... loading ...
ورلڈ بینک کے ثالثی ٹریبونل نے ریکوڈک پروجیکٹ کے حوالے سے دائر کردہ مقدمے میں پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا۔چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر برائے سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے قائم کردہ ٹریبونل نے 2011 میں ریکوڈک منصوبے میں کان کنی کی لیز نہ دینے کے معاملے پر حکومت پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ اگرچہ ابھی حکومت پاکستان کی جانب سے اس فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا ہے لیکن اینٹو فاگاستا کی جانب سے جاری کردہ بیان کو غلط تصور کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی،تاہم اس مقدمے کی تفصیلات سے واقف حلقے یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس حوالے سے چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کو کسی بھی طرح حق بجانب قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ منصوبہ بلوچستان کی حکومت نے چلی کی کمپنی کو کبھی دیاہی نہیں تھا بلکہ اس منصوبے کے تحت آسٹریلیا کی ایک کمپنی کو صرف ڈرلنگ کیلئے اجازت دی گئی تھی لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا اور کوشش کی کہ گودار پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا۔بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا،ظاہر ہے کہ اتنا واضح کیس ہونے کے باوجود ورلڈ بینک کی جانب سے ریکوڈک کے حق میں فیصلے سے ظاہرہوتاہے کہ یا تو حکومت کی جانب سے اس کیس کی پیروی مناسب انداز میں نہیں کی گئی اور پاکستانی حکومت ورلڈ بینک کے حکام کو اپنا کیس درست انداز میں سمجھانے میں ناکام رہی یا پھر اس فیصلے میں جانبداری برتی گئی ، حکومت پاکستان کو اس پر توجہ دینی چاہئے اور ورلڈ بینک کے اس فیصلے کو مناسب فورم پر چیلنج کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ حکومت کو غیر ضروری طورپر بھاری رقم کی ادائیگی نہ کرنا پڑے۔
اطلاعات کے مطابق ثالثی کی درخواست ٹیتھیان کاپر کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ (ٹی سی سی) نے 2012 میں دائر کی تھی جو اینٹوفاگاستا چلی اور کینیڈا کی بیریک گولڈ کارپوریشن کا جوائنٹ وینچر ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ‘آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں پاکستان کے حتمی دلائل کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے آسٹریلیا کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی’۔تاہم اس معاملے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حکام سے اس فیصلے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ورلڈ بینک کے ٹریبونل کی سربراہی جرمنی کے کلاایکس نے کی جبکہ ٹی سی سی کی جانب سے بلغاریہ کے اسٹینیمیراے ایلگزینڈروف کو اور پاکستان کی جانب سے انگلینڈ کے لیونارڈ ہوفمین کو ثالث مقرر کیا گیا تھا۔
ٹریبونل نے 22مارچ سے ان نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل شروع کیا ہے جو پاکستان کی جانب سے ٹی سی سی کو ادا کیے جائیں گے۔ٹریبونل پاکستان کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم کے تعین سے قبل دونوں فریقوں کے دلائل کو مد نظر رکھے گا۔خیال رہے کہ حکومت بلوچستان نے 2011 میں ریکوڈک کے سونے و تانبے کی کانوں پر کان کنی کے لیے ٹی سی سی کو لائسنس جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔نومبر 2011 میں اس وقت کے چیف سیکریٹری بلوچستان میر احمد بخش لہری نے تصدیق کی تھی کہ بلوچستان حکومت نے مائننگ کے لائسنس کے لیے ٹی سی سی کی درخواست مسترد کی ہے۔اس کے علاوہ 15 فروری 2011 کو ہی ٹی سی سی کی جانب سے جمع کرائی جانے والی پروجیکٹ کی فیزیبلٹی رپورٹ کو بھی مسترد کردیا گیا تھا اور احمد بخش لہری کا کہنا تھا کہ رپورٹ پر ماہرین نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ کمپنی نے سونے اور تابنے کی پروسیسنگ کے حوالے سے رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا اور یہی بلوچستان حکومت کا سب سے بڑا خدشہ تھا۔احمد بخش لہری نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی سونے اور تانبے کی پروسیسنگ کی اپنی ریفائنری لگانے کا اعلان کرچکی ہے اور اس کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جاچکے ہیں اور اگر ٹی سی سی اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانا چاہتی ہے تو چلی جائے۔2011 میں بلوچستان کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ٹی سی سی نے اپنی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے میں کافی وقت لگایا اور وہ سونے اور تانبے کی قیمت کو کم ظاہر کرکے بلوچستان کو دھوکا دے رہی تھی۔سپریم کورٹ نے ریکوڈک گولڈ مائنز معاہدے کو کالعدم قرار دیدیا تھا جس کے تحت عدالت نے 23جولائی1993 میں ہونے والے اس معاہدے کو ملکی قوانین سے متصادم قرار دیا ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ریکوڈک گولڈ مائنز کیس کا سولہ صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے اور دیگر معدنیات کے ذخائر کی تلاش کے معاہدے کو کالعدم قرار دیدیاتھا۔عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ معاہدہ ملک کے منرل رولز اور ملکیت کی منتقلی کے قوانین کے خلاف ہے۔فیصلے کے مطابق معاہدے میں کی گئی تمام ترامیم بھی غیرقانونی اور معاہدے کے منافی تھیں۔23 جولائی1993 کو غیرملکی کمپنی سے ہونے والے اس معاہدے کیخلاف 5 سال تک کیس عدالت میں زیرسماعت رہا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس گلزار اور جسٹس اجمل سعید شیخ پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ نے اس کیس کا فیصلہ16 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے غیرملکی کمپنی ٹی سی سی کے خلاف درخواستیں بھی سماعت کیلئے منظور کرلی تھیں۔عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ ریکوڈک معاہدے سے متعلق ٹیتھیان کمپنی کا اب کوئی حق باقی نہیں رہا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب مشہور علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کونکالنے کے منصوبے کو ریکوڈک کانام دیاگیاتھا۔جولائی1993 میں وزیراعلی بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکوڈک منصوبے کاٹھیکا آسٹریلوی کمپنی پی ایچ پی کودیا تھا۔
33 لاکھ 47 ہزار ایکٹر پر واقع اس منصوبے کا معاہد ہ صرف ڈرلنگ کے لیے ہواتھا لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا اور کوشش کی کہ گودار پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا۔بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔بلوچستان حکومت نے دوہزار دس میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے پرخود کام کرے گی۔صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ریکوڈک سے روزانہ پندرہ ہزار ٹن سونا اورتانبا نکالاجاسکتا ہے جس سے صوبے کوسالانہ اربوں ڈالر آمدنی ہوگی۔ ریکوڈک معاہدے پرمختلف این جی اوز اور ماہرین کیساتھ سول سوسائٹی بھی سوال
اٹھاتی رہی تھی۔ خود وزیراعلی اسلم رئیسانی نے چھ نومبردوہزار بارہ کو ایک بیان میں کہا تھا ریکوڈک کی وجہ سے مخصوص قوتیں انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہیں۔بعد ازاں 2013 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جنوری میں ریکوڈک معاہدے کو ملکی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...