... loading ...
پاکستان نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ہونے والے مختلف دہشت گرد واقعات کے بعد 16 فروری کو دونوں ملکوں کے درمیان طورخم اورچمن کے مقام پر مرکزی سرحدی گزرگاہ کوبند کر دیا تھا۔جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت جمود کاشکار ہوکر رہ گئی ہے ،اس کے علاوہ اس کی وجہ سے مختلف ضروریات کے تحت افغانستان سے پاکستان آئے ہوئے ہزاروں افغان باشندے بھی پاکستان میں پھنس کررہ گئے ہیں۔
تازہ پیش رفت یہ ہے کہ پاک-افغان سرحد گزشتہ روز2دن کے لیے کھول دی گئی ہے۔قبل ازیںدفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاک-افغان سرحد کو 7 اور 8 مارچ کو کھولا جائے گا۔ ایک ہفتہ قبل افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی۔ملاقات کے بعد یکم مارچ کو پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ جنرل مراد نے سرحد کھولنے کی درخواست کی، جب کہ انہوں نے ہماری فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
محدود مدت کے لیے سرحد کھولے جانے کے بعد ویزا رکھنے والے افغان اور پاکستانی شہری دونوں ممالک کی جانب سفر کرسکیں گے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق سرحد پر تجارتی سرگرمیاں بدستور بند رہیں گی، جب کہ پیدل چلنے والے مسافر بھی شام 5 بجے تک آمد و رفت جاری رکھ سکیں گے۔خیال رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے پیش آنے والے حالیہ واقعات میں سے کئی کی ذمہ داری ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرحد کو بند رکھنے سے پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ، اس سے نہ صرف عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔تاہم سرحد کی بندش پر سب سے زیادہ برہم افغان حکمراں نظر آتے ہیں جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ حکومت کو سرحد جلد کھولنے پر مجبور کرنے کیلئے پاکستان میں افغان سفیرسفارتکاری کے آداب فراموش کرکے دھمکیوں پر اتر آئے ہیں اور انھوں نے پاکستان میں پھنسے افغانیوں کو افغانستان پہنچانے کیلئے طیارے منگوانے کی دھمکی دی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے بند ہیں اور کابل کی طرف سے متعدد بار انہیں کھولنے کے مطا لبات کے باوجود ان کے معمول کے مطابق بحالی کا کوئی فوری امکان نظر نہیں آتا ہے۔ شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی گزر گاہوں کو اس وقت تک بند رکھا جائے گا جب تک سرحد کے ساتھ واقع علاقوں سے دہشت گردی میں ملوث عناصر کا مکمل صفایا نہیں کر دیا جاتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہناہے کہ افغانستان کے ساتھ ملک کی سرحد کو بند کیے جانے کا اقدام سلامتی کے نقطہ نظر سے کیا گیا تھا اور جلد ہی یہ سرحدی راستے کھول دیے جائیں گے۔ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا تعلق سلامتی سے متعلق معاملات سے ہوتا ہے اور ماضی میں بھی ایسے ہی اقدام کیے جاتے رہے ہیں۔ “جب آپ کے ہاں اتنے بڑے بڑے واقعات ہوتے ہیں دہشت گردی کے اور اس پر یہ اشارہ ہو کہ اس کا تانا بانا وہاں (افغانستان) سے ملتا ہے تو آپ کو اس پر اقدام کرنا ہوتا ہے۔ وہ ایک عارضی اقدام تھا۔ اب امید ہے کہ جلد ہی راستے کھول دیے جائیں گے، ہم تو چاہتے ہیں کہ عوام کو تکلیف نہ ہو اور دونوں طرف سے عوام کا آنا جانا ٹھیک ہو۔”
سرحد کی اس بندش پر افغانستان کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اورچند روز قبل اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں یہ کہا تھاکہ سرحد دو تین روز میں مکمل طور پر کھل جائے گی۔تاہم ساتھ ہی انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر آئندہ چند روز میں سرحدی راستے نہ کھولے گئے تو وہ پاکستان میں پھنسے ہزاروں افغانوں کو وطن واپس لے جانے کے لیے اپنی حکومت سے خصوصی طیارے بھیجنے کی درخواست کریں گے۔ فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ان راستوں کی بندش کے معاملے کو انھوں نے پاکستان کی فوجی و سول قیادت کے سامنے اٹھایا لیکن اس بابت انھیں کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں مل سکی۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کہنا کہ ان گزرگاہوں کو بند کیا جانا دہشت گردوں کی سرحد پر نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ضروری ہے، کوئی وزن نہیں رکھتا کیونکہ طورخم اور اسپین بولدک کی سرحدی گزرگاہوں پر سیکڑوں فوجی اور دیگر سکیورٹی اہلکار تعینات ہوتے ہیں اور جانچ کا ایک بنیادی ڈھانچہ یہاں موجود ہے۔”انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان نقل و حرکت کے قانونی راستوں کی بندش کی اس کے سوا کوئی وضاحت نہیں ہو سکتی کہ یہ “عام افغانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔” تاہم ان کے بقول اس سے زیادہ نقصان دو طرفہ تجارت کو پہنچ رہا ہے جس میں پاکستان زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔سفیر زخیلوال کے بقول انھوں نے پاکستانی رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا کہ تقریباً 25 ہزار افغان جن میں اکثریت غریب لوگوں کی ہے، ویزوں کے ساتھ علاج و معالجے یا دیگر کاموں کے لیے پاکستان آئے اور سرحد کی بندش سے یہاں دو ہفتوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔”
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے سرکاری ٹی وی سے ایک انٹرویو میں کہا تھاکہ سرحد پر نگرانی کا موثر نظام دونوں ملکوں کے مفاد میں اور افغانستان کو پاکستانی اقدام کا خیرمقدم کرنا چاہیے تھا۔
مبصرین بھی یہ کہتے آ رہے ہیں کہ دونوں ملکوں کو تناؤ میں کمی کے لیے مفاہمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اعتماد کو فروغ دینے کے اقدام کرنے چاہئیں۔پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ اور تجزیہ کار ڈاکٹر اعجاز خٹک نے وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
افغان سفیر نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کے دوران بھی سرحدی راستوں کی بندش کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی انھیں کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔فیس بک پر اپنے پیغام میں انھوں نے ایک بار پھر کہا کہ تجارتی راستوں کی بندش حال ہی میں ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم اجلاس کے رابطوں کے فروغ کے پیغام سے متصادم ہے۔اس بندش سے جہاں تجارتی
قافلوں کی آمدورفت معطل ہو کر رہ گئی ہے وہیں ہزاروں عام شہریوں کی نقل و حرکت میں بھی خلل پڑاہے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’’افغانستان ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘‘ کے سربراہ لعل گل لعل نے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کی بندش کاروباری افراد اور عام لوگوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کے دونوں طرف لوگ جو قانونی دستاویزات کے ساتھ موجود ہیں اگر انہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ملے گی توان کیلئے بڑا مسئلہ پیداہوگا ۔ “انہوں نے کہا موجودہ صورت حال دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ معاملہ افہام و تفہیم سے ہی حل ہو سکتا ہے۔” میرے خیال میں اس سے مسائل اور بڑھ جائیں گے ، پاکستان (افغانستان ) یہ مسئلہ بات چیت سے سفارتی سطح پر حل کریں۔ اگر یہ مسئلہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی سطح پر حل ہو تو یہ بہت اچھا ہو گا۔”دوسری طرف بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ دونوں ملک کے باہمی معاملات بات چیت سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔” دونوں ملکوں کے عسکری اور سیاسی اداروں کو چاہیے کہ ایک طریقہ کار وضع کریں اور دونوں حکومتیں اس کے لیے لائحہ عمل تیار کریںاور دونوں ملکوں کی حکومتوں کو چاہیے کہ مختلف سطح پر باہمی معاملات کو حل کرنے کے لیے رابطہ کریں۔پاکستان میں حکام کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں مبینہ طور پر روپوش شر پسند عناصر سرحد پر واقع بعض غیر محفوظ داخلی راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ دوسری طرف افغانستان بھی اسی طرح کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود بعض عناصر ان کے ملک میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ڈاکٹر ہلالی کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تحفظات اعلیٰ سطحی رابطوں سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور ان کے بقول اگر اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو تو اس سے مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کے ٹرانسپورٹرز کی ایک نمائندہ تنظیم نے بھی پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کو آمد و رفت کے لیے کھول دیں کیونکہ ان کی بندش خاص طور پر سامان تجارت لانے اور لے جانے والوں کے لیے شدید مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے۔پیر کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد نور احمد زئی نے کہا کہ دس روز سے زائد عرصے سے ان راستوں کے بندش سے جہاں عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے وہیں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت سے منسلک افراد کو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد کے دونوں جانب سبزیوں، پھلوں، پولٹری اور دیگر اشیا سے لدے ٹرک کئی روز سے کھڑے ہیں جس سے اس سامان کے ناکارہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
نور احمدزئی نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا کہ وہ اپنے مسائل سفارتی اور سیاسی ذریعے سے افہام و تفہیم سے حل کریں کیونکہ دونوں ہمسایہ ملک ہیں جنہیں بالآخر ایک ساتھ ہی رہنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی طرف سے دہائیوں تک افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر ممنون ہیں لیکن اب دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں ان افغان شہریوں سے اچھا سلوک روا نہیں رکھا جا رہا جو کہ کسی طور بھی مناسب بات نہیں ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی حکام اس حوالے سے کب اور کیافیصلہ کرتے ہیں۔
تہمینہ حیات نقوی
قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...
شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...
1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...
دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...
تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...
سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...
اسپیکر ایاز صادقنے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین نے ہاتھ کھڑے کردیے اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل کسی کے گرے ہوئے پیسے ملے، اسیپکر کا اعلان قومی اسمبلی میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، ایک رکن کے پیسے گرے جو اسپیکر تک پہنچے، اسپیکر نے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین...
آرمی چیف کی ہٹ دھرمی، ایال زمیر کے بیان نے خطے کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی 10 اکتوبرکو جنگ بندی معاہدے میں طے کیا گیا تھا اسرائیلی فورسز اس لائن سے پیچھے ہٹ جائیں گی اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے کہا ہے کہ غزہ میں امن معاہدے کے تحت متعین کی گئی یلو لائن دراصل اسر...
حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا،جج، جرنیل، سیاستدانوں اور علماء کی قومی کانفرنس بلائی جائے(محمود اچکزئی) آئندہ اتوار کوہاٹ میں جلسے کا اعلان تحریک تحفظ آئین پاکستان اور عمران خان یہی جمہوری قوتیں ہیں ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہوگئے ہیں،جنگی جنونیت ختم کرنا ہوگی...
پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، اگلی صبح ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے میرے بارے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا پشاور جلسہ عام سے خطاب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، غیر اخلاقی بات کر...
سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس کی بنیاد پرکارروائی، اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد صدرِ مملکت،وزیراعظم نے کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران 12 بھارتی حمایت یاف...