وجود

... loading ...

وجود

پاک افغان سرحد کی بندش:کیا دہشت گردی کی روک تھام میں مددملے گی؟

بدھ 08 مارچ 2017 پاک افغان سرحد کی بندش:کیا دہشت گردی کی روک تھام میں مددملے گی؟

پاکستان نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ہونے والے مختلف دہشت گرد واقعات کے بعد 16 فروری کو دونوں ملکوں کے درمیان طورخم اورچمن کے مقام پر مرکزی سرحدی گزرگاہ کوبند کر دیا تھا۔جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت جمود کاشکار ہوکر رہ گئی ہے ،اس کے علاوہ اس کی وجہ سے مختلف ضروریات کے تحت افغانستان سے پاکستان آئے ہوئے ہزاروں افغان باشندے بھی پاکستان میں پھنس کررہ گئے ہیں۔
تازہ پیش رفت یہ ہے کہ پاک-افغان سرحد گزشتہ روز2دن کے لیے کھول دی گئی ہے۔قبل ازیںدفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاک-افغان سرحد کو 7 اور 8 مارچ کو کھولا جائے گا۔ ایک ہفتہ قبل افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی۔ملاقات کے بعد یکم مارچ کو پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ جنرل مراد نے سرحد کھولنے کی درخواست کی، جب کہ انہوں نے ہماری فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
محدود مدت کے لیے سرحد کھولے جانے کے بعد ویزا رکھنے والے افغان اور پاکستانی شہری دونوں ممالک کی جانب سفر کرسکیں گے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق سرحد پر تجارتی سرگرمیاں بدستور بند رہیں گی، جب کہ پیدل چلنے والے مسافر بھی شام 5 بجے تک آمد و رفت جاری رکھ سکیں گے۔خیال رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے پیش آنے والے حالیہ واقعات میں سے کئی کی ذمہ داری ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرحد کو بند رکھنے سے پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ، اس سے نہ صرف عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔تاہم سرحد کی بندش پر سب سے زیادہ برہم افغان حکمراں نظر آتے ہیں جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ حکومت کو سرحد جلد کھولنے پر مجبور کرنے کیلئے پاکستان میں افغان سفیرسفارتکاری کے آداب فراموش کرکے دھمکیوں پر اتر آئے ہیں اور انھوں نے پاکستان میں پھنسے افغانیوں کو افغانستان پہنچانے کیلئے طیارے منگوانے کی دھمکی دی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے بند ہیں اور کابل کی طرف سے متعدد بار انہیں کھولنے کے مطا لبات کے باوجود ان کے معمول کے مطابق بحالی کا کوئی فوری امکان نظر نہیں آتا ہے۔ شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی گزر گاہوں کو اس وقت تک بند رکھا جائے گا جب تک سرحد کے ساتھ واقع علاقوں سے دہشت گردی میں ملوث عناصر کا مکمل صفایا نہیں کر دیا جاتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہناہے کہ افغانستان کے ساتھ ملک کی سرحد کو بند کیے جانے کا اقدام سلامتی کے نقطہ نظر سے کیا گیا تھا اور جلد ہی یہ سرحدی راستے کھول دیے جائیں گے۔ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا تعلق سلامتی سے متعلق معاملات سے ہوتا ہے اور ماضی میں بھی ایسے ہی اقدام کیے جاتے رہے ہیں۔ “جب آپ کے ہاں اتنے بڑے بڑے واقعات ہوتے ہیں دہشت گردی کے اور اس پر یہ اشارہ ہو کہ اس کا تانا بانا وہاں (افغانستان) سے ملتا ہے تو آپ کو اس پر اقدام کرنا ہوتا ہے۔ وہ ایک عارضی اقدام تھا۔ اب امید ہے کہ جلد ہی راستے کھول دیے جائیں گے، ہم تو چاہتے ہیں کہ عوام کو تکلیف نہ ہو اور دونوں طرف سے عوام کا آنا جانا ٹھیک ہو۔”
سرحد کی اس بندش پر افغانستان کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اورچند روز قبل اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں یہ کہا تھاکہ سرحد دو تین روز میں مکمل طور پر کھل جائے گی۔تاہم ساتھ ہی انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر آئندہ چند روز میں سرحدی راستے نہ کھولے گئے تو وہ پاکستان میں پھنسے ہزاروں افغانوں کو وطن واپس لے جانے کے لیے اپنی حکومت سے خصوصی طیارے بھیجنے کی درخواست کریں گے۔ فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ان راستوں کی بندش کے معاملے کو انھوں نے پاکستان کی فوجی و سول قیادت کے سامنے اٹھایا لیکن اس بابت انھیں کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں مل سکی۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کہنا کہ ان گزرگاہوں کو بند کیا جانا دہشت گردوں کی سرحد پر نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ضروری ہے، کوئی وزن نہیں رکھتا کیونکہ طورخم اور اسپین بولدک کی سرحدی گزرگاہوں پر سیکڑوں فوجی اور دیگر سکیورٹی اہلکار تعینات ہوتے ہیں اور جانچ کا ایک بنیادی ڈھانچہ یہاں موجود ہے۔”انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان نقل و حرکت کے قانونی راستوں کی بندش کی اس کے سوا کوئی وضاحت نہیں ہو سکتی کہ یہ “عام افغانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔” تاہم ان کے بقول اس سے زیادہ نقصان دو طرفہ تجارت کو پہنچ رہا ہے جس میں پاکستان زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔سفیر زخیلوال کے بقول انھوں نے پاکستانی رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا کہ تقریباً 25 ہزار افغان جن میں اکثریت غریب لوگوں کی ہے، ویزوں کے ساتھ علاج و معالجے یا دیگر کاموں کے لیے پاکستان آئے اور سرحد کی بندش سے یہاں دو ہفتوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔”
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے سرکاری ٹی وی سے ایک انٹرویو میں کہا تھاکہ سرحد پر نگرانی کا موثر نظام دونوں ملکوں کے مفاد میں اور افغانستان کو پاکستانی اقدام کا خیرمقدم کرنا چاہیے تھا۔
مبصرین بھی یہ کہتے آ رہے ہیں کہ دونوں ملکوں کو تناؤ میں کمی کے لیے مفاہمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اعتماد کو فروغ دینے کے اقدام کرنے چاہئیں۔پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ اور تجزیہ کار ڈاکٹر اعجاز خٹک نے وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
افغان سفیر نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کے دوران بھی سرحدی راستوں کی بندش کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی انھیں کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔فیس بک پر اپنے پیغام میں انھوں نے ایک بار پھر کہا کہ تجارتی راستوں کی بندش حال ہی میں ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم اجلاس کے رابطوں کے فروغ کے پیغام سے متصادم ہے۔اس بندش سے جہاں تجارتی
قافلوں کی آمدورفت معطل ہو کر رہ گئی ہے وہیں ہزاروں عام شہریوں کی نقل و حرکت میں بھی خلل پڑاہے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’’افغانستان ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘‘ کے سربراہ لعل گل لعل نے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کی بندش کاروباری افراد اور عام لوگوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کے دونوں طرف لوگ جو قانونی دستاویزات کے ساتھ موجود ہیں اگر انہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ملے گی توان کیلئے بڑا مسئلہ پیداہوگا ۔ “انہوں نے کہا موجودہ صورت حال دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ معاملہ افہام و تفہیم سے ہی حل ہو سکتا ہے۔” میرے خیال میں اس سے مسائل اور بڑھ جائیں گے ، پاکستان (افغانستان ) یہ مسئلہ بات چیت سے سفارتی سطح پر حل کریں۔ اگر یہ مسئلہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی سطح پر حل ہو تو یہ بہت اچھا ہو گا۔”دوسری طرف بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ دونوں ملک کے باہمی معاملات بات چیت سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔” دونوں ملکوں کے عسکری اور سیاسی اداروں کو چاہیے کہ ایک طریقہ کار وضع کریں اور دونوں حکومتیں اس کے لیے لائحہ عمل تیار کریںاور دونوں ملکوں کی حکومتوں کو چاہیے کہ مختلف سطح پر باہمی معاملات کو حل کرنے کے لیے رابطہ کریں۔پاکستان میں حکام کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں مبینہ طور پر روپوش شر پسند عناصر سرحد پر واقع بعض غیر محفوظ داخلی راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ دوسری طرف افغانستان بھی اسی طرح کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود بعض عناصر ان کے ملک میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ڈاکٹر ہلالی کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تحفظات اعلیٰ سطحی رابطوں سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور ان کے بقول اگر اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو تو اس سے مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کے ٹرانسپورٹرز کی ایک نمائندہ تنظیم نے بھی پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کو آمد و رفت کے لیے کھول دیں کیونکہ ان کی بندش خاص طور پر سامان تجارت لانے اور لے جانے والوں کے لیے شدید مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے۔پیر کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد نور احمد زئی نے کہا کہ دس روز سے زائد عرصے سے ان راستوں کے بندش سے جہاں عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے وہیں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت سے منسلک افراد کو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد کے دونوں جانب سبزیوں، پھلوں، پولٹری اور دیگر اشیا سے لدے ٹرک کئی روز سے کھڑے ہیں جس سے اس سامان کے ناکارہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

نور احمدزئی نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا کہ وہ اپنے مسائل سفارتی اور سیاسی ذریعے سے افہام و تفہیم سے حل کریں کیونکہ دونوں ہمسایہ ملک ہیں جنہیں بالآخر ایک ساتھ ہی رہنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی طرف سے دہائیوں تک افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر ممنون ہیں لیکن اب دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں ان افغان شہریوں سے اچھا سلوک روا نہیں رکھا جا رہا جو کہ کسی طور بھی مناسب بات نہیں ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی حکام اس حوالے سے کب اور کیافیصلہ کرتے ہیں۔

تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

مضامین
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اندھیرا،اجالا۔۔۔ وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اندھیرا،اجالا۔۔۔

اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین

بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر