وجود

... loading ...

وجود

سہیل انور پر نوازشات ۔۔۔۔کیا بھایا کہ سب پایا!!!

منگل 21 مارچ 2017 سہیل انور پر نوازشات ۔۔۔۔کیا بھایا کہ سب پایا!!!

محترمہ بے نظیر بھٹو کے بعد پیپلز پارٹی کی بنیاد ہی بدل گئی۔ اب قربانی دینا‘ پارٹی سے وفادار رہنا‘ پارٹی کے لیے دن رات محنت کرنا کوئی بڑی بات نہیں سمجھی جاتی، بلکہ جو خوشامد کرے‘ کرپشن کرے‘ جی حضوری کرے، وہ صف او ل کا حق ٹھہرتا ہے٭ سہیل انور سیال وزیر داخلہ بنے سب سے پہلے ان ہی بابو سرور سیال کے خلاف انتقامی کارروائیاں کیں۔ ان کے گھر پر حملہ کرایا جس کے نتیجہ میں بابو سرور سیال کا بھانجا قتل ہوا۔ لیکن بابو سرور سیال پھر بھی ان کے سامنے نہ جھک سکے اور انہوں نے دو درخواستیں نیب اور رینجرز کے علاوہ حساس اداروں کو دی ہیں ۔
الیاس احمد
پاکستان کی سیاست بھی عجیب و غریب ہے، یہاں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون زیادہ قابل ہے؟ کون زیادہ تعلیم یافتہ ہے؟ کون زیادہ باشعور ہے؟ کس کا ماضی اور کردار صاف ستھرا ہے؟ یہاں صرف خوشامد اور جی حضوری ہی چلتی ہے۔ سندھ کی سیاست میں 2014 ءمیں ایک نئے نام کا اضافہ ہوا، یہ اضافہ لاڑکانہ سے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے سہیل انور سیال کی شکل میں سامنے آیا۔ سہیل انور سیال ضلع لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری سے تعلق رکھتے ہیں ،ان کے دادا کا نام محمد خان سیال تھا۔ وہ سیشن کورٹ لاڑکانہ میں کلرک تھے۔ سہیل انور سیال کے والد کا نام محمد انور سیال تھا۔ وہ محکمہ آبپاشی میں سب انجینئر تھے۔ سہیل انور سیال نے انجینئرنگ کی ڈگری لینے کے بعد ایل ایل بی کی بھی ڈگری حاصل کی۔ سہیل انور سیال کے دادا اور والد نے کبھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ 2005 ءمیں سہیل انور سیال یونین کونسل وڈامہر میں ناظم کے الیکشن میں مسلم لیگی کارکن سکندر علی شاہ کے ہاتھوں شکست کھاگئے اور سکندر علی شاہ یو سی وڈا مہر کے ناظم بن گئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے بعد پیپلز پارٹی کی بنیاد ہی تبدیل کردی گئی۔ اب قربانی دینا‘ پارٹی سے وفادار رہنا‘ پارٹی کے لیے دن رات محنت کرنا کوئی بڑی بات نہیں سمجھی جاتی، بلکہ جو خوشامد کرے‘ کرپشن کرے‘ جی حضوری کرے، وہ صف اول میں آجاتا ہے۔ محترمہ بے نظیر کے بعد فریال ٹالپر نے نؤں دیرو ہاؤس سنبھالا تو خوشامدیوں کا ایک ٹولہ اُمڈ آیا ،جس میں سہیل انور سیال بھی شامل تھے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے سہیل انور سیال پارٹی کی قیادت کا آنکھ کا تارا بن گئے۔ 2013 ءکے عام الیکشن میں حاجی الطاف حسین انڑ کو پہلے پی پی کا ٹکٹ دیا گیا ،انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد فریال ٹالپر اور دیگر الطاف حسین انڑ سے ناراض ہوگئے اور سہیل انور سیال کو آزاد امیدوار کھڑا کیا گیا اور اس کی مہم بھی فریال ٹالپر نے چلائی، لیکن سہیل انور سیال ہار گئے اور حاجی الطاف حسین انڑ کامیاب ہوگئے۔ 2014 ءمیں حاجی الطاف حسین انڑ انتقال کرگئے۔ پھر تو پارٹی اور صوبائی مشینری ایک ہوگئیں اور سہیل انور سیال کو کامیاب کرایا گیا۔ انہیں وزیر داخلہ بھی بنایا گیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ لاڑکانہ میں نیب‘ حساس اداروں اور رینجرز نے ایک ٹھیکیدار اسد کھرل کو گرفتار کیا تو سہیل انور سیال کے حکم پر ان کے بھائی طارق سیال نے مسلح افراد کے ساتھ مل کر زبردستی اسد کھرل کو چھڑالیا۔ یوں بڑا سنگین معاملہ ہوگیا اور حکومت سندھ کے نیب‘ رینجرز اور حساس اداروں سے تعلقات بھی کشیدہ ہوگئے اور جب مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ بنے تو سہیل انور سیال کو دوبارہ وزارت کی کلیئرنس نہیں دی جارہی تھی۔ تب پی پی کی قیادت نے ضد کرلی بالآخر ان کو وزیر بننے کی کلیئرنس تو ملی، لیکن وزیر داخلہ بنانے کی قطعی مخالفت کی گئی۔ یوں اتنے بڑے سنگین جرم کے باوجود وہ دوبارہ وزارت لینے میں کامیاب ہوگئے۔ وہ صرف اس وجہ سے کہ وہ خوشامد‘ جی حضوری‘ چاپلوسی‘ نوکری چاکری میں تمام حدود پھلانگ چکے تھے۔ وہ جب وزیر تھے تو ایک مرتبہ فریال ٹالپر گھوٹکی گئیں، وہاں ان کو سابق وزیر اعلیٰ علی محمد مہر کی دعوت پر جانا تھا، جیسے ہی محترمہ فریال ٹالپر ہیلی کاپٹر سے اتریں تو ان کا پرس سہیل انور سیال نے اٹھایا اور پھر ذاتی ملازم کی طرح کبھی فریال ٹالپر کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولتے تو کبھی ان کے جوتے سیدھے کرتے‘ کبھی ان کو پانی پیش کرتے‘ کبھی ان کے لیے کھانے کے لیے طعام پیش کرتے۔ یوں انہوں نے خوشامد کی حد کردی اور اسی عادت کی بنا پر وہ فریال ٹالپر کی گڈ بک میں شامل ہوگئے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی، بلکہ حال ہی میں سابق صدر آصف علی زرداری جب بلاول ہاؤس سے نکلے تو سہیل انور سیال ایک نچلی سطح کے نوکر کی طرح پاؤں چھو کر آصف زرداری سے ملے، ان کی اس عادت کو آصف زرداری نے بڑے غرورو تکبر میں پسند بھی کیا۔ سہیل انور سیال کی یہ تصاویر سوشل میڈیا اور اخبارات کی زینت بن چکی ہیں۔ وہ ضمنی الیکشن میں جس امیدوار کو اپنے حق میں دستبردار کرانے کے لیے فریال ٹالپر کو ان کے گھر لے گیے وہ مسلم لیگ (ق) سندھ کے جنرل سیکریٹری بابو غلام سرور سیال ہیں، لیکن جیسے ہی وزیر داخلہ بنے سب سے پہلے ان ہی بابو سرور سیال کے خلاف انتقامی کارروائیاں کیں۔ پولیس اور اپنے حامیوں کے ذریعہ ان کے گھر پر حملہ کرایا جس کے نتیجہ میں بابو سرور سیال کا بھانجا قتل ہوا۔ لیکن بابو سرور سیال پھر بھی ان کے سامنے نہ جھک سکے اور انہوں نے دو درخواستیں نیب اور رینجرز کے علاوہ حساس اداروں کو دی ہیں ۔ایک یہ کہ اسد کھرل کے ذریعہ لاڑکانہ میں اربوں روپے کے ٹھیکے لیے اور رقوم ہڑپ کیں اور دوسرا یہ کہ انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید سجاد علی شاہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے بیٹے اویس شاہ کو اغوا کرایا بعد میں اویس شاہ کو خیبر پختونخوا کے ضلع کرک سے بازیاب کرایا مگر انہوں نے اپنے ابتدائی بیان میں یہ ضرور کہا کہ اغوا کے بعد ان کو سکھر کے قریب رکھا گیا۔ اب دونوں درخواستوں پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات ہورہی ہے لیکن چونکہ وہ خوشامد‘ چاپلوسی میں حد سے بڑھ گئے ہیں اس لیے فی الحال پارٹی قیادت ان کے دفاع میں آگے آچکی ہے۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر