وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغان امن عمل کے لیے روس کی مزید پیش رفت

جمعه 17 فروری 2017 افغان امن عمل کے لیے روس کی مزید پیش رفت

افغانستان میں اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ 20 عسکری گروپ اور خطے کے بہت سے جنگجو سرگرم ہیں اور افغانستان بدستور دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا علاقائی اور عالمی میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ا س صورت حال کو تبدیل کرنے اور افغانستان سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرکے وہاں موجود دہشت گردوں کی وجہ سے خود افغانستان اور اس کے پڑوسی ممالک کو دہشت گردی کے خطرات سے نجات دلانے کا طریقہ کار طے کرنے اور افغانستان اور اس کے پڑوسی ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرکے افہام وتفہیم کا ماحول پیدا کرنے کے لیے روس کے شہر ماسکو میں افغانستان سے متعلق چھ ملکی اجلاس ہوا جس میں ایران، چین، بھارت، پاکستان اور روس سمیت افغانستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔
1979 میں افغانستان پر حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ماسکو کی طرف سے ایسی کوشش کی جا رہی ہے،تاہم اس کانفرنس میں امریکا، یورپی یونین اور نیٹو سمیت کوئی مغربی طاقت موجود نہیں ہے۔ اس لیے امریکی حلقے اس کانفرنس کو روس کی طرف سے افغانستان میں پھر سے فعال کردار ادا کرنے کی ایک کوشش قراردینے کی کوشش کررہے ہیں۔ ماسکو نے اس سے قبل افغانستان کے بارے میںایک کانفرنس دسمبر 2016 میںبھی منعقد کی تھی، اْس میں صرف چین اور پاکستان شامل تھے جس کی وجہ سے افغان حکومت اس بارے میں زیادہ خوش نہیں تھی،اس لیے اس مرتبہ اس کانفرنس میں افغانستان کے ساتھ ساتھ بھارت اور ایران کو بھی شامل کیاگیاہے لیکن امریکا اور نیٹو اس میں شریک نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے بعض حلقے اس صورت حال کو روس اور امریکا کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اب صورت حال پہلے جیسی نہیں رہی اور امریکا اور روس کے تعلقات کے حوالے سے برف پگھلنا شروع ہوگئی ہے۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک حالیہ سماعت میں کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے اس کانفرنس کاحوالہ دیئے بغیر خیال ظاہرکیا کہ روس امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے طالبان کو تقویت دے رہا ہے لیکن سینیٹر جان مکین کے ان خیالات کے برعکس بعض تجزیہ کار اس کانفرنس کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی آمنہ خان کہتی ہیں کہ’’ اس کانفرنس میں خطے کے وہ تمام کلیدی ممالک شامل ہیں جن کے افغانستان میں بڑے مفادات ہیں۔ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن میرے خیال میں علاقائی ممالک کو مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘روس مشرقی افغانستان میں عسکریت پسند گروپ داعش کی موجودگی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، ماسکو نہیں چاہتا کہ اس کا اثر روس کی سرحد پر واقع کاکیشیائی علاقو ں پر مرتب ہو۔ اگرچہ بظاہر اس کانفرنس کے ذریعے کسی ٹھوس نتیجے کی توقعات کم ہی ہیں،لیکن اس کانفرنس کاایک مثبت پہلو یہ ہے کہ پہلی مرتبہ روس نے براہ راست افغانستان کے مسئلے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے اور چونکہ افغانستان میں برسرپیکار جنگجوئوں کی بڑی تعداد کا تعلق ان ریاستوں سے ہے جو سوویت یونین میںشامل رہی ہیں اور ان میں سے بعض میں اب بھی روس کا اثر ورسوخ موجود ہے اس لیے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ روس افغانستان میں برسرپیکار گروپوں کو افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کے دھارے میں شامل ہونے پر قائل کرنے میں کامیاب ہوسکتاہے اور اگر حکومت مخالف جنگجو ایک مرتبہ افغان حکومت کے ساتھ تعاون اور معاونت پر تیار ہوجائیں تو افغان حکومت کو اپنے ملک کی بحالی اور تعمیر نو کا موقع مل جائے گا۔اس طرح افغان حکومت کو غیر ملکی تسلط اور ڈکٹیشن سے بھی نجات مل جائے گی اورپاکستان سمیت افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک بھی دہشت گردوں کی دست برد سے بڑی حد تک محفوظ ہوجائیں گے۔
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پاکستان گزشتہ37سال سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا بوجھ اٹھانے کے باوجود افغان حکومت کے پاکستان مخالف بلکہ پاکستان دشمن رویئے اور افغانستان میں ہونے والی طالبان کی تمام کارروائیوں کو پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش پر مبنی رویئے سے نالاں ہے اور اب افغان پناہ گزینوں کو ہر قیمت پر جلد از جلد ان کے وطن واپس بھیجنا چاہتاہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روزپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سہہ ملکی کانفرنس بھی منعقد ہوئی تھی جس میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کامسئلہ سر فہرست تھا۔ پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے نمائندوں کے اس سہ فریقی اجلاس میں افغان پناہ گزینوں سے متعلق مسائل پر غور کرنے کے علاوہ اور اْن کی رضا کارانہ وطن واپسی کے عزم کو دہرایا گیا تھا۔ اسلام آباد میں ہونے والے اس سہ فریقی اجلاس میں افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی مشکلات اور اْنکے حل کے علاوہ پاکستان میں غیر اندراج شدہ افغانوں سے متعلق اْمور پر بات چیت کی گئی۔ بعد ازاں ’یو این ایچ سی آر‘ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانستان نے واپس آنے والے پناہ گزینوں سے متعلق ایک اعلیٰ سطحیٰ کمیٹی بنائی ہے، جس کا مقصد اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے افراد اور دوسرے ممالک سے واپس آنے والے افغانوں کی معاونت کرنا ہے۔بیان کے مطابق ’یو این ایچ سی آر‘ اور دیگر فریقوں کی طرف سے افغانوں کی رضا کارانہ اور باعزت واپسی کے اصولوں کی پاسداری کے عزم کو دہرایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق کانفرنس میں شریک افغان وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی نے کہا کہ وطن واپس آنے والوں کی بحالی اور اْنھیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے۔سہ فریقی اجلاس میں افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی، افغانستان کے نائب وزیر خزانہ محمد مصطفیٰ مستور، اور پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال کے علاوہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی‘ کے پاکستان میں سربراہ اندریکا رتواتے اور ’یو این ایچ سی‘ آر کی افغانستان میں نمائندہ فتھیا عبداللہ اور پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اْمور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔واضح رہے کہ یہ سہ فریقی کمیشن 2002 سے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں اور اْن کی واپسی سے متعلق معاملات کی نگرانی کرنے والا باضابطہ فورم ہے۔
یہاں یہ واضح رہے کہ رواں ہفتے ہی انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے ’ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پر افغانوں کو زبردستی واپس بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ اور پاکستان نے اس الزام کو رد کیا تھا۔پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہیومین رائٹس واچ‘ کی رپورٹ میں جو الزامات لگائے گئے وہ زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان گزشتہ 37 سال سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کر رہا ہے اور رپورٹ میں اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا۔ پاکستان افغانوں کی رضاکارانہ اور باعزت واپسی چاہتا ہے اور حکومت کی اس بارے میں کسی طرح کی زبردستی کی پالیسی نہیں ہے۔پاکستان کی طرف سے اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا کہ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی میں بین الاقوامی برداری بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔
کینیڈا اور فرانس کے لیے افغانستان کے سابق سفیر عمر صمد نے اسکائپ کے ذریعے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’یہ حقیقت ہے کہ اس وقت 3 مزید ملکوں کو اس کانفرنس میں شامل کیا گیا ہے، یہ اس بات کی غماز ہے کہ صورت حال ابھی ابتدائی مراحل میں ہے جہاں ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو جاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک دوسرے کے بیانیے پر غور کیا جاتا ہے اور پھر اس سے موثر نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ میرے خیال میں اس کانفرنس سے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔‘‘پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور اعتماد کے فقدان کی وجہ سے متعدد کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ عمل کامیاب ہوتا ہے یا نہیں، اس کا انحصار روس اور چین کی صلاحیت پر ہے کہ وہ دونوں ملکوں کو اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے کس حد تک قائل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
کانفرنس میں شریک افغانستان کی وزارت خارجہ پالیسی اورا سٹریٹجی کے ڈائریکٹر جنرل اشرف حیدری نے اپنی تقریر میں افغانستان کو درپیش مسائل اور ترجیحات کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی قومی حکومت، اس ملک کی قانونی اور منتخب حکومت ہے جو تمام افغانوں کی آئین کے تحت مساوی حقوق کی نمائندگی کرتی ہے۔ہماری حکومت کو افغان عوام کی حمایت حاصل ہے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں بدستور ہمارا اثاثہ ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ طالبان افغان عوام کی قومی اور قانونی نمائندگی سے محروم ہیں کیونکہ وہ اسلام کے نام پر طالبان اور ان کے غیر ملکی دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کی لائی گئی دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت امن پر پختہ یقین رکھتی ہے اور اس سے ان مسلح گروپس کے ساتھ کسی مفاہمت پر پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جنہوں نے تشدد کی مذمت میں اپنی حقیقی رضامندی کا اظہار کیا، دہشت گرد نیٹ ورکس سے اپنے رابطے توڑ اور مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کا راستہ اختیار کیا۔ اس سلسلے میں حالیہ عرصے میں ہم کابل میں ہونے والے ایک مذاکراتی عمل میں حزب اسلامی کے ساتھ ایک کامیاب سیاسی معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔افغان نمائندے کا کہنا تھا کہ امن کے لیے ہماری حکومت کی کوششوں اور اس سلسلے میں ہونے والی کامیابیوں کے نتیجے میں پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان سے ساڑھے چھ لاکھ افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس آئے۔بلاشبہ یہ افغان قیادت کے تحت افغان کا اپنے عمل کی جانب پیش رفت ہے۔ ہم گلبدین حکمت یار کا نام پابندیوں کی فہرست سے نکالنے اور اس سلسلے میں روسی فیڈریشن کی حمایت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان اور پابندیوں سے متعلق کمیٹی کے انتہائی شکرگزار ہیں۔ افغانستان کی اندرونی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری لڑائیاں خانہ جنگی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ 20 دہشت گرد گروپ، اور ہمارے خطے کے بہت سے ملکوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو ہمارے ملک میں سرگرم ہیں۔ بدقسمتی سے ہم بدستور دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا علاقائی اور عالمی میدان جنگ بنے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ دہشت گرد گروپ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر یا الگ الگ کارروائیاں کرتے ہیں اور وہ افغانستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جہاں سے وہ خطے میں یا دنیا میں دہشت گرد حملے کر سکیں۔ہم اس توقع کے ساتھ چار فریقی تعاون کے گروپ کے اجلاسوں میں فعال حصہ لے رہے ہیں کہ اس سے مختلف ملکوں کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے ہوں گے۔ لیکن اس سلسلے میں طے شدہ اہم امور پر عمل نہیں کیا گیا۔ اچھے طالبان اور برے طالبان میں تفریق کی پالیسی بدستور ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس سے وہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے جس کی ہم سب کو ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ جب تک ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دہشت گردی کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے ایشیا کو درپیش خطرے کو شکست نہیں دی جا سکتی۔


متعلقہ خبریں


پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر