وجود

... loading ...

وجود

ریکوڈک کیس ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ ہاتھ کردیا؟

منگل 28 مارچ 2017 ریکوڈک کیس ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ ہاتھ کردیا؟


ورلڈ بینک کے ثالثی ٹریبونل نے ریکوڈک پروجیکٹ کے حوالے سے دائر کردہ مقدمے میں پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا۔چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر برائے سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے قائم کردہ ٹریبونل نے 2011 میں ریکوڈک منصوبے میں کان کنی کی لیز نہ دینے کے معاملے پر حکومت پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ اگرچہ ابھی حکومت پاکستان کی جانب سے اس فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا ہے لیکن اینٹو فاگاستا کی جانب سے جاری کردہ بیان کو غلط تصور کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی،تاہم اس مقدمے کی تفصیلات سے واقف حلقے یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس حوالے سے چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کو کسی بھی طرح حق بجانب قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ منصوبہ بلوچستان کی حکومت نے چلی کی کمپنی کو کبھی دیاہی نہیں تھا بلکہ اس منصوبے کے تحت آسٹریلیا کی ایک کمپنی کو صرف ڈرلنگ کیلئے اجازت دی گئی تھی لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا اور کوشش کی کہ گودار پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا۔بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا،ظاہر ہے کہ اتنا واضح کیس ہونے کے باوجود ورلڈ بینک کی جانب سے ریکوڈک کے حق میں فیصلے سے ظاہرہوتاہے کہ یا تو حکومت کی جانب سے اس کیس کی پیروی مناسب انداز میں نہیں کی گئی اور پاکستانی حکومت ورلڈ بینک کے حکام کو اپنا کیس درست انداز میں سمجھانے میں ناکام رہی یا پھر اس فیصلے میں جانبداری برتی گئی ، حکومت پاکستان کو اس پر توجہ دینی چاہئے اور ورلڈ بینک کے اس فیصلے کو مناسب فورم پر چیلنج کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ حکومت کو غیر ضروری طورپر بھاری رقم کی ادائیگی نہ کرنا پڑے۔
اطلاعات کے مطابق ثالثی کی درخواست ٹیتھیان کاپر کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ (ٹی سی سی) نے 2012 میں دائر کی تھی جو اینٹوفاگاستا چلی اور کینیڈا کی بیریک گولڈ کارپوریشن کا جوائنٹ وینچر ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ‘آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں پاکستان کے حتمی دلائل کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے آسٹریلیا کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی’۔تاہم اس معاملے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حکام سے اس فیصلے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ورلڈ بینک کے ٹریبونل کی سربراہی جرمنی کے کلاایکس نے کی جبکہ ٹی سی سی کی جانب سے بلغاریہ کے اسٹینیمیراے ایلگزینڈروف کو اور پاکستان کی جانب سے انگلینڈ کے لیونارڈ ہوفمین کو ثالث مقرر کیا گیا تھا۔
ٹریبونل نے 22مارچ سے ان نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل شروع کیا ہے جو پاکستان کی جانب سے ٹی سی سی کو ادا کیے جائیں گے۔ٹریبونل پاکستان کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم کے تعین سے قبل دونوں فریقوں کے دلائل کو مد نظر رکھے گا۔خیال رہے کہ حکومت بلوچستان نے 2011 میں ریکوڈک کے سونے و تانبے کی کانوں پر کان کنی کے لیے ٹی سی سی کو لائسنس جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔نومبر 2011 میں اس وقت کے چیف سیکریٹری بلوچستان میر احمد بخش لہری نے تصدیق کی تھی کہ بلوچستان حکومت نے مائننگ کے لائسنس کے لیے ٹی سی سی کی درخواست مسترد کی ہے۔اس کے علاوہ 15 فروری 2011 کو ہی ٹی سی سی کی جانب سے جمع کرائی جانے والی پروجیکٹ کی فیزیبلٹی رپورٹ کو بھی مسترد کردیا گیا تھا اور احمد بخش لہری کا کہنا تھا کہ رپورٹ پر ماہرین نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ کمپنی نے سونے اور تابنے کی پروسیسنگ کے حوالے سے رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا اور یہی بلوچستان حکومت کا سب سے بڑا خدشہ تھا۔احمد بخش لہری نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی سونے اور تانبے کی پروسیسنگ کی اپنی ریفائنری لگانے کا اعلان کرچکی ہے اور اس کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جاچکے ہیں اور اگر ٹی سی سی اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانا چاہتی ہے تو چلی جائے۔2011 میں بلوچستان کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ٹی سی سی نے اپنی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے میں کافی وقت لگایا اور وہ سونے اور تانبے کی قیمت کو کم ظاہر کرکے بلوچستان کو دھوکا دے رہی تھی۔سپریم کورٹ نے ریکوڈک گولڈ مائنز معاہدے کو کالعدم قرار دیدیا تھا جس کے تحت عدالت نے 23جولائی1993 میں ہونے والے اس معاہدے کو ملکی قوانین سے متصادم قرار دیا ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ریکوڈک گولڈ مائنز کیس کا سولہ صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے اور دیگر معدنیات کے ذخائر کی تلاش کے معاہدے کو کالعدم قرار دیدیاتھا۔عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ معاہدہ ملک کے منرل رولز اور ملکیت کی منتقلی کے قوانین کے خلاف ہے۔فیصلے کے مطابق معاہدے میں کی گئی تمام ترامیم بھی غیرقانونی اور معاہدے کے منافی تھیں۔23 جولائی1993 کو غیرملکی کمپنی سے ہونے والے اس معاہدے کیخلاف 5 سال تک کیس عدالت میں زیرسماعت رہا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس گلزار اور جسٹس اجمل سعید شیخ پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ نے اس کیس کا فیصلہ16 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے غیرملکی کمپنی ٹی سی سی کے خلاف درخواستیں بھی سماعت کیلئے منظور کرلی تھیں۔عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ ریکوڈک معاہدے سے متعلق ٹیتھیان کمپنی کا اب کوئی حق باقی نہیں رہا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب مشہور علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کونکالنے کے منصوبے کو ریکوڈک کانام دیاگیاتھا۔جولائی1993 میں وزیراعلی بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکوڈک منصوبے کاٹھیکا آسٹریلوی کمپنی پی ایچ پی کودیا تھا۔
33 لاکھ 47 ہزار ایکٹر پر واقع اس منصوبے کا معاہد ہ صرف ڈرلنگ کے لیے ہواتھا لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا اور کوشش کی کہ گودار پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا۔بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔بلوچستان حکومت نے دوہزار دس میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے پرخود کام کرے گی۔صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ریکوڈک سے روزانہ پندرہ ہزار ٹن سونا اورتانبا نکالاجاسکتا ہے جس سے صوبے کوسالانہ اربوں ڈالر آمدنی ہوگی۔ ریکوڈک معاہدے پرمختلف این جی اوز اور ماہرین کیساتھ سول سوسائٹی بھی سوال
اٹھاتی رہی تھی۔ خود وزیراعلی اسلم رئیسانی نے چھ نومبردوہزار بارہ کو ایک بیان میں کہا تھا ریکوڈک کی وجہ سے مخصوص قوتیں انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہیں۔بعد ازاں 2013 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جنوری میں ریکوڈک معاہدے کو ملکی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان وجود - منگل 18 نومبر 2025

مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، فلسطین کانفرنس سے خطاب امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و ...

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار وجود - پیر 17 نومبر 2025

مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو وجود - پیر 17 نومبر 2025

جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

مضامین
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر