وجود

... loading ...

وجود

کے الیکٹرک کی شنگھائی الیکٹرک کمپنی کو حصص کی فروخت دھوکہ دہی کی سنگین واردات نکلی

پیر 20 مارچ 2017 کے الیکٹرک کی شنگھائی الیکٹرک کمپنی کو حصص کی فروخت دھوکہ دہی کی سنگین واردات نکلی

کے الیکٹرک کا کام کراچی کے عوام کو بجلی فراہم کرنا ہے مگر یہ ادارہ اپنے وجود کو اندھیروں میں رکھ کو جس طرح اہل کراچی پر بجلی گرارہا ہے وہ سنگین ترین حقائق کے ساتھ انتہائی مجرمانہ نوعیت کی سرگرمیوں سے متعلق ہیں۔ پاکستان اور بالخصوص کراچی کے دو کروڑ سے زائد عوام کے ساتھ جو سلوک حکمران اور استحصالی ٹولہ مل کر کررہے ہیں اس کا منہ بولتا ثبوت ”کے الیکٹرک“ کے نام سے موجود ایک جعلساز ادارہ ہے۔ کے الیکٹرک (ابراج گروپ) سی پیک( چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور) کی آڑ میں کے اسے ”چین “ کونہیں بلکہ اس کے پردے میں شنگھائی چائنا نامی کمپنی کو فروخت کرنے کا واویلا مچاکر ابراج کے ذیلی ادارے KES پاور لمیٹڈ اور شنگھائی الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کے مابین حصص کے فروخت کا پرچار کررہا ہے جوکہ سراسرجھوٹ اورغلط بیانی پر مشتمل ہے اور عوام کے ساتھ ساتھ وطن عزیز پاکستان کے ساتھ بھی ایک بہت ہی گہری سازش ہے ۔یہ پاکستان کا سب سے میگا اسکینڈل اور سب سے بڑی سرمایہ کارانہ کرپشن ہے۔ معاشی دہشت گرد اس کی آڑ میں نہ صرف وطن عزیز اور اس کے سرمایہ کو لوٹ رہے ہیں بلکہ بیرون ِ ملک اس کو منتقل کرکے ملک کی معیشت کو کمزور اور پاکستان کے دشمنوں کے خوابوں اور عزائم کو تقویت پہنچارہے ہیں۔ اس جدید کرپشن کی طویل کہانی کا یہ محض ایک حصہ ہے جس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ چینی کمپنیاں بظاہرمردہ صنعتی یونٹس اور ختم ہوجانے والے پروجیکٹس پر سرمایہ کاری کا دعویٰ کرتی ہیں ۔ عام طور پر کسی ایسے پروجیکٹ پرسرمایہ کاری کیلئے کثیر سرمایہ درکار ہوتا ہے اور مردہ یونٹس پر ان ممالک کی حکومتیں بھی سرپرستی اور سرمایہ کاری بھی کرتی ہیں اور جب یہ یونٹس پیداواری عمل شروع کردیتے ہیں بحال ہوجاتے ہیں تو یہ چینی کمپنیاں اس ملک کے قائدے قانون اور ان کے کرتا دھرتا وں سے بخوبی آشنا ہوچکی ہوتی ہیں۔ یہ پہلو مدنظر رکھیں کہ ان چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری ان ممالک میں ہوتی ہے جو انتہائی غریب ‘ مقروض ترقی پزیر یا پھر تیسری دنیا کے ممالک ہیں جہاں کرپشن بھی عروج پر ہو اور جب مردہ جسم میں جان آجاتی ہے تو یہ لالچی افراد کو ساتھ ملاکر چند سکوں کے عوض وہ یونٹس‘ ادارے‘ جائیدادیں اپنے نام کرالیتے ہیں یا انہی کرپٹ افراد اوراداروں کے نام کرالیتے ہیں ۔اس طرح وہ سامنے بھی نہیں رہتے اور کرپشن کی گنگا میں ہاتھ دھوکر ایک طرف بھی ہوجاتے ہیں۔ بظاہر دکھائی تو یہی دیتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ یاتو ٹرانسفر ہوگیا ہے لیکن ملکیت انہی کی رہتی ہے جو غداران وطن اور معاشی دہشت گرد ہوتے ہیں بالکل اسی طرح کراچی میں کیا جارہا ہے کہ میگا ٹیکنیکل کرپشن کو سرمایہ کاری‘ شیئرز کی فروخت کے طور پر دکھایا جارہا ہے۔ اس کی ابتداءنومبر‘ دسمبر 2016ءسے ہوتی ہے جب K الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) کی جانب سے بالواسطہ اپنے شیئرز رکھنے اور کنٹرول کی تبدیلی کے لیے پہلی درخواست نیپرا (NEPRA) کو یکم نومبر 2016ءکودی جاتی ہے ۔اس پہلی آن لائن درخواست اور 13 دسمبر 2016کو نیپرا کودی گئی دوسری درخواست کو ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 251 کے تحت ” اشتہار آراءطلبی“ کیلئے نوٹس (ترجمہ) اردو میں شائع نہیں کروایا گیا بلکہ صرف انگریزی میں پرنٹ ہوا جو محب وطن پاکستانی عوام اور بالخصوص اہلیان کراچی‘ صنعتکاروں‘ تاجروں‘ سرمایہ کاروں کے ساتھ نہ صرف زیادتی بلکہ ان کے خلاف گہری سازش ہے۔تاکہ اس اشتہار تک اردو داں طبقے کی عدم رسائی سے اسے اعتراضات کے زیادہ بڑے حلقے سے باہر رکھا جاسکے۔
اس سازش کے ایک اور بڑے گہرے اور دلچسپ وتشویشناک پہلو کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ جن کمپنیز کے مابین 66.40 فیصد حصص جن کی مالیت 1.77 ارب ڈالر بنتی ہے ، کی فروخت کا معاہدہ ہورہا ہے ان کی حقیقت کیا ہے؟ K الیکٹرک لمیٹڈ ابراج اپنے ذیلی ادارے کے ای ایس پاؤر لمیٹڈ کمپنی کے ذریعے شنگھائی الیکٹرک پاؤر کمپنی لمیٹڈ کو کنٹرول دینے کی خواہاں ہے جوکہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ اس حوالے سے چین کے مشہور شہر کے نام پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے کہ چین سے پا کستانی عوام والہانہ لگاؤ رکھتے ہے ےہی وجہ ہے کہ اس نام کو سامنے رکھتے ہوئے صرف اور صرف شنگھائی الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کو ہی فروخت پر زور دیا جارہا ہے۔ یہ وہی کے ای ایس پاور لمیٹڈ ہے جسے 2004ءمیں ایک کنسورشیم کے ذریعے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (KESC) ”16“ ارب روپے کے عوض اس لئے دی گئی تھی کہ یہ ادارے کی صلاحیت بڑھائینگے اسے بہتر کرینگے اور ملینز آف ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری بھی کرینگے جس کیلئے اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور وزیراعظم نے قوانین بالائے طاق رکھتے ہوئے نوازشوں کی بارش کردی تھی اور KESC کی بحالی انفرااسٹرکچر کے استحکام کی جو ذمہ داریاں KES پاور لمیٹڈ کمپنی کی تھیں انہیں بھی پورا کرنے کیلئے قومی خزانے سے 20 ارب سے زائد کی رقم (KESPLE) کو مزید دی گئی جس کا خمیازہ آج کراچی کے عوام مسلسل ومستقل لوڈ شیڈنگ کی صورت میں جھیل رہے ہیں۔
اس ضمن میں سنگین حقائق کا یہ ایک خطرناک پہلو ہے کہ KES پاور لمیٹڈ (ابراج)) اور شنگھائی الیکٹرک پاور لمیٹڈ کے درمیان خرید وفروخت کا معاہدہ پاکستان کی سرزمین پر نہیں بلکہ ایک اور ملک کے جزیرے گرینڈ کمپنی آئی لینڈ پر کیا جارہا ہے اور اب تک کی ٹوٹل رقم 184 ارب کے معاہدے کے نتیجے میں نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ قومی خزانہ محاصل سے محروم رہے گا ،کیونکہ یہ دونوں کمپنیاں ہی کوئی ٹھوس وجود نہیں رکھتیں ابراج کی کے ای ایس پاور لمیٹڈ، گرینڈکیمن آئی لینڈ کے دارالخلافہ ”جارج ٹاؤن“ میں رجسٹرڈ ہے جہاں اس کی اپنی کوئی عمارت تک نہیں۔ ایک ایسا ادارہ جو 66.40 حصص کے ساتھ مالیت 1.77 بلین ڈالر کی مالیت رکھتا ہو، وہ ایک دفتر کی ذاتی عمارت سے بھی محروم ہو، ایک مضحکہ خیز صورتِ حال سے کم نہیں۔ یہ ادارہ انتہائی پراسرار طورپر شاید کسی کمرے کے ذریعے صرف پی او بکس نمبر 309 سے کام چلارہاہے۔ اس سے بڑھ کر حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ KES پاور لمیٹڈ گرینڈ کیمن آئی لینڈ میں ہی کسی دوسرے نام سے رجسٹرڈ کرائی گئی ہے جس میں اس کا اصل نام” IGCF SPV21 LTD “ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ KES پاور لمیٹڈ نہ ہی پاکستان بلکہ کمپنی آئی لینڈ میں بھی قانونی طورپر رجسٹرڈ نہیں ہے۔
آخر کیا وجہ ہے کہ اس مخفی پوشیدہ راز ونیاز کے ذریعے نہ صرف پاکستان بلکہ کراچی کے عوام کو اربوں کا چونا لگایا جارہا ہے۔ کیا ارباب اختیار کی آنکھیں بند ہیں کہ ایک کمپنی کراچی کے عوام کے حقوق پر کس طرح ڈاکہ ڈال رہی ہے اور مختلف حیلے بہانوں سے شہریوں کی جیبوں سے مال نکال کر اپنی تجوریاں‘ بینک بیلنس بھررہی ہے؟اس ضمن میں مزید حقائق کو کسی اور وقت پر اُٹھا رکھتے ہیں۔ جو اس پراسرار سودے کی مختلف آلودہ جہتوں سے متعلق ہیں۔
عمیمہ حمزہ


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

کوئی فرق نہیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
کوئی فرق نہیں!

مقبوضہ وادی میں کالے قوانین وجود اتوار 10 اگست 2025
مقبوضہ وادی میں کالے قوانین

عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر