وجود

... loading ...

وجود

ایرانی شہر چاہ بہار سے کراچی کے ملیر تک اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب

پیر 06 مارچ 2017 ایرانی شہر چاہ بہار سے کراچی کے ملیر تک اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب

ایف آئی اے نے ایران کے شہر چاہ بہار سے کراچی کے علاقے ملیر تک چلنے والے اسمگلنگ کے منظم ایرانی نیٹ ورک کا سراخ لگا لیا ہے ، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ پنجاب کی 25فیکٹریاں چاہ بہار سے چلنے والے ایرانی نیٹ ورک کے ذریعے چاول سمیت دیگر مصنوعات ایران منتقل کرنے میں ملوث ہیں۔ ایف آئی اے نے ان فیکٹریوںکے مالکان کو بیانات قلم بند کرنے اور تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے خطوط ارسال کرنے شروع کر دیے ہیں۔ تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایران سے اسمگل ہو کر آنے والے تیل کو سندھ اور بلوچستان میں فروخت کر کے 8ارب روپے سے زائد رقم کمائی گئی اور اس رقم سے پاکستانی کارخانوں سے مصنوعات اور مویشی خرید کر اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایران منتقل کیے گئے، ایف آئی اے نے کارخانوں اور مویشیوں کے تاجروں کو ملنے والی ادائیوںں کا بھی ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔ جس کے بعد تحقیقات کا دائرہ ملک بھر میں موجود اس نیٹ ورک سے جڑے لوگوں تک پھیلا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چاہ بہار ایران کا ہی علاقہ ہے جہاں سے بھارتی جاسوس پاکستان علاقوں میں داخل ہوتے رہے ہیں اور اسی علاقے سے پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے خلاف سازشیں تیار کی جاتی رہی ہیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ چاہ بہار سے اربوں روپے کراچی کے علاقے ملیر میں قائم بینکوں کے پانچ اکاؤنٹس میں منتقل ہوتے رہے ہیں ان بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کر لی گئی ہیں، ملیر میں موجود بینک اکاؤنٹس میں اربوں روپے گوادر ، تربت اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں قائم بینکوں سے حاصل کردہ آرٹی سی یعنی روپیز ٹریول چیک کی مدد سے جمع کروائے جاتے رہے ۔یہ اربوں روپے پاکستان کے مختلف شہروں میں موجود درجنوں افراد کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے۔ اب تک کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے ساڑھے 8ارب روپے کی منتقلی کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ مزید چھان بین جاری ہے ۔ اس ضمن میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایران سے پاکستان تک چلنے والے نیٹ ورک کے خلاف ایف آئی اے کو مشکوک بینک ٹرانزیکشن کی صورت میں اطلاعات موصول ہوئی تھیں جس پر ایف آئی اے کے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں انکوائری نمبر 04\2016شروع کی گئی تھی ، مذکورہ انکوائری میں ایف آئی اے اسٹیٹ بینک کے افسر نے جب تحقیقات کا آغاز کیا توانکشاف ہوا کہ چاہ بہار اسمگلنگ نیٹ ورک میں ایرانی تیل پاکستان اسمگل کیا جاتا ہے اور اسی کے عوض پاکستان سے چاول ، آٹا ، گنا اور کپاس سمیت دیگر اشیاغیر قانونی طور پر ایران منتقل ہوتی رہیں، اسمگلنگ نیٹ ورک کی رقم دہشت گردی میں استعمال ہونے کی علیحدہ سے تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات میں اہم ثبوت اور شواہد سامنے آنے پر گزشتہ دنوں ایف آئی اے ٹیم نے کراچی کے علاقے ملیر سے ایک شخص زبیر ولد حاجی لال بخش کو گرفتار کر لیا،اور ایسے 5 اکاؤنٹس پر تحقیقات شروع کی گئیں جس سے بھاری مالیت کی ٹرانزیکشن سامنے آئی ہیں، جب مذکورہ اکاؤنٹس پر تحقیقات شروع ہوئیں تو معلوم ہوا کہ حبیب بینک دیہہ ملاح برانچ ملیر میں بلوچ اینڈ کمپنی کے ٹائٹل سے موجود اکاونٹ نمبر 03547900077003، مذکورہ بینک میں زبیر نامی شخص کے اکاونٹ نمبر 03547900077003، ملیر سٹی میں واقع یونائٹیڈ بینک لمیٹڈ میں زبیر کے نام سے موجود اکانٹ نمبر 200612616، مسلم کمرشل بینک ملیر سٹی برانچ میں موجود بلوچ اینڈ کمپنی کے نام سے موجود اکانٹ نمبر 462347571002511، اور مذکورہ برانچ میںزبیر نامی شخص کے اکانٹ نمبر 462347531001109، میں ساڑھے 8 ارب کی ٹرانزیکشن کے ثبوت ملے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ اکاونٹس کے مکمل ثبوت ملنے پر آیف آئی اے نے اپنی تحقیقات کو آگے بڑھایا تو تفشیشی افسران کو اسمگلنگ نیٹ ورک کا انکشاف ہوا کہ پاکستان سے چاہ بہار تک رقوم کی غیر قانونی ترسیل کس طرح سے ہوتی رہی ہے،یہ رقم ایران سے اسمگل ہو کر پاکستان آنے والے تیل کے عوض پاکستانی اسمگلروں اور ڈیلروں سے وصول کی گئی اور پھر اسی رقم کو ٹریول ٹرانزیکشن یا حوالہ کے نیٹ ورک کے ذریعے ایران منتقل کر دیا گیا جبکہ بعض اوقات تیل پاکستانی اسمگلروں کو ڈیلروں کو سپلائی کرنے کے بعد ان اسمگلروں اور ڈیلروں کے ذریعے چاول ، چینی ، آٹا، کپاس اور دیگر اشیاکی کھیپ حاصل کرکے ان اشیاکو بڑے پیمانے پر ایران میں غیر قانونی طور پر سپلائی کیا جاتا رہا ۔اس طرح سے پاکستان معیشت کو ایک لمبے عرصے تک دُہرے بلکہ تہرے طریقوں سے نقصان پہنچایا جاتا رہا ۔ ایک جانب پاکستان میں ایرانی تیل اسمگل کر کے پاکستان کو ٹیکس کی مد میں کروڑوں کا نققصان پہنچایا گیا جبکہ دوسری جانب پاکستان سے ٹیکس کی ادائی کے بغیر سامان ایران منتقل کیا گیا۔ اسی طرح سے پاکستان سے کرنسی غیر قانونی طور پر ایران منتقل کر کے بھی پاکستانی معیشت کو زک پہنچائی گئی۔ ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل پاکستانی اداروں نے جس بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سنگھ کو ایران سے پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا، وہ بھی چاہ بہار میں موجود نیٹ ورک کی مدد سے پاکستان آتا جاتا رہتا تھا۔بھارتی فوج کے حاضر سروس فوجی جاسوس کو ایرانی خفیہ ایجنسی کی بھر پور معاونت حاصل رہی، جس کی وجہ سے یہی سمجھا جا رہا ہے کہ جاسوسی کا یہ نیٹ ورک اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے مذکورہ گروپ کی آڑ میں چلایا جاتا تھا جس کے اخراجات بھی پاکستان میں اسمگلنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی رقوم سے پورے کیے جارتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے مقدمے میں ایرانی شہری حاجی رقیب کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حاجی رقیب ایران سے ملنے والی تمام رقم زبیر کے اکا ؤنٹ میں منتقل کرتا رہا ہے جس کا ریکارڈ بھی ایف آئی اے کو مل چکا ہے، تا ہم ملزم کی ایران میں موجودگی کے باعث گرفتاری فوری طور پر ممکن نہیں ہو سکی۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزم کے ریکارڈ کی چھان بین کی جا رہی ہے کہ وہ کتنی بار ماضی میں پاکستان آچکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ انتہائی بااثر مافیا ہے جسے کئی تحقیقاتی اداروں میں موجود کرپٹ افسران کی سرپرستی کے ساتھ اہم سیاسی اور کاروباری شخصیات کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔کراچی میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں پولیس خود ہی ملوث پائی گئی، پیٹی بند بھائیوں کے خلاف اسپیشل برانچ پولیس نے رپورٹ جاری کردی۔کراچی پولیس ایک طرف شہر میں جرائم کے خاتمے کے دعوے کر رہی ہے تو دوسری جانب خود ہی ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث نکلی۔شہر میں پندرہ مقامات پر ایرانی تیل کے اڈے موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ضلع ویسٹ میں سات اور ضلع ملیر میں چھ اڈے جبکہ ایک ضلع ساؤتھ اور ایک ڈپو ایسٹ میں بھی موجود ہے۔رپورٹ کے مطابق علاقہ پولیس اڈوں کی سرپرستی کر رہی ہے جبکہ رپورٹ میں ایرانی تیل کی اسمگلرز کے نام بھی واضح کر دیے گئے ہیں۔
ایرانی ڈیزل مافیا ایک بار پھر سے سرگرم ہوگئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق گوادر اور تربت سمیت مختلف علاقوں سے مسافر کوچز میں ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ پھر سے شروع ہوگئی لیاری زیرو پوائنٹ سے حب ساکران تک پولیس کی سرپرستی میں ایک بار پھر سے یہ کاروبار شروع ہوچکا ہے۔
اس حوالے سے کچھ عرصے قبل ایک نجی ٹی وی چینل نے اس کاروبار کے حوالے سے ایک رپورٹ بنائی جس پر آئی جی پولیس بلوچستان نے نوٹس لیتے ہوئے سابقہ ایس ایچ او حب اور ایڈیشنل ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرکے انہیں معطل کر کے تنزلی بھی کی۔
اس کے بعد کافی عرصے تک یہ کاروبار بند رہا تاہم سابقہ ڈی پی او کے تبادلے کے بعد دوبارہ یہ کاروبار عروج پر چل رہا ہے۔ اس حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ زیرو پوائنٹ سے لیکر حب ساکران تک 120000 روپے فی گاڑی پولیس لین لی جاتی ہے جبکہ ہر تھانے کے ایس ایچ اوز نے اس کاروبار کیلئے اپنے مخصوص بندے رکھے ہوئے ہیں جو ان سے باقاعدہ پولیس لین لے کر اعلیٰ افسران تک پہنچاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ماہانہ ایرانی ڈیزل کا کاروبار کرنے والے 25000000 دو کروڑ پچاس لاکھ ماہانہ حب پولیس کو دیتے ہیں جو آگے اعلی حکام سمیت دیگر پولیس افسران میں تقسیم ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر