپنی یہ حیثیت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
اسٹیٹ بینک کے ارباب اختیار کو صورت حال کا صرف روشن پہلو دکھا کر حکومت کو خوش کرنے اور عوام کو اصل صورت حال سے بے خبر رکھنے کی کوششوں کے بجائے صورتحال کے تمام پہلو عوام کے سامنے رکھنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ عوام اور حکومت دونوں ہی آنے والے متوقع برے وقتوں کے لیے مناسب حکمت عملی تیار کرسکیں ،اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کو صارف کامعاشرہ بنانے کی کوششوں کی بیخ کنی کی جائے اور الیکٹرونکس کی اشیا خاص طورپر ایئرکنڈیشنرز، ریفریجریٹرز اور اسی طرح کی دیگر اشیاکی تشہیر پر مناسب کنٹرول کیاجائے،اس طرح کی اشیا تیار کرنے والوں کو تشہیر پر ضائع ہونے والی رقم کی مناسبت سے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنے پر مجبورکیاجائے اور بچتوں کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے باقاعدہ آگہی مہم چلائی جائے تاکہ نچلی سطح سے بچتوں کی اہمیت کو محسوس کیاجائے اور لوگ عالمی معیار کے مطابق یعنی اپنی آمدنی کاکم از کم 10 فیصد حصہ بچانے کی کوشش کریں۔ بچتوں میں اضافے کی صورت میں ایک طرف حکومت کو ترقیاتی کاموں کے لیے ملک کے اندر ہی سے سرمایہ دستیاب ہوسکے گا اور دوسری طرف بچت کرنے والے گھرانوں کو انتہائی ضرورت اور ناگہانی صورت حال میں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر