وجود

... loading ...

وجود

محکمہ تعلیم او راے جی سندھ حکام کی ملی بھگت ایک روز میں قومی خزانے کے 20کروڑ روپے نگل لیے

اتوار 02 اپریل 2017 محکمہ تعلیم او راے جی سندھ حکام کی ملی بھگت ایک روز میں قومی خزانے کے 20کروڑ روپے نگل لیے


اﷲ تعالیٰ اگر عزت دے تو انسان کا فرض ہے کہ اس عزت کو برقرار رکھے مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے، یہاں جسے عزت ملتی ہے ،اس میں اتنی ہی منفی تبدیلی آجاتی ہے، غرور تکبر بڑھ جاتا ہے۔ سکھر سے تعلق رکھنے والے ایک پیش امام کا بیٹا فضل اﷲ پیچوہو کس طرح کھرب پتی بنا؟ اس کا اب سب کو پتہ چل گیا ہے مگر کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ظالم کی رسی کو ڈھیل دیتا ہے اور جب رسی کھینچ دیتا ہے تو اس وقت پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ فضل اﷲ پیچوہو ’’جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے‘‘ کے مصداق محکمہ تعلیم (اب محکمہ اسکول ایجوکیشن) میں جو داستانیں چھوڑکر آئے ہیں اس کے لئے کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں، اس سے پہلے بھی ’’جرأت‘‘ نے فضل اﷲ پیچوہو کے کارنامے عوام کو بتائے ہیں ۔آج ہم ایک اور کارنامہ قارئین کی نذر کررہے ہیں ۔
مالی سال 2013-14ء میں جون کے مہینے میں محکمہ تعلیم میں 20 کروڑ روپے اکائونٹ میں پڑے تھے جو خرچ نہیں ہوسکے تھے اور اب وہ لیپس ہونے والے تھے یعنی وہ واپس محکمہ خزانہ میں چلے جاتے ۔اس پر فضل اﷲ پیچوہو کی نیت خراب ہوگئی اور انہوں نے اکائونٹنٹ جنرل (اے جی) سندھ کے حکام کے ساتھ ساز باز کی اور یہ رقم ایک ہی دن میں خلاف قانون دعویٰ (کلیم) دائر کرکے نکال لی گئی۔ اس کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ فضل اﷲ پیچوہو نے کراچی کے ڈی ڈی اوز طلب کوکیا اور اے جی سندھ کے حکام بھی بیٹھے حالانکہ اس وقت واجبات (ایریزز) اور دعویٰ (کلیم) کی ادائیگی پر مکمل پابندی تھی لیکن فضل اﷲ پیچوہو کو اس کی کیا پرواتھی۔ اے جی سندھ اور محکمہ تعلیم کے افسران میں ایک فارمولا طے ہوا کہ 60 فیصد اے جی سندھ اور 40 فیصد محکمہ تعلیم کے افسران اپنے پاس رکھیں گے ۔سب سے پہلے محکمہ تعلیم
کے افسران نے چیک بناکر اے جی سندھ کے حوالے کیے، 20 کروڑ روپے کا فارمولا کچھ اس طرح بنا کہ 12 کروڑ روپے ای جی سندھ کو اور 8 کروڑ روپے فضل اﷲ پیچوہو اور تعلیم کے افسران کے حصے میں آئے‘ اے جی سندھ حکام نے سب سے پہلے 12 کروڑ روپے کے چیک اپنے نام حاصل کیے پھر جعلی واجبات اور جعلی دعویٰ کی بنیاد پر بل اور وائوچر بناکر اے جی سندھ کو دیئے گئے اور اے جی سندھ نے وہ بل اور وائوچر پاس کرلیے اور یوں20 کروڑ روپے محکمہ تعلیم کے افسران کے اکائونٹ میں آگئے جس میں سے 8 کروڑ روپے محکمہ تعلیم کے افسران نے نکال کر فضل اﷲ پیچوہو کے حوالے کیے اور 12 کروڑ روپے اے جی سندھ کے حکام کو ملے۔ اس پورے معاملے سے محکمہ تعلیم کراچی کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹر کو بے خبر رکھا گیا اور ریکارڈ بھی غائب کردیا گیا لیکن جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے ، اس طرح ایک سال بعد یہ بھانڈا پھوٹ گیا۔ ہوا کچھ یوں کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹرز جنوری 2015ء میں ایک سال قبل کے مالیاتی معاملات چیک کررہے تھے تو ان کو اے جی سندھ کی جانب سے20 کروڑ روپے کے بلزاور وائوچرز کی منظوری ملی تو ان افسران نے ریکارڈ دیکھا کہ کس قانون کے تحت اور کس کی اجازت سے یہ بل‘ وائوچر بنے اور منظور کرلیے گئے ،اوراس کے بل کہاں بنے؟ اور جن کے نام یہ رقم منظور ہوئی ان کی تفصیلات کیا ہیں؟ عام طورپر اگر کسی ملازم کا 50 ہزار روپے کا بھی بل یا وائوچر ہوتا ہے تو اس ملازم کو سب سے پہلے تصدیق شدہ بل بنوانا پڑتا ہے پھر اپنے متعلقہ افسر سے دستخط کرانا پڑتے ہیں ،پھر اس پر ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر‘ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر اور ڈائریکٹر دستخط کرکے سیکریٹری تعلیم کے حوالے کرتے ہیں ۔سیکریٹری تعلیم متعلقہ دستاویزات دیکھ کر اپنا سفارشی لیٹر دے کر اے جی سندھ کو بھیجتے ہیں اور وہاں سے منظوری ملتی ہے اور منظوری کا لیٹر محکمہ تعلیم سے ہوتا ہوا ڈائریکٹر‘ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر‘ ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر کے ذریعے متعلقہ ملازم کے انچارج افسر تک جاتا ہے جہاں اس لیٹر کی بنیاد پر چیک بناکر ملازم کو دیا جاتا ہے۔ اس پورے مرحلے میں کم از کم دو ماہ لگ جاتے ہیں لیکن یہ تو
صرف ایک دن کا کھیل تھا۔ کراچی بھر کے ڈی ڈی اوز آئے ۔پیشگی چیک کاٹ کر اے جی سندھ کے افسران کے حوالے کیے پھر اپنے جعلی بل اور وائوچر بناکر دیئے ،اے جی سندھ نے منظوری دے کر یہ رقم محکمہ تعلیم کے ڈی ڈی اوز کے اکائونٹ میں منتقل کی ،اگلے روز 12 کروڑ روپے اے جی سندھ کے افسران نے نکال لی اور 8 کروڑ روپے محکمہ تعلیم کے ڈی ڈی اوز نے نکال لی۔ یوں یہ قصہ دو روز میں ہی ختم کردیا گیا۔ جب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹر نے فراڈ دیکھا تو انہوں نے فوری طورپر اے جی سندھ کو لیٹر لکھ کراستفسارکیا کہ کوئی بل اور وائوچر دیکھے بغیر 20 کروڑ روپے ایک ہی دن میں کیسے منظور کرلیے گئے؟ پھر کیا تھا اے جی سندھ کے افسران دوڑتے ہوئے فضل اﷲ پیچوہو کے پاس آئے اور کہا کہ جناب اب تو ہم سب پھنس جائیں گے۔ فضل اﷲ پیچوہو نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹر کو فوری طورپر ہٹادیا اور نئے افسران سے کہا کہ خبردار جو اب کسی نے اس معاملے کی چھان بین کی ،یہ اوپر سے حکم آیا تھا اور اس پر عمل کردیا گیا، اب کوئی اس پر خط وکتابت نہ کرے ۔یوں سرکاری خزانے کو 20 کروڑ روپے کا ایک ہی دن میں جھٹکا لگا اور چھان بین کرنے والے افسران گھر چلے گئے اور فضل اﷲ پیچوہو کو کچھ بھی نہیں ہوا۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر