وجود

... loading ...

وجود

پاکستان اسٹیل کی زبوں حالی،خسارہ 350بلین تک جا پہنچا

جمعه 27 جنوری 2017 پاکستان اسٹیل کی زبوں حالی،خسارہ 350بلین تک جا پہنچا

پاکستان کی مایہ ناز فولاد ساز کمپنی ملک کا سب سے بڑا صنعتی ادارہ پاکستان اسٹیل ان دنوں کسمپرسی کا شکار ہے،دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان بننے والے اس ادارے کی زبوںحالی کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ اس ادارے کی بھٹیاں جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوتی تھیں اس کے بیمار قرار دیے گئے یونٹ مکمل طورپربند پڑے ہیں،اور وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ادارے کے ملازمین کو اکتوبر 2016سے اب تک تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکی ہیں۔لیکن پاکستان اسٹیل کی اس زبوں حالی کے باوجود اس کے عملے اور افسران کی جانب اس کے باقی رہ جانے والے وسائل سے ایسی مراعات کاحصول بھی جاری ہے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا،مثال کے طورپر سابقہ دور میں جب یہ ادارہ منافع کمارہاتھا اور اس کے اکائونٹ میں کروڑوں روپے ہوتے تھے تو اس کے نچلے درجے کے ملازمین کو 150 یونٹ تک بجلی مفت دینے کامعاہدہ کیا گیاتھا ۔یہ معاہدہ ادارے کے صرف نچلے درجے کے ان ملازمین کے لیے تھا جو کم اجرتوں کے اعتبار سے ٹریڈ یونین کے رکن تھے لیکن اس معاہدے کے تحت نہ صرف یہ کہ اس ادارے کے 12 ہزار سے زیادہ ملازمین اب بھی اس سہولت کافائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بجلی کے بلوں کابوجھ اس ادارے پر ڈال رہے ہیں بلکہ ان ملازمین سے کیے گئے معاہدے کاسہارا لے کرادارے کے اعلیٰ افسران نے بھی اپنے گھریلو استعمال کی بجلی کے بھاری بلوں کی بھی ادارے سے وصولی کاسلسلہ شروع کردیا جو تاحال جاری ہے جس کی وجہ سے ادارے پر لاکھوں روپے ماہانہ کا بوجھ بڑھتاچلاجارہا ہے۔
اس صورتحال کاانکشاف نجکاری ڈویژن کی جانب سے تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کیاگیاہے،جو 18 جنوری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آئی تھی،نجکاری ڈویژن کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ نجکاری کمیشن کی جانب سے ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں لیکن ادارے کے روزمرہ کے اخراجات ادارے کے موجودہ اسٹاک کی فروخت اور دیگر ذرائع سے ہونے والی آمدنی کے ذریعہ پورے کیے جارہے ہیں۔
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو اکتوبر 2016 سے اب تک تنخواہ کے نام پر ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیاگیاہے جس کی وجہ سے بیشتر نچلے درجے کے ملازمین کے گھروں کے چولھے ٹھنڈے پڑجانے کا اندیشہ ہے۔اس سے قبل دسمبر2016 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو اگست اور ستمبر کی تنخواہیں اداکرنے کی منظوری دی گئی تھی اور ادارے کے ملازمین کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی تفصیلات تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ اطلاعات ، ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات کی وزیر مملکت انوشا رحمان نے بتایا تھا کہ ادارے نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے ساڑھے7کروڑ روپے طلب کیے ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظرملک کا سب سے بڑا صنعتی ادارہ پاکستان اسٹیل ایک مرتبہ پھر نجکاری کے لیے ترجیحی فہرست میں شامل کرلیاگیا ہے۔اس کی فروخت کاعمل جلد از جلد مکمل کرلینے کاپروگرام بنایاگیاہے، اطلاعات کے مطابق اس کی فروخت کے حوالے سے چین اورروس میں روڈ شو ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی جانب سے بھی پاکستان اسٹیل ملز کو سعودی عرب کی زیر قیادت ایک کنسورشیم کو 21.6 بلین روپے میں فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن جون 2006 میں سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے کے ذریعے اس کی فروخت کو رکوادیاتھا،سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے کے بعد نجکاری کا پورا عمل کم وبیش 8سال تک منجمدرہا۔اب اس ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز اورمشترکہ مفادات کی کونسل کو اس کی نجکاری کے لیے عدالت کے نئے فیصلے کی ضرورت ہوگی۔
2008 کے آخر تک پاکستان اسٹیل کے مجموعی خسارے اور واجبات کااندازہ 26 بلین روپے لگایاگیاتھا جو اب بڑھ کر 350 بلین تک جاپہنچا ہے جس میں نقصان 160 بلین اور قابل ادا واجبات 190 بلین روپے ہیں۔اس کے علاوہ حکومت مختلف اوقات میں اس ادارے کو تباہی سے بچانے کے لیے اسے بجٹ سے ہٹ کر 85 بلین روپے دے چکی ہے۔وزارت صنعت کے سیکریٹری نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو اس ادارے کی موجودہ صورت حال کے اسباب کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں بے تحاشہ کرپشن، ادارے کے کرتا دھرتائوں کی نااہلی، ضرورت سے زیادہ ملازمین کابوجھ اور اس کی بحالی کے حوالے سے حکومت کاتجاہل عارفانہ شامل ہے۔
اس رپورٹ کو ایک مالیاتی مشیر پاک چین سرمایہ کاری بینک کی رپورٹ سے تقویت ملتی ہے جسے رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے چین کے سینو اسٹیل کا جزوی طورپرتعاون حاصل تھا ۔اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستان اسٹیل کو وہ تمام تجارتی مواقع حاصل ہیں اور اس میں وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جس کی ایک علاقائی صنعتی یونٹ خواہش یا توقع کرسکتاہے ۔اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اس کی مشینری میں بھی کوئی نقص نہیں ہے اصل خرابی اس کو چلانے والوں میں ہے۔
مالیاتی مشیر نے حکومت کو بتایا تھا کہ اگر مل کا نیا خریدار 3 مراحل میں اس ادارے میں کم وبیش 888ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے اور اسے بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنادیاجائے اور اس کی انتظامیہ کے بعض ارکان کو ہٹادیاجائے تو یہ ادارہ دوبارہ منافع کمانے کے قابل ہوجائے گا اور منافع کمانا شروع کرسکتاہے۔
پاکستان اسٹیل کی فروخت کے حوالے سے یہ رپورٹ 165 صفحات پرمشتمل ہے۔مالیاتی مشیر نے اس ادارے کو منافع بخش بنانے کے لیے 3مراحل میں 888 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کامشورہ دیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں موجودہ یونٹ کو بحال کرکے اس کی 1.1 ملین ٹن سالانہ کی گنجائش کے مطابق پیداوار کاحصول ہے،مالیاتی مشیر کے مطابق دوسرے مرحلے میں 300.4 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے سالانہ پیداواری گنجائش کو 2 ملین ٹن کرنا ہے۔جبکہ تیسرے مرحلے میں 296.62 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے اس کی پیداواری گنجائش کو3 ملین ٹن کرنا ہے۔مالیاتی مشیر نے مشورہ دیا ہے کہ نئے خریدار کو 51 فی صد شیئرز منتقل کرکے ادارے کی انتظامیہ نئے خریدار کے حوالے کردی جائے۔کیونکہ ادارے کی موجودہ انتظامیہ ادارے کی بحالی اور اسے منافع بخش بنانے کے اس مرحلہ وار پروگرام پر عملدرآمد کرنے اور کرانے کی اہل نہیں ہے۔اس لیے خریدار کو ادارے کاانتظام سنبھالتے ہی نئی انتظامیہ اور نئی ٹیکنیکل ٹیم کاتقرر کرناہوگا ۔حکومت کو یہ بھی مشورہ دیاگیا ہے کہ ادارے کو نئے خریدار کے حوالے کرنے کے بعدبھی اس کو دی جانے والی ٹیکسوں میں رعایت اور دوسری سہولتوں کی فراہمی جاری رکھی جائے تاکہ ادارے کو اپنے پیروں پر کھڑا کیاجاسکے اوراس کی مصنوعات کامعیار برقرار رکھاجاسکے۔
فیلڈ کے سروے اور پاکستان اسٹیل کے حوالے سے ڈیٹا کی چھان بین اور طویل بحث ومباحثے کے بعد مالیاتی مشیر نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ایک عظیم ادارہ ہے اور اسے پوری گنجائش کے مطابق چلانے اور اس سے پیداوار حاصل کرنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور پورٹ قاسم کے قریب ہونے کی وجہ سے اس ادارے کو نقل وحمل کی شاندار سہولتیں حاصل ہیںجس کی وجہ سے اس کے درآمدشدہ خام مال اورایندھن کی مال برداری کے اخراجات بہت کم ہیں۔دوسری جانب ملک میں اسٹیل کی کھپت میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے اور اس وقت ملک کی اسٹیل کی 40 فیصد ضروریات درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہیں۔
مستقبل میں اس ادارے کی ترقی کے امکانات بھی بہت نمایاں ہیں کیونکہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر تعمیراتی صنعت روز افزوں ترقی پذیر ہے، ملک میں انفرااسٹرکچرخاص طورپر پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر کا کام شروع ہونے اورموجودہ جاری کام میں آبادی اور جی ڈی پی میں اضافے کے ساتھ مزید تیزی آنے کاامکان موجود ہے۔
پاکستان اسٹیل کو اپنی مصنوعات کے معیار کی حیثیت سے بھی فوقیت حاصل ہے کیونکہ ملک میں بڑی تعداد میں موجود چھوٹی اسٹیل ملوںاور اسٹیل رولنگ پلانٹ کی مصنوعات کا معیار زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔اس کے علاہ پاکستان اسٹیل ملک کاواحد ادارہ ہے جو بڑے پیمانے پر لوہے اور فولاد کی مصنوعات تیار کرنے کی صلاحیت رکھتاہے اوراسے اسٹیل کی درآمدات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے ٹیرف کی چھوٹ اوربیرون ملک سے درآمد کردہ اسٹیل پر ٹیرف کے نفاذ کی وجہ سے دوسروں پر فوقیت حاصل ہوگی جس کی وجہ سے مقامی ادارے کم قیمت غیر ملکی اسٹیل استعمال نہیں کرسکیں گے۔
رپورٹ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ پاکستان اسٹیل کے بڑے اکوئپمنٹ فرسودہ ہوچکے ہیں اس کا کنٹرول سسٹم مکمل طورپر ناکارہ ہوچکا ہے،اور اس کی سنٹر مشین ،بلاسٹ فرنس اور کاسٹنگ کی مشینیں یا تو اپنی عمر پوری کرچکی ہیں یا ناقابل مرمت ہوچکی ہیں۔
2008-09 سے یہ ادارہ مسلسل نقصان میں چل رہاہے جس کی وجہ سے اس کے مجموعی نقصان کی مالیت اس کے مجموعی اثاثوں کے 87فیصد کے مساوی ہوچکی ہے۔اس ادارے کے کم وبیش 79 فی صد اثاثے زمینوں کی شکل میں ہیں،اس طرح اس کے واجبات کی مالیت اس کے اثاثوں سے بڑھ چکی ہے۔مالیاتی مشیر نے مارچ میں ادارے کے اثاثوں کی مالیت کااندازہ 280 بلین اور واجبات کااندازہ 174 بلین لگایاتھا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر