وجود

... loading ...

وجود
وجود

میرے خیال میں بانی متحدہ غدار ہیں: وسیم اختر کا تفتیشی ٹیم کو جواب

بدھ 25 جنوری 2017 میرے خیال میں بانی متحدہ غدار ہیں: وسیم اختر کا تفتیشی ٹیم کو جواب

( کرچی کرچی کراچی ہمیشہ اپنے بیٹوں کا بھوگ دیتا آیا ہے۔ اس کی نمائندہ قوت ایم کیوایم اب مستقل دباؤ میں ہے اور اپنے ماضی سے جان چھڑا کر ایک نئی بنیاد ڈالنے میں مصروف ہے ۔ دوسری طرف ایم کیوایم کے لیے کچھ اندرونی اور بیرونی خطرات بھی سر اٹھا چکے ہیں۔ اسے اپنے ہی اندر سے اُٹھنے والی جماعت پاک سرزمین پارٹی کا سامنا بھی کرنا ہے۔ اور مستقل طورپر اُس دباؤ سے بھی نمٹنا ہے جو بانی متحدہ کی صورت میں اُنہیں درپیش ہے۔ ایم کیوایم کے رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لیا جائے تو وہ اس کے خواہش مند نظر آتے ہیں کہ اُنہیں اس دباؤ سے نکالنے کے لیے ’’دوسرے‘‘ بھی اُن کے معاون بنیں۔ دوسری طرف جو ’’دوسری‘‘ قوتیں ہیں وہ حالات کی بدلتی کروٹوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اعتما د کا فقدان دونوں طرف ہے۔ کراچی اس رسہ کشی میں گم صم کھڑا ہے۔ اس کے والی وارث ابھی اپنے ’’سیاسی ورثے‘‘ پر جھگڑ رہے ہیں اور ملک کے ’’والی وارث‘‘ اپنی ذہنی الجھنوں سے نکلنے کو تیار نہیں۔ اس دوران میں اہلِ کراچی کے پاس تجزیے کے لیے وہی باتیں رہ جاتی ہیں جو مختلف قسم کی تفتیشوں میں سامنے آئی ہیں ۔ ایم کیوایم کے رہنما کل کیا سوچتے تھے اور اب کیا سوچتے ہیں؟ کیا واقعی یہ خیالات حتمی ہیں یا پھر اس میں بھی گردشِ حالات سے کوئی ردوبدل ہوگا؟ ان سوالات کے باوجود میئر کراچی وسیم اختر سے ہونے والی مشترکہ تفتیشی ٹیم کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے۔ ادارہ جرأت اس پر اپنی کوئی بھی رائے قائم کیے بغیر اسے نذرِ قارئین کررہا ہے۔ )
میئر کراچی وسیم اختر کی جے آئی ٹی رپورٹ میں ان کی جو ذاتی تفصیلات بیان کی گئی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

ابتدائی کوائف
ملزم وسیم اختر ولد اختر محمود اختر خان پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں پیداہوا ،اس نے میٹرک تک تعلیم پبلک اسکول حیدرآباد سے حاصل کی اور کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔وہ پیدائش کے بعد ہی سے پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میںرہائش پزیر تھا،بعد میں وہ مکان نمبر 98/1 اسٹریٹ23 خیابان محافظ ڈی ایچ اے کراچی میں منتقل ہوگیا ،اس نے1987 میں ایم کیوایم میں شمولیت اختیار کی۔
دستخط
گرفتار شدہ ملزم کی مشترکہ تفتیشی رپورٹ
محکمہ داخلہ کے 25 اگست2016 کے حکم نمبر SO(LE-1)3-1/2016 کے تحت اورایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی کے 30 اگست 2016 کے حکم نمبر ADDL/IGP/KHI/RDR/7481-85 کے تحت جے آئی ٹی کے نامزد ارکان نے سینٹرل جیل خانہ کراچی میں 05 ستمبر2016 کو دوپہر 2 بجے گرفتار شدہ ملزم وسیم اختر ولد اختر محمود اختر خان سے پوچھ گچھ کی۔ملزم سے مشترکہ پوچھ گچھ کے دوران درج ذیل آبزرویشن کی گئی۔
ذاتی ڈیٹا

دستخط
ملزم نے ایم کیو ایم ۔اے کے رکن کی حیثیت سے 1987 سے اب تک مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
مجرمانہ تفصیلات
گرفتارشدہ ملزم سوسیم اختر ولد محمود اختر کی مجرمانہ تفصیلات درج ذیل ہیں۔

تنظیم سے متعلق معلومات
ایم کیو ایم ۔اے
کس نے اور کس تاریخ کوگرفتار کیا

عمومی بات چیت
جے آئی ٹی کے دوران ملزم وسیم اختر ولد اختر محمود اختر خان سے مختلف پہلوئوں سے سوالات کئے گئے جس کاخلاصہ درج ذیل ہے:۔
دستخط
سوال نمبر۔1 ۔ الطاف حسین نے 90 پر ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے ایک توہین آمیز اور غیر اخلاقی تقریر کی اپنی تقریر کے دوران انھوں نے ملک کے مختلف اداروں کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس دئے، کیاآپ اس وقت وہاں موجودتھے؟۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ الطاف حسین نے جو کچھ کہا وہ صحیح کہا؟
جواب: اس وقت میں90 پر موجودتھا میں نے تقریر سنی تھی جو نامناسب اور توہین آمیز تھی لیکن خاموش رہنے کے سوا کچھ کر نہیں سکتاتھا۔میں الطاف حسین کے خلاف کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا ۔میری خیال میں الطاف حسین کی تقریر نامناسب تھی۔میں دو تین عشروں سے ایم کیو ایم ۔اے سے وابستہ ہوںاور یہ میرے سیاسی کیریئر کاسوال تھا۔میں اپنے سیاسی مستقبل کو کس طرح دائو پر لگا سکتا تھا۔ تاہم میں سمجھتاہوں کہ الطاف حسین کوایسی تقریر نہیں کرنا چاہئے تھی۔
سوال نمبر 2 ۔ 12 مئی 2007 کو چیف جسٹس پاکستان کی کراچی آمد کے موقع پر سیکورٹی کے انتظامات کی نگرانی کون کررہاتھا؟
جواب۔ سیکورٹی کے انتظامات کی نگرانی میں خود کررہاتھا۔
سوال نمبر 3 ۔ چیف جسٹس پاکستان کی آمد کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کس طرح کی انٹیلی جنس رپورٹیں موصول ہوئی تھیں؟
جواب۔ یہ اطلاعات ملی تھیں کہ چیف جسٹس پاکستان 12 مئی2007 کو کراچی آئیں گے اور وہ اپنے پروگرام پر عمل کریں گے جس میں ہائی کورٹ سندھ جانا شامل ہے جہاں وہ ہائیکورٹ بار کے کم وبیش8ہزار ارکان اور دیگر افراد سے خطاب کریں گے۔اس کے ساتھ ہی مختلف سیاسی جماعتوں نے پورے کراچی سے ریلیاں نکالنے کااعلان کیاتھا اور مخالفین کی ریلیوں کے تصادم کی بھی اطلاع تھیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے ہلاک ہونے کے علاوہ دہشت گردی کی بھی اطلاعات ملی تھیں۔
سوال 4 ۔جب آپ کو یہ اطلاع تھی کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے پورے کراچی سے ریلیاں نکالنے کااعلان کیاہے تو صورت حال سے نمٹنے کیلئے جس کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے پہلے ہی اطلاع دے چکے تھے کیاسیکورٹی پلان بنایاگیاتھا؟
جواب ۔ اس صورت حال کے پیش نظر سیکورٹی پلان تیار کرنے اوراس دن کے انتظٓامات کے حوالے سے حکومت کے مختلف سطحوں پر کئی اجلاس کیے گئے جن میں صوبے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی ،ان اجلاسوں کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وسیع تر ہدایات دی گئیں۔
٭ قائد اعظم انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنانا۔
٭ رینجرز کو اندرون کارڈن فراہم کرناتھا اور پولیس کو ایئرپورٹ کے باہر کارڈن کرنا تھا اور اس حوالے سے اے ایس ایف اور سی اے کے ساتھ قریبی رابطہ رکھناتھا۔
٭ پولیس کو سندھ ہائیکورٹ کی سیکورٹی کویقینی بناناتھا اور اصل تقریب کیلئے جس کااہتمام سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کررہی تھی اور جس سے چیف جسٹس پاکستان کوخطاب کرناتھا سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے مشورے سے فول پروف سیکورٹی فراہم کرنا تھی۔
٭ چیف جسٹس پاکستان کی سیکورٹی کو ہرقیمت پر یقینی بنانا اور انھیں اپنی مرضی کے راستے سے جانے کی اس طرح سہولت پہنچانا تھا کہ ان کو کوئی گزند نہ پہنچے،رینجرزکے سابق انسداد دہشت گردی ونگ کو سیکورٹی اسکواڈ فراہم کرناتھا ۔پولیس کو ایلیٹ فورس کے ذریعہ سیکورٹی فراہم کرناتھی ،چیف جسٹس پاکستان کی سیکورٹی کی تفصیلات رینجرز کے سابق انسداد دہشت گردی ونگ کے لیفیٹننٹ کرنل نے تیار کی تھیں۔
٭ مختلف سیاسی پارٹیوں کے درمیان فاصلے پیدا کرکے تصادم کوروکنا تھا۔
٭ تمام سرکاری اور حکومتی املاک ،سرکاری اور عام عمارتوں ،بینکوں ،بین الاقوامی کھانوں کے آئوٹ لیٹس، اور فرانچائز کو گڑبڑ کے دوران لوٹ مار سے بچاناتھا۔
٭ رینجرز کو پولیس کی پس منظر سے مدد کرنا تھی، رینجرز کو ہائی سیکورٹی زونز جن میں گورنر ہائوس، وزیر اعلیٰ ہائوس ،فائیو اسٹار ہوٹلز کی حفاظت کویقینی بناناتھااور غیرملکی قونصلیٹس کی سیکورٹی میں اضافہ کرناتھا۔
٭ سندھ ہائیکورٹ کے گرد سخت رکاوٹیں لگانا تھیں اور صرف غلام حسین ہدایت اللہ روڈ سے ہائیکورٹ کے اندر جانے کا راستہ کھلا رکھنا تھا۔
سوال نمبر 5 قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپ کودو عدو آپشن دیے تھے ؟
a . چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی جائے کہ وہ 12 مئی 2007 کا دورہ ملتوی کردیں،یا
b ۔ ایم کیوایم کو مشورہ دیاجائے کہ وہ اپنی ریلی12 مئی2007 کے بجائے کسی اور دن نکالے۔
جواب۔ اس معاملے کو متعلقہ اتھارٹیز کے سامنے رکھاگیاتھا لیکن چیف جسٹس پاکستان کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،جہاں تک ایم کیوایم کا تعلق ہے تو وہ بھی اپنی ریلیاں نکالنے پر اڑی ہوئی تھی کیونکہ الطاف حسین نے ریلیاں نکالنے کی واضح ہدایات دے رکھی تھیں۔
سوال نمبر6 پولیس کو غیرمسلح کیوں کیاگیااور اسے یہ اسلحہ لے کر چلنے کی ممانعت کیوں کی گئی؟
جواب۔ مناسب جواب نہیں دے سکے۔
سوال نمبر7 ۔ رینجرز کو 12 مئی 2007 کو صورتحال پر کنٹرول کرنے سے کیوں روکا گیا؟وہ شام 5 بجے حرکت میں کیوں آئی؟
جواب ۔ رینجرز کو معاونت کاکردار دیاگیاتھا اور جب پولیس صورتحال پر کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی تو شام کو تقریباًً 5 بجے کے قریب اس نے چارج سنبھالا۔
سوال۔نمبر8 ۔کیا آپ مختلف علاقوں جن میں ملیر ہالٹ، بلوچ کالونی پل اور اسٹارگیٹ شامل ہیں پر فائرنگ کرنے والے لوگوں کوجانتے ہیں؟
جواب ۔نہیں میں ان لوگوں کو نہیں جانتا ،ہوسکتاہے کہ ان کاتعلق مختلف متحارب گروپوں سے ہو۔
سوال نمبر 9 ۔کیاآپ کو یقین ہے کہ ان مسلح افراد کا تعلق آپ کی پارٹی سے تھا یانہیں؟
جواب ۔میں جانتاہوں کہ ایم کیوایم میں ایک انتہا پسند ونگ ہے ،میں وثوق سے نہیں کہہ سکتاکہ ان کا تعلق اس ونگ سے تھا یانہیں کیونکہ مجھے ایم کیو ایم کے انتہاپسند ونگ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
سوال نمبر10 ۔ آپ ان مسلح لوگوں کو بھی نہیں جانتے ہوں گے جو ایم کیوایم کی جانب سے ہڑتال کی کال پر سڑکوں پر نکل آتے تھے اور لوگوں کوہراساں کرکے اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور کرتے تھے۔
جواب۔ہوسکتاہے کہ وہ مختلف یونٹ اور سیکٹر کے رکن ہوں لیکن میں وثوق سے نہیں کہہ سکتا۔
سوال نمبر11 ۔ 12مئی 2007کے حوالے سے آپ کی پارٹی نے کیافیصلہ کیاتھا؟
جواب۔ پارٹی کافیصلہ یہی تھا کہ پروگرام کے مطابق ریلیاں نکالی جائیں گی اس حوالے سے90 پر مختلف اجلاس ہوئے جن میں سے کچھ میں، میں بھی شریک تھا۔ اس حوالے سے ایم کیو ایم کے یونٹ اور سیکٹر انچارجوں کو ضروری ہدایات دی گئی تھیں اور انھیں یہ واضح ہدایت دی گئی تھی کہ الطاف حسین کی ہدایت پر عملدرآمد کرناہے۔
سوال نمبر12۔ 12 مئی 2007 کے واقعے کے بعد وزارت داخلہ کے مشیر کی حیثیت سے کیا آپ نے کسی انکوائری کی ہدایت کی؟
جواب ۔ جی نہیں ،میں نے ایسا نہیں کیا۔
سوال نمبر13 ۔ تساہل برتنے والے اور بد انتظامی کے ذمہ دارکتنے افسروں کومعطل کیا گیا یا ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی؟
جواب۔ کسی کو معطل نہیں کیاگیا ،کسی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی گئی۔
سوال نمبر14 ۔ آپ کاکہناہے کہ آپ بے اختیار مشیر داخلہ تھے اور آپ کوکچھ کرنے کااختیار نہیں تھا تو 12مئی 2007 کی شدید اورسنگین بد انتظامی کے بعد آپ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟
جواب۔ میں نے اس دن حالات کوکنٹرول کرنے کیلئے اپنے طورپر ممکنہ کوشش کی، اور میرے استعفیٰ دینے کاکوئی جواز نہیں تھا، کیونکہ اس کافیصلہ میری پارٹی نے کیاتھا۔
سوال نمبر15 ۔ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ بے اختیار مشیر داخلہ تھے جبکہ آپ کی پارٹی ایوان کی اکثریتی پارٹی تھی اور حکومت اقلیتی پارٹی کی تھی،ایوان میں جس کے ارکان کی تعداد کم تھی؟
جواب۔ وہ اس سوال کامناسب جواب نہیں دے سکے۔
سوال 16 ۔ اس دن ایم کیو ایم کی جانب سے ریلیاں نکالنے کی وجہ کیاتھی،کیا اس کامقصد چیف جسٹس کی حمایت تھا یاکچھ اور؟
جواب۔ ریلیاں الطاف حسین کی ہدایت پر نکالی گئی تھیں اور ان کی ہدایت پر پارٹی کی اعلیٰ کمان نے اس پرعمل کیاتھا۔
سوال17 ۔ آپ کوبھارتی ایجنسی را کے ساتھ الطاف حسین کے تعلق کاعلم کب ہوا ؟ کیا آپ کو اب بھی اس بات کایقین ہے کہ ان کا ان لوگوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے؟
سوال نمبر 18 ۔ کیا آپ اب بھی الطاف حسین سمجھتے ہیں یا انھیں غدار سمجھتے ہیں؟
جواب۔ میرے خیال میں وہ غدار ہیں۔
سوال نمبر19 ۔ معلوم ہوتاہے کہ مشیر داخلہ کی حیثیت سے آپ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کراچی کے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے اس طرح آپ نے خود کو نااہل مشیر داخلہ ثابت کیا؟
جواب۔میں نہیں سمجھتا کہ میں نااہل مشیر داخلہ تھا تاہم یہ ایک حقیقت ہے میں بے اختیار مشیر داخلہ تھا ،میں اپنے طورپر صورتحال پر کنٹرول کی ہرممکن کوشش کی اور کراچی کے ان لوگوں سے جن کی اس دن جانیں گئیں معذرت خواہ ہوں اور میں اب بھی یہ سمجھتاہوں کہ اس کی عدالتی تحقیقات کرائی جانی چاہئے اور اس واقعے میں جانیں گنوانے والوں کے ورٖثا کو ہرجانہ ادا کیاجانا چاہئے۔
جے آئی ٹی کی سفارشات
جے آئی ٹی کے دوران ہونے والی بات چیت کے مطابق پولیس ریکارڈ اور جے آئی ٹی کے دیگر ارکان کے خیالات کے مطابق گرفتار ملزم وسیم اختر ولد محمود اختر خان ایم کیو ایم ۔اے کا کٹر حامی ورکر ہے اور وہ انچارج کی حیثیت سے کراچی کے شہریوں کی جانوں کاتحفظ کرنے میں ناکام رہا ۔
اس لئے جے آئی ٹی کے ارکان نے متفقہ طورپر اسے سیاہ قراردیاہے۔
جے آئی ٹی کے ارکان کے دستخط
ادارہ ریمارکس دستخط
آئی بی سیاہ
ایم آئی سیاہ
اسپیشل برانچ سیاہ
جے آئی ٹی کی حتمی سفارش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جے آئی ٹی کے ارکان متفقہ طورپر ملزم وسیم اختر ولد محمود اختر خان کو سیاہ قرار دیتے ہیں


سپرنٹنڈنٹ آف پولیس
انوسٹی گیشن ۔II ،ایسٹ زون
کراچی
مذکورہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو یہاں ہوبہو پیش کیا گیا ہے ۔ میئر کراچی وسیم اختر سے کل انیس سوالات پوچھے گئے جس میں سے اُنہوں نے دوسوالات کے جواب تسلی بخش نہیں دیے۔ یہاں یہ امر بھی واضح رہے کہ اس سے قبل ہونے والی متعدد جے آئی ٹی رپورٹیں بعدازاں ردی کی ٹوکری میں ڈال دی گئیں۔ مذکورہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سے صرف وسیم اختر کے ذہن کا ہی پتہ نہیں چلتا بلکہ انٹروگیشن ٹیم کے بھی ذہن کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کس طرح تفتیش کے دائرے کو کچھ نکات تک محدود رکھ کر سارے سوالات اُسی کے گرد کرتے رہے۔ یہاں یہ پہلو بھی انتہائی اہم ہے کہ آخر اس جے آئی ٹی کا مقصد کیا تھا؟ حکومت نے اس سے کیا حاصل کیا؟


متعلقہ خبریں


جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور وجود - منگل 21 مئی 2024

پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان سے منظور کروالیا۔تفصیلات کے مطابق ہتک عزت قانون کا بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ایوان میں پیش کیا، جس پر صحافیوں نے پریس گیلری سے احتجاجا ًواک آؤٹ کیا جبکہ اپوزیشن نے بھی اسے مسترد کردیا۔بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوش...

جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - منگل 21 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو (آج) منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ...

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی وجود - منگل 21 مئی 2024

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ، جب تک بڑے پیمانے پر نظام کی تبدیلی نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا،سیاسی جماعت ایک دن میں نہیں بنتی، اگلے ماہ تک سیاسی جماعت وجود میں آجائے گی اور پورے پاکستان سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے ۔پیرک...

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی وجود - منگل 21 مئی 2024

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم چاہتے ہیں جس طرح دنیا بھر کی افواج اپنی آئینی حدود میں کام کرتی ہیں آپ بھی اسی حدود میں کام کریں۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ...

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری وجود - منگل 21 مئی 2024

عدالتوں نے عمران خان کو 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری کردیا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نو مئی ، آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس اور دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی سمیت تین کیسز میں بانی پی ٹی آئی کو بری کردیا ۔ عدالت نے شیخ رشید ، فیصل جاوید کو بھی تھانہ کوہسار اور تھانہ ...

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق وجود - پیر 20 مئی 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی، اور ہیلی کاپٹر عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھنے ج...

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

مضامین
نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

قیدی کا ڈر وجود منگل 21 مئی 2024
قیدی کا ڈر

انجام کاوقت بہت قریب ہے وجود منگل 21 مئی 2024
انجام کاوقت بہت قریب ہے

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1) وجود منگل 21 مئی 2024
''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب وجود منگل 21 مئی 2024
انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر