... loading ...

ایٹمی اسلحہ کے پھیلاؤ اور ماحول کی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے انسان کی تباہی دن بدن قریب تر آنے لگی ،ایٹمی سائنسداںبلیٹن کا انکشاف
1980میںعوام جوق درجوق ایٹمی اسلحہ کے خلاف مظاہروں میں شریک ہورہے تھے اور سزا ؤںکے باوجودلوگوں کی تعداد میں کمی نہیں ہورہی تھی
اب وہ ماحول باقی نہیں رہا ، ایک چھوٹا سا پر عزم گروپ موجود ہے جو ایٹمی اسلحہ کی تباہ کاریوں کو محسوس بھی کرتاہے، مہم کی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے
ایلی سن مک گیلیو رے
ایک ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں پہلی مرتبہ مینوٹ میں تھرڈ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیاگیا۔اس بیلسٹک میزائل پر اصلی ایٹمی ہتھیار کے بجائے ترک شدہ یورینیم لادا گیاتھا۔ مارشل آئی لینڈ میںرونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس سائٹ سے داغے میزائل نے 17 ہزار میل فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کرکے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
میزائل داغے جانے کے بعد فضا میں پہنچ کر نظروں سے اوجھل ہوگیا لیکن اس کی دھمک ہم اپنے جسم میں یہاں تک کہ پیروں تلے بھی محسوس کررہے تھے۔میزائل داغے جانے کے بعد جب میں اس مقام سے 20 میل کے فاصلے پراپنے گھر واپس آیا تو بھی ارد گرد کے شہروں کے مکانوں کی کھڑکیاں بھی بج رہی تھیں،اور ان کے شیشے چٹخ رہے تھے۔اس میزائل کا ہدف 4 ہزار میل کے فاصلے پر مقرر تھا جسے اس نے کامیابی سے نشانہ بنایا۔
میں گزشتہ 10 سال سے ایٹمی اسلحہ کو ختم کرنے کی تحریک چلارہاہوں۔اس کے علاوہ میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف پر امن تحریک کے حوالے سے ایک اخبار کی اشاعت میں بھی کچھ معاونت کررہاہوں،ہمیں 1980 کے عشرے کے انتہائی ہلچل والے دنوں میں بھی ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا جائزہ لینے کاموقع ملا۔اس دور میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف مہم کیلئے لاکھوں افراد کو متحرک کیاجارہاتھا،اور اس دور میں ایٹمی اسلحہ کے تجربات کے مراکز اور ایٹمی پلانٹس ،میزائل کے مراکز ،فوجی اڈوں اوراسلحہ سازی کے مراکز پر براہ راست دھاوا بولنے اور ان کا محاصرہ کرنے کاسلسلہ جاری تھا۔اس دوران ایٹمی اسلحہ کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے بہت سے مظاہرین کو گرفتار کرکے سزائیں بھی سنائی گئیں اور انھیں جیل میں بھی ڈالاگیا لیکن اس کے باوجود ایٹمی اسلحہ کے خلاف لوگوں کی آگہی اور شعور کا یہ عالم تھا کہ لوگ جوق درجوق ایٹمی اسلحہ کے خلاف مظاہروں میں شریک ہورہے تھے اور سزا ئیں سنائے جانے کے باوجودلوگوں کی تعداد میں کمی نہیں ہورہی تھی۔
اگرچہ اب وہ ماحول باقی نہیں رہا لیکن اب بھی ایک چھوٹا لیکن انتہائی پر عزم گروپ ایسا موجود ہے جو ایٹمی اسلحہ کی تباہ کاریوں کو محسوس بھی کرتاہے اور اس سلسلے کو روکنے کیلئے بھرپور جدوجہد بھی کررہا ہے ۔ان دنوں جو لوگ ایٹمی اسلحہ کے خلاف جدوجہد کررہے ہیںامریکا میں ان کی بڑی تعداد عمر رسیدہ سفید فام لوگوں کی ہے اور اس جدوجہد میں شریک لوگوں کی اکثریت مذہبی کہلانے والے یعنی مذہب پر پختہ یقین رکھنے والے لوگوں کی ہے۔لیکن امریکا میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم بین الاقوامی سطح پر ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی تحریکوں کے معیار کی نہیں ہے اس کے باوجود اس تحریک سے وابستہ لوگوں نے ایٹمی اسلحہ کے خلاف کسی حد تک ہلچل مچائی ہوئی ہے اوراس تحریک کی گونج کافی حد تک محسوس کی جارہی ہے یہ الگ بات ہے کہ ارباب اختیار اس کو سننے یامحسوس کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔ امریکا میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف مزاحمت کرنے والے گروپ کے ارکان عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ ہتھیار بنی نوع انسان کی تباہی کاسامان ہیں اور انھیں ختم ہونا چاہئے، ان کی تیاری بند ہونی چاہئے، ان کے استعمال پر پابندی عاید ہونی چاہئے اور ایٹمی ہتھیاروں کے موجود ذخائر کوتلف کردیاجانا چاہئے تاکہ بنی نوع انسان کی زندگی کو لاحق اس خطرے کاتدارک ہوسکے ۔ایٹمی اسلحہ کے خلاف جدوجہد کرنے والے گروپ کے ارکان اب لاکھوں میں نہیں ہیں کیونکہ اب لاکھوں کی تعداد میں لوگ اقتصادی ناہمواریوں،نسلی بنیاد پر کی جانے والی ناانصافیوں، پانی کے ذخائر میں کمی اور ماحولیاتی آلودگی ،عالمی سرمایہ داریت اور سماجی اور سیاسی امتیازات جیسے مسائل کے خلاف نبر د آزما نظر آتے ہیں۔
اس صورتحال میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف مہم میں شریک اور سرگرم کردار ادا کرنے والے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بار بار اٹھتاہے کہ کیا ہماری نوجوان نسل ایٹمی اسلحہ کے خلاف یہ تحریک جاری رکھ سکے گی اور کیا ہماری نوجوان نسل اس تحریک کے ثمرات سے مستفیض ہوسکے گی،لیکن نوجوان نسل کی جانب سے اس تحریک میں بہت کم دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے یہی وجہ ہے کہ اب اس تحریک میں 1980 کی دہائی جیسا جوش وخروش اور لاکھوں افراد کاوہ مجمع نظر نہیں آتاجو رونالڈ ریگن کے دور میں نظر آتاتھا اور جس کی گونج پوری دنیا میں محسوس کی جاتی تھی۔
اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی اس مہم کی حکمت عملی کو تبدیل کیا جائے لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے کہ ایٹمی اسلحہ ہماری سلامتی کی ضمانت نہیں بلکہ ہماری موت کاپیغام ہیں،یورانیم کی زیر زمین کانوں سے یورانیم نکالنے کے عمل سے پورا ماحول خطرناک حد تک دھماکہ خیز ہوچکاہے ، جن مقامات سے ایٹمی تجربات کئے جارہے ہیں اور جن مقامات کو ان کا ہدف مقرر کیاجاتاہے ان سے خارج ہونے والی زہریلی اور تا بکارشعائیں اورمادے ارد گرد کے علاقے کے لوگوں کیلئے موت کاپیغام ثابت ہورہی ہیں،لوگوں کو ایٹمی اسلحہ کی تیاری،ان کے تجربات اور ممکنہ استعمال کے نتیجے میں ہونے والی وسیع تباہی اور نسلوں چلنے والے اس کے اثرات سے آگاہ کیاجائے اور اس تحریک کو دور حاضر میں چلنے والی دوسری تحریکوں کے ساتھ منسلک کیاجائے جن میں جسٹس گروپ اور معاشی ناہمواریوں کے خلاف تحریکیں شامل ہیں۔لوگوں کو یہ باورکرایاجائے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایٹمی اسلحہ کو اپ گریڈ کرنے اور اس کے استعمال اور دیکھ بھال کیلئے مختص کیا جانے والا 85 بلین ڈالر کا فنڈ امریکی عوام کے علاج معالجے ،تعلیم اور انفرااسٹرکچر کی بہتری میں کٹوتی کرکے حاصل کیاگیا ہے اگر ایٹمی اسلحہ سے چھٹکارا حاصل کرلیاجائے یا کم از کم نئے اسلحہ کی تیار ی اور تجربات کا سلسلہ روک دیاجائے تو بھاری رقم عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کی جاسکتی ہے اور اس طرح کم وسیلہ امریکی عوام بھی نسبتاً بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
یہ ایک واضح امرہے کہ ایٹمی اسلحہ کے خلاف مہم کی افادیت اب پہلے سے زیادہ ہوچکی ہے اور اس مہم کوفرسودہ قرار دینے والے حقائق کاادراک کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ یہ تحریک ایٹمی اسلحہ کے مکمل خاتمے تک فرسودہ نہیں ہوسکتی۔ایٹمی سائنسداں نامی بلیٹن نے جنوری کے شمارے میں اعلان کیاتھا کہ اب پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ماحول تیار ہوچکاہے بلیٹن میں بین الاقوامی صورتحال کا
تجزیہ کرتے ہوئے لکھاگیاتھا کہ اب ایٹمی اسلحہ کے پھیلاؤ اور ماحول کی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے انسان کی تباہی دن بدن قریب تر نظر آنے لگی ہے ۔اس لئے اس صورت حال سے بچاؤ کیلئے فوری اور منظم کوششوں کی ضرورت ہے۔اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم میں سے ہرایک اپنی اقدار اوراپنے عمل کاجائزہ لے اوراپنے عمل کو اپنی اقدار کے مطابق بنانے پر توجہ دے تاکہ بنی نوع انسان کو سامنے نظر آتی ہوئی تباہکاری سے بچایاجاسکے محفوظ رکھا جاسکے۔
سائنسدانوں کے مطابق انہیں اربوں سال پہلے زمین پر زندگی کی موجودگی سے متعلق نئے براہ راست اور ٹھوس شواہد مل گئے ہیں۔ یہ ثبوت کینیڈا میں خلیج ہڈسن کے علاقے سے سمندر کی تہہ میں انتہائی قدیم حیاتیاتی باقیات سے ملے ہیں۔امریکا میں واشنگٹن اور کینیڈا میں ٹورانٹو سے جمعرات دو مارچ کے روز ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ انکشاف سائنسی تحقیقی جریدے ’نیچر‘ کے ایک تازہ شمارے میں چھپنے والے ریسرچ کے نتائج کے ذریعے کیا گیا ہے۔سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والے ان تحقیقی نتائج کے مطابق ماہرین کو کینیڈا میں خلیج ہڈسن کے علاقے میں ایک سمندری معدنی چٹان سے ایسی مائیکروسکوپک ٹیوبیں اور حیاتیاتی اجزاءکی باقیات ملی ہیں، جو اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ زمین پر کم از کم بھی قریب تین ارب 77 کروڑ یا 4ارب 30کروڑ برس قبل بھی زندگی موجود تھی۔
اس جریدے کے مطابق یہ مائیکروفوسلز دراصل بیکٹیریا کی طرح کے یک خلیاتی مائیکروبز کی ایسی انتہائی قدیم باقیات ہیں، جو اربوں سال گزر جانے کے نتیجے میں اب تک معدنی شکل اختیار کر چکی ہیں اور اب نامیاتی چٹانی شکل میں سمندر کی تہہ میں پائی جاتی ہیں۔
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...
منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...