وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستانی پاسپورٹ اب بھی دنیا کا دوسرا بدترین پاسپورٹ کیوں؟

جمعه 27 جنوری 2017 پاکستانی پاسپورٹ اب بھی دنیا کا دوسرا بدترین پاسپورٹ کیوں؟

موجودہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ان بلند بانگ دعووں کے باوجود کہ حکومت کی بہترین خارجہ پالیسی کی بدولت عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہت بہتر ہوئی ہے اور اب پاکستان کو عالمی برادری کا ایک معتبر ملک تصور کیا جانے لگا ہے، یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ اب بھی افغانستان کے بعد دنیا کادوسرا بدترین پاسپورٹ تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال کے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پوری دنیا میں پاکستانی پاسپورٹ کی کوئی قدر نہیں ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے امتیازی سلوک کانشانہ بنائے جاتے ہیں۔
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ پاکستان کو اب بھی دنیا کا چوتھا انتہائی غیر محفوظ ترین ملک تصور کیاجاتاہے۔یہ انڈیکس ٹریول فریڈم یعنی شہریوں کو حاصل سفر کی آزادی کے اعتبار سے ترتیب دیاگیاہے اور اس میں دنیا کے 199 ممالک میں پاکستان کانمبر198 واں ہے اور اس فہرست میں پاکستان کو 26 پوائنٹ دئے گئے ہیں۔ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا کے صرف 6 ممالک کا ویزا کے بغیر سفر کرنا ممکن ہے،صورتحال کی سنگینی یا خرابی کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اب پاکستانی پاسپورٹ پر کوئی بغیر ویزا افغانستان بھی نہیں جاسکتا۔ یعنی افغانستان جانے کے لیے بھی پہلے ویزا کا حصول لازمی ہے۔
عالمی سطح پر پاکستانی پاسپورٹ کی بے وقعتی کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ عراق کے شہری اپنے پاسپورٹ پر دنیا کے 28 ممالک میں ویزا کے بغیر داخل ہوسکتے ہیں، اور شام جو طویل عرصے سے میدان جنگ بناہواہے وہاں کے شہری بھی شام کے پاسپورٹ کا درجہ دنیا کے 199 ممالک میں 92 واں ہے۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری طویل محاذ آرائی کے باوجود فلسطینی پاسپورٹ کا درجہ پاکستان سے 7 درجہ بلند ہے۔
عیسائیوں کے لیے دنیا میں غیر محفوظ تصور کئے جانے والے ممالک میں پاکستان چھٹے نمبر پر ہے۔اس انڈیکس میں جرمنی157 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پرسوئیڈن اور سنگاپور 156 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، فرانس ، اسپین ، برطانیہ، ڈنمارک ، ناروے ،فن لینڈ ،سوئٹزرلینڈ اورامریکا تیسرے نمبر پر ہیںجبکہ پاکستان کاپڑوسی ملک بھارت اس انڈیکس میں 46 پوائنٹس کے ساتھ78 ویں نمبر پراورایران 36 پوائنٹس کے ساتھ 88 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا کے صرف 6 ممالک ڈومنیکا، ہیٹی، مائیکرونیشیا، سینٹ ونسینٹ، گرینا ڈائنز، تری نیداد ،ٹوباگو اور ونائوتو کا سفر بغیر ویزا کے کیا جاسکتاہے۔جبکہ پاکستانیوں کو کمبوڈیا، کیپ وردے، کوموروس، جیبوتی، گنی بسائو، کینیا، مڈگاسکر، مالدیپ، ماریطانیہ ،موزمبیق، نیپال، نکاراگوا، پلائو، سموآ، سیشلز، تنزانیہ، تیمور لیسٹے،ٹوگو، ٹووالو، یوگنڈا ،ڈومنیکاپہنچ کر ویزا حاصل کرنے کی سہولت دی جاتی ہے۔یعنی ان ممالک کے لیے کوئی بھی پیشگی ویزا لیے بغیر سفر کرسکتاہے تاہم وہاں پہنچنے کے بعد اسے وہاں قیام کے لیے خواہ وہ کم مدت کے لیے ہی کیوں نہ ہو ویزا لینا لازمی ہوگا۔
عالمی اقتصادی فورم میں گلوبل ٹریول اور ٹورازم کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ خطرناک ملک قرار دیاگیاہے۔تحفظ اور سلامتی کے اعتبار سے پاکستان کو 3.04 پوائنٹ دئے گئے ہیں جبکہ فن لینڈ کو 6.7 پوائنٹس کے ساتھ یورپ کا سب سے زیادہ محفوظ ملک قرار دیاگیاہے۔ اس فہرست میں سب سے نچلے نمبروں پر واقع ممالک میں لاطین امریکا، افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک شامل ہیں۔
دنیاکے محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں فن لینڈ سرفہرست ہے جبکہ نائیجیریا کو 2.65 اسکور کے ساتھ دنیا کا انتہائی غیر محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے۔دنیا کے 10 محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں فن لینڈ سرفہرست ہے جبکہ اس میں دوسرے نمبر پر قطر، تیسرے پر متحدہ عرب امارات ہیں جبکہ آئس لینڈ چوتھے، آسٹریا پانچویں، لگژمبر گ چھٹے، نیوزی لینڈ ساتویں، سنگاپور 8 ویں، اومان 9 ویں اورپرتگال 10 ویں نمبر پر ہے۔
دنیا کے غیر محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان کانمبرچوتھا ہے، جبکہ نائیجیریا پہلے ،کولمبیا دوسرے،یمن تیسرے اور وینز ویلا کا نمبر 5 واں، اس کے بعد بالترتیب مصر ، گوئٹے مالا، السلواڈور، ہنڈوراس ، تھائی لینڈ، کینیا،لبنان بھارت ،فلپائن اور جمیکا کا نمبر آتاہے۔
ہماری حکومت کی جانب سے سنگین جرائم کے خاتمے کے حوالے سے کئے جانے والے تمام دعوے محض نعروں تک ہی محدود معلوم ہوتے ہیں ،اور ایسا محسو س ہوتاہے کہ عالمی سطح پر پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے کئے جانے والے ان دعووں کو کوئی وقعت نہیں دی جارہی ہے، حکومت خاص طورپر ہماری وزارت خارجہ کو اس جانب فوری اور خصوصی توجہ دینی چاہئے اور بیرون ملک پاکستانی سفیروں کو متعلقہ ممالک میں پاکستان کا امیج بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی شبیہ بہتر انداز میں پیش کرنے کی ہدایت کرنی چاہئے اور جو پاکستانی سفیر اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں ان کو خزانے پر بوجھ بنائے رکھنے کے بجائے فوری طورپر فارغ کرکے ان کی جگہ ایسے فعال اور متحرک اور اہل افراد کاتقرر کیاجانا چاہئے جو پاکستان کو ان اندھیروں سے نکالنے میں مدد دے سکیں ،جب تک ایسا نہیں کیا جاتا اس وقت تک وزیر اعظم کی جانب سے کئے جانے والے ان اعلانات کا کہ پاکستان دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین اور محفوظ ملک بن چکاہے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ان کا بیرون ملک مذاق ہی اڑایا جائے گا۔
امید کی جاتی ہے کہ حکومت جو بیرونی سرمایہ ملک میں لانے کی سر توڑ کوشش کررہی ہے اس جانب توجہ دے گی اور بیرون ملک پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات میں اب مزید تاخیر نہیں کی جائے گی۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر