... loading ...
پاکستان دنیا میں ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں اقلیتوں کو آئین میں حقوق کی ضمانت اور اظہار کی آزادی ملی ہوئی ہے۔ملک بھر میں کسی عیسائی‘ ہندو‘ سکھ ‘ پارسی کو کبھی بھی مذہب کی بنیاد پر تعصب کا نشانہ نہیں بنایا گیا اور یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ اقلیتی برادری نے بھی ملک و قوم کی ایسی ہی خدمت کی ہے جیسے مسلمانوں نے کی ہے۔ جسٹس( ر) دراب پٹیل‘ جسٹس (ر) رانا بھگوان داس‘ سوبھوگیان چندانی‘ رانا چندر سنگھ‘ پی کے شاہانی سمیت ایسے درجنوں نام ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں ناقابل بیان کارنامے سر انجام دیے۔ جسٹس(ر) دراب پٹیل ان چار ججوں میں شامل تھے جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کی مخالفت کی‘ اسی طرح جسٹس(ر ) رانا بھگوان داس نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال نہ کرنے کا دبائو مسترد کردیا۔ سوبھوگیان چندانی بائیں بازو کی سیاست کرتے تھے اور مرتے دم تک اپنے اس نظریہ سیمنحرف نہ ہوئے۔
سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں صوفی ازم کی وجہ سے اقلیتی برادری کے ساتھ پیار و محبت کا رویہ اختیار کیا جاتا ہے‘ تعلیم‘ ملازمت سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں اقلیتی برادری کو کبھی کوئی تعصب کا نشانہ نہیں بنایا گیا ،آج بھی وکلاء‘ ڈاکٹروں‘ اساتذہ وافسران میں اقلیتی برادری کی بڑی تعداد موجود ہے اور ان کا اپنے شعبہ میں اچھا نام بھی ہے۔ صحت کا شعبہ ہندو برادری کا پسندیدہ شعبہ ہے اور اکثر ہندو لڑکے اور لڑکیاں ڈاکٹر بننے میں فخر محسوس کرتے ہیں‘ ہندو لڑکے جب ڈاکٹر بن جاتے ہیں تو وہ سرکاری ملازمت بھی کرلیتے ہیں اور بیرون ممالک بھی چلے جاتے ہیں لیکن ہندو لڑکیاں ڈاکٹر بن کر کہاں جاتی ہیں؟ اس کا کسی کے پاس جواب نہیں ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت‘ حکومت سندھ اور ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے سب سو گئے ہیں کہ ان کو پتاہی نہیں کہ ہندو لیڈی ڈاکٹر ڈگریاں لینے کے بعد کہاں غائب ہو جاتی ہیں؟
ایک غیر سرکاری اندازے کے مطابق ہر سال 50سے 60 ہندو لڑکیاں ڈاکٹر بن کر نکلتی ہیں ،اگر دس سال کا جائزہ لیا جائے تو کم از کم 500ہندو لیڈی ڈاکٹرز تو موجود ہونی چاہییں مگر یہ سب کہاں ہیں؟ آج تک کسی سرکاری‘ نیم سرکاری ادارے‘ نجی شعبہ ‘ صحافیوں‘ دانشوروں نے اس بات پرتشویش کا اظہار ہی نہیں کیا کہ ہندو لیڈی ڈاکٹرز ڈگری تو لے لیتی ہیں مگر پھر وہ کہاں غائب ہو جاتی ہیں؟ ان کا کوئی اتا پتہ نہیں ہوتا۔
’’جرأت‘‘ نے اس ضمن میں جب تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ 80فیصد ہندو لیڈی ڈاکٹرز شادی کرکے بھارت چلی جاتی ہیں اور باقی دس سے پندرہ فیصد ہندو لیڈی ڈاکٹرز بیرون ممالک جا کر ملازمت کرتی ہیں اور چار پانچ فیصد ہندو لیڈی ڈاکٹرز یا تو کسی نجی اسپتال میں ملازمت کرتی ہیں یا پھر وہ اپنا ہی کلینک کھول لیتی ہیںجبکہ ایک فیصد ہندو لیڈی ڈاکٹرز ایسی ہیں جو کسی اہم صوبائی یا وفاقی ادارے میں ملازمت کرلیتی ہیں۔
حکومت کو یہ سوچنا ہوگا کہ جب کسی ڈاکٹر کو ملازمت دی جاتی ہے تو اس کے لیے پہلی شرط یہ رکھی جاتی ہے کہ وہ اپنے آبائی ضلع میں دو یا تین سال نوکری کرکے اس کے بعد اس کو کسی دوسرے ضلع میں تبادلہ کیا جائیگا‘ اگر مسلح افواج میں ملازمت ملتی ہے تو اس کے لیے بنیادی شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کو ایک مخصوص مدت تک کے لیے لازماً ملازمت کرنی ہے اگر اس طے شدہ مدت سے پہلے کوئی ملازمت چھوڑے گا تو اس کو باقاعدہ جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔عوام کو خدمات فراہم کرنے والے اداروں میں داخل ہونے والوں پر حکومت کو اچھے خاصے اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں، تو کیا میڈیکل جیسی اہم فیلڈ کے لیے کوئی قانون نہیں ہونا چاہیے کہ اگر کوئی میڈیکل میں داخلہ لے گا تو اس کو ڈگری کے بعد مخصوص مدت تک کے لیے اپنے صوبہ میں ملازمت کرنا لازم ہو‘ یہ ہمارے اداروں کی غفلت اور نا اہلی ہے کہ میڈیکل میں میرٹ پر داخلہ لیتے وقت کسی سے کوئی ضمانت نہیں لی جاتی اور پھر وہی ڈگری ہولڈر ہمارے صوبہ ، ہمارے ملک سے ڈگری لے کر بھارت یا دیگر ممالک میں اپنی خدمات سر انجام دیتے ہیں ۔اگر ان ہندو لیڈی ڈاکٹرز کو سندھ میں یا ملک کے کسی دوسرے حصے میں ملازمت نہیں کرنی تو ان کو میڈیکل میں داخلہ بھی نہیں لینا چاہیے اور ان کی جگہ ان کو داخلہ ملنا چاہیے جو چند مارکس کی کمی کی وجہ سے ویٹنگ لسٹ پر رہ جاتے ہیں۔ بھارت کو کیا پریشانی ہے جب ان کو بیٹھے بٹھائے ایم بی بی ایس ڈاکٹر حاصل ہو جاتے ہیں جن پر سرمایہ پاکستان کا لگا ہوتا ہے ۔ ان کو تو فائدہ ہوتا ہے مگر جو پاکستان اور صوبہ سندھ کا نقصان ہورہا ہے اس کے ازالہ کے لیے کسی نے بھی کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس حساس مسئلے پر کوئی باضابطہ طریقہ کار طے کرنا ہوگا ورنہ عوام یہ سمجھنے پر مجبور ہونگے کہ اس ملک کا کوئی خیر خواہ نہیں ہے اور ہر ایک کو اپنی اپنی فکر ہے۔ حکمرانوں کو خواب خرگوش سے اٹھانے والا بھی شاید اب کوئی نہیں ہے ،اسی لیے تو ہندو لیڈی ڈاکٹرز دیدہ دلیری سے سندھ سے ڈگری لے کر بھارت میں خدمات سر انجام دیتی ہیں۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...