... loading ...
27 اکتوبر 1947ء تاریخ کا وہ سیاہ دن تھا جب بھارتی سامراج نے سرزمین جموں و کشمیر پراپنی فوجیں اُتار کر جابرانہ قبضہ جمایا اور ایک امن پسندآزاد قوم کو بنیادی حق سے محروم کرکے جبری غلامی میں مبتلا کر دیا۔ جابرانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ فورسز اور آر ایس ایس سے وابستہ غنڈوں اوردہشت گردوں نے نہرو اور پٹیل کی براہ راست آشیرباد سے نہتے مسلمانوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا اور اُن کی جائیدادوں کو قبضے میں لے لیا گیا۔ 6 نومبر 1947ء کو جموں کے مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کے بہانے پولیس لائنز میں جمع کیا گیا اور شہر کے مضافات میں لے جاکر بے دردی سے شہید کیا گیا۔ جوان عورتوں کو برہنہ کرکے اُن کو جلوس کی شکل میں پورے شہر میں گھمایا گیا۔لندن ٹائمز کی 10اگست 1948کی رپورٹ کے مطابق,3لا کھ سے زائدمسلمانوں کو ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت صفحہ ہستی سے مٹایا گیا۔اور اس کام میں ہندو،سکھ انتہا پسندوں کے ساتھ ساتھ مہاراجہ کے سپاہیوں نے بھی کردار ادا کیا۔ السٹر لیمب کے مطابق جموں میں 350 مساجد کو جلا کر شہید کیا گیا ،جموں ضلع میں مسلمان 1941ء میں کل آبادی کا 37 فیصد تھے، جبکہ 1961ء میں وہ صرف 10 فیصد رہ گئے۔ اس طرح مسلمانوں کا مکمل صفایا کرنے کی کوشش کی گئی۔ مسلمانوں کی جائیدادیں کسٹوڈین کو دی گئیں، لیکن ان پر بھی ہندو دہشت گردوں نے قبضہ کرلیا۔
Statesman اخبار کے ایڈیٹر آئن ا سٹیفنز کے مطا بق مسلمانوں کے قتل عام میں پنجاب کے راجواڑوں، پٹیالہ، کپور تھلہ، فرید کوٹ اور نواحی علاقوں کے مہاراجوں کے علاوہ نہرو اور پٹیل کی ہندو دہشت گردوں کو مکمل حمایت حاصل تھی۔ جس طرح ہندوستان کے مسلمانوں کو پاکستان ہجرت کے موقع پر حیوانیت کا نشانہ بنایا گیا، اسی طرح جموں کے مسلمانوں پر بھی قیامتیں ٹوٹ پڑیں۔تقریباً 20 لاکھ سے زائد لوگ پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔کشمیری عوام نے اپنی آزادی کے لیے 47سے90تک سیاسی سطح پر اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔گرچہ اس وقفے کے دوران بھی بعض انقلابی لوگوں نے عسکری مزاحمت کے حوالے سے لائحہ عمل تشکیل دینے کی کوشش کی اور الفتح نامی تنظیم باقاعدہ تشکیل بھی دی لیکن بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان لوگوں کوچن چن کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ر یاست کے حریت پسند عوام بھارتی جابرانہ قبضے اور فوجی مظالم کے سامنے کبھی سرنگوں ہوئے نہ اُس کے خاتمے کے لیے جاری جدوجہد میں ذرا بھی حوصلہ ہار ے۔ اورآج تک اس70 سالہ جدوجہد میں فقید المثال قربانیاں پیش کیے جارہے ہیں۔ پانچ لاکھ سے زائد فرزندانِ وطن جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ سینکڑوں بستیاں اور بازار تاخت و تاراج ہوچکے ہیں۔ 6 ہزار گمنام قبریں دریافت ہوچکی ہیں اور دس ہزار معززینِ وطن مفقود الخبر ہیں۔ قربانیوں کا یہ سلسلہ ہنوز رواں تحریکِ آزادی کی آبیاری کر رہا ہے۔
بھارت مقبوضہ ریاست میں اپنی فوجی گرفت مضبوط اور مستحکم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہا۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے وقت مغربی پاکستان سے بھاگے ہوئے لاکھوں ہندو شرنارتھیوں اور دیگر غیر ریاستی باشندوں کو مستقل شہریوں کی حیثیت سے بسانے کے مذموم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جموں کے دور دراز دیہاتی و سرحدی علاقوں میں سکونت پذیر مسلمانوں کو بالجبراپنی رہائشگاہوں اور جائیدادوں سے محروم کرکے کھُلے آسمانوں تلے مہاجرانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ریاستی انتظامیہ بالخصوص جموں کی صوبائی انتظامیہ میں کلیدی عہدوں پر مسلم آفسرز کو ہٹانے کے بعد ہندوتوا کے حامی افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ ’’بھارت میں رہنا ہے۔۔۔ تو وندے ماترم کہنا ہے‘‘ کا روح فرسا پیغام اعلانیہ سنایا جا رہا ہے۔ ریاست کے مسلم اکثریتی علاقوں بالخصوص وادیٔ کشمیر کو معاشی بدحالی سے دوچار کرنے کی منصوبہ بند کوششیں ہو رہی ہیں۔ سیاحت، گھریلو دستکاری، فروٹ انڈسٹری، قیمتی تعمیراتی لکڑی کی صنعت، گھنے جنگلات اور قیمتی معدنیات کے ذخائر کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ لوٹ بھی لیا جاتا ہے۔ ریاست کے آبی ذخائر سے محتاط اندازے کے مطابق 24000 کروڑ مالیت کی بجلی سالانہ بیرونِ ریاست پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور دہلی وغیرہ کو منتقل کی جا رہی ہے جبکہ خود مقبوضہ ریاست کے بیشتر علاقہ جات اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ حریت پسند عوام کے جذبہ حریت اور عزمِ صمیم کو کمزور کرنے کے لیے کشمیریوں کا معاشی مقاطعہ (Blockade Economic)کرنے کا نسخہ آزمایا جارہا ہے۔جابرانہ قبضہ جاری رکھنے کے لیے،یہ تمام حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔
انہی حالات میں آج پاکستانی قوم “یوم یکجہتی کشمیر “منا رہی ہے ۔کشمیریوں کے ساتھ جلسے ،جلوس ،سیمینار اور ہاتھوں کی زنجیریں بناکر والہانہ محبت کا اظہار کررہی ہے ۔لیکن تھوڑا اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا اسی حد تک کی یکجہتی کافی ہے؟؟ یا اس سے بڑھ کر بھی کوئی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ؟یہ وہ سوال ہے جو کشمیر بزبان حال پوچھ رہے ہیں ۔اور انہیں یہ سوال پوچھنے کا حق بھی ہے ۔ریڈیو پاکستان سے ہمیشہ کشمیریوں کے لیے یہ پیغام نشرکیا جاتا ہے کہ ’’میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن ۔۔۔ستم شعاروں سے تجھ کوچھڑائیں کے ایک دن۔۔۔میرے کشمیر !‘‘ ۔۔کشمیری اس دن کا انتظار کرہے ہیں، زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ ا س دن کے آنے میں پہلے ہی کافی دیر ہوچکی ہے ۔اب خدا را ستم شعاروں سے چھڑانے کے لیے باتوں کے بجائے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، ایسانہ ہو کہ پھر ۔۔دیر،بہت دیر ہوجائے!!!
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...