وجود

... loading ...

وجود

بحری حدود کی حفاظت عالمی ذمہ داری، ملکی معیشتوں کا انحصار سمندری تجارت پر!!!

اتوار 12 فروری 2017 بحری حدود کی حفاظت عالمی ذمہ داری، ملکی معیشتوں کا انحصار سمندری تجارت پر!!!

پاکستان ,روس، امریکا اور چین سمیت 10ممالک کی مشترکہ بحری مشقیں جاری ہیں اور اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز بھی ان ممالک نے نہ صرف یہ کہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کیا بلکہ اپنے اہداف کو بھی ٹھیک ٹھیک نشانا لے کرتباہ کرنے کامظاہرہ بھی کیا۔ اس موقع پر ساتویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل ذکا اللہ نے کہا کہ اس خطے میں محفوظ تجارت کے فروغ کے لیے دنیا کی نظریں سمندری راستوں کی سیکورٹی پر مرکوز ہیں۔
محفوظ سمندری راستے ہی مضبوط معیشت کے ضامن ہیں۔ اس حوالے سے بحریہ سے متعلق سیمینار اور کانفرنسز آگاہی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کانفرنس میں بھی میری ٹائم کو درپیش مسائل پر بات کرنے کا موقع ملے گا اور توقع ہے کہ کانفرنس بامقصد اور نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔پاک بحریہ کے سربراہ نے اس موقع پر یہ واضح کیا کہ پاک بحریہ سمندری حدود کی حفاظت کے لیے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے ، جبکہ سی پیک اور گوادر پورٹ کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس تشکیل دی گئی ہے۔ایڈمرل ذکا اللہ کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ میری ٹائم سیکورٹی اور اس سے آگاہی کے لیے پرعزم ہے۔
پاک بحریہ کے سربراہ کے اس خیال سے عدم اتفاق نہیں کیاجاسکتاکہ سمندری راستے سے کارگو کی منتقلی میں تاخیریا تعطل عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اور اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ میری ٹائم کو روایتی چیلنجز کے علاوہ غیرروایتی چیلنجز کا بھی سامنا ہے، میری ٹائم کو لاحق خطرات میںسمندر دہشت گردی کے علاوہ نارکو آرم اور ہیومن، ایچ اے بی آر اور سی لیول رائز اہم چیلنجز ہیں۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ دنیا کا کوئی بھی ملک خواہ وہ کتنی ہی ناقابل تسخیر بحری قوت کامالک کیوں نہ ہو سمندری راستے کو تنہا محفوظ نہیں بنا سکتا، اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون ضروری ہے جس کا اندازہ صومالی قزاقوں کے ہاتھو ں امریکا اور برطانیہ کے بحری جہازوں کے اغوا کے واقعات سے لگایاجاسکتاہے۔ اور اس سے ظاہرہوتاہے کہ سمندری تجارت اور سفر کو محفوظ بنانے کیلئے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔اس اعتبار سے پاکستان اور دیگردس ممالک کی مشترکہ بحری مشقوں کی اہمیت مسلمہ ہوجاتی ہے، ان مشقوں کے حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا یہ کہنا درست ہے کہ امن 2017 مشقیں امن و استحکام کے لیے ملکوں کے تعاون کی عکاس ہیں۔یاد رہے کہ پاک بحریہ کی چھٹی عالمی امن مشقوں 2017 کا آغاز گزشتہ روز (10 فروری) سے ہوا تھا، ان جنگی مشقوں میں دنیا کے 35 سے زائد ممالک کی بحری افواج شریک ہیں۔
یہاں اس بات کی وضاحت ضروری نہیں کہ بحرِ ہند، مشرقِ وسطیٰ ،جنوبی ایشیا اور افریقہ کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے جبکہ بحر ہند کا ساحل 30 ملکوں سے ملتا ہے۔سرتاج عزیز کے مطابق دنیا میں تیل و گیس کے 30 فیصد ذخائر اس خطے میں موجود ہیں اور عالمی تجارت کا بڑا حصہ بھی بحر ہند کے سمندری راستوں سے گزرتا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری کی اہمیت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، جس سے بحر ہند کا خطہ سیاسی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔یہاں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ پاکستان کا ایک ہزار کلومیٹر سے زائد کا ساحلی علاقہ معاشی لحاظ سے اہم ہے اور علاقے میں اقتصادی ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں۔تاہم یہ بات قابل اطمینان ہے کہ پاکستان تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، جبکہ قزاقی سے نمٹنے کے لیے پاکستان دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر بھی کام کررہا ہے۔
موجودہ حالات میں بحر ہند میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور خطے کے ملکوں کی معیشتوں میں تیزی کا انحصار بڑی حد تک سمندری تجارت پر ہے۔ایسی صورت میںعلاقے میں بڑھتی ہوئی فوجی نقل وحرکت بلاشبہ امن کے لیے ایک چیلنج ہے۔ بھارت نے بحرِ ہند میںنئے آبدوز اور میزائلوں کے تجربات اور پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوششیں، بھارت کا بڑھتا ہوا جنگی جنون جنوبی ایشیا کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ظاہر ہے کہ پاکستان یاکوئی بھی دوسرا ملک بحر ہند میں تبدیلیوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتا،پاکستان کی تجارت کا بڑا حصہ بحر ہند سے گزرتاہے جبکہ جیسا کہ نیول چیف نے کہا ہے کہ کوئی ملک سمندری راستے کو اکیلا محفوظ نہیں بنا سکتا۔ میری ٹائم سیکورٹی بحر ہند کے ملکوں کی سلامتی سے براہ راست تعلق رکھتی ہے۔بحر ہند کا خطہ معاشی اور سیاسی طور پر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے ، پاکستان بحر ہند کا تیسرااہم ملک ہے ،خطے میں اہم تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔تقریبا ً30ممالک بحرہند کے خطے سے جڑے ہیں۔دنیا کی 40 فیصد تجارت بحر ہند سے گزرتی ہے۔آبنائے ہرمز اور ملاکا بحر ہند کے راستے کی اہم ترین گزر گاہیں ہیں۔ دنیا میں تیل و گیس کے 30 فیصد ذخائر بحر ہند کے خطے میں ہیں۔ وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے بحر ہند کا کلیدی کردار ہے۔ اس کو کشیدگی والے خطے کے بجائے امن والا خطہ بنانے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ

پاکستان اور جمہوریت وجود جمعه 19 دسمبر 2025
پاکستان اور جمہوریت

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر