... loading ...
امریکا کے صدر کے دفتر میں آٹھ برس گزارنے کے بعد بارک اوباما نے صدارت کا عہدہ اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کے سپرد کر دیا ہے۔اگرچہ بارک اوباما مذاقاً کہہ چکے ہیں کہ اب وہ آن لائن میوزک کمپنی ’سپوٹیفائی‘ کے لیے کام کرنا شروع کر دیں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاسی طور پر فعال رہنے کا عزم کر چکے ہیں۔اکثر لوگوں کو توقع ہے کہ وہ جلد ہی کوئی کتاب لکھیں گے، ٹی وی پر انٹریوز وغیرہ دیں گے۔ تاہم خود براک اوباما نے ہلکا سا اشارہ دے دیا ہے کہ وہ اصل میں کیا کرنے جا رہے ہیں۔کیا وہ ان 42 حضرات کی ریٹائرمنٹ کی زندگی سے کچھ سیکھ سکتے ہیں جو ان سے پہلے امریکا کے صدر رہ چکے ہیں؟
بارک اوباما نے انھیںدور صدارت میں ملنے والے تحائف کی تفصیلات شائع کی ہیں جن میں جواہرات سے بھرے ہوئے ایک گھوڑے کا مجسمہ اور سونے سے بنے دو مشینی پرندے شامل ہیں۔ بارک اوباما کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات ان تحائف کی ہے جو انھیں گزشتہ سال پیش کیے گئے تھے۔ ان میں انھیں کیوبن سگار کے سات ڈبے بھی شامل ہیں۔امریکی صدر اور خاتونِ اول مشیل اوباما کو اس دوران میں دو ایک جیسی ولندیزی سائیکلیں بھی تحفے میں دی گئی ہیں۔
تقریباً یہ تمام تحائف حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے تحائف رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔ چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت پانچ لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 2014 میں صدر اوباما کو ملنے والے دیگر تحائف کے مقابلے میں اس مجسمے کی قیمت کہیں زیادہ ہے۔اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔ اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے۔سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً دو ہزار 90 ڈالر ہے۔پرنس ہیری کی تصویر کی قیمت اندازاً ساڑھے چار سو ڈالر کے قریب ہے۔شہزادہ ہیری نے صدر اوباما کو اپنی دستخط شدہ ایک تصویر تحفے میں دی ہے۔ اس تصویر کی قیمت 450 ڈالر کے قریب ہے اور اسے امریکا کے قومی آرکائیو کے انتظامی ریکارڈ میں بھجوا دیا گیا ہے۔اگرچہ حکام کی جانب سے زیادہ تر تحفے حکومت کے حوالے کر دیے جاتے ہیں تاہم اگر حکومتی عہدیدار وں میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے۔وینڈے شرمن جو کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکا کی مذاکرات کار تھیں کو ایرانی حکام نے 1100 ڈالر مالیت کے دو قالین بطور تحفہ دیے تھے جن کی کل مالیت انھوں نے ادا کر کے ان قالینوں کو اپنے پاس رکھ لیا۔کیوبن سگار جن کی مالیت کا اندازہ 4100 ڈالر ہے کو تلف کرنے کے لیے امریکی سیکرٹ سروس کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
امریکا کے سابق صدر جان ایڈمز
(1797 تا 1801)
چار سال تک امریکا کے دوسرے صدر کے طور پر کام کرنے کے بعد، جان ایڈمز سیاسی اور سماجی منظر سے دور ہٹ گئے تھے اور انھوں نے زندگی اپنی اہلیہ کے ساتھ خاموشی سے گزاری۔وہ مزید 25 برس تک زندہ رہے اور اس دوران اپنے خاندان کے ساتھ رہے۔ تاہم انھوں نے اس عرصے میں بہت سا وقت لکھنے لکھانے میں گزارا۔جان ایڈمز کا انتقال 4 جولائی 1826کو اسی دن ہوا جب امریکا کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن نے دنیا سے کوچ کیا۔
جیمز میڈیسن (1809 تا 1817)
جیمز میڈیسن کئی باغات کے مالک تھے اور عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد وہ اپنی زمینوں پر چلے گئے تھے جہاں انھوں نے باغات میں کام کے لیے غلام رکھے ہوئے تھے۔اس کے علاوہ وہ ’امیریکن کالونائزیشن سوسائٹی‘ نامی ایک متنازع تنظیم میں بھی خاصے سرگرم رہے۔ اس تنظیم کی کوشش تھی کہ سیاہ فام غلاموں کو واپس افریقہ بھیج دیا جائے۔
ولیم ہینری ہیریسن (1841)
امریکا کے نویں صدر ولیم ہینری ہیریسن کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ وہ امریکا کے سب سے کم عرصے تک رہنے والے صدر تھے اور پہلے صدر تھے جن کا انتقال دور صدارت میں ہوا۔ابھی انھیں دفتر سنبھالے صرف 32 دن ہوئے تھے کہ وہ دنیا سے چل بسے۔ کہا جاتا ہے کہ انھیں نمونیا ہو گیا تھا۔لوگوں میں مشہور ہے کہ انھیں نمونیا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بہت دیر تک شدید سردی میں کھڑے رہے اور انھوں نے بطور صدر اپنی افتتاحی تقریر بہت طویل کر دی تھی۔ لیکن اس مفروضے کے حق میں دلائل کم ہی ہیں۔
گروور کلیولینڈ (1885 تا 1889 اور
1893 تا 1897)
گروور کلیولینڈ امریکی تاریخ کے وہ واحد صدر ہیں جو صدارت کی ایک مدت پوری کرنے کے کچھ سال بعد دوبارہ صدر بن گئے تھے۔اپنی دوسری مدتِ صدارت ختم ہونے کے بعد انھوں نے خاندان کی کفالت کے لیے بازار حصص کا رخ کیا جہاں وہ بہت کامیاب رہے اور انھوں نے خاصی دولت بنائی۔(چونکہ گروور کلیولینڈ کچھ عرصے بعد دوبارہ صدر بن گئے تھے اسی لیے براک اوباما کو امریکا کا 43واں کی بجائے 44واں صدر کہا جاتا ہے)
تھیوڈر روزویلٹ (1901 تا 1909)
تھیوڈر روزویلٹ نے دو مرتبہ صدر رہنے کے بعد سنہ 1912 میں تیسری مرتبہ بھی صدارتی انتخاب لڑا تھا لیکن انھیں وْڈرو وِلسن کے ہاتھوں شکست ہو گئی تھی۔ یاد رہے کہ سنہ 1951 سے پہلے اس پر کوئی پابندی نہیں تھے کہ کوئی شخص کتنی مرتبہ صدر بن سکتا ہے۔عہدہ صدارت کی دوسری مدت ختم ہونے کے بعد تھیوڈر روزویلٹ اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر برازیل کے مشہور دریا ’ریور اآف ڈاوآٹ‘ کے سیر کو نکل گئے تھے۔اس مہم کے دوران نہ صرف ان کی ٹانگ زخمی ہو گئی تھی بلکہ انھیں اتنا شدید ملیریا ہو گیا تھا کہ وہ مرتے مرتے بچے۔کچھ امریکی یہ بات نہیں مانتے کہ اتنا زیادہ بیمار ہو جانے کے بعد انھوں نے اصل میں یہ مشکل مہم مکمل کی بھی تھی یا نہیں۔
رچرڈ نکسن (1969 تا 1974)
صدر نکسن کو جس چیز نے صدارت سے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا تھا وہ مشہور زمانہ ’واٹر گیٹ اسکینڈل‘ تھا۔ان کی انتظامیہ پر الزام تھا کہ صدر کے کارندوں نے حزب مخالف کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کی تھی اور اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔اس تنازع کے بعد رچرڈ نکسن کو مالی مسائل کا سامنا بھی رہا، جس دوران انھوں نے اپنی یاد داشتیں فروخت کر دیں اور معاوضہ لے کر انٹرویوز دیے اور ایک مرتبہ پھر عالمی سیاسی منظر پر نمایاں ہو گئے۔
جمی کارٹر (1977 تا 1981)
جمی کارٹر کو اکثر بہترین مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ امریکا کے صدر کو عہدہ صدارت ختم ہو جانے کے بعد کیا کرنا چاہیے۔خارجہ پالیسی کے لحاظ سے جمی کارٹر کے دورِ صدارت کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا، لیکن صدارت کے بعد کے برسوں میں وہ نہ صرف انسانی فلاح کے کاموں میں مصروف رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی سفارتکاری کے لیے بھی کام کرتے رہے اور کئی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ 2002 میں جمی کارٹر کو امن کا نوبیل انعام بھی دیا گیا اور آج 92 برس کی عمر میں بھی وہ کئی خیراتی منصوبوں کے ساتھ منسلک ہیں جن کا مقصد پسماندہ لوگوں کے لیے گھر تعمیر کرنا ہے۔
ہمیں پتہ ہے کہ اوباما اور مشیل کیا کریں گے۔براک اور مشیل نے اعلان کر دیا ہے کہ کچھ عرصہ چھٹیاں گزارنے کے بعد وہ شکاگو کے جنوب میں ’سینٹر فار سٹیزنز‘ کے نام سے شہریوں کے لیے ایک مرکز قائم کریں گے۔یاد رہے کہ امریکا کے ریٹائرڈ صدور کی مراعات میں شامل ہے کہ وہ سرکاری خرچ پر اپنی آبائی ریاست میں ایک صدارتی لائبریری قائم کر سکتے ہیں۔لیکن بارک اوباما کا کہنا ہے کہ جو لائبریری وہ بنانے جا رہے ہیں وہ ایک ایسا شہری مرکز ہوگا جہاں لوگوں سے پوچھا جائے گا ان کے خیال میں ایسے نوجوان لیڈر اور تنظیمیں کون سی ہیں جن کی انھیں مدد کرنا چاہیے۔
٭٭٭
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...