وجود

... loading ...

وجود

سندھ کے علیحدگی پسند گروپ تخریب کاری میں ملوث !!!

بدھ 22 فروری 2017 سندھ کے علیحدگی پسند گروپ تخریب کاری میں ملوث !!!

بزرگ قوم پرست رہنما جی ایم سید قیام پاکستان کی جدوجہد میں شامل رہے اور سندھ اسمبلی میں پاکستان کی جو قرار داد منطور کی گئی تھی اس میں جی ایم سید کا بھی کردار تھا‘ 1970ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے انتخابات میں شکست ہوئی تو وہ قومی سیاست چھوڑ کر صوبائی سیاست کرنے لگے۔ انہوں نے سندھ کو الگ ملک’’سندھو دیش‘‘ بنانے کا نعرہ لگا کر نئی سیاست شروع کی‘ اس سیاست کو تا حال سندھ کے عوام نے پزیرائی نہیں دی‘ مگر جی ایم سید کی سیاست کو آج بھی ایک لحاظ سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے‘ جی ایم سید نے ہمیشہ پر امن سیاست کی وہ صوفی ازم کے قائل تھے دو درجن کتابوں کے مصنف تھے سندھ میں نئے اور پرانے سندھیوں کو آپس میں قریب لانے میں ان کا کردار شاندار رہا ہے‘ جی ایم سید کی پارٹی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد جرائم میں ملوث رہی ہے لیکن جی ایم سید مرتے مر گئے لیکن اپنی بات سے پیچھے نہ ہٹے اور وہ پاکستان کے پہلے سیاسی قیدی تھے جو 40 سال سے زائد جیل میں رہے اور ان کے خلاف کوئی ایک کیس بھی ثابت نہ ہوسکا‘ لیکن جی ایم سید نے پاکستان کی سیاست میں اس وقت دھماکا کردیا جب انہوں نے اعلان کردیا کہ وہ اب سندھو دیش کی تحریک سے دستبردار ہورہے ہیں کیونکہ انہوں نے بھارت سے سندھو دیش کے قیام کے لئے مدد مانگی تو وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ شرط رکھی کہ سندھو دیش کے لئے مسلح جدوجہد کی جائے تو بھارت اسلحہ اور پیسہ دے گا جی ایم سید کا اس پر موقف تھا کہ میں تو صوفی ہوں میں کس طرح کسی بے گناہ انسان کا خون بہا سکتا ہوں؟ میں پر امن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتا ہوں اس لئے اب سندھو دیش کی تحریک ختم ہورہی ہے ۔ جی ایم سید دوران نظر بندی انتقال کر گئے۔ رحلت کے وقت ان کی عمر 100سال کے قریب تھی‘ جی ایم سید جب زندہ تھے تو اس وقت ان کی پارٹی کے درجنوں افراد جرائم میں ملوث تھے‘ چوریاں‘ ڈکیتیاں‘ اغوا برائے تاوان جیسے واقعات میں اہم مرکزی رہنما ملوث تھے مگر جی ایم سید نے کبھی جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی نہ کی اور برملا کہتے رہے کہ یہ بے راہ روی پر چلنے والے جرائم پیشہ نوجوان پر امن سیاسی جدوجہد کو بدنام کررہے ہیں۔
جی ایم سید انتقال کر گئے اس کے بعد جئے سندھ کے نام پر دس پارٹیاںبنیں‘ سب سے موثر پارٹی جئے سندھ قومی محاذ بنی جس کے چیئرمین بشیر خان قریشی تھے جو تین سال قبل سکرنڈ نوابشاہ میں کھانے کے بعد زہر خورانی سے دل کا دورہ پڑتے ہی انتقال کر گئے ۔بشیر خان قریشی نے شروعاتی دور میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ تعلق رکھا لیکن جب پارٹی کے سربراہ بنے تو کسی حد تک انہوں نے اپنا امیج بہتر بنانے کی کوشش کی اور اپنی پارٹی کو کسی حد تک عوامی سطح پر مقبول بھی بنا گئے‘ سندھ میں قبائلی جھگڑوں کے خاتمہ کے لئے بھی قابل تعریف کردار ادا کیا۔ اس تحریک میں ایک جذباتی نوجوان شفیع محمد برفت بھی تھا جو ہمیشہ مزاحمت کا ذکر کرتا تھا‘ جب شفیع برفت نے دیکھا کہ وہ جئے سندھ کے موجودہ گروپوں کے ساتھ مل کر مزاحمت جیسی تحریک شروع نہیں کرسکتا تو اس نے بلوچ علیحدگی پسند گروپوں اور ایم کیو ایم لندن کے ساتھ مل کر بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنڈا پر کام شروع کردیا‘ شفیع برفت بلوچ گروپوں کے تعاون سے جرمنی میں سیاسی پناہ لے چکے ہیں اور بھارتی فنڈنگ سے انہوں نے’’سندھو دیش لبریشن آرمی‘‘ کے نام سے دہشت گرد تنظیم بنا کر ریلوے کی پٹڑیوں پر دھماکے شروع کردیے‘ نیشنل بینک کی برانچوں کو بموں سے اڑادیا‘ گیس اور تیل کی پائپ لائنوں کو بھی بموں سے نشانہ بنایا‘ سب سے بڑی کارروائی سی پیک کے خلاف شروع کی۔ چینی انجینئرز پر حملے شروع کیے‘ شفیع برفت خود تو جرمنی میں بیٹھا ہے ہر سال ایک دو مرتبہ بیوی بچوں کو دبئی کے راستے جرمنی بلاتا ہے یا پھر وہ خود دبئی آجاتا ہے لیکن اپنی اس دہشت گردی سے 50 سے زائد نوجوانوں کو بے موت مرواچکا ہے۔ اس کی اس دہشت گردی کا ذکر ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں میں بھی کیا جاتا رہا ہے‘ اب تین روز قبل شفیع برفت نے سی پیک کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا مگر سندھ کے عوام نے اس ہڑتال کو مسترد کردیا‘ سندھ میں سی پیک کے ساتھ اہم منصوبے زیر تکمیل ہیں جس کے لئے حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے 1265 فوجی اور رینجرز اہلکاروں کی خدمات حاصل کرلی ہیں‘ ایک ماہ قبل شفیع برفت گروپ نے روہڑی میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر بم سے حملہ کیا مگر چینی انجینئرز محفوظ رہے‘ جئے سندھ متحدہ محاذ(جسمم) کے شفیع برفت کے کارندوں کی تفصیلات کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور حساس اداروں نے حاصل کرکے پولیس کو فہرستیں دی ہیں کہ 316 سے زائد تخریب کار سندھ میں سی پیک کیخلاف تخریب کاری کے منصوبے بنارہے ہیں فہرستوں کے بعد اب شفیع برفت کا ٹولہ زیر زمین چلا گیا ہے مگر پولیس کے چھاپے جاری ہیں۔ذیل میں مذکورہ تین سو سولہ افراد کی مکمل فہرست پیش کی جارہی ہے جنہیں پولیس اور حساس ادارے اب خطرناک سمجھ رہے ہیں۔

سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی اور حساس اداروں کی جانب سے سندھی قوم پرست دہشت گردوں اور ان کے ممکنہ سہولت کاروںکی جاری کردہ فہرست

عقیل احمد راجپوت


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر