وجود

... loading ...

وجود

تجارتی تنازعات طے کرنے کاناقص طریقہ کار

پیر 01 مئی 2017 تجارتی تنازعات طے کرنے کاناقص طریقہ کار

”ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کی ناقص کارکردگی کے دو اہم اسباب ہیں۔ اول، ادارے کی بد انتظامی، دوسرے پالیسی میں خامیاں یانقائص ‘ٹی ڈی آر اوکی سروے رپورٹ کے مطابق ملک کی 72 فیصد تجارتی تنظیموں نے ادارے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کااظہار کیا ہے

حکومت نے تجارتی تنازعات طے کرنے کے لیے 2014ءمیں ”ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ (ٹی ڈی آر او)کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا ،اس ادارے کے قیام کے بعد تاجر برادری کو یہ امید بندھی تھی کہ اب ان کے تنازعات تیزی سے طے ہوسکیں گے اور انہیں اس طرح اپنی تجارتی سرگرمیوں پر توجہ دینے کا زیادہ وقت مل سکے گا، اس امید کی بنیاد پر یہ ادارہ قائم ہونے کے بعداس ادارے میں 92.42 ملین ڈالر مالیت کے تنازعات پر مبنی 274 شکایات اس ادارے کے سامنے پیش کی گئیں،لیکن اس ادارے کی ناقص کارکردگی یا سست روی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران یہ ادارہ اب تک 274 میں سے صرف 12 شکایات پر فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوسکاہے۔
”ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کی اس ناقص کارکردگی کے دو بڑے اسباب ہیں۔ اول، ادارے کی بد انتظامی، دوسرے پالیسی میں خامیاں یانقائص۔اس کی وجہ سے ایک اچھے مقصد کے تحت قائم کیاجانے والا یہ ادارہ عضو معطل یا ادارہ برائے ادارہ بن کر رہ گیاہے اور اس کے قیام سے تاجر برادری نے اس سے جو توقعات قائم کی تھیں وہ سب خاک میں مل چکی ہیں۔
عدالتوں سے باہر تجارتی تنازعات کا تصفیہ کرانے میں ثالثی، مصالحت کار کا کردار، مذاکرات اور باہمی ملاقاتوں کے طریقہ کار اختیار کیے جاتے ہیں،مصالحت کاری یا ثالثی عام طورپر اس وقت کی جاتی ہے جب دونوں فریق اس پر تیار ہوں،اور مصالحت کار کے کردار اور فیصلے کو تسلیم کرنے کا عندیہ ظاہرکرے کیونکہ جب تک دونوں فریق مصالحت کا ر پر متفق نہیں ہوتے مصالحت اور ثالثی کاعمل آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔
تاجر اپنے اختلافات طے کرنے کے لیے مصالحت کاری کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور 50 فیصد تجارتی تنظیمیں مصالحت کاری میں کردار ادا کرتی ہیں اور اس کی وجہ سے صرف 4 فیصد ایسے مسائل رہ جاتے ہیں جو مصالحت کاری یا ثالثی کے ذریعے حل نہیں ہوپاتے اور نتیجہ مقدمہ بازی تک پہنچتاہے۔تاجر برادری کی جانب سے ملنے والی اطلاعات سے ظاہرہوتاہے کہ تجارتی تنازعات طے کرانے کے لیے قائم کیے جانے والے ادارے ’ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کے پاس تنازعات طے کرانے کے لیے مصالحت کاری اور ثالثی کا طریقہ کار ہی موجود رہ جاتاہے ۔لیکن اعدادوشمار اور گزشتہ 3 سال کے دوران اس ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے ملنے والے مندرجہ بالا اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ یہ ادارہ اپنا یہ کردار اداکرنے میں کامیاب نہیں رہاہے ۔
اس ادارے کے ایک افسر نے ادارے کی ناکامی کے تین بڑے اسباب بتائے ہیں ،اول یہ کہ تجارتی تنازعات طے کرانے کے قانون کی عدم موجودگی جو کہ اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور ادارے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے،افسرکا کہناہے کہ تجارتی تنازعات حل کرانے کے لیے قانون کامسودہ تیار کرکے محکمہ قانون کو بھجوا یاجاچکاہے لیکن اب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکاتھا اب یہ توقع کی جارہی ہے کہ اب قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں اسے منظوری کے لیے پیش کیاجائے گا اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرسکے گا۔اس ادارے کے سامنے دوسرا بڑا مسئلہ عملے کی کمی ہے ادارے کے ذرائع کے مطابق اس ادارے کا دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس ادارے کے کام کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے ،جس کی وجہ سے افسران اپنے صوابدیدی اختیار کے تحت کام کرتے ہیںاس کے علاوہ ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ادارے کے لیے 12 افسران کی خدمات فراہم کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا لیکن 3 سال گزرجانے کے باوجود اب تک اس ادارے کے پاس صرف4 افسران کی خدمات حاصل ہیں۔گزشتہ 2 سال سے اس ادارے کاکوئی سربراہ نہیں ہے اس طرح 2سال سے اس کاکام ایڈہاک بنیادوں پر ہی چلایا جارہا ہے۔
’ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے لیکن ملک کے دو بڑے کاروباری شہروں کراچی اور لاہور میں اس ادارے کاکوئی علاقائی یا رابطہ دفتر بھی نہیں ہے۔جس کی وجہ سے تجارتی حلقوں کو اپنے تنازعات پیش کرنے اور ان پر پیش رفت کی صورتحال معلوم کرنے میں دشواری پیش آتی ہے اور تنازعات کے تصفیے کے لیے ملاقاتوں کے لیے بھی اسلام آباد کے چکر لگانا پڑتے ہیں جن پر وقت بھی صرف ہوتاہے اور رقم بھی ضائع ہوتی ہے۔
تجارت سے متعلق عالمی بینک کی 2016ءکی رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹ پر عملدرآمد کے رولز کی منظوری کے لیے کم وبیش46 مراحل سے گزرنا پڑتاہے اور اس پورے عمل میں کم وبیش 993 دن لگ جاتے ہیں اس کے علاوہ ان تمام مراحل کو طے کرنے پرکلیم کی مالیت کے23 فیصد کے مساوی رقم خرچ ہوجاتی ہے۔کنٹریکٹ کے مراحل کو آسان کرنے کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے 189 ممالک میں 151 ویں نمبر پر ہوتاہے۔
وزارت تجارت کی جانب سے کرائی گئی ایک اسٹڈی رپورٹ میں بھی یہ بات واضح کی جاچکی ہے کہ پاکستان میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ تجارتی تنازعات کے تصفئے میں تاخیر ہے۔’ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کے سامنے اب تک تصفیے کے لیے پیش کیے جانے والے تنازعات کا جائزہ لیاجائے تو یہ ظاہرہوتاہے کہ ان میں سے50 تنازعات کاتعلق ٹیکسٹائل کے شعبے سے ،30 کا تعلق اشیائے خوردنی سے ، 30 کاتعلق چاول سے،25 کا تعلق چمڑے سے ،30 کا میٹل یعنی دھاتوں اور معدنیات سے،28 کا تعلق مشینری سے ،20 کا تعلق سرجیکل آلات سے ،21 کا تعلق کھیلوں کی اشیا سے،10 کا ادویات سے اور 35کا تعلق دیگر متعلقہ شعبوں سے ہے۔
’ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کو ملنے والی شکایات کی سب سے زیادہ تعداد چین کے حوالے سے ہے جن کی تعداد39 ہے دوسرے نمبر امریکہ ہے جس کے بارے میں شکایات کی تعداد 18 ، اٹلی کے خلاف 17 ایران کے خلاف 14 ،کینیڈا کے بارے میں 13 ،اسپین کے بارے میں 12 ،روس کے بارے میں 12 ،پرتگال اورسوڈان کے بارے میں 11-11 اور سوئٹزرلینڈ اور ماریشس کے بارے میں 10-10 اور متحدہ عرب امارات کے بارے میں 9 شکایتیں شامل ہیں۔
’ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کی سروے رپورٹ کے مطابق زیادہ تر شکایات کاتعلق مال کے معیار اور قیمت کی ادائیگی کے معاملات سے ہے۔ملک کی 72 فیصد تجارتی تنظیموں نے تجارتی تنازعات کے تصفیے کے موجودہ میکانزم پر عدم اطمینان کااظہار کیا ہے،تجارتی تنظیموں کاکہنا ہے کہ بیرون ملک تجارتی اتاشیوں اور متعلقہ اداروں کے حکام کی جانب سے عدم توجہی اور ٹال مٹول کی پالیسی کی وجہ سے تنازعات طے ہونے میں مشکلات پیداہوتی ہیں اور سالہاسال تک تنازعات کاتصفیہ نہیں ہوپاتا۔
’ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولیشن آرگنائزیشن“ کا کہنا ہے کہ تجارتی تنازعات کی شکایت درج کرانے کے لیے درخواست کاپروفارما اس ادارے کی ویب سائٹ پر موجود ہے جسے پرُ کرکے متعلقہ دستاویزات اور ثبوتوں کے ساتھ آن لائن جمع کرایا جاسکتاہے یہ شکایت موصول ہونے کے بعد ادارہ شکایت کے حوالے سے اپنی تفتیش کاکام شروع کرتاہے جس کے بعد مصالحت کرانے یا ثالثی کی پیش کش کی جاتی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کمرشیل عدالتوں کی سست روی اور ان کے ذریعے کئے جانے والے فیصلوں کی وجہ سے اب تاجروں کا اعتماد ان عدالتوں سے بھی اٹھ چکاہے جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ ’ٹی ڈی اے پی کو پاکستانی تاجروں کے خلاف 310 شکایات جبکہ غیر ملکی تاجروں کے خلاف 108 شکایات موصول ہوئیں لیکن ان میں سے صرف 141 نے کمرشیل عدالتوں کادروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیاان میں 113 خارج کردئے گئے جبکہ کمرشل عدالتوں نے2015 ءکے دوران صرف 12 مقدمات کافیصلہ کیا اور28 مقدمات ابھی تک زیر سماعت ہیں۔
کراچی اور لاہور کی کمرشل عدالتوں کا سرسری جائزہ لیاجائے تو ظاہرہوتاہے کہ دونوں شہروں میں قائم کمرشل عدالتوں کاحال ایک جیسا ہی ہے اور ان عدالتوں میں کسی بھی مقدمے کافیصلہ ہونے میں 5 سے 10 سال کاعرصہ لگ جاتاہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

مضامین
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے! وجود هفته 27 دسمبر 2025
کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے!

قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟ وجود هفته 27 دسمبر 2025
قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟

کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر