وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں اینٹی بایوٹکس ادویات اپنا اثر کھونے لگیں

جمعه 07 اپریل 2017 پاکستان میں اینٹی بایوٹکس ادویات اپنا اثر کھونے لگیں


ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو طویل عرصے سے اینٹی بایوٹکس لیتے رہے ہیں، ان کی بڑی آنت میں رسولیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو کینسر کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنتوں میں پائے جانے والے جراثیم کا رسولیوں کی نشو و نما میں ہاتھ ہوتا ہے۔یہ تحقیق سائنسی جریدے ‘گٹ’ میں شائع ہوئی ہے۔تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور لوگوں کو اس سے اینٹی بایوٹکس چھوڑ نہیں دینی چاہئیں۔
بڑی آنت کے پولِپ، یا آنتوں کی دیوار کے ساتھ بننے والی چھوٹی چھوٹی گلٹیاں عام ہیں اور یہ 15 سے 20 فیصد برطانوی شہریوں میں پائی جاتی ہیں۔تاہم اکثر اوقات وہ کسی قسم کی علامات پیدا نہیں کرتیں، لیکن اگر ان کا علاج نہ کیا جائے تو ان میں سے بعض سرطانی بن سکتی ہیں۔اس تحقیق میں سائنس دانوں نے 16600 نرسوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جنہوں نے امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں حصہ لیا تھا۔اس سے معلوم ہوا کہ وہ نرسیں جنہوں نے دو ماہ یا اس سے زائد عرصے تک اینٹی بایوٹکس استعمال کی تھیں، اور ان کی عمریں 20 اور 39 کے درمیان تھیں، ان میں ایک خاص قسم کا پولپ، جسے ایڈینوما کہا جاتا ہے، پیدا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔تاہم اس تحقیق میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ کتنے پولپ بعد میں سرطان بن گئے۔تحقیق کار کہتے ہیں کہ ان کی تحقیق یہ ثابت نہیں کر سکتی کہ اینٹی بایوٹکس سرطان پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ اس میں جراثیم کا بھی اہم کردار ہو سکتا ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ‘ممکنہ حیاتیاتی توجیہ’ موجود ہے۔انہوں نے لکھا ہے: ‘اینٹی بایوٹکس نظامِ انہضام میں پائے جانے والے جراثیم کا مجموعی ماحول تبدیل کر دیتی ہیں، اس سے جراثیم کی تعداد اور تنوع میں فرق پیدا ہو جاتا ہے، اور خطرناک جراثیم کے لیے مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔’
’اس تمام صورتِ حال سے سرطان کی نشو و نما میں مدد ملتی ہے۔ دوسری طرف وہ جراثیم جن کے خلاف اینٹی بایوٹکس استعمال کی گئیں، وہ بھی سوزش پیدا کرتے ہیں، جو سرطان کا باعث بنتی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’اگر اس تحقیق کی دوسرے مطالعہ جات سے تصدیق ہو جائے تو اس سے ممکنہ طور پر اس ضرورت کا اشارہ ملتا ہے کہ رسولیوں کو بننے سے روکنے کے لیے اینٹی بایوٹکس کے استعمال اور سوزش کو کم کیا جائے۔‘یونیورسٹی آف مانچسٹر میں امیونالوجی کی ماہر ڈاکٹر شینا کروئک شینک اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتی ہیں: ’اس تحقیق سے نظامِ انہضام کے جراثیم کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن مجھے تشویش ہے کہ کہیں لوگوں کو اینٹی بایوٹکس کے استعمال سے منع نہ کیا جائے۔‘وہ کہتی ہیں: ’اینٹی بایوٹکس انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم ادویات ہیں، اور اگر انہیں مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ زندگیاں بچا سکتی ہیں۔‘
دوسری جانب جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والے ایک حالیہ مقالے کے مطابق پاکستان میں اینٹی بایوٹکس کا غلط استعمال اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اسے روکنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کی اشد ضرورت ہے۔تحقیق کار ڈاکٹر اعجاز اے خان نے لکھا ہے کہ پاکستان میں یہ مسئلہ اس قدر پیچیدہ اور کثیر جہتی ہے کہ اس کے حل کے لیے معاشرے کے مختلف طبقوں کو مل کر کام کرنا ہو گا، جن میں حکومت، ڈاکٹر، فارماسیوٹیکل کمپنیاں، فارماسسٹ، میڈیکل اسٹور اور مریض شامل ہیں۔وہ لکھتے ہیں کہ اینٹی بایوٹک ادویات کے خلاف مدافعت رکھنے والے جراثیم کے ہاتھوں دنیا بھر میں سات لاکھ کے لگ بھگ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ لیکن 2040 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 کروڑ ہو جائے گی اور اس پر آنے والی لاگت ایک ہزار کھرب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
پاکستان میں اس سلسلے میں نہ تو درست اعداد و شمار موجود ہیں اور نہ ہی کوئی ایسا ادارہ ہے جو اس مسئلے پر نظر رکھ رہا ہو۔ البتہ ایسی تحقیقات موجود ہیں جن سے مسئلے کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں اکثر ڈاکٹر بلاضرورت اینٹی بایوٹکس ادویات تجویز کرتے ہیں، اور اس سلسلے میں بین الاقوامی سفارشات کا خیال نہیں رکھتے۔ پشاور میں ہونے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا کہ ڈاکٹروں کا ایک بھی نسخہ معیار کے مطابق نہیں تھا۔فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں ضرورت سے زیادہ یعنی 50 ہزار ادویات رجسٹرڈ کرائی گئی ہیں، ان کی تشہیر کا 18 فیصد حصہ ‘بلاجواز اور گمراہ کن’ ہے، جب کہ صرف 15 فیصد تشہیری بروشر ڈبلیو ایچ او کے معیار پر پورا اترتے ہیں۔
پاکستان میں کوئی بھی شخص جا کر میڈیکل اسٹور سے کسی بھی قسم کی دوا بغیر ڈاکٹری نسخے کے لے سکتاہے اور اسٹور والے لوگوں کو ادویات دے دیتے ہیں۔ اس سے لوگوں کے اپنا علاج خود کرنے کے رجحان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر اعجاز کہتے ہیں کہ اکثر اوقات معمولی زکام، بخار یا کھانسی ہوتے ہی لوگ اینٹی بایوٹک کھانا شروع کر دیتے ہیں اور جوںہی ذرا سا افاقہ ہو، چھوڑ دیتے ہیں۔یہ سارے عوامل جراثیم کے اندر اینٹی بایوٹکس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
چند برس قبل برطانوی طبی جریدے لانسٹ میں ایک تحقیق شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان میں جراثیم کی ایسی نسلیں پنپ رہی ہیں جن پر 2 کو چھوڑ کر باقی تمام اینٹی بایوٹکس بے اثر ہیں۔ڈاکٹر اعجاز خان نے برطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے
میں آگاہی پھیلانے کے لیے قومی سطح پر مہم چلائی جانی چاہیے، جس میں تمام شعبوں کو شامل کیا جائے۔
ادویات کے غیرضروری استعمال کی وجہ سے جراثیم کے اندر مدافعت بڑھ رہی ہے۔ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ عام طور پر بخار خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے، اس کے لیے نہ تو ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی اینٹی بایوٹک استعمال کرنے کی۔ لیکن اگر بلاضرورت اینٹی بایوٹک استعمال کی جائیں تو ایسے جراثیم وجود میں آ سکتے ہیں جن پر بعد میں وہ اینٹی بایوٹک اثر نہیں کرے گی۔یہی وجہ ہے کہ چند برس قبل جن جراثیم کا آسانی سے علاج کیا جا سکتا تھا، ان پر اب یا تو اینٹی بایوٹکس بالکل ہی بے اثر ہو گئی ہیں یا پھر ان کے لیے سیکنڈ لائن ادویات کی ضرورت پڑتی ہے جو انتہائی مہنگی ہیں۔جس کی وجہ سے وہی بیماری جو چند سو روپوں میں ٹھیک ہو سکتی تھی، اب اس کے علاج پر کئی ہزار روپے دینے پڑتے ہیں۔’انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو آگے آ کر اس سنگین مسئلے کے حل کے لیے جامع پالیسی ترتیب دینی چاہیے، کیونکہ بغیر واضح پالیسی کے اس مسئلے پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ مسئلہ صرف انسانوں تک محدود نہیں ہے، بلکہ جانوروں اور مرغیوں میں بھی بے تحاشا اینٹی بایوٹکس دی جا رہی ہیں، جن کی وجہ سے مدافعت میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے اس پر بھی کنٹرول کی ضرورت ہے۔
صبا حیات نقوی


متعلقہ خبریں


فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

مضامین
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر