وجود

... loading ...

وجود

دنیاایٹمی تباہی کے دہانے پر ۔۔۔مزاحمت معدوم!!

اتوار 05 مارچ 2017 دنیاایٹمی تباہی کے دہانے پر ۔۔۔مزاحمت معدوم!!


ایٹمی اسلحہ کے پھیلاؤ اور ماحول کی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے انسان کی تباہی دن بدن قریب تر آنے لگی ،ایٹمی سائنسداںبلیٹن کا انکشاف
1980میںعوام جوق درجوق ایٹمی اسلحہ کے خلاف مظاہروں میں شریک ہورہے تھے اور سزا ؤںکے باوجودلوگوں کی تعداد میں کمی نہیں ہورہی تھی
اب وہ ماحول باقی نہیں رہا ، ایک چھوٹا سا پر عزم گروپ موجود ہے جو ایٹمی اسلحہ کی تباہ کاریوں کو محسوس بھی کرتاہے، مہم کی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے
ایلی سن مک گیلیو رے
ایک ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں پہلی مرتبہ مینوٹ میں تھرڈ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیاگیا۔اس بیلسٹک میزائل پر اصلی ایٹمی ہتھیار کے بجائے ترک شدہ یورینیم لادا گیاتھا۔ مارشل آئی لینڈ میںرونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس سائٹ سے داغے میزائل نے 17 ہزار میل فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کرکے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
میزائل داغے جانے کے بعد فضا میں پہنچ کر نظروں سے اوجھل ہوگیا لیکن اس کی دھمک ہم اپنے جسم میں یہاں تک کہ پیروں تلے بھی محسوس کررہے تھے۔میزائل داغے جانے کے بعد جب میں اس مقام سے 20 میل کے فاصلے پراپنے گھر واپس آیا تو بھی ارد گرد کے شہروں کے مکانوں کی کھڑکیاں بھی بج رہی تھیں،اور ان کے شیشے چٹخ رہے تھے۔اس میزائل کا ہدف 4 ہزار میل کے فاصلے پر مقرر تھا جسے اس نے کامیابی سے نشانہ بنایا۔
میں گزشتہ 10 سال سے ایٹمی اسلحہ کو ختم کرنے کی تحریک چلارہاہوں۔اس کے علاوہ میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف پر امن تحریک کے حوالے سے ایک اخبار کی اشاعت میں بھی کچھ معاونت کررہاہوں،ہمیں 1980 کے عشرے کے انتہائی ہلچل والے دنوں میں بھی ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا جائزہ لینے کاموقع ملا۔اس دور میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف مہم کیلئے لاکھوں افراد کو متحرک کیاجارہاتھا،اور اس دور میں ایٹمی اسلحہ کے تجربات کے مراکز اور ایٹمی پلانٹس ،میزائل کے مراکز ،فوجی اڈوں اوراسلحہ سازی کے مراکز پر براہ راست دھاوا بولنے اور ان کا محاصرہ کرنے کاسلسلہ جاری تھا۔اس دوران ایٹمی اسلحہ کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے بہت سے مظاہرین کو گرفتار کرکے سزائیں بھی سنائی گئیں اور انھیں جیل میں بھی ڈالاگیا لیکن اس کے باوجود ایٹمی اسلحہ کے خلاف لوگوں کی آگہی اور شعور کا یہ عالم تھا کہ لوگ جوق درجوق ایٹمی اسلحہ کے خلاف مظاہروں میں شریک ہورہے تھے اور سزا ئیں سنائے جانے کے باوجودلوگوں کی تعداد میں کمی نہیں ہورہی تھی۔
اگرچہ اب وہ ماحول باقی نہیں رہا لیکن اب بھی ایک چھوٹا لیکن انتہائی پر عزم گروپ ایسا موجود ہے جو ایٹمی اسلحہ کی تباہ کاریوں کو محسوس بھی کرتاہے اور اس سلسلے کو روکنے کیلئے بھرپور جدوجہد بھی کررہا ہے ۔ان دنوں جو لوگ ایٹمی اسلحہ کے خلاف جدوجہد کررہے ہیںامریکا میں ان کی بڑی تعداد عمر رسیدہ سفید فام لوگوں کی ہے اور اس جدوجہد میں شریک لوگوں کی اکثریت مذہبی کہلانے والے یعنی مذہب پر پختہ یقین رکھنے والے لوگوں کی ہے۔لیکن امریکا میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم بین الاقوامی سطح پر ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی تحریکوں کے معیار کی نہیں ہے اس کے باوجود اس تحریک سے وابستہ لوگوں نے ایٹمی اسلحہ کے خلاف کسی حد تک ہلچل مچائی ہوئی ہے اوراس تحریک کی گونج کافی حد تک محسوس کی جارہی ہے یہ الگ بات ہے کہ ارباب اختیار اس کو سننے یامحسوس کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔ امریکا میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف مزاحمت کرنے والے گروپ کے ارکان عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ ہتھیار بنی نوع انسان کی تباہی کاسامان ہیں اور انھیں ختم ہونا چاہئے، ان کی تیاری بند ہونی چاہئے، ان کے استعمال پر پابندی عاید ہونی چاہئے اور ایٹمی ہتھیاروں کے موجود ذخائر کوتلف کردیاجانا چاہئے تاکہ بنی نوع انسان کی زندگی کو لاحق اس خطرے کاتدارک ہوسکے ۔ایٹمی اسلحہ کے خلاف جدوجہد کرنے والے گروپ کے ارکان اب لاکھوں میں نہیں ہیں کیونکہ اب لاکھوں کی تعداد میں لوگ اقتصادی ناہمواریوں،نسلی بنیاد پر کی جانے والی ناانصافیوں، پانی کے ذخائر میں کمی اور ماحولیاتی آلودگی ،عالمی سرمایہ داریت اور سماجی اور سیاسی امتیازات جیسے مسائل کے خلاف نبر د آزما نظر آتے ہیں۔
اس صورتحال میں ایٹمی اسلحہ کے خلاف مہم میں شریک اور سرگرم کردار ادا کرنے والے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بار بار اٹھتاہے کہ کیا ہماری نوجوان نسل ایٹمی اسلحہ کے خلاف یہ تحریک جاری رکھ سکے گی اور کیا ہماری نوجوان نسل اس تحریک کے ثمرات سے مستفیض ہوسکے گی،لیکن نوجوان نسل کی جانب سے اس تحریک میں بہت کم دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے یہی وجہ ہے کہ اب اس تحریک میں 1980 کی دہائی جیسا جوش وخروش اور لاکھوں افراد کاوہ مجمع نظر نہیں آتاجو رونالڈ ریگن کے دور میں نظر آتاتھا اور جس کی گونج پوری دنیا میں محسوس کی جاتی تھی۔
اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ایٹمی اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی اس مہم کی حکمت عملی کو تبدیل کیا جائے لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے کہ ایٹمی اسلحہ ہماری سلامتی کی ضمانت نہیں بلکہ ہماری موت کاپیغام ہیں،یورانیم کی زیر زمین کانوں سے یورانیم نکالنے کے عمل سے پورا ماحول خطرناک حد تک دھماکہ خیز ہوچکاہے ، جن مقامات سے ایٹمی تجربات کئے جارہے ہیں اور جن مقامات کو ان کا ہدف مقرر کیاجاتاہے ان سے خارج ہونے والی زہریلی اور تا بکارشعائیں اورمادے ارد گرد کے علاقے کے لوگوں کیلئے موت کاپیغام ثابت ہورہی ہیں،لوگوں کو ایٹمی اسلحہ کی تیاری،ان کے تجربات اور ممکنہ استعمال کے نتیجے میں ہونے والی وسیع تباہی اور نسلوں چلنے والے اس کے اثرات سے آگاہ کیاجائے اور اس تحریک کو دور حاضر میں چلنے والی دوسری تحریکوں کے ساتھ منسلک کیاجائے جن میں جسٹس گروپ اور معاشی ناہمواریوں کے خلاف تحریکیں شامل ہیں۔لوگوں کو یہ باورکرایاجائے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایٹمی اسلحہ کو اپ گریڈ کرنے اور اس کے استعمال اور دیکھ بھال کیلئے مختص کیا جانے والا 85 بلین ڈالر کا فنڈ امریکی عوام کے علاج معالجے ،تعلیم اور انفرااسٹرکچر کی بہتری میں کٹوتی کرکے حاصل کیاگیا ہے اگر ایٹمی اسلحہ سے چھٹکارا حاصل کرلیاجائے یا کم از کم نئے اسلحہ کی تیار ی اور تجربات کا سلسلہ روک دیاجائے تو بھاری رقم عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کی جاسکتی ہے اور اس طرح کم وسیلہ امریکی عوام بھی نسبتاً بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
یہ ایک واضح امرہے کہ ایٹمی اسلحہ کے خلاف مہم کی افادیت اب پہلے سے زیادہ ہوچکی ہے اور اس مہم کوفرسودہ قرار دینے والے حقائق کاادراک کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ یہ تحریک ایٹمی اسلحہ کے مکمل خاتمے تک فرسودہ نہیں ہوسکتی۔ایٹمی سائنسداں نامی بلیٹن نے جنوری کے شمارے میں اعلان کیاتھا کہ اب پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ماحول تیار ہوچکاہے بلیٹن میں بین الاقوامی صورتحال کا
تجزیہ کرتے ہوئے لکھاگیاتھا کہ اب ایٹمی اسلحہ کے پھیلاؤ اور ماحول کی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے انسان کی تباہی دن بدن قریب تر نظر آنے لگی ہے ۔اس لئے اس صورت حال سے بچاؤ کیلئے فوری اور منظم کوششوں کی ضرورت ہے۔اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم میں سے ہرایک اپنی اقدار اوراپنے عمل کاجائزہ لے اوراپنے عمل کو اپنی اقدار کے مطابق بنانے پر توجہ دے تاکہ بنی نوع انسان کو سامنے نظر آتی ہوئی تباہکاری سے بچایاجاسکے محفوظ رکھا جاسکے۔
سائنسدانوں کے مطابق انہیں اربوں سال پہلے زمین پر زندگی کی موجودگی سے متعلق نئے براہ راست اور ٹھوس شواہد مل گئے ہیں۔ یہ ثبوت کینیڈا میں خلیج ہڈسن کے علاقے سے سمندر کی تہہ میں انتہائی قدیم حیاتیاتی باقیات سے ملے ہیں۔امریکا میں واشنگٹن اور کینیڈا میں ٹورانٹو سے جمعرات دو مارچ کے روز ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ انکشاف سائنسی تحقیقی جریدے ’نیچر‘ کے ایک تازہ شمارے میں چھپنے والے ریسرچ کے نتائج کے ذریعے کیا گیا ہے۔سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والے ان تحقیقی نتائج کے مطابق ماہرین کو کینیڈا میں خلیج ہڈسن کے علاقے میں ایک سمندری معدنی چٹان سے ایسی مائیکروسکوپک ٹیوبیں اور حیاتیاتی اجزاءکی باقیات ملی ہیں، جو اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ زمین پر کم از کم بھی قریب تین ارب 77 کروڑ یا 4ارب 30کروڑ برس قبل بھی زندگی موجود تھی۔
اس جریدے کے مطابق یہ مائیکروفوسلز دراصل بیکٹیریا کی طرح کے یک خلیاتی مائیکروبز کی ایسی انتہائی قدیم باقیات ہیں، جو اربوں سال گزر جانے کے نتیجے میں اب تک معدنی شکل اختیار کر چکی ہیں اور اب نامیاتی چٹانی شکل میں سمندر کی تہہ میں پائی جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

مضامین
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

riaz وجود جمعه 12 دسمبر 2025
riaz

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر