... loading ...
بالآخر ڈونلڈٹرمپ نے امریکا کے صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کاحلف اٹھا لیا اور اس طرح اب امریکا میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیاہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک غیر یقینی کی فضا پائی جاتی ہے ،اور دنیا کا کوئی بھی رہنما یہاں تک کہ امریکا کے قریبی اور دیرینہ اتحادی بھی یہ پیشگوئی کرنے سے قاصر ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیرصدارت امریکی خارجہ پالیسی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، امریکا کے کتنے دیرینہ اتحادی امریکی اتحادی کی حیثیت سے اپنی حیثیت برقرار رکھ سکیں گے اور کتنے اتحادیوں کانام حلیفوں کی صف سے نکل کر حریفوں میں آجائے گا۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی پروقار اور رنگارنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر امریکا کو متحد اور ایک عظیم ملک بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اپنے دور صدارت میں امریکا کو متوقع طورپر درپیش چیلنجوں کے ساتھ ہی ورثے میں ملنے والے بعض مسائل کا بھی ذکر کیا لیکن چین اور روس کے بارے میں اپنی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی،جبکہ اس وقت پوری دنیا چین کے ساتھ امریکا کے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش میں مبتلا ہے ،اور خود چین کی قیادت بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی متوقع سرکش خارجہ پالیسی کی حرارت محسوس کر رہی ہے۔ یہ تشویش اور چینی قیادت میں پائی جانے والی بے چینی بلاوجہ نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل ہی بطور منتخب صدر، عالمی رہنمائوں کو کی جانے والی ٹیلی فون کالز میں سے ایک تائیوان کے صدر کو بھی کی تھی۔ جبکہ گزشتہ تمام سابقہ امریکی حکومتیں، چاہے وہ ری پبلکن ہوں یا ڈیموکریٹس، 1979 سے ’ون چائنا‘ کی پالیسی پر قائم رہی ہیں۔ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران کئی تلخیوں کے باوجود بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کافی مضبوط ہوئے ہیں۔
اس کے برعکس اب ڈونلڈٹرمپ کے تائیوان کی جانب پرتپاک رویوں اور اشاروں سے ایک بار پھر ’ٹو چائناز’ کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ یہ بات بیجنگ کے لیے بھی شدید غصے کا باعث بنی ہے اور اس کے یقینی طور پر زبردست علاقائی اور عالمی اثرات مرتب ہوں گے۔ چین نے منتخب صدر پر آگ سے کھیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ کے پاس پھر اپنی طاقت دکھانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں بچے گا۔
دوسری جانب ڈونلڈٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ چین انھیں بتائے کہ کیا کرنا ہے۔ ’’مجھے نہیں معلوم کہ کیوں ہم ون چائنا پالیسی کے پابند رہیں۔‘‘چین کے سرکاری میڈیا نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں خارجہ امور کی بابت ’’انکساری سیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘گزشتہ دنوں ٹرمپ نے فاکس نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر چین، امریکا کو تجارت سمیت دیگر امور میں رعایت نہیں دیتا تو وہ نہیں سمجھتے کہ ’’ون چائنا پالیسی کو جاری رکھا جانا چاہیے۔‘‘اس پر پیر کو ایک چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں شائع ایک تبصرے میں نو منتخب امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ ٹرمپ کی طرف سے اس پالیسی کو اقتصادی مذاکرات کے لیے استعمال کرنے کی سوچ ’’ناپختگی‘‘ کو ظاہر کرتی ہے۔
’’ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ جب تک ان کے پاس قوت ہے وہ ہر چیز کی قیمت لگا سکتے ہیں اور خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔ اگر امریکی آئین کی قیمت لگا دی جائے تو کیا امریکی عوام اپنے ملک کے آئین کو بیچیں گے اور سعودی عرب یا سنگاپور کا سیاسی نظام نافذ کر لیں گے؟‘‘
تبصرے میں مزید کہا گیا کہ اگر ٹرمپ تائیوان کی آزادی یا اسلحے کی فروخت کی حمایت کرتے ہیں تو پھر چین ’’بین الاقوامی امور میں واشنگٹن کے ساتھ شراکت داری کا جواز نہیں رکھتا‘‘، اور پھر چین امریکا کے مخالفین کے لیے فوجی اور دیگر امداد کی پیشکش کر سکتا ہے۔
اپنے انٹرویو میںڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ تائیوان کی صدر سائی انگ ون کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو کا دفاع کیا جو کہ 1979ء کے بعد سے کسی بھی امریکی صدر یا نو منتخب صدر کا تائیوانی رہنما سے پہلا رابطہ تھا۔ امریکا بھی تائیوان کو چین کا حصہ تسلیم کرتا آیا ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ چین انھیں بتائے کہ کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کیوں ہم ون چائنا پالیسی کے پابند رہیں جب تک کہ ہم چین کے ساتھ تجارت سمیت دیگر چیزوں پر ڈیل نہیں کرتے۔ٹرمپ نے چین کی طرف سے اپنی کرنسی کی پالیسی، بحیرہ جنوبی چین میں عسکری تعمیرات اور شمالی کوریا پر جوہری تجربات کی بنا پر عائد پابندیوں میں رکاوٹ ڈالنے پر تنقید کی۔
ابھی ڈونلڈ ٹرمپ اور تائیوان کے صدر کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت پر ہی بحث جاری تھی کہ ایک او ر خبر نے جلتی پر مزید تیل ڈالنے کا کام کیاہے۔یہ خبر کسی اور نے نہیں بلکہ خود بھارتی میڈیا نے جاری کی ہے، بھارتی اخبار بزنس اسٹینڈرڈ نے انکشاف کیا ہے کہ بحیرہ عرب میں چینی آبدوزوں کی جاسوسی کے لیے بھارت اور امریکا ایک ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔پاکستان کے انگریزی روزنامے کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی اخباربزنس اسٹینڈرڈ لکھتا ہے کہ ایڈمرل ہیرس نے پہلی بار اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارتی اور امریکی نیوی افواج ساتھ مل کر بحیرہ ہند میں چینی بحریہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔آبدوزوں کا سراغ لگانے میں بھارتی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے بوئنگ پی 81 نامی ملٹی مشن میری ٹائم ایئرکرافٹ کی فروخت کو کلیئر کیا گیا۔یاد رہے کہ بوئنگ پی 81 آبدوز تلاش کرنے والا دنیا کا سب سے بہترین ایئرکرافٹ ہے۔بھارتی اخبار کے مطابق ایڈمرل کی جانب سے اعتراف کیا گیا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ مل کر اس کی سراغ رسانی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہے ہیں، ان کا کہنا تھا ’میں یہ نہیں کہنا چاہتا تھا کہ بہت زیادہ لیکن بحر ہند میں چینی میری ٹائم کی نقل و حرکت کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے بحر ہند میں چینی آبدوز کی موجودگی کو ایک واضح مسئلہ قرار دیا۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ آبدوز کے خلاف کارروائیاں مالابار میں ہونے والی مشقوں کا حصہ ہیں جس میں ہر سال امریکا، بھارت اور جاپان حصہ لیتے ہیں۔نئی دہلی میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈمرل ہیرس کا کہنا تھا کہ ان مشقوں کی مدد سے آبدوزوں، کشتیوں اور ان جیسی دیگر چیزوں کو ٹریک کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔امریکی پیسیفک کمانڈ (یو ایس پی اے سی او ایم) کے سربراہ کے مطابق اس وقت کوئی چیز چین کو اپنا کیرئیر طیارہ بحر ہند میں داخل کرنے سے نہیں روک سکتی۔اخبار کے مطابق چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور جارحیت امریکا اور بھارتی نیوی کو ساتھ کام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔اخبار کا مزید کہنا تھا کہ ہوائی میں اپنے ہیڈ کوارٹرز سے کام کرنے والے امریکی ملٹری فور اسٹار ایڈمرل چین کے واحد ایئرکرافٹ کیریئر لیاؤننگ کو صلاحیتوں کے لحاظ سے امریکی کیریئر سے کم قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے خیال سے بھارتی نیوی چین کے کیرئیر ڈیک سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...