... loading ...
حکومت پر واجب الادا ملکی قرضوں کی مالیت میں گزشتہ ایک سال کے دوران 14 کھرب 54 ارب روپے کااضافہ ہوگیاہے،جبکہ ان قرضوں میں مختصر مدت کے قرضون کی شرح43 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ان اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ ہماری وزارت خزانہ کا اخراجات جاریہ کے لیے بینکوں پر انحصار بڑھتاجارہاہے اور بینکوں سے طویل مدت کے لیے قرض دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اب حکومت مختصر مدت کے قرض لے کر کام چلانے پر مجبور ہوگئی ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ایک سال قبل تک حکومت پر ملکی واجب الادا قرضوں کی مالیت 13 کھرب20 ارب روپے کے مساوی تھی جبکہ دسمبر 2016 تک حکومت پر قرضوں کی مالیت ساڑھے 14 کھرب سے بڑھ چکی تھی۔یعنی گزشتہ ایک سال کے دوران میں حکومت پر واجب الادا ملکی قرضوں کی شرح میں 10.3 فیصد اضافہ ہوچکاہے۔اگرچہ اسٹیٹ بینک پاکستان نے ملک پر واجب الادا غیر ملکی قرضوں کی مالیت کے حوالے سے اعدادوشمار جاری نہیں کیے ہیں لیکن ایک اندازے کے مطابق پاکستان دسمبر 2016 تک 7کھرب ڈالر مالیت کے غیر ملکی قرضوں کے پھندے میں پھنس چکاتھا۔
ماہرین معاشیات کے مطابق حکومت پر واجب الادا قرضوں میں مسلسل اضافے کے دو بنیادی اسباب ہیں اول یہ کہ حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے ملک کی وسیع دولت کے مالک سرمایہ داروں، وڈیروں اور صنعت کاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ان سے ان کی کمائی ہوئی دولت کی مناسبت سے ٹیکس وصول کرنے میں بُری طرح ناکام ہوئی ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو ٹیکسوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے پیٹرول ، ڈیزل، گیس اور ایسی ہی اشیا پر بالواسطہ ٹیکس لگانے پر مجبور ہونا پڑرہاہے جس سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوتاہے اور حکومت کی جانب سے غربت میں کمی کے تمام اقدامات ناکام ہورہے ہیں۔
حکومت پر واجب الادا ملکی قرضوں میں اضافے کا دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ وزارت خزانہ ارباب حکومت کے ایسے اخراجات پر پابندی لگانے یا انھیں ایک مخصوص حد تک محدود رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے کسی طرح کا کوئی قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہے اس کے برعکس قومی خزانے میں اخراجات جاریہ کے لیے رقم نہ ہونے اور روزمرہ کے معمولات کی انجام دہی اور سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائی کے لیے بینکوں کے قرضوں پر انحصار کے باوجود وزرا اور ارکان اسمبلی ،اور اعلیٰ سرکاری افسروں کی تنخواہوں میں ہزاروںکی شرح سے نہیں بلکہ لاکھوں کی شرح سے اضافہ کیا جارہاہے جس کا اندازہ چند روز پیشتر عدالتی رجسٹرار کی تنخواہ اور مراعات میں 4لاکھ روپے سے زیادہ کے اضافے کے اعلان اور اس سے قبل ارکان اسمبلی وسینیٹ کی تنخواہوں اور خود ایوان وزیر اعظم اور ایوان صدر کے اخراجات میں اضافے کے حوالے سے اعلانات سے لگایاجاسکتاہے، اس حوالے سے ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک طرف تو حکومت ارکان اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے ماہانہ کی شرح سے اضافہ کررہی ہے لیکن دوسری طرف ہسپتالوں میں دن رات مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجے میں مصروف رہنے والی نرسوں اور اپنی جان پر کھیل کر آگ بجھانے والے عملے کو مناسب تنخواہوں کی ادائی کے لیے وسائل کی کمی کا رونا رویاجاتاہے اورنرسوں اور فائر بریگیڈ کے عملے کو سخت سردی میں کھلے آسمان تلے احتجاج کرتے رہنے کے لیے چھوڑ دیاجاتاہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ ملکی قرضوں کے حوالے سے جو ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں کی گئی ہیں ان کے تحت اب ملک پر طویل المیعاد قرضوں کی شرح بہت کم ہوگئی ہے اور مختصر میعاد کے قرضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے صاف معنی یہ ہوئے کہ حکومت کو نہ صرف یہ کہ یہ قرض جلد ادا کرنا پڑیں گے بلکہ ان پر سود کی ادائی بھی نسبتاً جلد کرنا پڑے گی اس طرح اب حکومت کو غیر ملکی قرضوں پر سود کے ساتھ بھاری ملکی قرضوں پر سود اور اصل رقم کی فراہمی کے بوجھ کاسامنا بھی کرناپڑے گا اور چونکہ ملک کی برآمدات میں مسلسل کمی ہورہی ہے اس لئے ان قرضوں اور ان پر سود کی ادائی کے لیے حکومت کو بھاری مالیت کے مزید قرض لینے پر مجبور ہونا پڑے گا۔اس کے نتیجے میں حکومت ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہوگی اور اس ملک میں جہاں عوام پہلے ہی پینے کے صاف پانی، سیوریج کے بہترنظام، بجلی ،گیس،تعلیم ، علاج معالجے اور ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں مزید مشکلات اور مسائل کاشکار ہوں گے اور ان کو زندگی کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مناسب انتظام کرنا حکومت کے لیے ممکن نہیں رہے گا۔
اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ اس وقت ملکی بجٹ کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ حکومت کے حاصل کردہ قرضوں پر سودیامنافع کی ادائی اور سروسنگ پر خرچ ہورہا ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں کے لیے حکومت کے پاس نہ ہونے کے برابر رقم بچتی ہے لیکن حکومت کی جانب سے ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقم بھی ترقیاتی کاموں پر خرچ نہیں ہوپاتی اور بجٹ کے اعلان کے بعد وقفے وقفے سے مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے ،ترقیاتی کاموں یہاں تک کہ تعلیم اور صحت کے لیے مختص رقم کابڑا حصہ دیگر مدات پر خرچ کردیاجاتاہے اور اس ملک کے عوام علاج معالجے اور تعلیم کی سہولتوں کے لیے ترستے رہ جاتے ہیں۔ مقامی سرمایہ دار اورمتمول طبقہ اس صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھارہاہے اورحکومت کی سطح پر علاج معالجے اورتعلیم کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کافائدہ اٹھاتے ہوئے مفاد پرست سرمایہ داروں نے تعلیم اور علاج معالجے کو بھی منافع بخش کاروبار کاذریعے بنالیاہے جس کی وجہ سے تعلیم اور علاج معالجہ دونوں ہی غریب اور کم وسیلہ لوگوں کے دسترس سے باہر نکل چکے ہیں۔
سوال یہ پیداہوتاہے کہ یہ صورت حال کب تک چلے گی ،اور اس ملک کے عوام کو سبز باغ دکھا کر اقتدار کے اونچے سنگھاسن پر بیٹھے والے ارباب اختیار کب اپنی روش تبدیل کرنے پر غور کریں گے کیا ہمارے ارباب اقتدار بھی اس ملک میں فرانس یارومانیہ جیسے کسی انقلاب کے منتظر ہیں جس میں انھیں اپنی صفائی اور وضاحت پیش کرنے کابھی موقع نہیں ملے گا۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...