... loading ...
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے دست برداری کو مبصرین نے اس حل کی پیٹھ میں ’رحم دلانہ گولی‘ مارنے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ کے موقف کے بعد اسرائیل کو فلسطینی عرب علاقوں میں یہودی آباد کاری کا مزید موقع ہاتھ آگیا ہے۔
1993میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور جواب میں فلسطینی اتھارٹی کے قیام کے بعد دریائے اردن کے مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری میں چار گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے درمیان جگہ جگہ بنائی گئی دیوارِ فاصل اس کے سوا ہے جس نے فلسطینی بستیوں کو عملًا تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔ یہ بستیاں اور اسرائیل کی تعمیر کردہ دیوار فاصل 1967 کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں۔
القدس اسٹڈی سینٹر میں شعبہ نقشہ جات سے وابستہ تجزیہ نگار خلیل تفکجی نے ایک عرب خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کے خیال میں فلسطینی ریاست صرف غزہ کی پٹی کے علاقے میں ہونی چاہیے۔ جہاں تک غرب اردن کے شہروں کا تعلق ہے تو وہ اردن کے ساتھ مربوط ہیں۔ یہ علاقے چھوٹے چھوٹے قصبوں اور کالونیوں کی شکل میں ہیں جہاں قبائلی طرز کا نظام رائج ہے۔ ان قصبوں کا بھی آپس میں کوئی دوستانہ تعلق نہیں ۔ اسرائیل انہی بنیادوں پر فلسطینی علاقوں کو تقسیم کرکے صہیونی ریاست میں شامل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تجزیہ کاروں کے نزدیک دوریاستی حل کی ناکامی کی صورت میں کئی متبادل آپشنز سامنے آتے ہیں۔
اگر فلسطین۔ اسرائیل تنازع کا ’دو ریاستی حل‘ ناکام ہوتا ہے تو اس کے متبادل دوسرے آپشن کیا ہوسکتے ہیں اس پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر تفکجی نے کہا کہ دو ریاستی حل کی ناکامی کی صورت میں چار متبادل حل زیر غور لائے جاسکتے ہیں۔ان میں سے بعض فلسطینیوں کے لیے قابل قبول اور اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہوسکتے ہیں۔
متبادل تجاویز میں فلسطین میں ’ایک جمہوری ریاست‘ کا قیام ہے جہاں دونوں قومیں موجود ہوں، اس حل کو فلسطینی کلیتاً مسترد نہیں کریں گے۔ فلسطینی جس انداز میں اپنی اراضی پرصہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کو دیکھتے ہیں تو وہ اس کی روک تھام کے لیے اس حل کو قبول کرسکتے ہیں۔ فلسطینیوں کا ایک طبقہ تمام فلسطینی شہروں کو اسرائیل سے آزاد کرانے اور صرف فلسطینی ریاست کے قیام کا خواب دیکھ رہا ہے۔ ایک جمہوری ریاست کا آپشن اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔صہیونی اسرائیل کو خالص یہودی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ جمہوری ریاست کے قیام کی صورت میں ان کا یہودی ریاست کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا۔
دوسرا آپشن فلسطین میں ایک ہی نسل پرستانہ نو آبادیاتی نظام کی طرز کی ریاست کا قیام ہے۔ یہ تجویز اسرائیل کی خواہش تو ہوسکتی ہے کیونکہ وہ اپنی فوج اور دوسرے سیکیورٹی اداروں کی مدد سے جس طرح بدسلوکی کا نشانہ بنا رہا ہے اس سے اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
تیسرا آپشن اسرائیلی صدر روؤف ریفیلین نے حال ہی میں پیش کیا جس میں تجویز دی گئی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل دونوں قوموں کی ایک کنفیڈریشن قائم کی جائے مگراس کنفیڈریشن کا سیکورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہو۔
تیسرا آپشن فلسطین، اردن اور اسرائیل پر مشتمل کنفیڈریشن کا قیام ہے۔ اس کنفیڈریشن میں اسرائیل کی سرحدوں کا تعین کیا جائے۔ مگر آخر الذکر تینوں آپشن فلسطینیوں کے لیے قابل قبول نہیں کیونکہ وہ ایک ایسی آزاد ریاست کے لیے جدو جہد کررہے ہیں جس میں بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔
پرامن حل میں ناکامی
اسرائیل میں اس وقت وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں دائیں بازو کے شدت پسند یہودیوں کی حکومت ہے۔ اسرائیل کی داخلہ پالیسیاں عموما خارجہ پالیسی پر فوقیت کی حامل رہی ہیں۔ اس لیے موجودہ اسرائیلی حکومت سے مسئلے کے کسی بھی پرامن حل اور دونوں قوموں کے لیے قابل قبول آپشن پر عمل درآمد کی توقع نہیں۔
اگرچہ اسرائیلی وزیراعظم اپنی تقاریر میں ایک ریاستی حل کی بات ضرور کرتے ہیں مگر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے وہ ایک ریاست کا حل کہاں پیش کریں گے۔ ایک ریاست کے حل کی صورت میں فلسطینیوں کو بھی فایدہ پہنچ سکتا ہے بہ شرطیکہ ریاست جمہوری ہو۔
اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمان )کے عرب رکن احمد الطیبی نے عرب صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسئلے کا حل ایک ریاستی ہے تو میں ریاست کا وزیراعظم بن سکتا ہوں کیونکہ فلسطینی تعداد میں اکثریت میں ہیں اور یہودی اقلیت ہوں گے۔
اسرائیل کو سب سے زیادہ تشویش فلسطینیوں کے آبادیاتی غلبے سے ہے۔ کیوںکہ تاریخی فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کی تعداد اب بھی زیادہ ہے۔
الطیبی کاکہنا تھا کہ میں تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہوں، اس کے باوجود اگر دو ریاستی حل کے بجائے ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کے مطابق فلسطین میں ایک ہی ریاست قائم ہوتی ہے تو اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں۔ یا وہ نسل پرستانہ اور نوآبادیاتی طرز کی ریاست ہوگی جسے فلسطینی قوم اور عالمی برادری مسترد کردے گی۔ یا وہ جمہوری ریاست ہوگی جس میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے۔ ایسی صورت میں کوئی بھی فلسطینی خود وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کرسکتا ہے، اس طرح ہم نیتن یاھو کو شکست دے سکتے ہیں۔
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...
منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...
دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...
پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...
وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...
قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...
شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...