وجود

... loading ...

وجود

افغانستان میں دنیا کے سب سے بڑے غیر ایٹمی بم سے حملہ

هفته 15 اپریل 2017 افغانستان میں دنیا کے سب سے بڑے غیر ایٹمی بم سے حملہ

افغان حکام نے ننگر ہارمیں داعش کے بڑے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے، شدید مزاحمت کی صورت میںیہ منصوبہ بنایاگیا، وہاں داعش کے کئی اہم لیڈر بھی مورچہ بند تھے،گورنر ننگرہار عام شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوئے کیونکہ داعش کی وجہ سے پہلے ہی مقامی باشندے اس علاقے سے فرار ہو گئے تھے،36 کے قریب داعش رہنما و اہلکار مارے گئے ،صحیح تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے،حکا م کا دعویٰ

امریکا نے افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا غیر ایٹمی بم جی بی یو-43 گرایا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا نے افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا غیر ایٹمی بم گرایا ہے۔ GBU-43/B نامی اس بم کو ’تمام بموں کی ماں‘ کہا جاتا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان ایڈم سٹمپ کے مطابق یہ بم جمعرات کومقامی وقت کے مطابق شام سات بج کر بتیس منٹ پر گرایا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا اس بم کو افغان صوبے ننگرہار کے اچین نامی ضلع کے قریب واقع غاروں کے ایک سلسلے پر گرایا گیا۔پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مشرقی افغانستان میں واقع غاروں کے ان سلسلوں میں شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کے جنگجو چھپے ہوئے تھے۔
یہ جی پی ایس گائیڈڈ ہتھیار ہے اور اس کا پہلی مرتبہ تجربہ مارچ 2003ء میں عراق جنگ کے آغاز سے صرف چند روز قبل کیا گیا تھا۔
تاہم اس سے قبل امریکا نے کبھی اس بم کو کسی بھی جنگ کے دوران استعمال نہیں کیا۔ رپورٹوں کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے غیر ایٹمی بم سمجھے جانے والے اس بم کا مجموعی وزن 21600 پاؤنڈز یا تقریباً دس ہزار کلو گرام ہے۔پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق اس حملے کے بعد افغانستان میں موجود امریکی افواج کو لاحق خطرات میں کمی واقع ہو گی اور داعش کے جنگ جوؤں کو بہت بڑا جانی نقصان پہنچے گا۔ حکام فی الحال اس بم حملے کے باعث ہونے والی تباہی کا جائزہ لے رہے ہیں۔امریکا کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگ جو ان غاروں میں چھپ کر خود کو منظم کر رہے تھے اور اسی علاقے میں خود ساختہ بم بھی تیار کیے جا رہے تھے۔افغانستان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ یہ بم ’’افغانستان میں داعش کے خلاف جاری کارروائیوں کے لیے ایک درست انتخاب‘‘ تھا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان ایڈم اسٹمپ نے کہا ہے کہ ایم سی-130 طیارے کے ذریعے جی بی یو- 43 بم پاکستان کی سرحد کے نزدیک واقع افغان صوبے ننگرہار کے ضلع اچین میں گرایا گیا ۔
سب سے بڑا غیر جوہری بم
ننگرہار پر ہی کیوں گرایا گیا؟
افغانستان میں حکام اور متاثرین سے پوچھ گچھ کے نتیجے میں کسی حد تک اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آخر امریکا نے شدت پسند گروہ ’داعش‘ کے خلاف سب سے بڑا غیر جوہری بم پاکستانی سرحد کے ساتھ واقع ننگرہار پر ہی کیوں گرایا۔اس سوال کے جواب میں ننگرہار صوبے کے گورنر عطاء اللہ خوگیانی نے جرمن خبررساں ایجنسی کو بتایاکہ’’ہم نے ضلع آچین میں داعش کے ان بڑے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے، جن کے جواب میں شدید مزاحمت ہونے کی صورت میں اس حملے کا منصوبہ بنایا گیا اور اس پر عملدرآمد بھی کیا گیا۔ یہ بھی دیکھا گیا تھا کہ وہاں داعش کے کئی اہم لیڈر بھی مورچہ بند تھے۔‘‘
عطاء اللہ خوگیانی نے مزید بتایاکہ’’یہ غاریں اس لیے بھی خطرناک تھیں کہ داعش کے جنگجو مقامی باشندوں کو اغوا کر کے وہاں رکھا کرتے تھے۔ اس بڑے حملے سے پہلے ڈرون حملوں کے ذریعے بھی ان بنکرز کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جو ناکام رہی۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے بم کے ذریعے بنکرز کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ آیا اس حملے میں عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں، خوگیانی کا کہنا تھا:’’داعش کے یہ ٹھکانے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ عام شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوئے کیونکہ داعش کی وجہ سے پہلے ہی مقامی باشندے اس علاقے سے فرار ہو گئے تھے۔ داعش کے اہم رہنما مارے گئے ہیں لیکن مرنے والوں کی اصل تعداد کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘‘دوسری جانب افغان حکام کے مطابق اس حملے میں شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کے چھتیس مبینہ جنگجْو مارے گئے۔
آچین میں اس حملے کے ایک عینی شاہد ملک یونس نے جرمن میڈیاسے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’کل شام سات بجے (مقامی وقت) ایک چیز پھینکی گئی۔ تقریباً آدھے گھنٹے تک یہ جگہ شعلوں میں لپٹی رہی۔ جہاں بم پھینکا گیا، وہاں عام شہری نہیں رہتے۔ وہ پہاڑی علاقہ ہے اور غاریں سوویت دور (اَسّی کے عشرے) کی ہیں، نیچے وادی میں لیکن گاؤں آباد ہیں۔ داعش کی وجہ سے ہم وہاں نہیں جا سکتے۔ داعش کے جنگجوؤں کی تعداد کے حوالے سے بھی مَیں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہاں چالیس سے لے کر نوّے تک داعش کے لوگ رہ رہے تھے۔ وہ جگہ اب مکمل طور پر نیست و نابود ہو چکی ہے۔‘‘عینی شاہد ملک یونس سے جب یہ پوچھا گیا کہ آیا آچین کے علاقے کے لوگ ’داعش کے حامی ہیں تو اْنہوں نے کہا:’’داعش کے لوگ کرائے کے جنگجوؤں کو بہت پیسہ ادا کرتے ہیں۔ پھر یہ لوگ اسلام کا بھی بہت نام لیتے ہیں۔ یہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ حکومت بھی لادین ہے اور امارات (طالبان قیادت) بھی کافر ہے، صرف داعش والے ہی مسلمان ہیں۔ باقی سب مْرتد ہیں۔ پیسہ اور اس طرح کا پراپیگنڈا نئے لوگوں کو بھرتی کرنے میں بہت مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔‘‘
اس بم کو تمام بموں کی ماں
کیوں کہا جاتا ہے؟
GBU-43/B نامی دنیا کا یہ سب سے بڑا غیر ایٹمی بم کیا ہے اور اسے ’تمام بموں کی ماں‘ (ایم او اے بی) کیوں کہا جاتا ہے؟
عام طور پر بموں میں دھماکہ خیز مواد اور اسے جلانے کے لیے فیول یا آکسیڈائز استعمال ہوتا ہے لیکن ایم اے او بی (MAOB) خاصا مختلف ہے۔ یہ ایک تھرموبیرک ہتھیار ہے، جو فضا میں موجود آکسیجن کو زیر استعمال لا کر باردی مواد کو پھاڑتا یا ڈیٹو نیٹ کرتا ہے۔ اسی وجہ سے اس بم میں زیادہ دھماکا خیز مواد ہوتا ہے۔دنیا میں پائے جانے والے زیادہ تر دیگر بم جس جگہ گرتے ہیں، اسی کے آس پاس کے مختصر حصے میں تباہی مچاتے ہیں۔ لیکن یہ بم بنیادی طور پر فضا ہی میں ارد گرد کی تمام آکسیجن کو آگ میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یوں یہ بم ان جگہوں پر بھی تباہی مچا دیتا ہے جہاں کوئی دوسرا بم کارآمد نہیں ہو سکتا۔جی بی یو 43 عملی طور پر ڈیزی کٹر بم کے متبادل کے طور پر بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ امریکا نے ڈیزی کٹر بم ویتنام میں کھیتوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے تھے۔ایم او اے بی کنکریٹ اور مضبوط چٹانوں سے گزر کر تباہی نہیں مچا سکتا۔ اسے ’سافٹ ٹارگٹس‘ کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تاہم اس بم کی آکسیجن کھینچ لینے کی صلاحیت غاروں کے سلسلوں جیسے اہداف پر گرائے جانے کی صورت میں اے مزید تباہ کن بنا دیتی ہے۔یہ بم ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹمی بم سے دگنا وزن رکھتا ہے۔ اس بم کا مجموعی وزن تقریبا دس ہزار کلو گرام یا گیارہ ٹن ہے۔عام طور پر ایم او اے بی سطح زمین سے چھ فٹ کی بلندی پر پھٹتا ہے۔ بم کا کنٹینر انتہائی پتلا رکھا گیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اس میں موجود دھماکہ خیز بارود زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلا سکے۔ ایک بم پر سولہ ملین ڈالرز خرچ ہوتے ہیں۔ امریکا نے اب تک ایسے بیس بم تیار کیے ہیں۔روس نے بھی اس سے چھوٹا لیکن ایسا ہی ایک بم تیار کر رکھا ہے جس کا نام ’تمام بموں کا باپ‘ رکھا گیا ہے۔ لیکن روسی بم امریکی بم سے چار گناہ زیادہ تباہ کن ہے۔


متعلقہ خبریں


پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ،فوج نے ہیڈکوارٹر نمبر 4 اور 8 سمیت بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے،سیکیورٹی ذرائع پاکستان نے صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر کارروائ...

پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

جوڈیشل کمیشن قائم کرکے آئی جی اسلام آباد اور محسن نقوی کو شامل کیا جائے، امن صرف بات چیت سے آتا ہے،ہم اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ ہوگئے ہیں،سب کو اس ملک کیلئے کھڑا ہونا چاہیے پیرول پر رہا کیا جائے، پاک افغان کے درمیان امن کراسکتا ہوں،دو مسلم اور ہمسایہ ممالک میں لڑائی کسی کے مف...

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے غیرضروری گھمنڈ اور غیر مناسب بیانات شہرت پر مبنی جارحانہ ذہنیت کو جنم دے سکتے ہیں ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا...

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ڈیٹا فراہم ، کال ڈیٹا ریکارڈ سے ماسٹر مائنڈز کی شناخت ہوگئی ملک گیر نیٹ ورک اور کمانڈ پوائنٹس کی نشاندہی،بڑے شہروں میں چھاپوں کی منصوبہ بندی مکمل مذہبی جماعت کے پرتشدد احتجاج کے منتظمین کی نشاندہی کرنے کے بعد تمام مشتعل عناصر کی فہرست تیار کر لی ...

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

مضامین
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک

دُکھ ہے ۔۔۔ وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
دُکھ ہے ۔۔۔

بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر

پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل

آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر