وجود

... loading ...

وجود

اگر ایٹمی بارود کے پہاڑ پھٹ گئے تو۔۔؟

پیر 17 اپریل 2017 اگر ایٹمی بارود کے پہاڑ پھٹ گئے تو۔۔؟

کیا افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی اور سیکورٹی فورسز کا نشانہ بننے والے بے گناہ لوگ بھی ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے واقعہ میں ملوث تھے؟ عوام کے پاس کھانے کو روٹی ،سر چھپانے کو چھت ،جسم ڈھانپنے کو کپڑا نہیں اورحکمران اسلحہ کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت کے لیے کوشاں ہیں

آج کا انسان جنگی مہلک اسلحہ اور بارود کے پہاڑوں پر غیر یقینی زندگی بسر کر رہا ہے۔ اگر اِس ایٹمی بارود کے پہاڑ کہیں پھٹ گئے تو یہ بارودی آتش فشاں شاید اِس کرہ ¿ ارض کا نام و نشان ہی مٹا دے ۔آج جب ہم سات دہائیوں بعد بھی ناگا ساکی اور ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بموں کا سوگ منا رہے ہیں ،جہاں 3لاکھ افراد کی ہلاکت کے بعد بھی معذور اور لاغر بچے پیدا ہو رہے ہیں تو ہمیں اِس بات کا اندازہ ہو جانا چاہیے کہ چھ دہائیاں گزرنے کے بعدایٹمی ہتھیاروں نے کتنی ترقی کر لی ہو گی، لیکن اس تمام صورتِ حال کے باوجود ہر چھوٹا بڑا ملک آج اپنے بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ جنگی ہتھیاروں کی مد میں خرچ کر رہا ہے ۔بجٹوں کے خسارے اپنی بلندیاں چھو رہے ہیں ،انسانی بنیادی ضروریاتِ زندگی ناپید ہو گئی ہیں ،عوام کے پاس کھانے کو روٹی نہیں ،سر چھپانے کو چھت نہیں ،جسم ڈھانپنے کو کپڑا نہیں ،دکھ تکلیف اور اذیتی موت اُن کا مقدر بن گئی ہے ۔معاشی دباؤ سے جنم لینے والے جرائم او رذہنی و جسمانی بیماریوں میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، لیکن دنیا کے حکمران اسلحے کی دوڑ میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اسلحہ کی اِس دوڑ کی وجہ سے دنیا میں قلیل عرصہ میں سینکڑوں جنگیں یا دوسرے تنازعات ہو چکے ہیںان جنگوں یا خانہ جنگیوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں، لیکن قارئین کو اِن جنگو ں یا بحرانوں میں سے چند ایک کے نام بتاتا چلوں ۔اِن میں یونان کی خانہ جنگی،بولین کا بحران،ٹری ایسٹ کا مسئلہ،آزادئی قبرص،ہنگری کا بحران ،یونان کا فوجی انقلاب،چیکو سلواکیہ کا بحران،آزادئی مصر، مسئلہ فلسطین، عرب اسرائیل جنگ،الجزائر کی جنگِ آزادی،عدن و یمن کا سرحدی مسئلہ،مسقط و اومان کی بغاوت،سوئٹز پر حملہ، موصل(عراق)کی بغاوت، عراق اور کُرد باشندوں کی محاذ آرائی،کویت میں مداخلت، یمن کی خانہ جنگی،عدن کی خانہ جنگی ،شام کا فوجی انقلاب،انڈونیشیا کی جنگِ آزادی،چین کی خانہ جنگی،ہندی فرقہ وارانہ فسادات،فلپائن کی خانہ جنگی،برمی خانہ جنگی،ملایا میں بغاوت،برما کا سرحدی تنازعہ،نیپال میں خانہ جنگی، ہندوستان اور پاکستان کی جنگیں،روس و افغانستان جنگ، رہوڈیشیا کا بحران،امریکہ عراق جنگ،امریکہ طالبان و القاعدہ جنگ کے علاوہ اور اب کئی دوسرے محاذ کھولنے کی منصوبہ بندیاںجاری ہیں۔ سرمایہ پرست طاقتیں تیسری جنگ عظیم کی تیاریوں میں منہمک ہیں اور اب وہ اِس مقام پر کھڑی ہیں کہ جیسے ساری دنیا کو جنگ کی دہکتی ہوئی آگ میں دھکیلنا اُن کی اَنا کا مسئلہ ہو ۔ہماری تہذیب،ہمارا تمدن ،ہماری آزادی،ہماری زندگی ،ہمارا گھر بار۔ ہمارا سب کچھ خطرے میں ہے، جبکہ9/11کو بہانہ بنا کر تیسری جنگ کا خواب دیکھنے والے جنگی معاہدے کر رہے ہیں ،بڑی تعداد میں ہتھیار بنا رہے ہیں اور بڑے بڑے بلاک بنا کر دنیا کو مہلک ترین ایٹم سے تباہ کرنے کا سوچ رہے ہیں،دنیا کے کونے کونے میں فوجی اڈے بنا رہے ہیں اور مارشل پلان کی امداد سے ملکوں اور وہاں کی عوام کی آزادی سلب کرنے میں مصروف ہیں ۔یہ درست ہے کہ 9/11کو نیو یارک میں ہلاک ہونے والے کسی کے دشمن نہیں تھے بلکہ وہ بھی ہماری طرح محنت کش طبقے سے تعلق رکھتے تھے ،کوئی جسمانی محنت میں مصروف تھا اور کوئی ذہنی محنت کر رہا تھا۔میرے سمیت دنیا کے ہر قلمی محنت کش کو اِس واقعہ کا بے حد دُکھ ہوا تھا اور آج تک ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِس واقعہ کا ذمہ دار کون تھا اور سزا کن کو دی جارہی ہے ؟کیا افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی اور سیکورٹی فورسز کا نشانہ بننے والے وہ بے گناہ لوگ بھی اِس واقعہ میں ملوث تھے ؟ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے سینکڑوں محنت کشوں کی موت کا بدلہ لینے کے لیے افغانستان میں لاکھوں بے گناہوں کی جان لے لی گئی ہے ۔آج جگہ جگہ ایٹم بم خطرے کی علامت بن کر ایک اشارے کا انتظار کر رہے ہیں تو وقت اور حالات اِس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ کسی بھی ملک میں داخل ہو کر اُس کی عوام کو مارنا شروع کر دیا جائے۔وائٹ ہاؤس کو اِس بات کا احساس ہو جانا چاہیے کہ دنیا بے حد خطرے میں ہے اور اِس دنیا کو خطرے میں دھکیلنے کے پیچھے کونسا خفیہ ہاتھ ہے؟وائٹ ہاؤ س اور پینٹا گون میں بیٹھے پالیسی سازوں کو بخوبی غور کرنا چاہیے کہ کہیں 9/11یہودیوں کی سازش تو نہیں تھی؟کیونکہ یہودی اقلیت میں رہتے ہوئے بھی امریکہ پر چھا گئے ہیں اور امریکہ کے انتہائی خفیہ مقامات تک اُن کی رسائی ہے ۔حتیٰ کہ وائٹ ہاؤس کے خفیہ اجلاس ،سپریم کورٹ ،عالمی مالیاتی ادارے یا بین الاقوامی کانفرنسیں کوئی جگہ بھی اُنکی رسائی سے باہر نہیں ہے۔یہودی کا ایک کمال ہے کہ پہلے جنگ کی آگ بڑھاتا ہے اور پھر دونوں فریقوں کی حمایت کرکے فتح یاب ہونے والے فریق سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔یورپ میں جس قدر تحریکیں اُٹھیں اُن سب کے بانی بھی یہودی تھے اور انقلابِ روس کی منصوبہ بندی بھی یہودی صحافت اور زعما نے کی تھی ۔بھارت اور پاکستان کے درمیان فاصلے بڑھانے میں بھی یہودی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اِس بات کا اندازہ کچھ عرصہ قبل ہونیوالے ممبئی حملوں کے واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کیونکہ ممبئی میں فائرنگ کا سلسلہ سب سے پہلے نریمن ہاؤس سے شروع ہوا،یہ ممبئی کی واحد عمارت ہے جہاں یہودی رہتے ہیں ۔آس پاس کے گجراتی ہندوؤں نے بھی ٹی وی چینلوں کو بتایا تھا کہ نریمن ہاؤس میں گزشتہ دو برسوں سے خفیہ سرگرمیاں جاری تھیں جن کا کسی نے بھی نوٹس نہیں لیا۔علاوہ ازیں اسرائیل کا بھارت کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدہ اس خطرے کی علامت ہے کہ یہودی ایک بار پھر خطے میں خون خرابہ کروانے کے درپے ہے۔آئیں دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے کے بجائے انسانیت کا دِل جیتنے کی کوشش کریں ،جنگ لڑنی ہے تو خوشحالی کی جنگ لڑیں اور اپنے عوام کو ایک دوسر ے سے زیادہ خوشحال کرنے کا مقابلہ کریں۔
ہم پر اپنی قوم ،تاریخ اور انسانیت کی جانب سے بہت بڑی بڑی زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔آئیں مل کر دنیا میں قیامِ امن کی جستجو کریں تاکہ دنیا میں ہر قوم کو آزادی کے ساتھ تہذیبی ترقی کا موقع مِل سکے ،ہر قوم مکمل طور پر آزاد ہو اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرے۔ میں ہر ملک کے ذہنی محنت کش (دانشور)سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ میری اِس تجویز پر غور کرے اور اپنے اپنے ملکوں میں قیامِ امن کے لیے کانفرنسیں منعقد کریں، دوسرے ممالک کے اہلِ علم اور دانشوروں کے ساتھ قیامِ امن کے لیے تعاون کریں تاکہ بین الاقوامی رشتہ قائم ہو سکے۔تیسری عالمی جنگ کے خطرے کو سب سے پہلے دانشور بھائیوں نے ہی محسوس کیا تھا اور 40ملکوں کے مشہور ادیب، دانشور،اور شاعر پولینڈ کے مشہور روکلا میں اکٹھے ہوئے اور 4/5دِن کی بحث کے بعد اُنہوں نے ایک قرار داد پاس کرکے ساری دنیا کے دانشوروں کو تیسر ی عالمی جنگ کے خطرے سے آگاہ کیا اور انسانیت کو تیسری عالمی جنگ سے بچانے کے لیے انہیں اپنے اپنے ملک میں امن کانفرنسیں منعقد کرنے پر زور دیا ۔آج ایک بار پھر دانشور کڑے امتحان میں ہیں اُنہیں آج دوبارہ دنیا کو امن کی جانب راغب کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔آئیں مل کر دنیا میں امن کا نعرہ لگائیں اور لڑائی پسند طاقتوں سے گزارش کریں تاکہ وہ اِس نعرہ کو عملی شکل دینے کے لیے ایک انٹرنیشنل پیس کانفرنس کاا نعقاد کریں جس میں پوری دنیا کے سربراہ عہد کریں کہ دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرکے پر امن بنانا ہے۔
محمد اکرم خان فریدی


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر