... loading ...
موجودہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ان بلند بانگ دعووں کے باوجود کہ حکومت کی بہترین خارجہ پالیسی کی بدولت عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہت بہتر ہوئی ہے اور اب پاکستان کو عالمی برادری کا ایک معتبر ملک تصور کیا جانے لگا ہے، یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ اب بھی افغانستان کے بعد دنیا کادوسرا بدترین پاسپورٹ تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال کے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پوری دنیا میں پاکستانی پاسپورٹ کی کوئی قدر نہیں ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے امتیازی سلوک کانشانہ بنائے جاتے ہیں۔
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ پاکستان کو اب بھی دنیا کا چوتھا انتہائی غیر محفوظ ترین ملک تصور کیاجاتاہے۔یہ انڈیکس ٹریول فریڈم یعنی شہریوں کو حاصل سفر کی آزادی کے اعتبار سے ترتیب دیاگیاہے اور اس میں دنیا کے 199 ممالک میں پاکستان کانمبر198 واں ہے اور اس فہرست میں پاکستان کو 26 پوائنٹ دئے گئے ہیں۔ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا کے صرف 6 ممالک کا ویزا کے بغیر سفر کرنا ممکن ہے،صورتحال کی سنگینی یا خرابی کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اب پاکستانی پاسپورٹ پر کوئی بغیر ویزا افغانستان بھی نہیں جاسکتا۔ یعنی افغانستان جانے کے لیے بھی پہلے ویزا کا حصول لازمی ہے۔
عالمی سطح پر پاکستانی پاسپورٹ کی بے وقعتی کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ عراق کے شہری اپنے پاسپورٹ پر دنیا کے 28 ممالک میں ویزا کے بغیر داخل ہوسکتے ہیں، اور شام جو طویل عرصے سے میدان جنگ بناہواہے وہاں کے شہری بھی شام کے پاسپورٹ کا درجہ دنیا کے 199 ممالک میں 92 واں ہے۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری طویل محاذ آرائی کے باوجود فلسطینی پاسپورٹ کا درجہ پاکستان سے 7 درجہ بلند ہے۔
عیسائیوں کے لیے دنیا میں غیر محفوظ تصور کئے جانے والے ممالک میں پاکستان چھٹے نمبر پر ہے۔اس انڈیکس میں جرمنی157 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پرسوئیڈن اور سنگاپور 156 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، فرانس ، اسپین ، برطانیہ، ڈنمارک ، ناروے ،فن لینڈ ،سوئٹزرلینڈ اورامریکا تیسرے نمبر پر ہیںجبکہ پاکستان کاپڑوسی ملک بھارت اس انڈیکس میں 46 پوائنٹس کے ساتھ78 ویں نمبر پراورایران 36 پوائنٹس کے ساتھ 88 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا کے صرف 6 ممالک ڈومنیکا، ہیٹی، مائیکرونیشیا، سینٹ ونسینٹ، گرینا ڈائنز، تری نیداد ،ٹوباگو اور ونائوتو کا سفر بغیر ویزا کے کیا جاسکتاہے۔جبکہ پاکستانیوں کو کمبوڈیا، کیپ وردے، کوموروس، جیبوتی، گنی بسائو، کینیا، مڈگاسکر، مالدیپ، ماریطانیہ ،موزمبیق، نیپال، نکاراگوا، پلائو، سموآ، سیشلز، تنزانیہ، تیمور لیسٹے،ٹوگو، ٹووالو، یوگنڈا ،ڈومنیکاپہنچ کر ویزا حاصل کرنے کی سہولت دی جاتی ہے۔یعنی ان ممالک کے لیے کوئی بھی پیشگی ویزا لیے بغیر سفر کرسکتاہے تاہم وہاں پہنچنے کے بعد اسے وہاں قیام کے لیے خواہ وہ کم مدت کے لیے ہی کیوں نہ ہو ویزا لینا لازمی ہوگا۔
عالمی اقتصادی فورم میں گلوبل ٹریول اور ٹورازم کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ خطرناک ملک قرار دیاگیاہے۔تحفظ اور سلامتی کے اعتبار سے پاکستان کو 3.04 پوائنٹ دئے گئے ہیں جبکہ فن لینڈ کو 6.7 پوائنٹس کے ساتھ یورپ کا سب سے زیادہ محفوظ ملک قرار دیاگیاہے۔ اس فہرست میں سب سے نچلے نمبروں پر واقع ممالک میں لاطین امریکا، افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک شامل ہیں۔
دنیاکے محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں فن لینڈ سرفہرست ہے جبکہ نائیجیریا کو 2.65 اسکور کے ساتھ دنیا کا انتہائی غیر محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے۔دنیا کے 10 محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں فن لینڈ سرفہرست ہے جبکہ اس میں دوسرے نمبر پر قطر، تیسرے پر متحدہ عرب امارات ہیں جبکہ آئس لینڈ چوتھے، آسٹریا پانچویں، لگژمبر گ چھٹے، نیوزی لینڈ ساتویں، سنگاپور 8 ویں، اومان 9 ویں اورپرتگال 10 ویں نمبر پر ہے۔
دنیا کے غیر محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان کانمبرچوتھا ہے، جبکہ نائیجیریا پہلے ،کولمبیا دوسرے،یمن تیسرے اور وینز ویلا کا نمبر 5 واں، اس کے بعد بالترتیب مصر ، گوئٹے مالا، السلواڈور، ہنڈوراس ، تھائی لینڈ، کینیا،لبنان بھارت ،فلپائن اور جمیکا کا نمبر آتاہے۔
ہماری حکومت کی جانب سے سنگین جرائم کے خاتمے کے حوالے سے کئے جانے والے تمام دعوے محض نعروں تک ہی محدود معلوم ہوتے ہیں ،اور ایسا محسو س ہوتاہے کہ عالمی سطح پر پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے کئے جانے والے ان دعووں کو کوئی وقعت نہیں دی جارہی ہے، حکومت خاص طورپر ہماری وزارت خارجہ کو اس جانب فوری اور خصوصی توجہ دینی چاہئے اور بیرون ملک پاکستانی سفیروں کو متعلقہ ممالک میں پاکستان کا امیج بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی شبیہ بہتر انداز میں پیش کرنے کی ہدایت کرنی چاہئے اور جو پاکستانی سفیر اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں ان کو خزانے پر بوجھ بنائے رکھنے کے بجائے فوری طورپر فارغ کرکے ان کی جگہ ایسے فعال اور متحرک اور اہل افراد کاتقرر کیاجانا چاہئے جو پاکستان کو ان اندھیروں سے نکالنے میں مدد دے سکیں ،جب تک ایسا نہیں کیا جاتا اس وقت تک وزیر اعظم کی جانب سے کئے جانے والے ان اعلانات کا کہ پاکستان دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین اور محفوظ ملک بن چکاہے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ان کا بیرون ملک مذاق ہی اڑایا جائے گا۔
امید کی جاتی ہے کہ حکومت جو بیرونی سرمایہ ملک میں لانے کی سر توڑ کوشش کررہی ہے اس جانب توجہ دے گی اور بیرون ملک پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات میں اب مزید تاخیر نہیں کی جائے گی۔
٭٭