وجود

... loading ...

وجود

فرقہ وارانہ فسادات اور انتہا پسندی میں پنجاب سب سے آگے

بدھ 18 جنوری 2017 فرقہ وارانہ فسادات اور انتہا پسندی میں پنجاب سب سے آگے

فرقہ واریت اور انتہا پسندی پاکستان کے لیے دہشت گردی سے بھی زیادہ خطرناک لعنتیں بن چکی ہیں، بغور دیکھا جائے تو فرقہ واریت بھی انتہا پسندی کی ہی ایک شکل ہے اور انتہا پسندی ہی دہشت گردی کو جنم دیتی ہے،اس بات کو اس طرح سمجھاجاسکتاہے کہ جب ایک مقرر 500 افراد کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کسی بھی مذہبی معاملے میں کسی ایک مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے کو کافر یا واجب القتل قرار دیتاہے اور 500 کے اس اجتماع میں 5 افراد بھی اس کی دلیل سے مرعوب ہوجاتے ہیں تو دراصل یہی 5 افراد آگے چل کر دہشت گردی کی راہ اختیار کرنے والے بن سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو معاشرے کے لیے ایک ناسور تصور کیاجاتاہے ۔لیکن حکومت خاص طورپر ہماری وزارت داخلہ ملک کو اس لعنت سے نجات دلانے کے لیے کوئی ایسا قدم اٹھانے سے گریزاں ہیں جس کے ذریعہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا پرچار کرنے والے مذہبی اسکالرز کو روکا جاسکے اور ایسا کرنے والوں کوقرار واقعی سزا دی جاسکے۔ یہ ایک عام فہم بات ہے کہ حکومت کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ کون سے عناصر مذہبی لبادے میں انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں، کون لوگ ایک دوسرے کو کافر اورواجب القتل قرار دے کر لوگوں کے مذہبی عقائد سے کھیلنے کی کوشش کررہے ہیںاور کون لوگ اس آگ کو ایندھن فراہم کررہے ہیں، جس کا اندازہ مختلف مواقع پر مختلف علما کے مختلف علاقوں میں داخلوں پر پابندی کے اعلانات سے لگایاجاسکتاہے۔
یہ درست ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی آئین اور حقوق انسانی کے اصولوں کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے، ہر شخص اپنی پسند کامذہب اختیار کرنے اور عقیدے پر کاربند رہنے میں آزادہے، لیکن اس آزادی کی آڑ میں کسی کو دوسرے کی آزادی میں خلل اندازی کرنے اور دوسروں کو کسی کی جان ومال کو نقصان پہنچانے کی ترغیب دینے کی دنیا کاکوئی بھی قانون اجازت نہیں دیتا۔یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ ہر شخص کی سوچ کاالگ زاویہ ہوتاہے ہر شخص کو کسی کے بارے میں بھی کوئی بھی رائے رکھنے کاحق ہے لیکن اپنی اس رائے کو دوسرے پرمسلط کرنے یا اپنی اس رائے کا اس طرح اظہارجس سے دوسرے کی دلآزاری ہوکسی بھی طرح جائز قرار نہیں دی جاسکتی۔
اگر ہماری وزارت داخلہ وقتی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ ایک مرتبہ ہر مکتبہ فکر کے لیے یکساں کارروائی کے لیے تیار ہوجائے اور یہ واضح کردے کہ ملک میں کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے کو دوسرے کے عقائد کے خلاف بولنے یا اپنے قول وعمل سے دوسروں کو تکلیف میں مبتلاکرنے کی کسی طوراجازت نہیں دی جائے گی، تو اس فتنے کو بڑی آسانی سے کچلاجاسکتاہے،لیکن جب تک کسی مخصوص مکتب فکر کے لوگوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے نام پر ملک کی شاہراہوں کو بند کرنے، کسی جواز کے بغیر ملک کے کسی بھی علاقے میں ہونے والی دہشت گردی یا انتہا پسندی کے کسی واقعے کو بنیاد بنا کر شاہراہوں کو بند کرنے اور ان شاہراہوں سے گزر کر روزی کمانے کے لیے آنے جانے والوں کو پریشانی میں مبتلا کرنے کی اجازت دی جاتی رہے گی اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جائے گی اس وقت تک فرقہ واریت اورانتہا پسندی کی اس لعنت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوسکتا۔
پاکستان میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کے زیاں کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ جس پر ہمارے منتخب وزیراعظم میاں نواز شریف کے چھوٹے بھائی کی بلاشرکت غیرے حکومت ہے،ترقی اور عوامی بہبود کے اعتبار سے دیگر تمام صوبوں سے آگے ہو یا نہ ہوفرقہ واریت اورانتہا پسندی کے واقعات میں سب سے آگے ہے، جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2016 کے دوران پورے پاکستان میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے نتیجے میں ہونے والی مجموعی طورپر241 ہلاکتوں میں سے 79 ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں، انتہا پسندی کا سب سے زیادہ بڑا اور اندوہناک واقعہ مسیحی برادری کے ایسٹر کے تہوار کے موقع پر علامہ اقبال پارک لاہور میں پیش آیا،جو تخت لاہور کے حکمراں کی رہائش گاہ سے بہت زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔
انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے واقعات سے پاکستان کا کوئی صوبہ خالی نہیں ہے اور پورے پاکستان میں صرف اسلام آباد اور آزاد کشمیر ہی وہ واحد علاقے ہیں جو گزشتہ سال فرقہ واریت اور انتہا پسندی کی واقعات سے محفوظ رہے۔
2016 کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ اور انتہا پسندی کے واقعات کاجائزہ لیاجائے تو اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز کے جمع کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پریہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ 2016 کے دوران پنجاب میں اس طرح کے 79 واقعات ہوئے جبکہ بلوچستان اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا جہاں مجموعی طورپر ایسے 73 افسوسناک واقعات ہوئے جس میں نومبر 2016 میںخضدار کے قریب شاہ نورانی کے مزار پر زائرین کے اجتماع میں خود کش حملے کے نتیجے میں 62 معصوم افراد کی ہلاکت کاواقعہ شامل ہے،رپورٹ کے مطابق سندھ کانمبر تیسرا تھا اور سندھ میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے40 ، فاٹا میں 36 اور خیبر پختونخوا میں 13 واقعات ہوئے ، فرقہ واریت کی بنیاد پر ہلاکتوں میں شہرکے اعتبار سے کراچی ملک میں تیسرے نمبر رہا جہاں 2016 کے دوران مجموعی طورپر 38 افراد کواپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے ،فاٹا میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کی بنیاد پر ہونے والی تمام ہلاکتیں مہمند ایجنسی میں ہوئیں،اس رپورٹ سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ 2016 کے دوران فرقہ واریت کی بنیاد پر جان سے جانے والوں میںسنیوں اور صوفیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور مذہبی فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے نتیجے میں 2016 کے دوران ہونے والی مجموعی طورپر 241 ہلاکتوں میں سنیوں اور صوفیوں کی تعداد بالترتیب 62 اور48 رہی یعنی مجموعی طورپر 241 میں سے 111 سنی ان واراداتوں کانشانہ بنے، ان اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ فرقہ واریت اور انتہا پسندی نے کس حدتک اس پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے یہ واقعات حکومت اور خاص طورپر وزیر داخلہ کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونا چاہییں اور انھیں اس لعنت کو کچلنے کے لیے پوری قوت صرف کردینے سے گریز نہیں کرنا چاہئے ، اگر ایسا نہ کیاگیا تو ملک میں دہشت گرد تیار ہوتے رہیں گے اور اس ملک میں پائیدار امن کاخواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر