وجود

... loading ...

وجود

ڈان لیکس  وزیر اعظم کے اقدامات فوجی ٹویٹر کے ذریعے مسترد،سول ملٹری تعلقات میں پھر تناؤ

اتوار 30 اپریل 2017 ڈان لیکس  وزیر اعظم کے اقدامات فوجی ٹویٹر کے ذریعے مسترد،سول ملٹری تعلقات میں پھر تناؤ

 

٭اعلان انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ، نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آرکا ٹویٹر پیغام ٭ میڈیا نے طوفان کھڑا کیا،وزیر داخلہ۔ وزیر اعظم کے ماتحت فوج ان کانوٹیفکیشن کیسے مسترد کرسکتی ہے ،تجزیہ کارمخمصے کا شکار

پاکستان کے ایک انگریزی روزنامے ڈان نے 6 اکتوبرکو ایک رپورٹ پیش کی جس میں ادارے کے اسسٹنٹ ایڈیٹر اور کالم نگار سرل المیڈا نے 3اکتوبر کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں سول و عسکری قیادت میں ہونے والے مبینہ مکالمے کی تفصیلات کا انکشاف کیا تھا۔ جس کے بعد فوج نے اہم سکیورٹی اجلاس کی خبر کے افشاء ہونے کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے سخت تشویش کا اظہار کیا۔مذکورہ رپورٹ میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ حکومت نے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے اس مشترکہ اجلاس میں انتہائی محتاط اور غیر معمولی طور پر واضح طریقے سے عسکری قیادت کو یہ پیغام پہنچادیا کہ عالمی سطح پر تیزی سے پاکستان تنہا ہورہا ہے جبکہ ریاستوں کی جانب سے کئی اہم معاملات پر کارروائیوں کے لیے اتفاق رائے کا بھی تقاضا کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے عسکری قیادت سے مطالبہ کیا تھا کہ بعض ایسے گروپس جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ فوج کے زیر سایہ کام کرتی ہیں، ان کے خلاف سول حکومتوں کو دہشت گردی کی روک تھام کے سلسلے میں ایکشن کی اجازت ہونی چاہئے،گفتگو میںبھارت میں پٹھان کوٹ حملے اور اس میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام کے مطابق پاکستان میں موجود جہادی گروہوں سے تفتیش پر بھی زور دیا گیاتھا ۔فوجی اور سول قیادت نے اس اخباری رپورٹ کی سختی سے تردید کی تھی اوراس طرح کی گفتگو اجلاس سے باہر آنے اور خبر کا حصہ بن جانے پر فوج نے تشویش کا اظہار کیا تھا جس پر تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں سول و عسکری اداروں کے افسران بھی شامل تھے ،یہ خبر اسکینڈل ’ڈان لیکس‘کے نام سے مقبول ہوا ۔
اس سلسلے میں پچھلے کئی دنوں سے تحقیقات مکمل ہونے ، سفارشات کو عوام کے سامنے لانے اور اقدامات کی خبریں اور افواہیں زیر گردش تھیں۔کل جب وزیر اعظم ہائوس سے تحقیقات کے بعض حصوں کی منظوری کی خبر جاری ہوئی اور خارجہ امورمیں وزیر اعظم کے مشیر خاص طارق فاطمی سے عہدہ واپس لینے کا اعلان ہوا تو اسکے بعد حیرت انگیز طور پر پاک فوج کے ترجمان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اسے مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ اعلان انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے ،اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہیں ،جس کے بعد ہلچل مچ گئی۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ فوج وزیر اعظم کے نوٹیفکیشن کو کیسے مسترد کرسکتی ہے جبکہ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات ٹویٹر پرطے نہیں ہوتے اور اس معاملے پر میڈیا نے طوفان کھڑا کیا۔
سرل المیڈا کی مذکورہ رپورٹ کے مطابق پیر 3 اکتوبر کو آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر ہونے والی ایک خفیہ ملاقات میں کم سے کم دو اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔پہلا یہ کہ (سابق) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے ہمراہ چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے اور صوبائی اپیکس کمیٹیوں اور آئی ایس آئی کے سیکٹرز کمانڈرز کو ایک پیغام دیں گے۔وہ پیغام یہ ہوگا کہ فوج کے زیر انتظام کام کرنے والی خفیہ ایجنسیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کالعدم شدت پسند گروہوں اور ان گروپس کے خلاف کارروائیوں میں مداخلت نہیں کریں گی جنہیں اب تک سویلین ایکشن کی پہنچ سے دور سمجھا جاتا تھا۔دوسرا یہ کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایات دی تھیں کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کو کسی نتیجے پر پہنچانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں جبکہ ممبئی حملہ کیس سے متعلق مقدمات راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دوبارہ سے شروع کیے جائیں۔یہ فیصلے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور(سابق ) ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیان ہونے والی زبردست بحث کے بعد کیے گئے۔
سرل المیڈا نے دعویٰ کیا تھا کہ زیر نظر مضمون(6اکتوبرکوڈیلی ڈان میں شائع شدہ) ان شخصیات سے ہونے والی گفتگو پر مبنی ہے جو اس اہم اجلاس میں شریک تھے۔تاہم ان تمام افراد نے آن ریکارڈ بات کرنے سے انکار کیا اور انہوں نے جو باتیں کیں ان کی تصدیق متعلقہ افراد کی جانب سے بھی نہیں کی گئی۔رپورٹ کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے وزیر اعظم ہاؤس میں سول و عسکری حکام کو خصوصی پریزینٹیشن دی۔اس اجلاس کی سربراہی وزیر اعظم نواز شریف کررہے تھے جبکہ کابینہ اور صوبائی حکام بھی اس میں موجود تھے اور عسکری نمائندوں کی سربراہی اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر کررہے تھے۔سیکریٹری خارجہ نے پاکستان کی جانب سے حالیہ سفارتی کوششوں کے نتائج کا خلاصہ پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا ہے اور حکومت پاکستان کے موقف پر دنیا کے بڑے ملکوں نے بے اعتنائی کا اظہار کیا۔
امریکا کے حوالے سے سیکریٹری خارجہ نے کہا تھاکہ باہمی تعلقات خراب ہوئے ہیں اور اس کے مزید زوال پزیر ہونے کا امکان ہے کیوں کہ امریکا کا مطالبہ ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے۔بھارت کے حوالے سے اعزاز چوہدری نے کہا تھا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات اور جیش محمد کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اس کے بعد سیکریٹری خارجہ نے شرکاء کو بتایا تھا کہ چین نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تاہم ترجیحات میں تبدیلی کا اشارہ بھی دیا۔انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر جب چینی حکام نے جیش محمد کے رہنما مسعود اظہر پر اقوام متحدہ کی پابندی کے خلاف تکنیکی اعتراض برقرار رکھنے پر آمادگی ظاہر کی تو ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ بار بار ایسا کرنے کی منطق کیا ہے۔
سیکریٹری خارجہ کی بریفنگ کے بعد (سابق )ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر سول عہدے داروں کے درمیان حیرت انگیز اور غیر معمولی تبادلہ خیال شروع ہوگیا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سیکریٹری خارجہ کی بریفنگ کے رد عمل میں رضوان اختر نے استفسار کیا تھا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا ہونے سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟اس پر اعزاز چوہدری نے جواب دیا کہ عالمی برادری کا سب سے اہم مطالبہ یہ ہے کہ جیش محمد، مسعود اظہر، حافظ سعید ،لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے۔(سابق )ڈی جی آئی ایس آئی نے جواب دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جسے ضروری سمجھتی ہے گرفتار کرے تاہم یہ واضح نہیں کہ انہوں نے یہ بات مذکورہ افراد اور تنظیموں کے حوالے سے کہی یا پھر عمومی طور پر کالعدم تنظیموں کے ارکان کے حوالے سے کہی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے غیر متوقع طور پر مداخلت کی گئی اور انہوں نے رضوان اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی سول حکام ان گروپس کے خلاف کارروائی کرتے ہیں سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ انہیں رہا کرانے کے لیے پس پردہ کوششیں شروع کردیتی ہے۔شہباز شریف کا یہ موقف سن کر شرکاء ششدر رہ گئے تاہم کشیدگی کو کم کرنے کے لیے خود وزیر اعظم نواز شریف نے رضوان اختر کو مخاطب کیا اور کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا، وہ ریاستی پالیسیاں تھیں اور ڈی جی آئی ایس آئی کو موجودہ صورتحال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جارہا۔
اس اہم اجلاس کے متعدد عینی شاہدین کا یہ ماننا ہے کہ سیکریٹری خارجہ کی پریزینٹیشن اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی مداخلت وزیر اعظم نواز شریف کا تیار کردہ منصوبہ تھا تاکہ فوج کو کارروائی کے لیے تیار کیا جاسکے اور اس کے بعد(سابق) ڈی جی آئی ایس آئی کو بین الصوبائی دوروں پر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق (سابق) ڈی جی آئی ایس آئی اور سول حکام کے درمیان بحث ہونے کے باوجود معاملہ تلخ کلامی تک نہیں پہنچا۔ قبل ازیں اجلاس میں(سابق) ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا کہ فوج کی پالیسی ہے کہ وہ شدت پسند گروہوں کے درمیان فرق نہیں کرتی اور فوج اس پالیسی کو رائج رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
تاہم(سابق) آئی ایس آئی چیف نے مختلف شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وقت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھااور کہا تھاکہ ان کارروائیوں سے ایسا تاثر نہیں جانا چاہیے کہ یہ بھارت کے دباؤ پر کی جارہی ہیں یا ہم نے کشمیریوں سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔
رضوان اختر نے وزیر اعظم کی ہدایت پر چاروں صوبوں کا دورہ کرنے کی بھی بخوشی حامی بھرلی تھی جہاں وہ آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈرز کو تازہ احکامات جاری کریں گے اور صوبائی اپیکس کمیٹیوں سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ ان مخصوص اقدامات کا خاکہ تیار کیا جاسکے جو مختلف صوبوں میں اٹھائے جانا ضروری ہیں۔متعدد حکومتی عہدے داروں کے مطابق اجلاس میں سول اور عسکری حکام کے درمیان بحث وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے کھیلا گیا بڑا جْوا تھا جو انہوں نے مزید بین الاقوامی دباؤ کو روکنے کے لیے کھیلا۔
اس کے علاوہ شرکاء نے بتایا کہ (سابق) آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے علیحدہ ملاقاتوں میں وزیر اعظم نواز شریف زیادہ پر جوش نظر آئے اور انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اگر پالیسی میں موجودہ حالات کے مطابق تبدیلی نہ کی تو پاکستان کو حقیقی تنہائی کا سامنا ہوسکتا ہے۔رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومتی عہدے دار اس بات پر منقسم تھے کہ آیا نواز شریف کا کھیلا گیا جْوا کامیاب ہوگا یا نہیں۔ایک عہدے دار نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے عزم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’ہم اپنی ساری زندگی یہ سننے کی دعا کرتے رہے ہیں اب دیکھنا ہے کہ واقعی ایسا ہوتا بھی ہے یا نہیں‘۔ایک اور سرکاری عہدے دار نے کہا تھاکہ ’اقدامات کیے جارہے ہیں یا نہیں یہ دیکھنے کے لیے نومبر تک انتظار کرنا ہوگا کیوں کہ نومبر تک کئی معاملات طے ہوجائیں گے(نومبر میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت مکمل ہوئی )۔فوجی حکام کی جانب سے اس معاملے پر کوئی تبصرہ یا موقف نہ مل سکا۔
اس رپورٹ کے بعد ملک میں ایک طوفان کھڑا ہوگیا تھا کہ ایسے موقع پر جب بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد شروع کر رکھا ہے ، سرحد پر ہمارے جوان شہید ہورہے ہیں اور عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان کی عسکری و سول قیادت ایک صفحے پر ہے اور عالمی برادری کے سامنے جمہوری و عسکری حوالے سے اچھا امیج بن چکا ہے ،تو اس وقت ڈیلی ڈان کی خبر نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا،عوام اور سیاسی حلقے اس موقع پر منقسم ہوگئے تھے کہ آیا واقعی صورتحال یہی ہے یا پھر حکومتی و عسکری چپقلش کا ماضی کا قصہ ابھار کر قوم کے بھارت کے خلاف عزائم کو پست کیا جارہا ہے ؟؟بعد ازاں اس اسکینڈل پر تحقیقاتی کمیٹی قائم ہوئی ،وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سے حکومت نے استعفیٰ لیا ،پھر تحقیقات کے خاتمے پر گزشتہ دنوں اعلان ہوا کہ تحقیقات میں موجود سفارشات عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔
پھر تازہ صورتحال یہ پیش آئی کہ کل وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ طارق فاطمی کو ڈان لیکس کے کیس میں برطرف کرنے کا اعلان ہوا اور کچھ مزید سفارشات کی منظوری کا اعلان ہوا تاہم ساتھ ہی فوج کی جانب سے اس اقدام کوناکافی یا خلاف سفارش قراردیتے ہوئے اقدامات کو مسترد کردیا ہے ۔

ڈان لیکس ،تاریخ بہ تاریخ۔۔۔!!

وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے ہفتے کے روز ڈان لیکس سے متعلق انکوائری کمیٹی کی سفارشات منظوری دی ہے۔تاہم ‘ڈان لیکس’ کے بارے میں حکومت پاکستان اور فوجی قیادت میں باہمی اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آ گئے جب اس نوٹیفیکیشن کو فوج نے مسترد کر دیا ۔ڈان لیکس میں کب کیا ہوا،ذیل میں ہم آپکے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
6 اکتوبر
روزنامہ ڈان میں سیرل المائڈہ نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اہم اجلاس کے حوالے سے خبر دی۔ اس خبر میں غیر ریاستی عناصر یا کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلاف کا ذکر کیا گیا تھا ۔
10 اکتوبر
وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے ڈان کے اسسٹنٹ ایڈیٹرسرل المیڈاکی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے ان کی نشاندہی کی جائے۔
جنرل (ر)راحیل شریف نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل رضوان اختر کے ہمراہ محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔وزیر اعظم ہاؤس کے پریس آفس کی طرف سے سول اور فوجی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں جو بیان جاری کیا گیا اس میں ملک کے معروف انگریزی اخبار ڈان میں ذرائع کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکاء اس بات پر مکمل طور پر متفق تھے کہ یہ خبر قومی سلامتی کے امور کے بارے میں رپورٹنگ کے مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دوسری طرف سرل المائڈا نے ٹوئٹر پر لکھاکہ مجھے بتایا گیا ہے اور شواہد دکھائے گئے ہیں کہ میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔’ انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ‘میں آج رات بہت اداس ہوں، یہ میری زندگی، میرا ملک ہے، کیا غلط ہو گیا۔ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ میرا کہیں جانے کا ارادہ نہیں تھا۔ یہ میرا گھر ہے ،پاکستان۔صحافتی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے المائڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جانے کے حکومتی اقدام کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیاکہ ان کا نام ای سی ایل سے خارج کر کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
13 اکتوبر
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ سرل المائڈہ کی ایک اہم اجلاس کے بارے میں خبر سے دشمن ملک کے بیانیے کی تشہیر ہوئی ہے لہٰذا اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ انہی تحقیقات کی وجہ سے سرل المائڈہ کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی گئی ۔
‘وزیراعظم اور بری فوج کے سربراہ نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے کی انکوائری ہوگی اور اس فیصلے کے ڈھائی گھنٹے کے بعد مجھے بتایا گیا کہ اس معاملے کے مرکزی کردار (سرل) نے ملک سے باہر جانے کے لیے نشست بک کروائی ہے۔ اس وقت میرے پاس کوئی اور چارہ نہیں تھا کہ میں ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈال دیتا۔’وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر ایسے نہ کیا جاتا تو کہا جاتا کہ حکومت نے خود خبر لیک کی اور پھر خود ہی خبر دینے والے کو ملک سے بھگا دیا۔
14 اکتوبر
پاک فوج کے اس وقت کے سربراہ راحیل شریف کی زیرصدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس سے متعلق جھوٹی اور من گھڑت خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
وزیر داخلہ نے اخبارات کی دو تنظیموں کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے مشترکہ وفود سے ایک ملاقات میں سرل المائڈا کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا۔اجلاس کے بعد بتایا گیا کہ سرل المائڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق تاہم اس فیصلے سے اس خبر کے بارے میں جاری تحقیقات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
30 اکتوبر
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کو انگریزی اخبار ڈان میں قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت رکوانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا نہ کرنے پر ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ان کے مطابق پرویز رشید کے حوالے سے دستاویزی اور دیگر معلومات سے معلوم ہوا کہ جب انھیں پتہ چلا کہ ایک صحافی کے پاس وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے حوالے سے کوئی خبر ہے تو انھوں نے اس صحافی کو دفتر طلب کیا اور اس سے ملاقات کی۔
7 نومبر
حکومت نے ڈان لیکس کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں بیوروکریٹس کے علاوہ خفیہ اداروں کے اہلکار بھی شامل تھے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق سات رکنی کمیٹی کی سربراہی ریٹائرڈ جج جسٹس عامر رضا خان کو سونپی گئی جبکہ دیگر ارکان میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز، محتسبِ اعلیٰ پنجاب نجم سعید اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کے علاوہ آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلیجنس اور انٹیلیجنس بیورو کا بھی ایک ایک نمائندہ شامل تھا۔
12 نومبر
وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ اہم اجلاس سے مبینہ طور پر لیک ہونے والی انگریزی اخبار ڈان کی خبر سکیورٹی لیک نہیں تھی۔انھوں نے کہا تھاکہ صحافی سرل المائڈہ ملک واپس آ کر تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔دوسری طرف پاکستان میں حزبِ مخالف کی بڑی جماعتوں نے حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کو مسترد کر دیا تھا۔
25 اپریل
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ میں کمیٹی کی سفارشات کو وزیر اعظم کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد عوام کے سامنے لایا جائے گا۔تاہم حکومتی حلقوں سے متضاد بیانات سامنے آئے ۔وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘تاحال رپورٹ وزیراعظم کو پیش نہیں کی گئی اور اس حوالے سے میڈیا کی رپورٹس درست نہیں ہیں۔’
29 اپریل
وزیراعظم نے ڈان لیکس سے متعلق انکوائری کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ امور سے متعلق معاون خصوصی طارق فاطمی سے عہدہ لے لیا گیاہے۔کل وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کے 18ویں پیرے کی منظوری دی ہے۔وزیر اعظم ہاوس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کے خلاف 1973 کے آئین کے ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن (ای اینڈ ڈی) رولز کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ظفر عباس اور سرل المائڈہ کا معاملہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کے سپرد کر دیا جائے جبکہ اے پی این ایس سے کہا جائے گا کہ وہ پرنٹ میڈیا کے حوالے سے ضابطہ اخلاق تشکیل دے۔بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ڈان لیکس کے حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیے کو مسترد کردیا۔انھوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ‘ڈان لیکس کے حوالے سے جاری کیا گیا اعلان انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے۔

اداروں میں ٹوئٹس کے ذریعے ایک دوسرے کو مخاطب نہیں کیا جاتا،چوہدری نثار کا شکوہ

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ڈان کی خبر کی تحقیقات کا معاملہ کوئی ایشو نہیں تھا، لیکن میڈیا نے ہنگامہ برپا کرکے اسے ایشو بنا دیا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے آئی ایس پی آر کی ٹوئٹس کے حوالے سے کہا کہ ’ٹوئٹس کسی بھی ادارے کی طرف سے ہوں پاکستان کے نظام اور انصاف کے لیے زہر قاتل ہیں، اداروں میں ٹوئٹس کے ذریعے ایک دوسرے کو مخاطب نہیں کیا جاتا، جبکہ ابھی معاملے سے متعلق نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں ہوا تو بھونچال کیسے آیا۔انہوں نے کہا کہ ڈان کی خبر کے معاملے پر ابھی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، جسے نوٹیفکیشن بناکر پیش کیا جارہا ہے وہ وزارت داخلہ کی سفارشات تھیں، جبکہ جو سفارشات ملیں ان ہی کی روشنی میں نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

مضامین
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت

بھارت کا ڈرون ڈراما وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
بھارت کا ڈرون ڈراما

دوحہ کانفرنس اور فیصلے وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
دوحہ کانفرنس اور فیصلے

زمین کے ستائے ہوئے لوگ وجود بدھ 17 ستمبر 2025
زمین کے ستائے ہوئے لوگ

سیلاب ،بارش اور سیاست وجود بدھ 17 ستمبر 2025
سیلاب ،بارش اور سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر