... loading ...
سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کراچی کی 127سال قدیم ایمپریس مارکیٹ کا قدیم چہرہ بحال کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔ جبکہ فی الوقت کراچی کی پہچان تصور کی جانے والی یہ مارکیٹ انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے۔اس مارکیٹ کے اندر خریداری کے لیے گھومنا پھرنا تو دور کی بات اس کے ارد گرد سے گزرنا بھی بعض اوقات محال نظر آتاہے۔اس وقت اس مارکیٹ کے ارد گرد آپ کو ابلتے ہوئے گٹرکا بہتا ہوا گندہ پانی، موٹر سائیکلوں ،کاروں، بسوں اور ویگنوں کی بے ہنگم قطاریں اور سڑک کے بڑے حصے پر پتھاریدار قابض نظر آئیں گے اور ان کے درمیان سے گزرنا آسان کام نہیںہوتا۔ برسہا برس سے جاری اس ناگفتہ صورتحال کے بعد اطلاعات کے مطابق اب سندھ کی حکومت نے اس مارکیٹ کا پرانا خوبصورت چہرہ بحال کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس مارکیٹ کی تزئین وآرائش کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔
ایمپریس مارکیٹ 1884ء سے1889ء کے دوران 5 سال کے طویل عرصے میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کو اس وقت کی برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ کے نام پر اس کوایمپریس مارکیٹ کانام دیاگیاتھا۔اس وقت مارکیٹ کا محل وقوع ایسا تھا کہ یہ مارکیٹ بہت دور سے نظر آتی تھی اور اس پر لگی گھڑی سے اس دور کے بعض لوگ اپنی گھڑیاں ملایاکرتے تھے۔اس مارکیٹ کی تعمیر کے لیے جگہ کاانتخاب اس دور کے حکمرانوں کی منتقم مزاجی اور مسلمانوں سے نفرت کا مظہر تھا کیونکہ اس مارکیٹ کی تعمیر کے لیے جو جگہ منتخب کی گئی وہ وہی جگہ تھی جہاں اس وقت کے برطانوی حکمرانوں نے 1857ء میں انگریزوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والے برصغیر کے مسلمان فوجیوں کو پھانسی دے کر دفن کیاتھا۔
ایمپریس مارکیٹ کا سنگ بنیاد اس وقت کے بمبئی کے گورنر جیمز فرگوسن نے 1884ء میں رکھا تھا، اس مارکیٹ کی بنیاد ایک برطانوی ادارے الایٹ فیلڈنے مکمل کی تھی جبکہ عمارت کی تعمیر ایک مقامی ادارے کے مالکان محمد نیوان اور ڈلو کھیجو نے مکمل کی تھی۔
اس دور میں یہ مارکیٹ کراچی کے امرا کاشاپنگ مرکز ہوا کرتی تھی اور مارکیٹ کے قرب وجوار میں آباد مسیحی آبادی اور قریب واقع فوجی چھائونی میں رہنے والے اپنی روزمرہ ضرورت کی اشیا خریدنے کے لیے اسی مارکیٹ پر انحصار کرتے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب یہ مارکیٹ انتہائی نظم وضبط کے ساتھ قائم تھی اور اس میں تجاوزات کا کوئی تصور نہ ہونے کی وجہ سے یہاں خریداری کے لیے آنے والوں کو کسی طرح کی کوئی دشواری پیش نہیںآتی تھی۔
وقت گزرنے کے ساتھ ہی مارکیٹ کا چہرہ بگڑتاگیا اور اب اتنا مسخ ہوگیاہے کہ اسے شاپنگ کہنا بھی شاپنگ مرکز کے نام کی توہین معلوم ہوتی ہے، ماضی کایہ اہم شاپنگ مرکز اب گندگی اور غلاظت کے ڈھیروں میں دبتا چلاجارہاہے،تجاوزات نے اس کاحلیہ بگاڑ دیاہے اور اب یہاں خریداری کے لیے آنے والوں کو اپنی ضرورت کی اشیا تلاش کرنے کے لیے چلنے پھرنے میں بھی دشواری محسوس ہونے لگی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایمپریس مارکیٹ کا قدیم چہرہ بحال کرنے کے لیے جو منصوبہ تیار کیاگیاہے اس کے تحت اس مارکیٹ کے سامنے پریڈی اسٹریٹ کورواں سال کے آخر تک صرف پیدل چلنے والوں کے لیے مختص کردیاجائے گا۔اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں سندھ حکومت نے جہانگیر پارک کی تزئین وآرائش کاکام شروع کردیا ہے جس کے بعد جہانگیر پار ک کے سامنے واقع ایڈلجی ڈنشا ڈسپنسری
کی عمارت کی تزئین وآرائش کی جائے گی اور اس ڈسپنسری کو حقیقی معنوں میں ڈسپنسری کی شکل دی جائے گی۔اس پروجیکٹ پر خرچ کااندازہ 95کروڑ60 لاکھ روپے لگایاگیاہے۔
اس پروجیکٹ کے ایک انجینئر نے بتایا کہ ایمپریس مارکیٹ کے گرد پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص علاقہ صدر دواخانہ سے لے کرزیب النسا اسٹریٹ کے سنگم سنگر چورنگی تک ہوگا ۔انجینئر کے مطابق پیدل چلنے والوں کے لیے یہ مخصوص علاقہ مجموعی طورپر500 میٹر رقبے پر محیط ہوگا۔اس منصوبے کے تحت پبلک بسوں کوایمپریس مارکیٹ میں پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ رینبو مارکیٹ سے سیدھی لکی اسٹار کی طرف جائیں گی جہاں سے وہ اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوں گی۔اس کا دوسرا یعنی واپسی کا روٹ ڈاکٹر دائود پوتہ روڈ سے ایم اے جناح روڈ کاہوگا۔اس مقام پر پبلک بسیں پریڈی اسٹریٹ سے گزریں گی اس مقام پر بسوں کی آمدورفت کے لیے ٹریفک سگنل نصب کئے جائیں گے۔جبکہ بعد میں یہاں پبلک بسوں اور گاڑیو ں کے گزرنے کے لیے ایک انڈر پاس تعمیر کردیاجائے گا۔
اس پروجیکٹ کی تکمیل کی راہ میں اس وقت سب سے بڑی رکاوٹ کراچی سے ملک کے مختلف شہروں کوجانے والی بسوں کے وہ غیر قانونی اڈے ہیں جن کی وجہ سے ایمپریس کی طرف آمدورفت مشکل بن گئی ہے،سندھ ایئر کنڈیشنڈ بس مالکان کی ایسوسی ایشن کامؤقف یہ ہے کہ تاج کمپلیکس ، ڈاکٹر دائود پوتہ روڈ سے رینبو سینٹر تک اورارد گرد کے علاقے میں انہوںنے جگہ حاصل کرکے اپنے اڈے قائم کیے ہیں کیونکہ اس علاقے سے مختلف شہروں کو جانے والے لوگوں کو آسانی ہوتی ہے۔ بسوں کے ان اڈوں کو کہیں اور منتقل کرنے کے حوالے سے حکومت سندھ کے متعلقہ ارباب اختیار کے ساتھ ان کی کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں، یہ تمام ملاقاتیں لاحاصل رہی ہیں اور حکومت سندھ انہیں کوئی متبادل اور مناسب
جگہ کی پیشکش کرنے میں ناکام رہی ہے۔جبکہ اس پروجیکٹ کے انجینئر محمد اظہار کامؤقف یہ ہے کہ بین الشہر جانے والی بسوں کے یہ اڈے فی الحال ان کے روٹ میں نہیں آتے اس لیے اس پروجیکٹ پر کام جاری رکھنے میں انہیں فی الوقت کسی طرح کی دشواری کاسامنا نہیں ہے۔
دوسری جانب رینبو سینٹر کے دکانداروں کی یونین کے صدر اور سندھ تاجر اتحاد کے رکن سلیم میمن کاکہناہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے ارد گرد کے علاقے کو پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص کرنے کامنصوبہ بہت پرانا ہے لیکن ابھی تک علاقے کے دکانداروں کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں ہزاروں غیر قانونی دکانیں قائم ہیں اور ہاکر وں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں اس پروجیکٹ کو کامیاب بنانے کے لیے سندھ حکومت کو انہیں یہاں سے مستقل بنیادوں پر ہٹانا ہوگا لیکن چونکہ علاقہ پولیس اور دیگر سرکاری محکموں کے اہلکار ان لوگوں سے روزانہ لاکھوں روپے بھتہ وصول کرتے ہیں اس لیے ان کو ہٹانے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ اور گورنر تک کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیاجاتا ہے اور صرف دکھاوے کے لیے گھنٹے دو گھنٹے تک پتھارے ہٹاکر دوبارہ اپنی جگہ لگوادیے جاتے ہیں۔
حکومت سندھ کی جانب سے ایمپریس مارکیٹ کی خوبصورتی بحال کرنے کے لیے شروع کیے گئے اس پروجیکٹ کی جو تفصیلات معلوم ہوئی ہیں اس کے مطابق مینسفیلڈ اسٹریٹ کے مقابل میر کرم علی تالپور روڈ کو فوڈ اسٹریٹ کی شکل دی جائے گی جبکہ ڈاکٹر دائود پوتہ روڈ کے مقابل راجہ غضنفر علی روڈ کو’’ رات بازار‘‘ میں تبدیل کیاجائے گا جہاں لوگ رات کے وقت خریداری کرسکیں گے، اور یہاں آنے والوں کی آسانی کے لیے سرخ رنگ کی خصوصی بس نما ٹرام چلائی جائے گی ۔جبکہ درمیان میں ایک ٹریک ایمبولینسوں اور دیر ہنگامی نوعیت کی گاڑیوں کے لیے مخصوص ہوگا جس پر کسی اور گاڑی کی اجازت نہیں ہوگی۔ایمپریس مارکیٹ کی پشت پرایک پارکنگ پلازہ تعمیر کیاجائے گا جس میںبیک وقت600 گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہوگی جبکہ اس پارکنگ پلازا کا دوسرا حصہ بعد میں تعمیر کیاجائے گا جس میں ایک ہزار گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہوگی۔لائنز ایریا میں پہلے سے تعمیر شدہ پارکنگ پلازہ اور ایم اے جناح روڈ پر واقع پارکنگ پلازا کو بھی استعمال کیاجائے گا۔
پروجیکٹ انجینئر کے دعوے کے مطابق پریڈی اسٹریٹ پر 10 فیصد کام مکمل کیاجاچکا ہے اور اس علاقے میں 18 انچ قطر کی سیوریج لائن ڈال دی گئی ہے ،جبکہ میر کرم علی تالپور روڈ پر بھی15 فیصد کام مکمل کیاجاچکا ہے اوراس علاقے میں پانی کی لائن ڈال دی گئی ہے۔راجہ غضنفر علی روڈ پر جہاں منصوبے کے مطابق رات بازار قائم کیاجائے گا پائپ لائنوں کی تبدیلی کاکام جاری ہے۔ایگزیکٹو انجینئر اظہار کے مطابق پانی اور سیوریج لائنوں کی تبدیلی سے علاقے میں پانی اورگندے پانی کی نکاسی کامسئلہ حل ہوجائے گا۔
سندھ لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر نیاز سومرو نے بتایا کہ ایمپریس مارکیٹ کی تزئین وآرائش اس منصوبے میں شامل نہیں ہے بلکہ یہ کام دوسرے مرحلے میں کراچی کی قدیم عمارتوں کے تحفظ اوران کی تزئین وآرائش کے منصوبے کے تحت انجام دیاجائے گا۔
جہانگیر پارک کی تزئین وآرائش اس منصوبے میں شامل ہے اور حکام کے مطابق اس پارک کی بحالی کا 47 فیصد سے زیادہ کام مکمل کیاجاچکاہے پارک کے گرد چاردیواری کی تعمیرکاکام بھی 30 فیصد مکمل کیاجاچکاہے۔اس پارک کی تزئین وآرائش کے لیے تیار کیے گئے منصوبے کے مطابق اس پارک میں آنے والوں کی تفریح کے لیے یہاں نشستیں لگوائی جائیں گی اور بچوںکے کھیل کود کے لیے بھی پارک کا ایک حصہ وقف کردیاجائے گا۔جبکہ ایک حصہ فیملیز کے لیے مخصوص ہوگا اس میں ایک ڈائنوسار پارک بھی بنایاجائے گا ایک لائبریری ہوگی اور تھیٹر کے لیے بھی ایک حصہ وقف کیاجائے گا۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ منصوبہ کب مکمل ہوتاہے یا شہراور صوبے کے لیے بنائے گئے دیگر بہت سے منصوبوں کی طرح فنڈ کی کمی یا حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی درمیان میں ہی دم توڑ دیتاہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...
خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...
حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...
شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...
سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...
دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...
پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...
سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...
سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...
پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...
پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...
ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...