وجود

... loading ...

وجود
وجود

جنگ ِشام اور کرائے کے انقلابی

اتوار 19 فروری 2017 جنگ ِشام اور کرائے کے انقلابی

امریکی اخبار ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ پڑھیں ،پھربات کرتے ہیں۔ ’’57سالہ شامی مسلمان ابراہیم علی اب عیسائی ہوچکا ہے۔ علی 2011 میں جنگ شروع ہوتے ہی حلب (شام) سے نقل مکانی کرکے لبنان آگیا تھا۔ وہ اپنی بیوی اور7 بچوں کوحلب ہی چھوڑ آیا تھا۔ یہاں اس کو جمعدار کی ملازمت ملی وہ ملازمت کے پیسے اپنے باس کے پاس رکھواتا رہا۔ تین سال بعد جب علی نے اپنے باس سے پیسے مانگے جو کہ 10 ہزار ڈالر ہو چکے تھے تو علی کے باس نے انکار کردیا۔ علی کیونکہ غیرقانونی طور پر لبنان میں رہ رہا تھا۔ اس لیے وہ کہاں جاتا؟ کس سے شکایت کرتا؟ پھر علی کو بیروت کے قریب مضافاتی علاقے برج حماد کے ایک ہوٹل میں عراقی عیسائی ملا۔ اس نے علی کو اناجیلی چرچ آف گاڈ آنے کو کہا، جہاں سے علی کو راشن ملنے لگا۔ مگر چرچ کی چند شرائط بھی تھیں، انہوں نے علی کو بستر، روزانہ دو وقت کا کھانا دینے اور ماہانہ چھوٹا سا وظیفہ دینے کی پیشکش کی مگر اس کے لیے علی کو ہفتہ وار بائبل کے مطالعے کے مراحل میں شرکت کرنالازمی تھا۔ علی نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ اس کے ساتھ زیادہ تر ان تبلیغی کلاسز کے شرکا مسلمان ہوتے ہیں۔ علی کا نیا نام عبدالمسیح یعنی مسیح کا بندہ رکھا گیا‘‘۔ اب ایک عورت کی کہانی پڑھیں۔ ’’عالیہ الحاج 29 سالہ خاتون ہیں، اس کا شوہر اور تین چھوٹے بچے لبنان میں عیسائیوں کے علاقے اشرافیہ میں چرچ جاتے ہیں، عالیہ نے بتایاکہ لبنانی شہری مہاجرین سے نفرت کرتے ہیں۔ اس لیے ہمارے لیے ہر ممکن حد تک زندگی مشکل بنا دیتے ہیں۔ میرا بیٹا بیمار ہے اور میں اس کے لیے دوا نہیں خرید سکتی۔ میرے شوہر کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے‘‘۔ اب ایک عیسائی پادری سعید ویب کی گفتگو بھی ذرا پڑھ لیں، اور سوچیں کہ باہمی نفرت نے آج مسلمانوں کا کیا حال کر دیا ہے؟ عیسائی پادری نے بتایا کہ’’مسلمان میرے پاس آکر گڑگڑاتے ہیں کہ ہمیں عیسائی بنالو۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ان کو بیرون ملک پناہ ملنے میں مدد مل سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں بس ہمیں یہاں کی شہریت دلوادو، یہاں سے نکلنے کے لیے میں کسی پر بھی ایمان لانے کو تیار ہوں‘‘۔
یہ رپورٹ ایک امریکی اخبار کی ہے۔ اس نے اپنی رپورٹ میں لبنان میں پھنسے 15 لاکھ شامیوں کے احوال بتائے ہیں، علی، عالیہ الحاج اور عیسائی پادری کی گفتگو کئی سوال پیدا کرتی ہے۔ جن لوگوں نے شام میں ’’جہاد‘‘ کااعلان کیا، کیا ان لوگوں کو اس بات کا احساس تک بھی تھا کہ ان کے اس ’’جہاد‘‘ کے نتیجے میں 15 لاکھ سے زائد مسلمانوں کے ایمان کیا ہوگا؟ کیا ان قوتوں نے، اگرمان بھی لیا جائے کہ اخلاص سے ’’جہاد‘‘ کا آغاز کیا تھا، تو بھی اس کے نتائج کی ذمہ داری کس پر آتی ہے؟ کیا بشار الاسد کے شام میں سنی مسلمانوں کی حالت آج جیسی تھی؟ کیا سنی شام میں آج کے مقابلے میں کل سکون میں نہ تھے؟ راتوں رات حلب کے لیے احادیث مبارکہ کانزول کیسے ممکن ہوا؟ آج سے پہلے حلب کے لیے یہ احادیث اتنی عام کیوں نہ تھیں؟ دجال اورعیسی علیہ السلام کے آنے کا احوال تو عام ہے، پھر شام کے جہاد کا احوال کیوں نہ تھا؟ اور جو لوگ شام کے جہاد میں شرکت کرنے کے لیے جارہے تھے یا جا رہے ہیں ان کی مددکرنے والے خودکیوں نہیں جاتے؟ حلب میں مسلمان عورتوں بچوں کو چھوڑ کر فرار ہونے والے ’’مجاہدین‘‘ اس کا جواز کہاں سے پیش کریں گے؟ 1971ء میں پاکستانی فوج کی پسپائی کو شرم ناک کہنے والے آج حلب میں عورتوں، بچوں کو چھوڑ کر فرار ہونے والوں کو کیا کہیں گے؟ جب یہ تمام ’’مجاہدین‘‘ شہادت کے لیے حلب کی ’’مقدس ‘‘ جنگ میں شریک ہوئے تھے تو حلب میں رک کر مقابلہ کرتے اور عورتوں بچوں کو محفوظ مقام پر روانہ کرتے تو کیا یہ حکمت عملی زیادہ قابل ستائش نہ ہوتی؟ اگر تمام مجاہدین ’’حلب میں ’’شہید‘‘ ہوجاتے لیکن عورتیں، بچے، بوڑھے محفوظ ہو جاتے تو کیا یہ برا تھا؟ کیا عورتوں بچوں کو بے یار و مددگار چھوڑ کر فرار ہونے والوں کا یہ اقدام صحیح ہے؟ اگر شام میں ایڈونچر شروع ہی نہ کیا جاتا تو اسلام کو کیا خطرہ لاحق ہوتا؟ بشار الاسد نے جنگ سے پہلے اتنے مظالم کئے تھے؟ جتنے اس نے جنگ کے بعد کئے؟ جنگ میں شریک سعودی بلاک کے لوگ امریکا سے مددکیوں مانگتے رہے؟ اگر مان لیا جائے کہ شام کی مدد روس کر رہا ہے تو کیا یہ دلیل ہے کہ امریکا کی مددان کے حق میں مددگارثابت ہوسکتی ہے؟ امریکا بھی کافر ہے۔ روس بھی کافر ہے۔ جنگ میں لڑنے والے کیا ہیں؟ اور کافروں کی مدد سے جنگ لڑنا کیسا ہے؟ کافر کی کوئی اخلاقیات نہیں ہوتی۔ مگر کیا مسلمان کی بھی کوئی اخلاقیات نہیں ہوتیں؟ آج شام غالب اکثریت کا ملک بن گیا اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ جنگ میں شریک لوگ اس کے ذمہ دار ہیں یا نہیں؟ یہ جو شامی اپنا مذہب تبدیل کررہے ہیں، ان کے اس عمل کا ذمہ دار کون ہے؟ ان شامیوں کو اس حالت تک لانے میں انقلاب کے داعیوں کا حصہ ہے یا نہیں؟ انقلاب کے داعی اللہ پاک کو اس عمل کا کیا جواب دینگے؟ ایک پر امن ملک میں انقلاب اور حقوق کے نام پر تباہی مچادی گئی۔ اور حقوق۔ ۔ ۔ ! حقوق کیا ہوتے ہیں؟ کیا شام کے سنیوں کو عبادت کے معاملے میں آزادی حاصل نہ تھی؟ اگر ان کو حکومت کے معاملات میں حقوق حاصل نہ تھے تو کیا یہ اتنا بڑا مسئلہ تھا جس کے لیے وہ سب کچھ کردیا گیا جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے؟ حقوق کے نام پر لڑی جانے والی جنگ کو اسلام سے جوڑناکہاں کا انصاف ہے؟ انقلابی کیا اب بھی اس کو حکمت عملی کی غلطی قرار دینگے؟ کتنی حکمت عملی کی غلطیوں کے بعد ہوش آئے گا؟ لاکھوں عورتوں بچوں کی زندگیاں بربادہونے کا ذمہ دار انقلاب لانے والے ہیں یا نہیں؟ جب شام کے مسلمانوں کی اخلاقی حالت یہ تھی کہ امریکا، یورپ اور کینیڈا جانے کے لیے مرتد ہو رہے ہیں، ایسے میں جنگ سے پہلے ان کا ایمان مضبوط کرنے کی محنت کیوں نہ کی گئی؟ ایسے کمزور مسلمانوں پر جنگ مسلط کرنا ٹھیک تھا؟ ان مرتدوں کو اگر آخرت میں سزا ملی تو کیا انقلابی اس سزا سے بچ جائیں گے جن کی وجہ سے یہ لوگ مرتد ہونے تک پہنچ گئے ہیں؟ جنگ کے شروع کرنے سے پہلے ان تمام معاملات کا احساس نہ کرنا کس کی غلطی ہے؟ اور لبرل جن کے منہ نہیں تھکتے یہ کہتے ہوئے کہ واہ کیا بات ہے کینیڈا کی، کسی مسلمان ملک نے مہاجرین کو اتنی پناہ نہیں دی جتنی کینیڈا نے پناہ دی ہے۔ وہ ٹیلی گراف کی رپورٹ پڑھ لیں۔ جرمنی اور کینیڈا مفت میں پناہ نہیں دے رہا۔ مغرب اور یورپ مسلمانوں سے ان کا مذہب چھین کر اس قیمت پر ان کو بھکاری کی زندگی جینے کا حق دیتا ہے۔ یہ یورپ کے گھر کی گواہی ہے۔ اور وہ تمام انقلابی جو اب بھی کسی مہم جوئی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ کل پل صراط پر ان مرتد مسلمانوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ اور وہ وقت دور نہیں جب مسلمان انقلابیوں کی حکمت عملیوں کی قیمت چکا چکا کر عام مسلمان اتنے تھک جائیںں گے کہ وہ ان سے برأت کا اعلان کر کے مکمل لبرل ہوجائیں گے۔ اس وقت اگر عیسی علیہ السلام اور امام مہدی بھی آئیں گے تو مسلمان ان پر بھی یقین کرنے میں کئی بار سوچیں گے اور اس کا ذمہ دار حلب کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے والے کرائے کے انقلابی ہونگے۔


متعلقہ خبریں


شام بحران‘عالمی امن کیلئے خطرے کی گھنٹی! وجود - جمعرات 25 مئی 2017

شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مارچ2011ءمیں شروع ہونے والے پر امن احتجاج نے آج پوری دنیا کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس تنازعہ میں جہاں 3 لاکھ سے زائد افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔وہیں نصف سے زائد شامی آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔انسانی تہذیب و ...

شام بحران‘عالمی امن کیلئے خطرے کی گھنٹی!

شامی شہریوں پر کیمیائی حملہ،271 شامی عہدیداروں کے اثاثے منجمد وجود - بدھ 26 اپریل 2017

[caption id="attachment_44290" align="aligncenter" width="784"] سارن گیس حملے میں قصور وار قرار دیے گئے افراد کو امریکا نے بلیک لسٹ قراردے دیا،یہ 271 اہلکار شام کے سائنسی مطالعے اور تحقیقی مرکز کے ملازمین ہیں[/caption] امریکی حکومت نے اپریل کے اوائل میں ادلب کے علاقے خان شیخون...

شامی شہریوں پر کیمیائی حملہ،271 شامی عہدیداروں کے اثاثے منجمد

شمالی کوریا - امریکا کشیدگی دنیا تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر۔۔!! وجود - اتوار 16 اپریل 2017

[caption id="attachment_44130" align="aligncenter" width="784"] شام پر امریکی حملے اور شمالی کوریا کو دھمکی کے تناظر میں گزشتہ روزگوگل پر ’’تیسری عالمی جنگ‘‘ ٹاپ سرچ رہا، شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور ایٹمی تجربے کاامکان شمالی کوریا نے اپنے بانی قائد کی 105ویں سالگرہ پر منعقدہ پ...

شمالی کوریا - امریکا کشیدگی دنیا تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر۔۔!!

ایران روس سمجھوتاقبول نہیں،شامی اپوزیشن ابو محمد نعیم - جمعه 23 دسمبر 2016

شامی اپوزیشن نے ملک میں قیام امن کے لیے حال ہی میں روس اور ایران کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف سنگین اور شرمناک جرم قرار دیا ہے۔ عربی خبررساں ادارے کے مطابق ایران اور روس کے باہمی سمجھوتے پر اپنا ردعمل بیان کرتے ہوئے شامی اپوزیشن کے سی...

ایران روس سمجھوتاقبول نہیں،شامی اپوزیشن

شامیوں کے قاتل بشار الاسد کا مزاحمت کاروں پر انتہاپسندی کا الزام شہلا حیات نقوی - بدھ 21 دسمبر 2016

شام کے بشارالاسد نے گزشتہ روز روسی ٹی وی چینل 24اور این ٹی وی پر انٹرویو دیتے ہوئے امریکا پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ شام کی نام نہاد اعتدال پسند اپوزیشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہاہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا اپنے اس جھوٹ کو چھپا نہیں سکا کیونکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اورامریکا جن ل...

شامیوں کے قاتل بشار الاسد کا مزاحمت کاروں پر انتہاپسندی کا الزام

شام میں خونریزی،تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی ،ایرانی طالبعلم وجود - جمعه 09 دسمبر 2016

سماجی رابطے کی فارسی ویب سائٹوں نے ایک ایرانی طالب علم کی وڈیو جاری کی ہے جس میں اس نے بشار الاسد کے لیے تہران کی سپورٹ کی روشنی میں شامی عوام کے انسانی المیے کے حوالے سے اپنے ملک کے موقف پر سخت احتجاج کیا ہے۔ تہران کی امیر کبیرطلبا کی یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی میں یوم طلبہ کے موق...

شام میں خونریزی،تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی ،ایرانی طالبعلم

ایرانی دانشور کا اظہارِجرأت مندی .. شامی حکومت نے اسرائیل سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا نعیم طاہر - منگل 22 نومبر 2016

شامی فوج نے یرموک پناہ گزین کیمپ کے ایک لاکھ فلسطینی پناہ گزینوںکا ناطقہ بند کیا،ڈاکٹر صادق زیبا۔حلب پرتازہ فضائی بمباری سے ماں بیٹے سمیت اکیس افراد شہید روس اور ایران کی وحشیانہ فضائی مہم میں دشوار نظر آرہا ہے کہ اعتدال پسند اپوزیشن زیادہ عرصے تک اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکے،امر...

ایرانی دانشور کا اظہارِجرأت مندی .. شامی حکومت نے اسرائیل سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا

بشارالاسد کی سنگ دلی ۔۔ خون مسلم سے رنگین مملکتِ شام میں فیشن شو کی رنگینیاں وجود - اتوار 20 نومبر 2016

فیشن شو میں بچوں کو بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا،دوسری جانب لاکھوں بچے بھوک سے بلک رہے ہیں اور ہزاروں بچوں کے والدین کی شہادت کے باعث وہ یتیم و بے آسرا ہوچکے ہیں شام میں صدر بشار الاسد کے آبائی صوبے لاذقیہ میں شامی وزارت سیاحت کے زیر نگرانی ایک ہفتے پر مشتمل فیشن شومنعقد...

بشارالاسد کی سنگ دلی ۔۔ خون مسلم سے رنگین مملکتِ شام میں فیشن شو کی رنگینیاں

شام کا محاذ امریکا اور مغرب کے گلے کی ہڈی بن گیا شہلا حیات نقوی - اتوار 30 اکتوبر 2016

امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شامی اپوزیشن کیخلاف فوجی اور مالی امداد پہنچاکراس جنگ کو عفریت کی شکل دے دی بشارالاسد کے مخالفین کی صفوں میں شامل ہوکر القاعدہ اور داعش نے نئی قوت حاصل کرلی شام گزشتہ 5سال سے زائد عرصے سے ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی لپیٹ میں آیاہوا ہے اور یہ جنگ اس ...

شام کا محاذ امریکا اور مغرب کے گلے کی ہڈی بن گیا

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر