... loading ...
امریکی انٹیلی جنس کی اطلاعات کے مطابق چین کی حکومت نے امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف مسلسل جارحانہ بیانات اور خیالات کے اظہار اور جنوبی چین کے جزائر پر چین کے دعوے کو تسلیم کرنے کے بجائے جاپان اور دیگر ممالک کو چین کے خلاف کھڑے ہونے پر اکسانے کی پالیسی کے پیش نظر جنوبی چین کے جزائر کا دفاع کرنے اور اس علاقے میں کسی بھی متوقع امریکی جارحیت کامقابلہ کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کی جانے والی رپورٹوں میں اطلاعات کے مطابق کہاگیاہے کہ چین نے جنوبی چین میں اپنے تیار کردہ مصنوعی جزائر میں کم وبیش2درجن عمارتیں تعمیر کی ہیں جن کا نقشہ اس طرح تیار کیاگیاہے کہ اس پر کسی بھی جانب سے فائر کئے جانے والے میزائل کارگر ثابت نہیں ہوں گے،امریکی انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق چین ان نئی تعمیر کردہ عمارتوں میںبین البراعظمی میزائل اور میزائل شکن نظام نصب کرے گا،جبکہ ایک برطانوی خبر رساں ادارے نے دو اعلیٰ امریکی عہدیداروںکے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نے ان عمارتوں میں زمین سے فضا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نصب کردیے ہیں جن میں ایٹمی اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل بھی شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی حکومت چین کی ان تیاریوںکاجواب کس انداز میں دیتی ہے،جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی سے یہ بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہیں کہ امریکا جنوبی چین میں چین کی حکومت کو سخت جواب دے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹر کی ایک خبر کے مطابق چین نے دنیا کی ایک تہائی بحری گزرگاہوں کو کنٹرول کرنے والے تمام جزائر پر جن میں فلپائن، برونئی اور ملائیشیا کے قریب واقع جزائر شامل ہیں اپنی ملکیت کادعویٰ کیاہے۔امریکی حکومت نے جنوبی چین میں واقع جزائر پر چین کی فوجی سرگرمیوں اور تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیاہے۔امریکی حکام نے ایک بیان میں کہاہے کہ متنازع جزائر میں چین کی جانب سے پختہ فوجی تعمیرات چین کی فوجی قوت کا مظاہرہ اور علاقے میں فوجی قوت بڑھانے کے مترادف تصور کیاجائے گا۔
خبر رساں ادارے نے2 امریکی فوجی افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فوجی افسران کاکہناہے کہ چین کی حکومت نے متنازع جزائر پر جو تعمیرات کی ہیں انھیں معمول کی اور عارضی تعمیرات قرار نہیں دیاجاسکتا بلکہ یہ تعمیرات منظم انداز میں فوجی مقاصد کے تحت کی گئی ہیں اور انھیں کسی بھی فوجی کارروائی کے لیے کسی بھی وقت استعمال کیاجاسکتاہے جس کی وجہ سے ان جزائر کے قریب واقع ممالک کی سلامتی کوخطرات لاحق ہوگئے ہیں اور امریکا ان ممالک کی سلامتی کو درپیش خطرات پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن کے ایک اعلیٰ افسر نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکا اس علاقے کو غیر فوجی علاقہ رکھنے کے عزم پر قائم ہے اور علاقے کے دعویدار دوسرے ممالک کو بھی اس علاقے کو غیر فوجی علاقے کے طورپر برقرار رکھنے کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔
اس کے جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان گینگ شوانگ نے کہا کہ ہمیں امریکی محکمہ دفاع کے خیالات کا علم ہے ، لیکن چین نے علاقے میں کوئی فوجی تنصیبات قائم نہیں کی ہیں اور نہ ہی چین اس خطے کوفوجی خطہ بنانے کی تیاری کررہاہے،انھوںنے اس بات کی تردید کی کہ چین اس علاقے میں میزائل نصب کررہاہے یا اس کی تیاری کررہاہے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ چین اپنے زیر ملکیت علاقے میں معمول کی تعمیراتی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور اس پر کسی کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا اوراس سے اس علاقے کے کسی بھی ملک کی سالمیت اور خودمختاری کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔انھوں نے اس علاقے میں فوجی سرگرمیوں کے بارے میں کہا کہ یہ سرگرمیاں معمول کے مطابق اور علاقے میں چین کے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں اور ایسا کرنا چین کا حق ہے۔انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بھی چین کو اس کا حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کا دفاع کرنے کے مناسب انتظامات کرے۔
اس حوالے سے اہم اور غیر متوقع بات یہ ہے کہ چین کی ان جنگی اور دفاعی تیاریوں پر امریکی حکام نے کوئی سخت ردعمل ظاہر کرنے کے بجائے نسبتاً نرم لہجہ اختیار کیاہے، امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلر سن نے بھی اس حوالے سے کسی سخت ردعمل کا اظہار کرنے سے گریز کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو فوری طورپر یو ٹرن لیتے ہوئے امریکا کی ایک چین کی دیرینہ پالیسی پر کاربند رہنے اور اس کا احترام کرنے کااعلان کیاہے۔یہی نہیں بلکہ انھوں نے چین کے صدر کو ٹیلی فون کرکے چین کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
جنوبی چین کے بحری امور کے ماہر اورواشنگٹن کے اسٹریٹیجک اور بین الاقوامی امور سے متعلق امور کی اسٹڈیز کے سینٹرمیں خدمات انجام دینے والے گریگ پولنگ نے دسمبر ہی میں ایک اسٹڈی رپورٹ میں اس خدشے کااظہار کردیاتھا کہ چین اس علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو مستحکم بنانے کے لیے علاقے میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کرسکتاہے۔انھوں نے اپنی رپورٹ میں لکھاتھا کہ چین نے اس علاقے میں جو 7 مصنوعی جزائر تیار کئے ہیں وہ وہاں اپنے طیارے اور میزائل شکن نظام نصب کرے گا۔
ماہرین کاکہناہے کہ چین نے یہاں جو تعمیرات کی ہیں وہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل رکھنے کے لیے زیادہ موزوں نظر آتی ہیں، اس طرح چین کو ان جزائر میں ہی نہیں بلکہ پورے علاقے میں زیادہ بہتر فضائی تحفظ حاصل ہوجائے گا۔تاہم ماہرین نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے خیال میں چین کب تک ان جزائر میں میزائل نصب کردے گا۔گریگ پولنگ کا کہناہے کہ یہی وہ چیز ہے جو سنسنی پیدا کرتی ہے کیونکہ کسی کو یہ نہیں معلوم کہ چین کے زمین سے فضا میں مارکرنے والے میزائل اور میزائل شکن نظام ان جزائر میں کب تک پہنچ جائے گا یا کتنی دیر کے الٹی میٹم پر یہ میزائل ان جزائر پر پہنچائے جاسکتے ہیں۔ پولنگ کاکہناہے کہ ان جزائر پر چین کی طرف سے کی جانے والی تعمیرات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ چین علاقے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کررہاہے ۔
دوسری طرف امریکی انٹیلی جنس کے افسران کاکہناہے کہ ان جزائر میں چین کی جانب سے کی جانے والی تعمیرات امریکا کے لیے فوری کوئی خطرہ نہیں ہیں ،اس لئے امریکا نے ابھی تک اس پر کسی سخت ردعمل کااظہار نہیں کیاہے۔تاہم امریکی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ چین نے ان جزائر پر جو تعمیرات کی ہیں ان کی ساخت کو دیکھ کر یہ کہاجاسکتاہے کہ چین نے کسی بڑی منصوبہ بندی کے تحت یہ عمارتیں اور تنصیبات تعمیر کرائی ہیں اور یہ سوچنا کہ چین نے صرف یہ اندازہ لگانے کے لیے کہ اس کے اس عمل پر امریکا کا ردعمل کیا ہوتاہے یہ تعمیرات کی ہیں،یہ سوچ غلط ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ساتھ مستقبل میں کس طرح کے تعلقات کافیصلہ کرتے ہیں اور چین کی جانب سے متنازع جزائر پر تعمیرات اور ان پر میزائلوں کی تنصیب پر اس کا ردعمل کب تک نرم رہے گا یا اس کے جواب میں امریکا اس متنازع علاقے کے ارد گرد واقع اپنے حلیف ممالک میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کرنے یا فوجی قوت بڑھانے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتاہے۔
ابن عماد بن عزیز
ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں، کاروباری برادری سے ہر ماہ ملاقات کروں گا،شہباز شریف وزیرِ اعظم سے صنعتی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات کی ملاقات،معیشت و صنعت کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری کو ملکی معاشی ترقی کے لیے م...
حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، سینئر وزیر شرجیل میمن دستیاب وسائل میں حکومت کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مک...
بھارت دہشت گرد ریاست اسرائیل مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں،امیر جماعت اسلامی بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کیلئے احتجاج کے حوالے سے اہم اعلان کیا جائیگا،پریس کانفرنس جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے ک...
القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند اور مجید بریگیڈ افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں، پاکستانی مندوب یقینی بنانا ہوگا افغانستان پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے،عاصم افتخارکا جنرل اسمبلی میں خطاب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے...
پی ٹی آئی کو 5 اگست تک تیزی لانے کی ہدایت ،آپ لوگ حکومت کے ساتھ اسمبلی اسمبلی کھیل رہے ہو، ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ،آپ کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا ہے مریم نواز کی خواہش پوری کرنے کیلئے ہمیں روکا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ کو خوش کرنے کیلئے 26 پی ٹی آئی ممبران کو معطل کردیا گیا،ساب...
بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...
بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...
عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...