وجود

... loading ...

وجود

ریکوڈک کیس ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ ہاتھ کردیا؟

منگل 28 مارچ 2017 ریکوڈک کیس ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ ہاتھ کردیا؟


ورلڈ بینک کے ثالثی ٹریبونل نے ریکوڈک پروجیکٹ کے حوالے سے دائر کردہ مقدمے میں پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا۔چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر برائے سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے قائم کردہ ٹریبونل نے 2011 میں ریکوڈک منصوبے میں کان کنی کی لیز نہ دینے کے معاملے پر حکومت پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ اگرچہ ابھی حکومت پاکستان کی جانب سے اس فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا ہے لیکن اینٹو فاگاستا کی جانب سے جاری کردہ بیان کو غلط تصور کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی،تاہم اس مقدمے کی تفصیلات سے واقف حلقے یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس حوالے سے چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کو کسی بھی طرح حق بجانب قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ منصوبہ بلوچستان کی حکومت نے چلی کی کمپنی کو کبھی دیاہی نہیں تھا بلکہ اس منصوبے کے تحت آسٹریلیا کی ایک کمپنی کو صرف ڈرلنگ کیلئے اجازت دی گئی تھی لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا اور کوشش کی کہ گودار پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا۔بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا،ظاہر ہے کہ اتنا واضح کیس ہونے کے باوجود ورلڈ بینک کی جانب سے ریکوڈک کے حق میں فیصلے سے ظاہرہوتاہے کہ یا تو حکومت کی جانب سے اس کیس کی پیروی مناسب انداز میں نہیں کی گئی اور پاکستانی حکومت ورلڈ بینک کے حکام کو اپنا کیس درست انداز میں سمجھانے میں ناکام رہی یا پھر اس فیصلے میں جانبداری برتی گئی ، حکومت پاکستان کو اس پر توجہ دینی چاہئے اور ورلڈ بینک کے اس فیصلے کو مناسب فورم پر چیلنج کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ حکومت کو غیر ضروری طورپر بھاری رقم کی ادائیگی نہ کرنا پڑے۔
اطلاعات کے مطابق ثالثی کی درخواست ٹیتھیان کاپر کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ (ٹی سی سی) نے 2012 میں دائر کی تھی جو اینٹوفاگاستا چلی اور کینیڈا کی بیریک گولڈ کارپوریشن کا جوائنٹ وینچر ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ‘آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں پاکستان کے حتمی دلائل کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے آسٹریلیا کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی’۔تاہم اس معاملے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حکام سے اس فیصلے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ورلڈ بینک کے ٹریبونل کی سربراہی جرمنی کے کلاایکس نے کی جبکہ ٹی سی سی کی جانب سے بلغاریہ کے اسٹینیمیراے ایلگزینڈروف کو اور پاکستان کی جانب سے انگلینڈ کے لیونارڈ ہوفمین کو ثالث مقرر کیا گیا تھا۔
ٹریبونل نے 22مارچ سے ان نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل شروع کیا ہے جو پاکستان کی جانب سے ٹی سی سی کو ادا کیے جائیں گے۔ٹریبونل پاکستان کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم کے تعین سے قبل دونوں فریقوں کے دلائل کو مد نظر رکھے گا۔خیال رہے کہ حکومت بلوچستان نے 2011 میں ریکوڈک کے سونے و تانبے کی کانوں پر کان کنی کے لیے ٹی سی سی کو لائسنس جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔نومبر 2011 میں اس وقت کے چیف سیکریٹری بلوچستان میر احمد بخش لہری نے تصدیق کی تھی کہ بلوچستان حکومت نے مائننگ کے لائسنس کے لیے ٹی سی سی کی درخواست مسترد کی ہے۔اس کے علاوہ 15 فروری 2011 کو ہی ٹی سی سی کی جانب سے جمع کرائی جانے والی پروجیکٹ کی فیزیبلٹی رپورٹ کو بھی مسترد کردیا گیا تھا اور احمد بخش لہری کا کہنا تھا کہ رپورٹ پر ماہرین نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ کمپنی نے سونے اور تابنے کی پروسیسنگ کے حوالے سے رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا اور یہی بلوچستان حکومت کا سب سے بڑا خدشہ تھا۔احمد بخش لہری نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی سونے اور تانبے کی پروسیسنگ کی اپنی ریفائنری لگانے کا اعلان کرچکی ہے اور اس کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جاچکے ہیں اور اگر ٹی سی سی اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانا چاہتی ہے تو چلی جائے۔2011 میں بلوچستان کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ٹی سی سی نے اپنی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے میں کافی وقت لگایا اور وہ سونے اور تانبے کی قیمت کو کم ظاہر کرکے بلوچستان کو دھوکا دے رہی تھی۔سپریم کورٹ نے ریکوڈک گولڈ مائنز معاہدے کو کالعدم قرار دیدیا تھا جس کے تحت عدالت نے 23جولائی1993 میں ہونے والے اس معاہدے کو ملکی قوانین سے متصادم قرار دیا ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ریکوڈک گولڈ مائنز کیس کا سولہ صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے اور دیگر معدنیات کے ذخائر کی تلاش کے معاہدے کو کالعدم قرار دیدیاتھا۔عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ معاہدہ ملک کے منرل رولز اور ملکیت کی منتقلی کے قوانین کے خلاف ہے۔فیصلے کے مطابق معاہدے میں کی گئی تمام ترامیم بھی غیرقانونی اور معاہدے کے منافی تھیں۔23 جولائی1993 کو غیرملکی کمپنی سے ہونے والے اس معاہدے کیخلاف 5 سال تک کیس عدالت میں زیرسماعت رہا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس گلزار اور جسٹس اجمل سعید شیخ پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ نے اس کیس کا فیصلہ16 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے غیرملکی کمپنی ٹی سی سی کے خلاف درخواستیں بھی سماعت کیلئے منظور کرلی تھیں۔عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ ریکوڈک معاہدے سے متعلق ٹیتھیان کمپنی کا اب کوئی حق باقی نہیں رہا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب مشہور علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کونکالنے کے منصوبے کو ریکوڈک کانام دیاگیاتھا۔جولائی1993 میں وزیراعلی بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکوڈک منصوبے کاٹھیکا آسٹریلوی کمپنی پی ایچ پی کودیا تھا۔
33 لاکھ 47 ہزار ایکٹر پر واقع اس منصوبے کا معاہد ہ صرف ڈرلنگ کے لیے ہواتھا لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا اور کوشش کی کہ گودار پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا۔بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔بلوچستان حکومت نے دوہزار دس میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے پرخود کام کرے گی۔صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ریکوڈک سے روزانہ پندرہ ہزار ٹن سونا اورتانبا نکالاجاسکتا ہے جس سے صوبے کوسالانہ اربوں ڈالر آمدنی ہوگی۔ ریکوڈک معاہدے پرمختلف این جی اوز اور ماہرین کیساتھ سول سوسائٹی بھی سوال
اٹھاتی رہی تھی۔ خود وزیراعلی اسلم رئیسانی نے چھ نومبردوہزار بارہ کو ایک بیان میں کہا تھا ریکوڈک کی وجہ سے مخصوص قوتیں انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہیں۔بعد ازاں 2013 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جنوری میں ریکوڈک معاہدے کو ملکی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ وجود جمعه 28 نومبر 2025
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ

بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود جمعه 28 نومبر 2025
بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث

بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر