وجود

... loading ...

وجود

چین کی ممکنہ امریکی جارحیت سے نمٹنے کی تیاری مکمل

اتوار 26 فروری 2017 چین کی ممکنہ امریکی جارحیت سے نمٹنے کی تیاری مکمل

امریکی انٹیلی جنس کی اطلاعات کے مطابق چین کی حکومت نے امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف مسلسل جارحانہ بیانات اور خیالات کے اظہار اور جنوبی چین کے جزائر پر چین کے دعوے کو تسلیم کرنے کے بجائے جاپان اور دیگر ممالک کو چین کے خلاف کھڑے ہونے پر اکسانے کی پالیسی کے پیش نظر جنوبی چین کے جزائر کا دفاع کرنے اور اس علاقے میں کسی بھی متوقع امریکی جارحیت کامقابلہ کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کی جانے والی رپورٹوں میں اطلاعات کے مطابق کہاگیاہے کہ چین نے جنوبی چین میں اپنے تیار کردہ مصنوعی جزائر میں کم وبیش2درجن عمارتیں تعمیر کی ہیں جن کا نقشہ اس طرح تیار کیاگیاہے کہ اس پر کسی بھی جانب سے فائر کئے جانے والے میزائل کارگر ثابت نہیں ہوں گے،امریکی انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق چین ان نئی تعمیر کردہ عمارتوں میںبین البراعظمی میزائل اور میزائل شکن نظام نصب کرے گا،جبکہ ایک برطانوی خبر رساں ادارے نے دو اعلیٰ امریکی عہدیداروںکے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نے ان عمارتوں میں زمین سے فضا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نصب کردیے ہیں جن میں ایٹمی اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل بھی شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی حکومت چین کی ان تیاریوںکاجواب کس انداز میں دیتی ہے،جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی سے یہ بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہیں کہ امریکا جنوبی چین میں چین کی حکومت کو سخت جواب دے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹر کی ایک خبر کے مطابق چین نے دنیا کی ایک تہائی بحری گزرگاہوں کو کنٹرول کرنے والے تمام جزائر پر جن میں فلپائن، برونئی اور ملائیشیا کے قریب واقع جزائر شامل ہیں اپنی ملکیت کادعویٰ کیاہے۔امریکی حکومت نے جنوبی چین میں واقع جزائر پر چین کی فوجی سرگرمیوں اور تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیاہے۔امریکی حکام نے ایک بیان میں کہاہے کہ متنازع جزائر میں چین کی جانب سے پختہ فوجی تعمیرات چین کی فوجی قوت کا مظاہرہ اور علاقے میں فوجی قوت بڑھانے کے مترادف تصور کیاجائے گا۔
خبر رساں ادارے نے2 امریکی فوجی افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فوجی افسران کاکہناہے کہ چین کی حکومت نے متنازع جزائر پر جو تعمیرات کی ہیں انھیں معمول کی اور عارضی تعمیرات قرار نہیں دیاجاسکتا بلکہ یہ تعمیرات منظم انداز میں فوجی مقاصد کے تحت کی گئی ہیں اور انھیں کسی بھی فوجی کارروائی کے لیے کسی بھی وقت استعمال کیاجاسکتاہے جس کی وجہ سے ان جزائر کے قریب واقع ممالک کی سلامتی کوخطرات لاحق ہوگئے ہیں اور امریکا ان ممالک کی سلامتی کو درپیش خطرات پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن کے ایک اعلیٰ افسر نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکا اس علاقے کو غیر فوجی علاقہ رکھنے کے عزم پر قائم ہے اور علاقے کے دعویدار دوسرے ممالک کو بھی اس علاقے کو غیر فوجی علاقے کے طورپر برقرار رکھنے کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔
اس کے جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان گینگ شوانگ نے کہا کہ ہمیں امریکی محکمہ دفاع کے خیالات کا علم ہے ، لیکن چین نے علاقے میں کوئی فوجی تنصیبات قائم نہیں کی ہیں اور نہ ہی چین اس خطے کوفوجی خطہ بنانے کی تیاری کررہاہے،انھوںنے اس بات کی تردید کی کہ چین اس علاقے میں میزائل نصب کررہاہے یا اس کی تیاری کررہاہے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ چین اپنے زیر ملکیت علاقے میں معمول کی تعمیراتی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور اس پر کسی کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا اوراس سے اس علاقے کے کسی بھی ملک کی سالمیت اور خودمختاری کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔انھوں نے اس علاقے میں فوجی سرگرمیوں کے بارے میں کہا کہ یہ سرگرمیاں معمول کے مطابق اور علاقے میں چین کے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں اور ایسا کرنا چین کا حق ہے۔انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بھی چین کو اس کا حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کا دفاع کرنے کے مناسب انتظامات کرے۔
اس حوالے سے اہم اور غیر متوقع بات یہ ہے کہ چین کی ان جنگی اور دفاعی تیاریوں پر امریکی حکام نے کوئی سخت ردعمل ظاہر کرنے کے بجائے نسبتاً نرم لہجہ اختیار کیاہے، امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلر سن نے بھی اس حوالے سے کسی سخت ردعمل کا اظہار کرنے سے گریز کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو فوری طورپر یو ٹرن لیتے ہوئے امریکا کی ایک چین کی دیرینہ پالیسی پر کاربند رہنے اور اس کا احترام کرنے کااعلان کیاہے۔یہی نہیں بلکہ انھوں نے چین کے صدر کو ٹیلی فون کرکے چین کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
جنوبی چین کے بحری امور کے ماہر اورواشنگٹن کے اسٹریٹیجک اور بین الاقوامی امور سے متعلق امور کی اسٹڈیز کے سینٹرمیں خدمات انجام دینے والے گریگ پولنگ نے دسمبر ہی میں ایک اسٹڈی رپورٹ میں اس خدشے کااظہار کردیاتھا کہ چین اس علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو مستحکم بنانے کے لیے علاقے میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کرسکتاہے۔انھوں نے اپنی رپورٹ میں لکھاتھا کہ چین نے اس علاقے میں جو 7 مصنوعی جزائر تیار کئے ہیں وہ وہاں اپنے طیارے اور میزائل شکن نظام نصب کرے گا۔
ماہرین کاکہناہے کہ چین نے یہاں جو تعمیرات کی ہیں وہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل رکھنے کے لیے زیادہ موزوں نظر آتی ہیں، اس طرح چین کو ان جزائر میں ہی نہیں بلکہ پورے علاقے میں زیادہ بہتر فضائی تحفظ حاصل ہوجائے گا۔تاہم ماہرین نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے خیال میں چین کب تک ان جزائر میں میزائل نصب کردے گا۔گریگ پولنگ کا کہناہے کہ یہی وہ چیز ہے جو سنسنی پیدا کرتی ہے کیونکہ کسی کو یہ نہیں معلوم کہ چین کے زمین سے فضا میں مارکرنے والے میزائل اور میزائل شکن نظام ان جزائر میں کب تک پہنچ جائے گا یا کتنی دیر کے الٹی میٹم پر یہ میزائل ان جزائر پر پہنچائے جاسکتے ہیں۔ پولنگ کاکہناہے کہ ان جزائر پر چین کی طرف سے کی جانے والی تعمیرات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ چین علاقے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کررہاہے ۔
دوسری طرف امریکی انٹیلی جنس کے افسران کاکہناہے کہ ان جزائر میں چین کی جانب سے کی جانے والی تعمیرات امریکا کے لیے فوری کوئی خطرہ نہیں ہیں ،اس لئے امریکا نے ابھی تک اس پر کسی سخت ردعمل کااظہار نہیں کیاہے۔تاہم امریکی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ چین نے ان جزائر پر جو تعمیرات کی ہیں ان کی ساخت کو دیکھ کر یہ کہاجاسکتاہے کہ چین نے کسی بڑی منصوبہ بندی کے تحت یہ عمارتیں اور تنصیبات تعمیر کرائی ہیں اور یہ سوچنا کہ چین نے صرف یہ اندازہ لگانے کے لیے کہ اس کے اس عمل پر امریکا کا ردعمل کیا ہوتاہے یہ تعمیرات کی ہیں،یہ سوچ غلط ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ساتھ مستقبل میں کس طرح کے تعلقات کافیصلہ کرتے ہیں اور چین کی جانب سے متنازع جزائر پر تعمیرات اور ان پر میزائلوں کی تنصیب پر اس کا ردعمل کب تک نرم رہے گا یا اس کے جواب میں امریکا اس متنازع علاقے کے ارد گرد واقع اپنے حلیف ممالک میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کرنے یا فوجی قوت بڑھانے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتاہے۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر