وجود

... loading ...

وجود

سندھ کے 95 فیصدسرکاری اسکول پانی سے محروم

بدھ 29 مارچ 2017 سندھ کے 95 فیصدسرکاری اسکول پانی سے محروم

سندھ میں یو ںتو تمام ہی سرکاری شعبے ابتری اور افراتفری کا شکار نظر آتے ہیں اور زیادہ تر سرکاری افسران ڈیوٹی پر آنے کے بعد صرف ایسے کام تلاش کرتے نظر آتے ہیں جس سے ان کو کچھ’’اوپر‘‘ کی آمدنی ہوسکے لیکن تعلیم کا شعبہ خاص طورپر انتہائی ابتری کا شکار ہے،جس کی وجہ سے سرکاری اسکولوں میں تعلیم کامعیار گرتا جارہاہے ، اور طویل عرصے سے بورڈ کے امتحانات میں کسی سرکاری اسکول کے طلبہ وطالبات کوئی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔
سندھ کے دیہی علاقوں میں سرکاری اسکولوں کی حالت توناگفتہ بہ ہے ہی اور ان پر محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے کیونکہ میڈیا کی نظروں سے اوجھل رہنے کی وجہ سے ان اسکولوں کی خستہ حالی اور سہولتوں کے فقدان کے بارے میں حقائق بہت کم سامنے آتے ہیں ،لیکن کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی سرکاری اسکولوں کی حالت کو اطمینان بخش قرار نہیں دیاجاسکتا۔سندھ کے بڑے شہروں، کراچی ، حیدرآباد ،نوابشاہ، سکھر ، لاڑکانہ اور میر پور خاص میں بھی سرکاری اسکولوں کا یہ عالم ہے کہ بیشتر اسکولوں میں پڑھائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے،بیشتر سرکاری اسکولوں میںتعینات اساتذہ دوسری ملازمتیں یا کاروبار کرتے ہیں اور حاضری لگانے کے لیے بھی کم ہی اسکول آتے ہیں کیونکہ اس حوالے سے ان اسکولوں کے سربراہ یعنی ہیڈ ماسٹراور پرنسپل صاحبان بھی کسی سے پیچھے نہیں ہوتے ۔اس لیے اساتذہ کی ان بے قاعدگیوں پر گرفت کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ان اسکولوں میں داخلہ حاصل کرنے والے بچے اپنی اپنی کلاسوں میں شور مچاتے رہتے ہیں ، اور اگر اساتذہ اسکول آتے بھی ہیں تو عام طورپر ٹیچرز روم میں بیٹھے گپ شپ میں مصروف رہتے ہیں اور ہفتہ میں ایک آدھ مرتبہ ہی طلبہ کو اپنا دیدار کراتے ہیں۔
دوسری طرف بیشتر سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے لیے بنیادی سہولتوں کا فقدان نظر آتاہے، ایک سروے رپورٹ کے مطابق سندھ کے 95 فیصد سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے لیے پینے کے پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے اور بچوں کو اردگرد کے گھروں سے پانی مانگ کر پیاس بجھانا پڑتی ہے یا پھر پانی کی بوتلیں اور کین بھر کر اسکول لانا پڑتے ہیں۔اسی طرح ان سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے لیے بیت الخلا نام کی کوئی سہولت بھی موجود نہیں ہے،اور یہ ضرورت بھی انہیں اسکولوں کے قریب جھاڑیوں میں جاکر پوری کرنا پڑتی ہے جبکہ طالبات کو اس حوالے سے خاصی پریشانی کاسامنا کرناپڑتاہے۔
کراچی میں پاکستان فشر فوک فورم نامی ایک این جی او کی جانب سے ضلع ٹھٹھہ کی تحصیل کیٹی بندر اور کھارو چھان میںکرائے گئے ایک سروے کے مطابق ان دونوں تحصیلوں میں مجموعی طورپر 3 ہزار 217 اسکول ہیں جن میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار889 بتائی جاتی ہے لیکن ان میں سے 95 فیصد اسکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور ان میں نہ تو طلبہ کے لیے پانی کی سہولت میسر ہے اور نہ ہی ٹوائلٹ کاکوئی انتظام ہے۔یہی نہیں بلکہ بیشتر اسکول بجلی کی سہولت سے بھی محروم ہیں اور ان کی اپنی چاردیواری بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے علاقے کا کچرا بھی ان اسکولوں کے سامنے جمع ہوتارہتاہے اور آوارہ کتے یہاں بسیراکرتے ہیں جس کی وجہ سے اسکول آنے والی طالبات اور چھوٹے بچوں کو خاص طورپر مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔
گزشتہ روزپوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یومِ آب منایاگیا ، اس سال عالمی یوم آب کا موضوع تھا’’ انسان محبت کے بغیر تو زندہ رہ سکتاہے لیکن پانی کے بغیر نہیں‘‘عالمی یوم آب کے موقع پر بہت سی غیر سرکاری تنظیموں نے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو صاف پانی کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے مختلف اسکولوں میں پروگراموں کا انعقاد کیا ،اس موقع پر جب مختلف تنظیموں کی ٹیمیں مختلف سرکاری اسکولوں میں پہنچیں تو انہیں یہ دیکھ کر تعجب ہوا کہ بیشتر اسکولوں میں پانی کاکوئی انتظام ہی نہیں تھا ۔اس صورتحال کے سبب طلبہ کو پانی کی اہمیت ، گندے پانی کی نکاسی اور ہاتھ دھونے کی اہمیت سے آگاہ کرنے والی ٹیموں کو اردگرد سے پانی کا انتظام کرکے طلبہ وطالبات کو پانی کی اہمیت سے آگاہ کرنا پڑا اور انہیں بتانا پڑا کہ ایسے اسکولوں میں جہاں پانی کاسرے سے کوئی انتظام ہی نہیں تعلیم حاصل کرتے ہوئے انہیں پانی کی اہمیت کا اندازہ بخوبی ہوگیا ہوگا، اس لیے انہیں چاہیے کہ وہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے پر توجہ دیں۔
اس پروگرام کے دوران کراچی کے نواحی علاقے ابراہیم حیدری کے ایک دوسری جماعت کے طالب علم نے طلبہ کوپانی کی اہمیت سے آگاہ کرنے والی پہنچنے والی ٹیم کے ارکان کو بتایا کہ اس کے پاس پانی کی بوتل نہیں ہے اس لیے وہ اسکول سے گھر واپس جاکر ہی پیاس بجھاتاہے۔ایک دوسرے طالب علم نے بتایا کہ اگر اسے بہت زور کی پیاس لگتی ہے تو وہ قریبی مسجد میں جاکر پانی پیتاہے۔ایک طالب علم نے بتایا کہ واش روم کی ضرورت محسوس ہونے پر وہ قریبی جھاڑیوں میں جاکر فراغت حاصل کرتاہے۔ابراہیم حیدری میں واقع اس سرکاری اسکول میں طلبہ کی تعداد کم وبیش200 ہے لیکن ان سب کاکہناہے کہ انہوں نے آج تک اسکول میں پانی اور واش روم کی کوئی سہولت نہیں دیکھی۔
اسکول کے ایک استاد نے بتایا کہ میں یہاں12سال سے خدمات انجام دے رہاہوں، ہرسال ہمیں کہاجاتاہے کہ اب اسکول میں پینے کے پانی اور واش روم کی سہولت فراہم کردی جائے گی لیکن ان 12 برسوں کے دوران اس وعدے کی تکمیل کے لیے ایک قدم بھی اٹھتا نظر نہیںآیا ہے۔
اس حوالے سے ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ نے سرکاری اسکولوں کی یہ تصویر سامنے آنے کے بعد اس کاسختی سے نوٹس لیاہے انہوںنے محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر شدید ناراضگی کا اظہارکیا ہے اور ساتھ ہی صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈاہر کو حکم دیاہے کہ وہ خود سندھ کے ایک ایک ضلع میں جاکر سرکاری اسکولوں کا جائزہ لیں اور پانی اور واش روم کی سہولتوں سے محروم اسکولوںمیں یہ سہولتیں بہم پہنچانے کی صرف ہدایات نہ دیں بلکہ اپنے سامنے ان اسکولوں میں پانی کی ٹنکیاں اور واش روم تعمیر کرائیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کام کو چیلنج سمجھ کر قبول کریں اور 3 ماہ کے اندر تمام اسکولوں میں پانی اور واش روم کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ ہائوس کے ایک ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے سرکاری اسکولوں میں پانی اور واش روم کی سہولتیں نہ ہونے کی خبروں کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے افسران سے سوال کیاہے کہ پانی اور واش روم تک کی سہولت نہ ہونے پر طلبہ اور اساتذہ درس وتدریس پر کس طرح توجہ دے سکتے ہیں۔اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کی تعمیر کے وقت ہی ان میں پانی کی فراہمی اور واش روم کی کسی سہولت کاکوئی انتظام نہیں کیاگیاتھا اور خود سرکاری ریکارڈ کے مطابق کراچی کے نواحی علاقے ابراہیم حیدری میں 10 اور رہڑی کے علاقے میں4 سرکاری اسکول قائم ہیں لیکن محکمہ تعلیم کے اربا ب اختیار نے ان میں سے کسی میں بھی پانی اور واش روم کی کسی سہولت کا کبھی کوئی انتظام کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
اب دیکھنا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم وزیر اعلیٰ سندھ کے احکام کی کس حد تک تکمیل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں اور محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار اس حوالے سے ان کے ساتھ کتنا تعاون کرتے ہیں ،یا یہ معاملہ ایک دفعہ فنڈز کی عدم دستیابی کے عذر کے ساتھ داخل دفتر کردیاجائے گا۔
تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


(قائدعوام یونیورسٹی) 80 کروڑ کا گھپلا ، ایک افسرFIA کے ہاتھوں گرفتار وجود - هفته 19 جولائی 2025

ڈائریکٹر فنائنس قمر الدین میمن4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے دو نجی کمپنی مالکان اسرار اور سید منصور کے خلاف بھی مقدمہ درج ، فنڈ میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات قائد عوام یونیورسٹی میں 80 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ،ڈاریکٹر فنانس کو گرفت...

(قائدعوام یونیورسٹی) 80 کروڑ کا گھپلا ، ایک افسرFIA کے ہاتھوں گرفتار

(سینیٹ الیکشن )گنڈاپور اور اپوزیشن امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرانے پر متفق وجود - هفته 19 جولائی 2025

وزیراعلیٰ سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ، حکومت کو 6 ، اپوزیشن کو 5 نشستیں دینے کا فارمولا برقرار پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ،بانی پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدواروں میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، ذرائع سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن امیدواروں کو بلا...

(سینیٹ الیکشن )گنڈاپور اور اپوزیشن امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرانے پر متفق

پی ٹی آئی احتجاج کی تیاری کرلے پھر ہم بھی کریں گے(وزیرداخلہ) وجود - هفته 19 جولائی 2025

پاکستان میں کسی غیرملکی کو رہنے نہیں دیا جائیگا، غیرقانونی مقیم افغانوں کو توسیع نہیں دینگے ایران نے دو ہفتوں میں 3لاکھ افغانیوں کو ملک بدر کیا ، محسن نقوی کی صحافیوں سے گفتگو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کو احتجاج کے اعلان کے حوالے...

پی ٹی آئی احتجاج کی تیاری کرلے پھر ہم بھی کریں گے(وزیرداخلہ)

اسرائیلی درندگی برقرار) 146نہتے ، بھوکے مسلمان فلسطین میں قتل وجود - هفته 19 جولائی 2025

( رہائشی گھروں اور پناہ گزین کیمپوں پر زمینی اور فضائی حملے ،متعدد افراد زخمی امداد کے منتظر مسلمانوں پر یہودی یلغار ، عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام کرنے والی یہودی فوج کو عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب ہونے لگی ، روزانہ ہونے والی شہادتوں می...

اسرائیلی درندگی برقرار) 146نہتے ، بھوکے مسلمان فلسطین میں قتل

پنجاب ،راولپنڈی میںبارشوں سے تباہی(70 شہری جاں بحق ، 300سے زائد زخمی، فوج طلب ) وجود - جمعه 18 جولائی 2025

جڑواں شہر وں میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، پانی گھروں میں داخل ہوگیا ،خطرے کے سائرن بج گئے، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،موٹروے بھی زیر آب آگئی ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ،وزیراعظم کیچیف کمشنر اور ایم ڈی واسا س...

پنجاب ،راولپنڈی میںبارشوں سے تباہی(70 شہری جاں بحق ، 300سے زائد زخمی، فوج طلب )

پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سندھ پر قابض ہے(حافظ نعیم) وجود - جمعه 18 جولائی 2025

سندھ میں ڈاکوؤں کو سرداروں کی سرپرستی حاصل ہے،حکمران اشرافیہ میں ٹرمپ کی چاپلوسی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، امیر جماعت فارم47 کی بنیاد پر آئے ہوئے حکمران بہتری نہیں لاسکتے‘ منصورہ تربیت گاہ میں اندرون سندھ سے شریک افراد سے خطاب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ادارے ...

پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سندھ پر قابض ہے(حافظ نعیم)

نواب شاہ میں فائرنگسے3سگے بھائیوں سمیت 6افراد قتل وجود - جمعه 18 جولائی 2025

ملزمان لرزہ خیر واردات کے بعد فرار ، ملزمان کے گھروں کو بلڈوزر کرکے تین افراد زیر حراست واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں ،ایس ایس پی کی بات چیت نواب شاہ کے تھانہ بی سیکشن کی حدود کیریا موری کے قریب یار محمد بھنگوار میں3سگے بھائیوں سمیت بھنگوار ...

نواب شاہ میں فائرنگسے3سگے بھائیوں سمیت 6افراد قتل

(پی ٹی آئی میں کھینچا تانی)سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوںپر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی وجود - جمعه 18 جولائی 2025

عہدہ چھوڑ دوں گا بانی سے بے وفائی نہیں کروں گا، آپ کی لڑائیوں ،میڈیا میں تنقیدسے بیزارہیں،ذرائع یہ جملہ لکھ کر دیں تو میں میڈیا کو بتاؤں (علیمہ خانم ) میں کسی کامنشی نہیں، یہ کام کسی اور سے کرالیں،بیرسٹر سیف سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹوں پر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی دے دی او...

(پی ٹی آئی میں کھینچا تانی)سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوںپر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی

(یہودی فوج کے حملے ) فلسطین کے نہتے ،پیاسے 105 مسلمان شہید وجود - جمعه 18 جولائی 2025

درجنوں زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ، ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان غزہ سٹی، خان یونس، رفح اور وسطی پناہ گزین کیمپ پر صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، رپورٹ اسرائیلی حملوں میں 16 جولائی شام سے 17 جولائی صبح تک 105 فلسطینی شہیدغزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ تھم...

(یہودی فوج کے حملے ) فلسطین کے نہتے ،پیاسے 105 مسلمان شہید

( شٹرڈاؤن کی تیاریاں مکمل) ہڑتال ملتوی ہوگی نہ منسوخ(تاجروں کا اعلان) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

19 جولائی کو تاجربرادری پوری تیاری کے ساتھ ہڑتال کرے گی، افواہیں پھیلانے والے کاروباری برادری کے خیر خواہ نہیں، یہ گمراہ کن عناصر ہیں، صدر کراچی چیمبر اگر ہڑتال مؤخر یا منسوخ کرنی پڑی تو یہ فیصلہ تمام چیمبرز کی مشاورت کے بعد ہوگا،تاجر، دکاندار، صنعتکار، سب ہڑتال میں ساتھ دیں، م...

( شٹرڈاؤن کی تیاریاں مکمل) ہڑتال ملتوی ہوگی نہ منسوخ(تاجروں کا اعلان)

وزیراعظم کا وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا اعلان( تادیبی کارروائی کا انتباہ) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

ہر 2 ماہ بعد کارکردگی کو جانچیں گے، خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے، میں تادیبی کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،کسی کو جھوٹا تاثر پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی سوات واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے،اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ،شہباز شریف کی زیر صدارت وفا...

وزیراعظم کا وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا اعلان( تادیبی کارروائی کا انتباہ)

حافظ نعیم کا مہنگائی، شوگر مافیا کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

مہنگی بجلی، چینی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیخلاف جمعہ،اتوار کو مظاہرے ہوں گے، امیر جماعت اسلامی حقوق بلوچستان لانگ مارچ سے اظہار یکجہتی ، کے پی میں قیام امن کیلئے قومی جرگہ تشکیل دیا جائے، پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مہنگی بجلی، پٹرولیم مصنوعات کی...

حافظ نعیم کا مہنگائی، شوگر مافیا کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

مضامین
دنیا کی نظروں سے اوجھل فوجی آپریشن وجود هفته 19 جولائی 2025
دنیا کی نظروں سے اوجھل فوجی آپریشن

یوم الحاق پاکستان وجود هفته 19 جولائی 2025
یوم الحاق پاکستان

چینی نکتہ چینی وجود هفته 19 جولائی 2025
چینی نکتہ چینی

مرنا حمیرا اصغر علی کا وجود هفته 19 جولائی 2025
مرنا حمیرا اصغر علی کا

بنگلہ دیش کے خلاف بھارتی سازشیں وجود جمعه 18 جولائی 2025
بنگلہ دیش کے خلاف بھارتی سازشیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر