... loading ...
آبادی کے دباو کی وجہ سے بہت سے لوگ ایسی جگہوں پر رہنے پر مجبور ہوتے ہیں جہاں آفات سے زیادہ نقصانات کا امکان ہوتا ہے ماہر طبیعات ہاکنگ بھی دوسرے سائنسدانوںکے اس خیال سے متفق ہیں کہ یہ امکان بہت کم ہے کہ انسان اگلی ہزاروی یعنی سن 3001 ءکو دیکھ پائے گا
دنیا بھر میں جمعرات کو آفات سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی نسبت غریب ملکوں میں آفات سے ہونے والے نقصانات کہیں زیادہ ہیں۔20 سال میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے 56 فیصد زلزلوں اور سونامی کے باعث ہوئیں جب کہ باقی اموات کا سبب طوفان، سیلاب، خشک سالی، مٹی کے تودے گرنے، جنگلاتی آگ اور انتہائی درجہ حرارت بتائے گئے۔
برسلز میں قائم سینٹر فار ریسرچ آن دی ایپیڈیمولوجی آف ڈیزاسٹرز (سی آر ای ڈی) نے 1996ءسے 2015ءکے دوران دنیا میں آنے والی آفات اور ان سے ہونے والے نقصانات کا ریکارڈ جمع کر کے رپورٹ مرتب کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان10 پہلے ملکوں میں ہوتا ہے کہ جن میں گزشتہ 20 سال کے دوران آفات سے سب سے زیادہ نقصان ہوا۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے سابق سربراہ ڈاکٹر قمر زمان چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں رپورٹ کے مندرجات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ملکوں میں آفات سے نمٹنے کے لیے ناکافی انتظامات بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کی بڑی وجہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس سال کے دوران آنے والی آفات کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ ان کی شدت ماضی کے مقابلے میں زیادہ تھی۔”پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے باعث (قدرتی آفات کے) زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔آبادی کے دباؤ کی وجہ سے بہت سے لوگ ایسی جگہوں پر رہنے پر مجبور ہوتے ہیں جہاں آفات سے زیادہ نقصانات کا امکان ہوتا ہے۔اس سے بچاؤ کے لیے سرمائے کی بہت ضرورت ہے کہ جو بنیادی ڈھانچہ ہو وہ آفات کے اثرات کو برداشت کر سکے۔ پاکستان کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔”
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 20 سال کے دوران دنیا میں 7056 مختلف آفات ریکارڈ کی گئیں جن میں تقریباً ساڑھے 13 لاکھ لوگ موت کا شکار ہوئے اور ان میں سے 90 فیصد کا تعلق غریب اور متوسط آمدن والے ممالک سے تھا۔
20سال میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے 56 فیصد زلزلوں اور سونامی کے باعث ہوئیں جب کہ باقی اموات کا سبب طوفان، سیلاب، خشک سالی، مٹی کے تودے گرنے، جنگلاتی آگ اور انتہائی درجہ حرارت بتائے گئے۔سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پہلے دس ملکوں میں ہیٹی سرفہرست ہے جہاں دو لاکھ 29 ہزار 699 اموات ہوئیں، انڈونیشیا میں ایک لاکھ 82 ہزار 136، میانمار میں ایک لاکھ 39 ہزار 515 اموات ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق دیگر ملکوں میں چین، بھارت، پاکستان، روس، سری لنکا، ایران اور وینزویلا شامل ہیں۔
ایک طرف پوری دنیا قدرتی آفات کی شکار ہے لیکن دوسری جانب سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ تمامتر منفی رپورٹس کے باوجود ابھی انسان کے پاس جینےکے لیےکافی وقت یعنی کم ازکم ایک ہزار سال باقی ہیں ۔ ، عالمی شہرت یافتہ ماہر طبیعات ہاکنگ بھی دنیا کے دیگر سائنسدانوںکے اس خیال سے متفق نظر آتے ہیں اور انہوں نے بھی گزشتہ روز خبردار کیا ہے کہ یہ امکان بہت کم ہے کہ انسان اگلی ہزاروی یعنی سن 3001 کو دیکھ پائے گا۔ انسان کو چاہیے کہ زمین پر فنا ہونے سے پہلے ہی باہر کہیں اور اپنا ٹھکانہ بنا لے۔عالمی شہرت یافتہ ماہر طبیعات ہاکنگ بھی سائنسدانوں کے اس خیال سے متفق نظر آتے ہیں کہ اس دنیا میں رہنے کے لیے انسان کے پاس ابھی ایک ہزار سال باقی ہیں۔ اس کے بعد شاید اس زمین پرانسان کا کوئی وجود نہیں رہے گا۔
عالمی شہرت یافتہ ماہر طبیعات ہاکنگ کاکہنا ہے کہ اگرچہ ہزار سال کے بعد بھی سورج اسی طرح طلوع ہوگا۔ شامیں بھی آج جیسی ہی ہوں گی۔ چودہویں کا چاند بھی اپنی ٹھنڈی کرنیں بکھیرے گا۔ سارے موسم بھی آج کی طرح کرہ ارض پر موجود ہوں گے، مگر ممکن ہے کہ ان کا انداز کچھ مختلف ہو۔ لیکن اگر کچھ نہیں ہوگا تو انسان نہیں ہوگا۔ممکن ہے کہ آپ یہ کہیں کہ قیامت کی پیش گوئیاں وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہتی ہیں۔ مگر ہوتا کچھ بھی نہیں ہے لیکن شاید اس بار ایسا نہیں ہو گا۔ کیونکہ یہ دعویٰ کسی نجومی یا ستارہ شناس کا نہیں ہے بلکہ ایک چوٹی کے سائنس دان نے کیا ہے۔ جسے پوری دنیا میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، اور اس سائنس دان کا نام ہے اسٹیفن ہاکنگ۔
پچھلے دنوں عالمی شہرت یافتہ ماہر طبیعات نے آکسفورڈ میں اپنے ایک لیکچر میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ امکان بہت کم ہے کہ انسان اگلی ہزاروی یعنی سن 3001ءکو دیکھ پائے گا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ انسان کو چاہیے کہ زمین پر فنا ہونے سے پہلے ہی زمین سے باہر کہیں اور اپنا ٹھکانہ بنا لے کیونکہ یہ مٹی اسے جینے نہیں دے گی۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس کرہ ارض کو چھوڑے بغیر ایک ہزار سال کے بعد زندہ رہ سکیں گے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم خلائی پروگراموں پر زیادہ توجہ مرکوز کریں اور جلد از جلد کو ئی ایسا سیارہ ڈھونڈیں جو انسان کے رہنے کے قابل ہو۔دنیا کی تباہی کے متعلق مختلف نظریات موجود ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سورج آہستہ آہستہ اپنی توانائی جلا رہا ہے اور آخرکار یہ شمسی نظام ختم ہو جائے گا۔ لیکن اس میں تقریباً 5 ارب سال باقی ہیں۔ جب کہ اسٹیفن ہاکنگ کہتے ہیں کہ اس عالم رنگ و بو میں انسان کے قیام کا دورانیہ سمٹ کر اب صرف ایک ہزار سال باقی رہ گیا ہے۔آج کل جس چیز کا بہت شور ہے، وہ ہے کرہ ارض کا گرم ہونا یا گلوبل وارمنگ۔ جس کے نتیجے میں برف پگھل رہی ہے، سمندر بلند ہو رہے ہیں، موسم شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔ قدرتی سانحات بڑھتے جا رہے ہیں۔ گلوبل ورامنگ کا زیادہ تر ذمہ دار انسان خود ہے۔ ماحول کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت زندگی کو مشکل تر تو بنا رہا ہے لیکن یہ امکان کم ہے کہ وہ صرف ایک ہزار سال میں انسان کو ہی نگل جائے گا۔معروف سائنس دان ہاکنگ نے اپنے لیکچر میں بتایا کہ یہ انسان کے اپنے ہی اعمال ہیں کہ زمین اس کا بوجھ اٹھانے اور اسے اپنے دامن میں پناہ دینے سے انکار کر دے گی۔انہیں خدشہ ہے کہ ایک بڑا حادثہ کسی ایسی تباہی کا سبب بن سکتا ہے جس سے زمین پر موجود سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تباہی3 طریقوں سے آ سکتی ہے۔ جوہری جنگ سے، لیبارٹری میں بنائے گئے وائرس سے اور کمپیوٹر کے نظام میں فروغ پاتی ہوئی مصنوعی ذہانت سے، جس کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔جوہری جنگ انسانی یا خودکار نظام کی غلطی یا کسی ایک شخص کے غلط فیصلے سے شروع ہو سکتی ہے لیکن پھر اس کا اختتام سب کچھ تباہ ہونے کے بعد ہی ہوگا۔
وائرس اور جینیات پر سائنسی تحقیق سے کوئی ایسا وائرس جنم لے سکتا ہے جو انتہائی مہلک اور لا علاج ہو۔ اگر ایسا وائرس کسی وجہ سے لیبارٹری سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر آگے کی کہانی انتہائی خوفناک ہے۔کمپیوٹر کے سائنس دان کچھ عرصے سے مصنوعی ذہانت پر پیش قدمی کررہے ہیں۔ پہلے جن چیزوں کو انسان کنٹرول کرتا تھا اس ان کا استعمال کمپیوٹر کے ہاتھوں میں جا رہا ہے۔ جس رفتار سے مصنوعی ذہانت میں ترقی ہو رہی ہے، اس کے پیش نظر یہ بہت ممکن ہے کہ مستقبل میں کمپیوٹر انسان کی گرفت سے آزاد کر ان پر حاوی ہوجائیں گے۔ اور پھر اس سے آگے کا سفر تباہی کی طرف جاتا ہے۔
اسٹیفن ہاکنگ نے انسان کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ اپنی نسل کی بقا چاہتے ہیں تو اپنی نظریں اوپر ستاروں پر جمائیں، اپنے پاؤں پر نہیں اور زمین سے جڑے رہنے کا خیال جھٹک دیں کیونکہ شاید ایک ہزار سال کے بعد کرہ ارض اسے قبول نہ کر سکے۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...